You are on page 1of 33

‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬

‫ُسورۃ الرحم ِن‬‫ۡ‬

‫الرحمن ۙ﴿‪﴾۱‬‬
‫ُ‬ ‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫•‬
‫َ‬ ‫َ َّ َ ۡ ُ ۡ ٰ‬
‫علم القران ۙ﴿‪﴾۲‬‬ ‫•‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ۡ‬ ‫ۡ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫اۡلنسان ۙ﴿‪﴾۳‬‬ ‫خلق ِ‬ ‫•‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ َّ َ ۡ‬
‫علمہُ البیان ﴿‪﴾۴‬‬ ‫•‬
‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫ُسورۃ الرحم ِن‬‫ۡ‬
‫علَىَأَص‬
‫سله َمَ َ‬ ‫علَ ْي ِه َ‬
‫َو َ‬ ‫صله ه‬
‫ىََّللاَ َ‬ ‫ولََّللاَ َ‬
‫ه‬ ‫س‬ ‫عنَ َجا ِبربنَعبدہللا قَا َلَ َخ َر َج َ‬
‫َر ُ‬ ‫ْ‬
‫س َكتُو‬ ‫ىَآخر َهاَفَ َ‬‫نَم ْنَأ َ هول َهاَ ِإلَ ِ‬
‫ةَالر ْح َم ِ‬
‫َ ه‬ ‫ور‬ ‫س‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫م‬
‫ِْ‬‫ه‬ ‫ي‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ع‬
‫َ‬ ‫َ‬‫َ‬ ‫أ‬ ‫ر‬‫َ‬
‫ف َ‬‫ق‬‫َ‬
‫س َنَ َم ْردُو‬ ‫علَىَا ْل ِجنَلَ ْيلَةَا ْل ِجنَفَ َكانُواَأ َ ْح َ‬‫" لَقَ ْدَقَ َرأْت َهاَ َ‬
‫ءَرب ُك َماَت ُ َك ِذب‬
‫َآَل َ‬ ‫علَىَقَ ْوله"فَ ِبأَي ِ َ‬ ‫ِم ْن ُك ْمَ ُك ْنتَ ُكله َماَأَت َ ْيتَ َ‬
‫َم ْنَ ِن َع ِمۃ َربهنَاَنُ َك ِذبَفَلَكَا ْل َح ْمد“‬
‫" قَالُواَََ ََلَ ِبش َْي ٍء ِ‬
‫• اس حدیث میں اپ نے لوگوں سے فرمایا کہ ’’ کیا وجہ ےہ کہ میں تم سے ویسا اچھا‬
‫جواب نہیں سن رہا ہوں جیسا ِجنوں نے اپےن رب کو دیا تھا‘‘؟ لوگوں نے عرض کیا وہ‬
‫ی ٰا َ َ‬
‫ل پڑھتا تو جن‬ ‫تعالی کا ارشاد فَبَِا َ َِ‬
‫کیا جواب تھا؟ اپ نے فرمایا کہ ’’ جب میں ہللا ٰ‬
‫اس کے جواب میں کہےت جاتے تھے کہ َل ِبشَیء‪’’ ،....‬ہم رب کی کسی نعمت کو نہیں‬
‫ترمذی‪َ،‬حاکمَ‪َ،‬بزار‬ ‫جھٹالتے ‘‘‬
‫ٰ‬
‫سورةَالرحمن‬ ‫تعارف‬
‫• قران میں سورۃ کا مقام ‪:‬‬
‫• مکی سورتوں کے ایسے جھرمٹ ( ‪ )constellation‬میں واقع ےہ جو‬
‫فصاحت وبالغت ‪ ،‬ترکیب الفاظ اور صوتی اہنگ ( ‪ )Rhythm‬کے اعتبار‬
‫سے قران کا منفرد مقام ےہ‬
‫سورةَق ‪,‬الذه ِاريَات ‪,‬ال ُّ‬
‫ط ْور ‪,‬النه ْجم‪ ,‬ا ْلقَ َمر ‪,‬‬ ‫• یہ جھرمٹ ‪ُ -‬‬
‫الر ْح ٰمن ‪,‬ا ْل َواقِعَة‬
‫ه‬
‫ٰ‬
‫سورةَالرحمن کو “عروسَالقرانَ” کہا‬ ‫• اسی گروپ میں‬
‫گیا‪ -‬قران کی خوبصورتی‬
‫ٰ‬
‫سورةَالرحمن‬ ‫تعارف‬
‫• حضرت علی ؓ نے اس سورۃ کو “ عروسَالقرانَ” قرار دیا ےہ‬
‫ایک روایت میں حدیث کے حوالے سے عروس القران قرار دیا ےہ‬
‫صلهىَ‬
‫ولََّللاَ َ‬
‫هَ‬ ‫س‬ ‫ع ْنهُ أ َ هن َ‬
‫َر ُ‬ ‫ي ه‬
‫َّللا َ‬ ‫ض َ‬‫ي َر ِ‬ ‫ع ْن َ‬
‫ع ِل ّ‬ ‫ي َ‬ ‫• َو ُر ِو َ‬
‫وسَوع َُروس‬‫َ‬ ‫سله َمَقَا َلَ‪ِ :‬ل َُك ِلَش َْيءَع َُر‬
‫َو َ‬‫علَ ْي ِه َ‬
‫َّللاَ َ‬
‫ه‬
‫ةَالر ْح َمن رواه البيهقي في شعب‬ ‫ور ه‬ ‫س َ‬ ‫ا ْلقُ ْرآنَ ُ‬
‫اإليمان‬
‫• سورۃ الرحمن او سو ۃ الواقعہ ایک جو ا (‪ )pair‬ہیں‬
‫ڑ‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫ٰ‬
‫• دونوں سورتیں نبوت ‪ ،‬رسالت اور وحی کے ذکر سے خالی ہیں‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬
‫سورۃ کی خصوصیات‬
‫• پوری سورۃ ایک مکمل ‪ ،‬پر جوش اور بلیغ خطبہ ےہ‬
‫تذکير ِباۡلء ہللا ) ہللا کی نعمتوں کے ذریعے تذکیر) کا‬
‫یہ سورۃ‬ ‫•‬
‫شاندار نمونہ‬
‫سورۃ کا موضوع‪ :‬پوری کائنات ‪ ،‬خصوصا کائنات کے اندر ہللا کی‬ ‫•‬
‫سہولیات حیات‬
‫ِ‬ ‫پیدا کردہ نعمتیں اور‬
‫واحد سورۃ جس میں دو با اختیار مخلوق ( جن و انس ) کو مخاطب‬ ‫•‬
‫کیا گیا ےہ‬
‫ٰ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ َ َٰ‬
‫ایک ایت (ف ِبا ِی اۡل ِء ر ِبکما تک ِذب ِن) کی ‪ 31 -‬مرتبہ ترجیع‬ ‫•‬
‫• گروہ ِ جن و انس کے خالف کائنات اور کائناتی ایات کو بطور ِ شہادت پیش‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬
‫سورۃ کی خصوصیات‬
‫ہللا ٰ‬
‫تعالی نے جب اپےن بے شمار احسانات کا تذکرہ فرما یا ‪ -‬تو ان کا‬ ‫•‬
‫اغاز قران کریم کے احسان عظیم سے فرمایا‬
‫پوری سورۃ ایک اعالن اور فرمان ےہ ‪-‬‬ ‫•‬
‫سورۃ کا نام بھی اور سورۃ کے مضامین سے بھی اسے گہری نسبت‬ ‫•‬
‫الرحمن کو سورۃ کے مضامین سے نسبت‬ ‫ٰ‬ ‫•‬
‫سورۃ میں تمام جسمانی ‪ ،‬روحانی ‪ ،‬دنیوی اور اخروی نعمتوں کا ذکر‬ ‫•‬
‫– جو جن و انس کو ازل سے ابد تک دی گ ئی ہیں‬
‫اس کے رحمت کے سمندر سے مومن و کافر ‪ ،‬مطیع و عاصی ‪ ،‬اپےن اور‬ ‫•‬
‫بیگانے ہر ایک مستفید ہو رہا ےہ‬
‫چھٹاح‬
‫صہ‬
‫ایات ‪۶۲-‬‬
‫‪۷۸‬‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬
‫زمانہء نزول‬
‫• اگرچہ بعض مفسرین نے اس کو مدنی قرار دیا ےہ‬
‫• اس کے مکی ہونے کی شہادتیں‬
‫• سورۃ کا مضمون مکی دور پر دۡللت کرتا ےہ بلکہ ابتدائی مکی‬
‫دور پر‬
‫• مکی دور کے مخالفین(مخاطبین) کی ذہنیت اور مزاج کی رعایت سے‬
‫خطاب‬
‫• عبد ہللا بن مسعود ؓ کا کعبہ میں اس سورۃ کا باواز بلند پڑھنا اور ک فار کا‬
‫ان کو پیٹنا‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬
‫قران کے علوم‬
‫• علم اَلحکام وہ علوم ہیں جو بندوں کے لےی دین و دنیا میں کامیابی کے لےی سیکھنا‬
‫ہیں ۔ مثال ‪ ،‬فرائض‪ ،‬واجب ‪ ،‬مستحبات ‪ ،‬حرام‪ ،‬مکروہ‬ ‫ضروری‬
‫تحریمی‪ ،‬مکروہ تنزیہی‬
‫• علم مخاصمہ سے مراد قران کا وہ اسلوب اور خطاب ےہ جو ہللا نے مشرکین‪ ،‬یہود‪ ،‬نصار ٰی اور‬
‫منافقین سے کیا ےہ ۔ ان کے عقائد باطلہ کا رد کرتے ہوئے ان کو صراط مستقیم‬
‫طرف دعوت دی ےہ‬ ‫کی‬
‫• علم تذکير بآَلء ہللا سے مراد ہللا ٰ‬
‫تعالی کا زمین و اسمان کی پیدایش اور تخلیق کائنات سے‬
‫متعلق مراحل کا بیان اور عالم انسانی پر کےی گ ےئ انعامات کا ذکر ےہ ‪ ،‬جس کا‬
‫مقصداس کی قدرت و ربو بیت کو بیان کر کے لوگوں کو اس کی بندگی اور اطاعت پر امادہ‬
‫کرنا‬
‫سے مراد ان واقعات و حوادث کا بیان ےہ جن کی بنیاد پر ہللا نے‬ ‫• علم تذکير بايام ہللا‬
‫فرمانبرداروں کے لےی انعامات اور نا فرمانوں کے لےی سزا‬
‫کا اعالن کیا ۔‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬
‫الرحمن ُُ‬
‫َ‬
‫ٰ‬
‫• ہللا تعالی کا صفاتی نام‬
‫• ذاتی نام ( ہللا )کے بعد سب سے اہم نام‬
‫• رَحََمََکے مادے سے ‪ -‬جس میں رحمت کے معنی پائے جاتے ہیں‬
‫• َر ۡح ٰمن (رحمان ) فعالن کے وزن )‪ (patron‬پر ( مبالغے کا صیغہ)‬
‫• فعالن پر انے والی صفات میں طوفانی ‪ ،‬ہیجانی اور طغیانی کیفیت‬
‫ع ْطشان (انتہائی پیاسا)‪ُ ،‬ج َْوعان (بھوک سے‬
‫پائی جاتی ےہ جیسے َ‬
‫ضبان (انتہائی غضب‬ ‫جاں بلب) ‪ ،‬طغیان انتہائی طغیانی کیفیت)‪َ ،‬‬
‫غ ْ‬
‫ناک)‬
‫ٰ‬
‫الرحمن – ٹھاٹھیں مارتا ہوا رحمت کا سمندر‬ ‫• اس لحاظ سے‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬
‫الرحمن ُُ‬
‫َ‬
‫الرحمنَ‪ :‬نہایت مہربان ‪ -‬اسکے بعد کوئی اعالن اور فرمان انے‬ ‫ٰ‬ ‫•‬
‫واۡل ےہ ‪ -‬ہللا کی رحمتوں اور مہربانیوں کا بیان شروع ہوتا ےہ‬

‫• رَحََمََکے مادے سے‪ -‬قران میں ‪ 327‬الفاظ ہیں‬


‫الر ْح َمةََ‪َ َ،‬م ْر َح َم ِة‪َ،‬‬
‫نَ‪َ،‬الر ِح ِيمَ‪َ ،‬ر ِح َمَ‪َ،‬أ َ ْر َحا ُم‪ ،‬ه‬
‫ه‬ ‫الر ْح َم‬
‫ه‬ ‫•‬
‫ُر َح َما َُء‬
‫• لفظ ٰ‬
‫رحمن قران میں ‪ 57‬مرتبہ‬
‫• اردو میں ‪ :‬رحم ‪ ،‬رحمت ‪ ،‬ارحم ‪ٰ ،‬‬
‫رحمن ‪ ،‬رحیم ‪ ،‬ارحام ‪،‬‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َا َّلر ۡح ٰمنُ‬
‫• الرحمنَهوَالعطوفَعلىَعبادهَباإليجاد أوَلَ‪..‬‬
‫وبالهدايةَالىَاإليمانَوأسبابَالسعادة ثانياَ‪ ..‬واإلسعادَ‬
‫فىَالخرةَثالثاَ‪َ،‬واإلنعامَبالنظرَالىَوجههَالكريمَرابعاََ‬
‫‪ -‬امام غزالی‬
‫ہللا اپےن بندوں پر بے انتہا مہربان ےہ ‪ -‬اول – اسی مہربانی کی بدولت‬ ‫•‬
‫ان کو وجود بخشا‬
‫دوم – انہیں ایمان اور سعادت کے اسباب اور راسےت دکھا ئے‬ ‫•‬
‫سوم‪ -‬یوم ِ اخرت انکی مغفرت فرمائے گا‬ ‫•‬
‫چہارم – اخرت میں انہیں اپےن دیدار سے مشرف فرمائے گا‬ ‫•‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬
‫الرحمن ُُ‬
‫َ‬
‫• رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫• (إن الرحم شجنۃ‪ ،‬ممسکۃ بالعرش‪ ،‬تکلم بلسان ذلق‪ ،‬اللھم‬
‫صل من وصلنی واقطع من قطعنی‪ ،‬فیقول ہللا تبارک وتعالی‪:‬‬
‫انا الرحیم الرحمن‪ ،‬و إنی شققت للرحم من إسمی‪ ،‬فمن وصلھا‬
‫وصلتہ‪ ،‬ومن نک ثتھ نک ثۃ)‬
‫• "رشتہ ناطہ نے ایک شاخ شجر کی طرح عرش کو تھا مے صاف زبان سے‬
‫دعا کی‪ :‬اے ہللا ! تو اس سے جڑ جو مجھے جوڑے اور اس سے الگ رہ جو‬
‫تعالی نے فرمایا‪ :‬میں رحیم ور ٰ‬
‫حمن ہوں‪ ،‬میں نے اپےن‬ ‫مجھ سے ک ےٹ۔ تب ہللا ٰ‬
‫نام سے "رحم" کو مشتق کیا ےہ تو جو اس کو جوڑےگا میں اس سے جڑوں‬
‫گا اور جو اس کو جو اس کو توڑےگامیں اسے توڑدوں گا ت [بخاری و‬
‫الترمذی] وڑےگامیں اسے توڑدوں گا۔‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َا َّلر ۡح ٰمنُ‬

‫سورہ‬ ‫ح ٰ َم ُنَ‬
‫اَالر َْ‬ ‫ح ٰ َم ِنَقَالُ َ‬
‫واَو َم ه‬ ‫لر َْ‬ ‫• َو ِإذَاَ ِقي َلَلَ ُه ُمَا ْ‬
‫س ُجدُواَ ِل ه‬
‫فرقان‪ 60 -‬اور جب ان (ک فار) سے کہا جاتا ےہ کہ ٰ‬
‫رحمن کو سجدہ کرو تو‬
‫کہےت ہیں ٰ‬
‫رحمن کیا ےہ ؟‬
‫رحمن کون ےہ ‪ -‬اسکا جواب کہ جس ٰ‬
‫رحمن کا تم‬ ‫• ک فار کا یہ قول کہ یہ ٰ‬

‫پوچھےت ہو اسکی شان ِ رفیع تم اس سورۃ میں سنو گے‬


‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬
‫• َع َّلمَ‬
‫سکھایا‬ ‫•‬
‫مادہ ‪ -‬عَلَمَ‪ :‬سیکھنا ‪ ،‬جاننا‬ ‫•‬
‫َعلم‪ :‬جاننا‪ ،‬پہچاننا ‪ ،‬حقیقت کا ادراک حاصل کرنا‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫•‬
‫قران میں اس مادے سے ‪ 747‬الفاظ‬ ‫•‬
‫َعلم فعل کی (دوسری ) حالت ‪ :‬سکھانا‬
‫‪II‬‬ ‫َ‬ ‫َّ‬ ‫•‬
‫َ‬
‫اردو میں ‪ :‬معلوم ‪ ،‬معلومات ‪ ،‬عا ِلم ‪ ،‬عالم ‪ ،‬علماء ‪ِ ،‬علم ‪،‬‬ ‫•‬
‫معلم‪ ،‬تعلیم ‪ ،‬علمی ‪ ،‬معلمہ ‪ ،‬عالمت ‪ ،‬علوم ‪ ،‬علمیت ‪،‬‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬
‫َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬

‫• قراء‬
‫• پڑھنا ‪ ،‬ک تاب کے الفاظ پر غور کرنا ‪ -‬ان کا زبان سے اظہار کرنا‬
‫غفرانَ )‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬
‫قرءُُ سے غفران کے وزن پر ( غف َر ‪َ -‬‬
‫َ‬ ‫• ُ‬
‫را َٔ ‪ -‬قرآن (بہت پڑھی جانے والی ک تاب )‬ ‫• قَ َ‬
‫• اس مادے سے قران مین ‪ 87‬الفاظ ہیں‬

‫اردو میں ‪ :‬قاری ‪ ،‬قراء‬ ‫•‬


‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬
‫اسی نے قران سکھایا ‪-‬‬ ‫•‬
‫سب سے پہال انعام جس کا تذکرہ فرمایا ‪ -‬قران کی تعلیم‬ ‫•‬
‫ُمع ِلم ‪ ،‬متعلم اور تعلیم کا تعین ہو گیا‬ ‫•‬
‫یہ قران محمد ﷺ کی تصنیف نہیں ےہ بلکہ اسے ہللا نے نازل‬ ‫•‬
‫فرمایا اور اسی نے اسکی تعلیم دی محمد ﷺ کو‬
‫قران کی تعلیم کا ذکر ہللا کے صفاتی نام کے ساتھ‬ ‫•‬
‫قران کا نزول ‪(-‬انسانوں کی ہدایت کیلیےئ) سرا سر ہللا کی رحمت ےہ‬ ‫•‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬
‫• یہ ہللا کی خاص مہربانی ےہ کہ اس نے ہماری تعلیم و تذکیر اور‬
‫ہدایت لیےئ قران جیسی برکت و رحمت نازل فرمائی‬
‫صفت رحمت کے سبب صحیفہ ء رحمت عنایت فرمایا‬ ‫• اس نے اپنی ِ‬
‫• اس صحیفہ ء رحمت اور اسکے جود و کرم کا تقاضا کیا ےہ‬
‫؟‬
‫• اس کو پڑھو‪-‬سمجھو ‪ -‬اپےن عقائد ‪ ،‬نظریات اور زندگی کو‬
‫سنوارو‬
‫گویا قران سے منہ موڑنا ‪ -‬ہللا کی رحمت اور سب سے بڑی نعمت کا ا‬
‫نکار•کرنااورےہ اخروی نجات کے حقدار بنو‬
‫قران سے منہ موڑنا؟‬

‫• انکار‬
‫• نا شکری‬
‫• اس کو نہ پڑھنا‬
‫• اس پہ غور و فکر نہ کرنا‬
‫• اس کے احکام کو نافذ نہ کرنا‬
‫• اس کے دیےئ گ ےئ نظام ِ زندگی سے انحراف کرنا‬
‫قران سے منہ موڑنا؟‬

‫• اس پہ عمل نہ کرنا‬
‫• قلبی و بدنی امراض کے لیےئ شفاء حاصل نہ کرنا (تھانوی )‬
‫• اس کے عقائد ‪ ،‬اخالق‪ ،‬تزکیہء نفس ‪ ،‬عبادات ‪ ،‬معاشرت‬
‫‪ ،‬معیشت ‪ ،‬تہذیب و تمدن ‪ ،‬سیاست و عدالت کے‬
‫قوانین سے انحراف کرنا‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َخ َل َق ۡ ِاۡل ۡن َسانَ‬
‫ُ‬ ‫• َخ َلقَ‬
‫‪ -‬اس نے پیدا کیا‬
‫▫ مادہ ‪ :‬خَلَق َخلَ َ‬
‫قَ– يَ ْخلُ َُ‬
‫ق َخلقاًَ‪ :‬پیدا کرنا‬
‫‪ِ ،‬خلقت ‪ ،‬خالئق ‪ِ ،‬خلق‪،‬‬ ‫▫ اردو میں ‪:‬خلق‪ ،‬خالق ‪ ،‬تخلیق‬
‫اخالق‪ ،-‬خلیق‬
‫انسان ‪ -‬ادمی‬
‫• ۡ ِاۡل ۡن َسانَ‬
‫س ََ‬
‫ی‪:‬بھولنا‬ ‫اَنَ ََ‬
‫س‪:‬محبت ہونانَ ِ‬
‫▫ مادہ ‪:‬اَنَسَ‪ /‬نَسَی‬
‫انسان کو انسان اس لیےئ کہا جاتا ےہ کہ مل جل کر رہنا‬ ‫▫‬
‫اس کی فطرت میں شامل ےہ‬
‫ُ‬
‫• بَ َراء ‪ :‬بغیر مادہ کے کسی چیز کو عدم سے وجود میں ۡلنا‬
‫• بَ َد ََ‬
‫ع‪ :‬بغیر نمونے اور تقلید کے پہلی بار بنانا یا پیدا کرنا (البدیع‬
‫)‬

‫ط ََر‪ :‬تراش خراش کر اچھی شکل بنانا ( فاطر )‬‫• فَ َ‬


‫• خلق‪ :‬ایسی چیز بنانا جس کا مواد پہےل سے موجود ہو ( الخالق)‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ ُ َ َّ‬
‫(وهو ال ِذي انشاكم ِمن نفس و ِاحدۃ )‬ ‫• ا َ ْنشَا ‪ :‬پیدا کرنا اور نشو نما کرنا‬
‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫ض و ِإلْ ِِ تحشرون )‬ ‫ْ‬ ‫ُ ْ ُ َ َّ َ َ ُ ْ ْ‬
‫‪ :‬پیدا کرنا اور پھیالنا (قل هو ال ِذي ذراكم ِف اۡلر ِ‬ ‫• ذَ َرا‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َخ َل َق ۡ ِاۡل ۡن َسانَ‬

‫• اس نے انسان کو پیدا کیا ‪-‬‬


‫• ہللا انسان کا خالق – خالق ہونے کے ناطے سے خالق کی ذمہ داری‬
‫کی وہ مخلوق کو وہ راستہ بتائے جس سے اسکا مقصد ِ وجود پورا‬
‫ہو سکے‬

‫• ٰلہذا قران کا نزول اسکی رحمانیت کا ہی نہیں اس کے خالق ہونے‬


‫کا بھی فطری اور ۡلزمی تقاضا ےہ‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َمہُ ۡال َب َیانَ‬
‫• اسے بولنا سکھایا‬
‫•‬ ‫)‪He has taught him speech (and intelligence‬‬
‫• َع َّلم ُہَ‬
‫ُ‬
‫▫ سکھایا اس کو‬
‫• ۡال َب َیانَ‬
‫▫ بولنا‬
‫• مادہ ‪ :‬بََیََنَ‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َمہُ ۡال َب َیانَ‬
‫• ب یََنَ‪ :‬کے مادے سےقران میں ‪ 266‬الفاظ‬
‫• بيانَ‪ :‬کسی مسئےل کی وضاحت اور اظہار‬
‫البینۃ ‪:‬وہ دلیل جو عقلی طور پر بالکل کافی ہو )‪(self evident‬‬
‫ِ‬
‫قران کی ایک سورۃ کا نام بھی ِ‬
‫البینۃ‬
‫ابن عباس ُؓ‬ ‫( حدیث –‬
‫• َا ْل َب ِی َن ُۃ َع َلی ْال ُم َّد ِع ْی َو ْال َی ِم ْی ْن َع َلی ْال ُم َّد ٰعی َع َلیہْ‬
‫بخاری)‬
‫• شہادت (ثبوت) مدعی کے ذمے ےہ ( اگر وہ یہ نہ کر سکے تو پھر )مدعا علیہ پہ قسم ےہ‬
‫• اردو میں ‪ :‬بین ‪ ،‬مبین ‪ ،‬بیان‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َمہُ ۡال َب َیانَ‬
‫• اظہار ما فی الضمیر‬
‫• فرق و امتیاز کی وضاحت‬
‫• قوت گویائی ‪ -‬اسکے پیچھے کارفرما قوتیں‬
‫‪COMPOSING‬‬ ‫• عقل و شعور ‪ ،‬فہم و ادراک اور‬
‫‪MORAL SENSE -‬‬ ‫• ان قوتوں کی بدولت ‪ -‬اخالقی حس‬
‫• جسکی بدولت وہ نیکی اور بدی ‪ -‬حق اور ناحق ‪ ،‬ظلم و انصاف میں‬
‫فرق کرتا ےہ‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ َ‫َع َّل َمہُ ۡال َب َیان‬
• 100 muscles
•Lungs
•Vocal cavity
‫ہللا کی صناعی کا زبردست شاہکار‬ •Respiration
•Phonation
•Articulation
•CNS ( speech
production)
•Very complex mech.
•Clarity
(perception)
• transmission
( acoustics)
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َمہُ ۡال َب َیانَ‬
‫ُس ۡو َر ُۃ ال َّر ۡحمن‬ ‫َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬
‫اسی نے قران سکھایا ‪-‬‬ ‫•‬
‫سب سے پہال انعام جس کا تذکرہ فرمایا ‪ -‬قران کی تعلیم‬ ‫•‬
‫ُمع ِلم ‪ ،‬متعلم اور تعلیم کا تعین ہو گیا‬ ‫•‬
‫یہ قران محمد ﷺ کی تصنیف نہیں ےہ بلکہ اسے ہللا نے نازل‬ ‫•‬
‫فرمایا اور اسی نے اسکی تعلیم دی محمد ﷺ کو‬
‫قران کی تعلیم کا ذکر ہللا کے صفاتی نام کے ساتھ‬ ‫•‬
‫قران کا نزول ‪(-‬انسانوں کی ہدایت کیلیےئ) سرا سر ہللا کی رحمت ےہ‬ ‫•‬
‫فتاب ہدایت کی بدولت مطلع حیات پر زندگی کی شب دیجور صبح سعادت سے اشنا‬
‫کہ اسی ا ِ‬ ‫•‬
‫ہوتی ےہ‬
‫ٰ‬ ‫ۡ‬ ‫َّ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫ُسورۃ الرحم ِن‬‫ۡ‬

‫نہایت‬ ‫ۙ﴿‪﴾۱‬‬ ‫• َالرَُ ۡح ٰمنُ‬


‫مہربان (خدا) نے‬
‫اس قران کی‬ ‫ۙ﴿‪﴾۲‬‬ ‫• َع َّل َم ۡال ُق ۡ ٰرانَ‬
‫تعلیم دی ےہ‬
‫اسی نے انسان کو‬‫ُ‬ ‫ۙ﴿‪﴾۳‬‬ ‫• َخ َل َق ۡ ِاۡل ۡن َسانَ‬
‫پیدا کیا‬
‫مصادر ‪Sources -‬‬
‫اما م اسمعیل ابن ک ثیر‬ ‫تفسْر ابن ك ثْر‬ ‫•‬
‫شمس الدين القرطب‬ ‫تفسْر القرطبى‬ ‫•‬
‫تفسیر فی ظالل قران سید قطب‬ ‫•‬
‫مفتی محمد شفیع عثمانی‬ ‫تفسیر معارف القران‬ ‫•‬
‫سید ابو اۡل ٰ‬
‫علی مودودی‬ ‫تفسیر تفہیم القران‬ ‫•‬
‫تفسیر تدبرالقران موۡلنا امین احسن اصالحی‬ ‫•‬
‫تفسیر ضیا ء القران پیر کرم شاہ اۡلزہری‬ ‫•‬
‫بیان القران ڈاک ٹر اسرار احمد‬ ‫•‬
‫• تفسیر ِ مظہری ‪ -‬قاضی ثنا ء ہللا پانی پتی‬
‫مصادر ‪Sources -‬‬
‫عبد الر ٰ‬
‫حمن کیالنی‬ ‫• مترادفات القران‬
‫• قاموس الوحید وحید الزماں قاسمی‬
‫عبد الرشید نعمانی‬ ‫• لغات القران‬
‫• انوارَالبيانَفیَحلَلغاتَالقرآنَََ‪ -‬علی محمد‬

You might also like