Professional Documents
Culture Documents
Prophethood
رسالت ()Prophethood ف
ہوم م
ف ن ن پ غ کت ف نن پ غ غ
پ
ے ہ ی ں اور ی ام ہ چ اے والے ی ا س ارت کارکو "رسول" ہ کو کاری ار س ا ے ا چ ہ پ ام ی ں م
جی ت "رسالت" ل
ی ت س ُ ت
ت ف ت ت ے۔ ُل نہ ف ے ،جس کی مع ر کہا ج ا ا ہ
ن ن
ے،جس مادہ ی ا فو " ب ا"ہ ے ۔ل ظ " ب وت" کا ا فصل ہ ے اخی ک دوسرا ل ظ بن وت ب ھیخاس عمال ہ و ا اس فکے ی
ل
ن ل ن ن ن ن ل
ے جس کے ظ ی مع ی ر عَت،ب ل ن دی ، ُو" ب
فُ
ب ی ن یل ہ ا" واال۔ ے د ر ی ع م ی ب اور ں ہ
ب ن ی کے ر ی ع م ی ظ کے ن
ق ن
ت
سے ب ی کا ظ ی مع ی ہ نوگا "عالی مر ب ہ""،عالی م ام" عالی ن او چ ی ش ان اور ب ل ن د م صب کے ہ ی ں۔اس لحاظ
ع ش ج ن ن ش
رسالت" ای ک ا ٰلی روحا ی و
فئ ف ت وت ب " ں ی م الح ط ص ا رعی ے۔ ن ی ہ اء ب ا مع کی اس "، صب م اور"عالی ان
ن خ خ ن ت ن
تں سے اص اص ب دوں کو ا ز رماے ہ ی ں۔پ ھر ان کے دوں یم ٰ تپ ب پ نے ا عالی ہللا ر س
ہن شج پ ے صب م
ن ن
ےج و صب ہ م ے رعی احکام لوگوں ک ہ چ ا تے ہ ی ں۔م طلب کہ ب وت و رسالت ای ک ایسا پ ےا ذر ی ع
ن ن ے کاش کام کر ا ے۔خ خ دا اور ب ن
ات،اپ ی پ س ن د و دا
ی پن ح ہ ی ت و کام ا ے ا ے
ع ذر کےفئ ت اس دا ہ خ ط ب را ان م در
ن تی کے دوں ن
ن پ ت ن ن
ے۔ ے اسے ب ی ی ا رسول کہا ج ا ا ہ ے۔اور ج و ص اس م صب پر ا ز ہ و ا ہ اپ س دب دوں ک ہ چ ا ا ہ
[]1
ف ق شف ف ن ث ن ث ف ت ش ن ث ت ق تف
مودودی ،ہی م ال رآن،ج 3ص،72ا ن ی م ہ،ال ب وات ،ص ،255ما ی ر احمد ،س ر ما ی ج 2ص ،491ما ی م تی دمحم ی ع ،عارف ال رآن،ج 6ص ( 42م
م ع یع بی ع ی ن ب
ت ن
ب ن ق ن ق ن قا ب ی اء اور رسولوں کی عداد
ح ل ض ع ب ن
ے ح رت مان کی م ؑ کو ھی ب ی نں ،نعض لماء ق ن ؑکے ام و وا عات مذکور ہ ی رآن جم ی د می قں 25ا ب ی اء
اور چک ھ کے ے کہ ہ قم ے چک ھ ا ب ی اء کے وا عات ذکر ئ کی
ے ہ ی ئں پ غ ہ ے،اورق رآن جم ی د ے ی ہ ب ھی کہا ہ نکہا
خ
کی طرف دا کی طرف سے تکو ی ن ہ کو ی ی مب ر آی ا ئ ے کہ ہ ر ومت ہ ان ی ب ھی ہی ں۔[ ]1رآن جم د کا ہ ب
ی ی
ن ئ
ے ج ب کہ ا ب ی اء کی عداد کم و ب یغش ای ک ہ روای ت می ں رسولوں کی عداد 313ب ت ا ی گ ی ئ ے۔[]2ای ک ہ
یپ ت ین ئ
ے وا نلے مب ر چ ھ ہ ی ں؛ ے۔[ ]3ان می ں سے اولو العزم ع ی ب ہت زی ؑادہ ر خ ب ہ الکھ چ وب یس ہ زار ب ت ا ی گ ن ی
ض ی ع ض ؑ ض ؑ ض ؑ ض ض
موسی ؑ ،ح رت سی اورآ ری ب ی ح رت ح رت آدم،ح رت وح،ح رت ابراھی م ،ح رت ٰ
دمحمﷺ۔
غف
سورہ ن ا ر ،آی ت 78 []1
ق
سورہ ب رہ،آی ت 285 []1
ف شت ت
عالی ،اس تکے ر وں،اس ٰ جوہللان سخت گمراہ قرار دیا گیا ق کو نہایت ع اور ایسے لوگوں
ش کت یل ت ن
عالی کا ار ادے ؛ہللا ٰ کی کت اب وں ،مام ا ب ی اء ھم السالم اور ی امت کے دن پر ای مان ہی ں ر ھ
ً []1
ا د ي ع
ِ َ ب ضلَ ٰـ ۢالَ
َ ل َّ ض
َ دےَ :و َمننيَ ۡكفُ ۡر بِٱهَّلل ِ َو َملَ ٰـٓ ِٕٮ َكتِ ِهۦ َو ت ُكتُبِ ِهۦ َو ُر ُس ِل ِهۦ َو ۡٱليَ ۡو ِم ٱَأۡل ِخ ِر فَقَ ۡ
ف ش ہ
ق خ
" اور جس ے دا اور اس کے ر وں کا اور اس کی کت اب وں کا اور اس کے رسولوں کا اور ی امت کا
خ ن ن
ہ
ا کار ک ی ا وہ ہای ت س ت گمراہ وا"
ن
سورہ ساء،آی ت 136 []1
رسالت ن ت نبوت و ضرور ِ
ض ن ن ن ئ
ے: ورسالت کیخ رورت ہ کی ب ا پر ا سا ی ئت کو ب وت ن ات
ن ک ی وج وہ
ن ق ن
ی
ے اور ہی وہ م
ے ا سان کی پ ی دا خش اور ز فدگی کا ن صد " دا کی ب دگی اور اطاعت " ب ت ای ا ہ 1۔ اسالم
ن
ز ے س ر ا سان کی دن
ے۔ ہ دارومدار کا ات ج و الح کی رت وآ ا ی چ ی قہ ج پ
ون [" ]1اور میں نے جنوں ُ
د ُ بعْ يل اَّل س ْ
ن او نَّ ج ْ
ال ُ
ت ْ
ق َ ل َ
خ ا م و ے: اد رآن ج د م ں ارش
ِ َ َ
ِ َ ِإْل ِإ ِ ہ َ َ می ی
اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں"
اور جب بھی خدا کی عبادت اور اطاعت کا نام آئے گا،تو فطری طور پر خدا کے
احکام کا تصور ذہن پر ابھرے گا ،کیوں کہ بندگی اور اطاعت احکام میں ہوتی ہے
یعنی ذہن میں یہ سوال ابھرے گاکہ وہ کون سے اعمال ہیں جن سے خدا راضی ہوتا
ہے ،اور وہ کون سے اعمال ہیں جن سے خدا ناراض ہوتا ہے ،تاکہ انسان خدا
کےپسندیدہ کاموں پر عمل کر کےاس کی رضا حاصل کرسکے اور اس کے ناپسندیدہ
اعمال سے پرہیز کر کے اس کی ناراضگی سے بچ سکے۔ جب تک خدا کے ان احکام
کو انسان نہیں جانتا تب تک خدا کی عبادت اور فرمانبرداری کے لیے ایک قدم بھی
نہیں اٹھا سکتا۔
[]2
عم ن ق ب ض ن
ے کہ اسالمی ی دے ئکے م طابقف ی ہ د ی ا ل کی ع ے ھی ہ 4۔ ب وت و خرسالت کی رورت اس یل
کی ہ ے سے کو ی رہ ری راہ م ن ۔اب اگر لوگوں کو پہل ے قاور آ رت محاسب ہ اور پوچ ھ چگ ھ ئکی ج گہ ج گہ
ت ت ب ت ن ت ہ ئ
تں و ں کہ ہ یم ئہہ سکت ی ف
ہ ے وں کہ وہ ک ت ھ چگ ھ ہی ں کی ج اسک ی۔ یکت ج ائے و ی امتن کے دنت ان سے کو ی پوچ
عالی رماے ےہللا و ہ ے کر ان ب کو کمت ح ے،اسی کر ے
س ی ک ل کو ی دای ت ہ ی ہ ں ملی و عم
ٰ ی ی ہ
ً َ َ اَّل ں: اًل ی ہ
َ س ّ ُ َ ن ئ َ ن َ َ ش ُ
ل ٌ ل ع ل ُ م
َاس َلَى ا لَّ ِه حُج َّة ب َعْد الر ُِل ۚ و َكان ا لَّهُ عَزيزا حَ ِكيمًا۔ س ُب َ ِّر ِين ومُ ْ ِذ ِرين لِ َ يَكون ِل ّ ِ ر ُ
[]1
ِ
" پیغمبروں کو( ہم نے بھیجا ) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے بنا کر تاکہ
لوگوں کے لیے پیغمبروں کے آنے کے بعد ہللا کے سامنے بہانہ پیش کرنے کا کوئی
موقعہ باقی نہ رہے۔ اور ہللا تو ہے ہی بڑا زبردست ،بڑا حکمت واال"
ت خداوندی کے تقاضوں کے بھی خالف ہے کہ جس خدا نے انسان کی 5۔ پھر یہ رحم ِ
طبیعی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے یہ ساری کائنات پیدا کی ہو وہ انسان کی
روحانی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کوئی بندوبست نہ کرے۔نبوت و رسالت در
اصل انسان کی روحانی ضرورتوں کی تکمیل ہے۔
ن
سورۃ ال سا ء ،آی ت 165 []1
مرغوب چیزوں کی جانب ہوا کرتا ہے۔ یہ محبت اگر قرابت داری کی بنیاد پر ہو تو "طبعی محبت"کہالتی
ہے اور اگر کسی کے جمال وکمال یا احسان کی و جہ سے ہو تو"عقلی محبت" کہالتی ہے اور اگر یہ
محبت مذہب کے رشتے کی بنیاد پر ہو تو"روحانی محبت" یا"ایمان کی محبت" کہالتی ہے۔
ت گرامی ہماری ہر قسم کی محبت کی حقدار ہے کیونکہ وہ مومنوں کے ویسے تو آنحضرت ﷺکی ذا ِ
روحانی باپ بھی ہیں تو حسن و جمال کے ساتھ سارے کماالت سے موصوف بھی ہیں مگر ہم سے جس
قسم کی محبت کا مطالبہ کیا جاتا ہے وہ ایمانی محبت ہے۔رسول ہللا ﷺ کے ساتھ ہمارا ایمان کا رشتہ
تعالی نے اپنے آخری پیغمبر کی حیثیت سے چنا اور ٰ ت گرامی وہ ذات ہے جسے ہللا ہے۔آپ ﷺ کی ذا ِ
اسے اپنا پیغام دے کر ہماری طرف مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ نے اپناسارا سکھ چین چھوڑ کرپوری
تعالی کی ،کائنات کی
ٰ تعالی کا پیغام بال کم و کاست پہنچایا ۔ہللا
ٰ ایمانداری وذمہ داری کے ساتھ ہمیں ہللا
اور خود انسان کی پہچان اور حیثیت بتائی۔ خدا کی پسند اور ناپسند سے ہمیں آگاہ کیا۔اورہمیں وہ راستہ
بتایا جس پر چل کر ہم اپنی انفرادی ،ازدواجی ،عائلی،معاشی،معاشرتی،اور سیاسی زندگی کامیابی کے
ساتھ گزار سکتے ہیں اور اپنی آخرت بھی سنوار سکتے ہیں،مطلب کہ دونوں جہانوں میں کامیابی
غذا،پانی،ہوا اور روشنی کی طرف محتاجِ وکامرانی حاصل کر سکتے ہیں ۔انسان جینے کے لیے جتنا
ہے اس سے کہیں زیادہ وہ اس راستے کی طرف محتاج ہے جس پر چل کر وہ اپنی دنیا و آخرت کو
سنوار سکے اور وہ راستہ ہمیں رسول ہللا ﷺ نے ہی دکھایا۔ اس لیے وہ دنیا میں خدا کے بعد ہمارے
سب سے بڑے محسن ہیں۔لہذا وہ ہی ہماری دلی محبت و ساری ہمدردیوں کے مستحق ہیں۔یہی وجہ ہے
تعالی ہمیں رسول ہللا ﷺ کے ساتھ محبت کا حکم دیتے ہیں بلکہ ہللا تعالی کے ہاں وہ ایمان یا ٰ کہ ہللا
ت رسولﷺ پر نہ ہو۔پھر اس محبت کا تقاضا یہ ہے کہ محبت اطاعت معتبر ہی نہیں جس کی بنیاد محب ِ
بھی محض ظاہری اور رسمی قسم کی نہ ہو بلکہ ایسی محبت ہو جو تمام محبتوں پر غالب آجائے،جس
کے مقابلہ میں عزیز سے عزیز رشتے اور محبوب سے محبوب تعلقات کی بھی قدر وقیمت نہ رہ
جائے،جس کے لیے دنیا کی ہر چیز کو چھوڑا جاسکے لیکن خود اس کو کسی قیمت پرنہ چھوڑا جا
سکے۔
قرآن مجید میں اسی محبت کا معیار یہ بتایا گیا ہے:
ان َءابَٓاُؤ ُكمۡ َوَأ ۡبنَٓاُؤ ُکمۡ َوِإ ۡخ َوٲنُ ُكمۡ َوَأ ۡز َوٲ ُج ُكمۡ َو َع ِشي َرتُ ُكمۡ َوَأمۡ َوٲ ٌل ۡٱقتَ َر ۡفتُ ُموهَا َوتِ َج ٰـ َرةٌقُ ۡل ِإن َك َ
ض ۡونَهَٓا َأ َحبَّ ِإلَ ۡي ُکم ِّم َن ٱهَّلل ِ َو َرسُولھ َو ِجهَا ٍد فِى َسبِي ِله فَتَ َربَّص ْ
ُوا تَ ۡخ َش ۡو َن َك َسا َدهَا َو َم َس ٰـ ِك ُن تَ ۡر َ
[]1
َحتَّ ٰى يَ ۡأتِ َى ٱهَّلل ُ بَِأمۡ ِر ِه
"اے نبی ﷺ ! کہ دو کہ اگر تمھارے باپ،تمھارے بیٹے،تمھارے بھائی،تمھاری
بیویاں،تمھارے عزیز و اقارب ،اوروہ مال جو تم نے کمآئے ہیں،اور تمھارے وہ
کاروبار جن کے ماند پڑجانے کا تم کو خوف ہے،اور تمھارے وہ گھر جو تم کو
پسند ہیں،تم کو ہللا اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب
ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ ہللا اپنا (عذاب واال)فیصلہ تمھارے سامنے لے
آئے"
ایک دوسری آیت میں رسول ہللا ﷺ کے ساتھ اپنی جان سے بڑھ کر محبت کرنے کا
حکم اس طرح دیا گیا :اَلنَّبِ ُّي اَ ْو ٰلى بِ ْال ُمْؤ ِمنِي َْن ِم ْن اَ ْنفُ ِس ِه ْم ['' ]2نبی مٔومنوں کے لیے ان
کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ مقدم ہیں''
رسول ہللا ﷺ نے اپنی محبت کا معیار اور تقاضا کچھ اس طرح بیان کیا: ت
[]3
الیؤمن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین سورہ وب ہ ،آی ت 24 []1
کوئی15شخص اس وقت تک مومن ہوہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنے مان ،حدی ثسے میںاب االی یحص ح" ب ختم
اری ،کت []3
80سنتیں و مستحبات بھی داخل ہیں،جنھیں مندوب کہا جاتا ہے۔ ساتھ
کے تاحکامساء ،آی [ ]2سورہ
ش
سورہ الح ر ،آی ت 7 []3
پھر اطاعت کبھی بغیر عقیدت واحترام کے بھی ہوتی ہے جیسے حکمرانون کی
جبکہ اتباع میں اُس شخصیت کے ساتھ عقیدت واحترام کا پایا جانا ضروری ہوتا
تعالی اطاعت کے ساتھ رسول ہللا ﷺ کے ٰ ہے جس کا اتباع کیا جاتا ہے۔[ ]4اس لیے ہللا
اتباع کا بھی حکم دیتے ہیں اور اسے خدا کی محبت کے حصول کا ذریعہ قرار
تعالی ہے: ٰ دیتے ہیں ،چنانچہ ارشاد ِ باری
ۡ ۡ ُ هَّلل []5
ُّون ٱهَّلل َ فَٱتَّبِعُونِى يُح ِببك ُم ٱ ُ
قُ ۡل ِإن ُكنتُمۡ تُ ِحب َ
"اے پیغمبر ﷺ کہ دو کہ اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو پھر میرا اتباع کرو،تو
ہللا بھی تم سے محبت کرے گا"
پھر اتباع بھی ایسا مطلوب ہے کہ ایک مؤمن کی خواہشات بھی رسول ہللا کی الئی
ہوئی شریعت کے تابع ہوجائیں چنانچہ آپ ﷺ کا ارشاد ِگرامی ہے:
[]6
ال ئومن ٔاحدکم حتی يکون هواه تبعا لما جئت بهٖ
''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مٔومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی
خواہشات میری الئی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہوجائیں''
ت رسول ؑ کا الزمی تقاضا بھی ہے،کیونکہ اطاعت واتباع واتباع محب ِ ن
پھر اطاعت
ٰ [ ]4خ ش
محض جھوٹ اور فریب ہوگا۔ دعویص 251 کا ہ ح ی ات،
محبت ظ ری
بغیراحمد،ا المی
س کے ور ی د
سورہ آل عمران ،آی ت 31 ش
[]5
ب
م کوۃ المصا ی ح ،حدی ث ۱۶۷: []6
ٰ
Q&As