You are on page 1of 10

‫چین پاک دوستی‬

‫چین پاکستان سفارتی تعلقات کی ‪ 70‬ویں سالگرہ کے موقع ‪--‬‬


‫ت‬
‫پر ای ک عارف‬

‫اس کی دنیا میں نہیں کوئی مثال‬

‫تا قیامت یہ رہے گی ارجمند‬

‫دوست ہیں یہ مہرباں‪ ،‬مخلص‪،‬شفیق‬

‫زہر گھولے گا بھال کیسے کوئی‬

‫ٹوٹ سکتی ہی نہیں ہے یہ کبھی‬

‫یہ نظم چین پاکستان کی الزوال دوستی کے جشن کو مناتی ہے۔‬

‫اس سال چین پاک سفارتی تعلقات کی ‪ 70‬ویں سالگرہ منائی جارہی‬

‫ہے ‪ ،‬اور چین پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر کے لئے یہ ایک اہم‬

‫سال بھی ہے۔ گزشتہ ‪ 70‬سالوں کی تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ چین‬

‫پاک دوستی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ماضی کو دیکھیں تو دونوں‬

‫ممالک نے ایک دوسرے کی ہمیشہ مدد کی ہے؛ اگر مستقبل پر نظر‬

‫دوڑایں تو دونوں ممالک کی خوش حالی اور ترقی ایک دوسرے‬


‫سے جڑی ہوئی ہے۔‬
‫ف ت ت عق‬
‫چ ی ن پ اک س ار ی ل ات کا دور‬

‫مئی ‪۱۹۵۱‬ء کو چین اور پاکستان نے باضابطہ طور پر‪۲۱‬‬

‫سفارتی تعلقات استوار کیے۔سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ‪،‬‬

‫دونوں ممالک نے پُر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی بنیاد پر‬

‫الزوال دوستی اور باہمی تعاون کو فروغ دیا ہے۔پھر‪ ۱۹۶۰‬ءکی دہائی‬

‫میں چین اور پاکستان کے ‪ ۱۵۰۰۰‬افراد نے مشترکہ طور پر شاہراہ‬

‫قراقرم تعمیر کی۔اس کے ساتھ ہی پاکستانی عوام کی دو نسلوں نے چینی‬

‫شہیدوں کے قبرستان کی حفاظت کی ۔ یہ سڑک چین پاک دوستی کی‬

‫گواہی دیتی ہے اور چین پاک دوستی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ جب‬

‫چین کو سفارتی مشکالت کا سامنا تھا تو پاکستان ہمہ وقت اپنے‬

‫ہوا ۔‪۱۹۹۰‬ء کی‬ ‫ہمسایہ ملک چین کی مدد کے لئے شانہ باشانہ کھڑا‬

‫دہائی سے ہی چین نے پاکستان کو بری ‪ ،‬بحری اور فضا ی افواج‬

‫کے تینوں پہلوؤں کو فعال طور پر مسلح کیا تھا ۔ اس طرح‬

‫کے باہمی تعاون سے چین اور پاکستان کے مابین تعلقات مستحکم اور‬
‫مضبوط تر ہو چکے ہیں اور دوستی کا ایک نیا باب شروع ہوا ہے۔‬
‫ت ق نق ن‬
‫سی پیک منصوبے کی خوشحالی اور ر ی کا طہ ظ ر‬

‫مئی ‪۲۰۱۳‬ء میں چینی وزیر اعظم لی کھ چیانگ نے اپنے دورہ‬

‫پاکستان کے دوران چین پاک اقتصادی راہداری کی تجویز پیش کی تھی۔‬

‫چین پاک اقتصادی راہداری یعنی سی پیک ‪،‬دونوں ممالک کی تاریخی‬

‫دوستی کا ایک اہم سنگ میل ہے اور "بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر میں‬

‫ایک عمدہ منصوبہ بھی ہے ۔یہ "بیلٹ اینڈ روڈ" حکمت عملی کے‬
‫ن ن‬
‫فروغ کے لئے ایک مرکزی ‪ ،‬عملی ‪ ،‬جدی د اور ی ا م صوب ہ ہے۔سی پیک‬

‫بظاہر دو طرفہ باہمی منصوبہ نظر ٓاتا ہے ‪ ،‬لیکن حقیقت میں یہ‬

‫منصوبہ عملی طور پر ملحقہ عالقوں میں بھی پھرے گا ‪ ،‬جس سے‬

‫"بیلٹ اینڈ روڈ" کے مثبت نمایاں اثرات ملحقہ عالقوں پر پڑیں گے ۔‬

‫سی پیک عالقائی اور بین االقوامی تعاون کی ایک نئی بنیاد ہے۔‬

‫یہ منصوبہ عالقائی تعاون اور معاشی اتحاد میں ایک اہم قائدانہ کردار‬
‫ن‬ ‫ض‬ ‫ق‬ ‫ش ت‬ ‫ن‬
‫ع‬
‫ادا کرتا ہے۔ سی پ ی ک دو وں ممالک کے معا ی ل ات کو م ب وط کرے ‪،‬‬
‫ق‬ ‫ن ن‬ ‫ف‬ ‫ن ت‬
‫ب ش ت مست‬
‫ے ‪ ،‬دو وں ممالک کی عوام کے ما ی ن م رکہ ب ل کی‬
‫دوست ا ہ عاون کو روغ د ی‬
‫فئ ن ن‬ ‫ق ق‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ئ‬ ‫م‬
‫ے‬ ‫ے سے لح ہ عال وں می ں موج ود لوگوں کو ا دہ پ ہ چ اے کے ل‬ ‫عمی ر اور اس م صوب‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے ج اے کے ب عد سے سی پ ی ک ے مرحلہ وار‬ ‫ے۔ اس ج ویز کے پ یش یک‬‫پُرعزم ہ‬
‫ش ن‬ ‫ن‬ ‫ن ئ‬
‫ے ہ ی ں ‪ ،‬جس ے پ اکست ان کی معا ی مو کو پروان‬ ‫ص‬
‫ب ہت سے عمدہ ت ا ج حا ل کی‬

‫ب‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬


‫ےاور سا ھ ہ ی سا ھ چ ی ن کی معی ت کو ھی روغ دی ا ہ‬
‫ے۔سی پ ی ک‬ ‫چ ڑھای ا ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے کے حت چ ی ن پ ا چ سالوں می ں پ اکست ان می ں ارب وں ڈالر کی سرمای ہ کاری‬ ‫م صوب‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت نئ ن‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ح‬ ‫ٹ‬ ‫ف‬
‫کرے گا۔ ی ہ سرمای ہ کاری وا ا ی‪ ،‬ا را اس رکچ ر‪ ،‬زراعت‪ ،‬ی ق‪ ،‬ی ک الوج ی اور لی م‬
‫ش‬
‫کے عب وں می ں ہ وگی۔‬
‫ن‬
‫ت ف‬ ‫چن‬ ‫ن‬
‫ے ی ی دوست ملک کا ای ک ح ہ‬ ‫سی پ ی ک م صوب ہ پ اکست ا ی عوام کے لی‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے کے حت ‪6.8‬ارب ڈالر مالی ت سے ری لوے کی می ن ال ن‬ ‫ے۔ اس م صوب‬ ‫ہ‬
‫ن ش‬ ‫یش‬
‫ے۔ ای م ای ل ون کی اپ‬ ‫ہ‬
‫ای م ای ل ون کی اپ گری ڈ ن کام صوب ہ روع ک ی ا ج ار اہ‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫یش‬
‫ی‬ ‫مکم‬
‫ے پرج لدکام ل کرکے پ اکست ان ر لوے کوج دی د طوط پر‬ ‫گری ڈ ن سے اس ا م صوب‬
‫ت‬ ‫ن ئ‬ ‫ت‬
‫م‬‫ک‬ ‫ش‬
‫ے گا ۔ الہ ور ہر می ں اور ج ال ن کی ی ل پ اکست ان کی سب وے کے‬ ‫س‬
‫اس وارک ی ا ج ا ک‬
‫ش ت‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ی‬ ‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ٹ‬ ‫ئ‬ ‫ہ‬
‫ے۔کروٹ ہ ا ی ڈرو الی ک رک پ اور ا ن عمی ر کے‬ ‫دور می ں دا ل وے کی عالمت ہ‬
‫قت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫چ‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی ہ ہ صرف ی ن پ اک ا صادی راہ داری کا‬ ‫ہ‬ ‫اہ م ری ن مر حل‬
‫ے می ں دا ل وگ ی ا ہ‬
‫ق‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ئ‬
‫ے‪،‬ب لکہ سلک روڈ ن ڈ کے ی ام‬
‫پ ہال ہ ا ی ڈرو الی ک رک پ اور سرمای ہ کاری کا م ب ہ‬
‫ہ‬ ‫صو‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫کے عد اس ف ن‬
‫ے۔ اس ج لی گھر‬ ‫ہ‬ ‫ھی‬ ‫ے واال پ ہال م صو ہ ب‬
‫ب‬ ‫چل‬ ‫سے‬ ‫کاری‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫سرما‬ ‫کی‬ ‫ڈ‬ ‫ب‬
‫ت ئ‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫ج‬
‫کی م ی ل سے پ اکست ان می ں لی کی کمی کی صورت حال می ں ب ہ ری آے گی۔‬ ‫ک‬
‫ن‬ ‫ت ئ‬ ‫تق‬
‫پ اکست ان کی ر ی کو مزی د آگے ب ڑھاے ہ وے چ ی ن ے سی پ ی ک کی مدد سے‬
‫ق‬ ‫ن‬
‫چ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫ے۔ ی ن اور پ اکست ان کے مزدوروں کی‬ ‫ای ک ی ا ب ی ن اال وامی راس ہ ھی ھول دی ا ہ‬
‫ن‬ ‫ش ت شش‬
‫ے می ں اب‬
‫ب‬ ‫صو‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫پی‬ ‫سی‬ ‫ورٹ‬‫پ‬ ‫گوادر‬ ‫کٹ‬ ‫ج‬
‫پ ی‬‫رو‬ ‫عروف‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫وں‬ ‫م رکہ کو‬

‫ن ن‬ ‫ن‬
‫ے ‪ ،‬جس کی ب دولت ‪،‬چ ی ی مال ب ردار ب حری ج ہاز ی ہاں ل گر ا داز‬ ‫نن‬
‫ای ک زیور کی ما د ہ‬
‫ش‬ ‫یش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ہ ت‬
‫س‬ ‫چ‬
‫ے ہ ی ں ۔ی ہ م صوب ہ ی ن کی ج ارت کو وسط ا ی اء ‪ ،‬م رق و طی ‪ ،‬یورپ اور‬ ‫و سک‬
‫خت ً‬ ‫ن ن‬
‫ے ۔م صرا چ ی ن‬ ‫ا‬
‫نت‬
‫ا‬ ‫ل‬ ‫ا‬
‫ق‬
‫کے‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫پ‬ ‫راست‬ ‫راہ‬ ‫ک‬ ‫ہاں ت ک کہ اف ر ق ہ ت‬
‫ب ب ہ‬ ‫ہچ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ق‬ ‫قت‬
‫ے‪ ،‬ی ہ چ ی ن اور‬ ‫عم‬ ‫ح‬ ‫ت‬
‫س‬ ‫م‬
‫پ اک ا صادی راہ داری ای ک " ل کام ی ابی " کی کمت لی ہ‬
‫فئ ن ن‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫صو‬ ‫دہ‬ ‫ا‬ ‫حد‬ ‫ے‬ ‫ھی‬ ‫ےب‬
‫ب ہ‬ ‫دم‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫پ اکست ان ی ہاں ک کہ د ی ا کے ل‬
‫نئ‬ ‫ش‬
‫چ اروں موسموں کی اسٹ ری ٹی ج ک راکت داری اور ے‬
‫ف‬ ‫ق‬
‫موا عوں کی راہ می‬
‫ت‬ ‫ن ہ ت عق‬ ‫ن‬
‫اپری ل ‪۲۰۱۵‬ء می ں دو وں ممالک ے ب ا می ل ات کو عاون کی ہ ر موسم کی‬
‫ن‬ ‫ن تف‬ ‫ش‬ ‫ٹ‬
‫اسٹ ری ج ک راکت می ں اپ گری ڈ کرے پر ا اق ک ی ا۔ اس کے ب عد سے ی دو وں‬
‫ہ‬

‫ن ئ‬ ‫ت ت‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ت‬


‫ے۔‪۲۰۲۰‬ءمی ں کورو ا وا رس کی‬ ‫ا‬
‫ج ہ‬ ‫ہ‬‫ار‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہ‬
‫ہ ب ی‬‫ع‬ ‫ر‬ ‫عاون‬ ‫ممالک کا‬
‫ث‬ ‫ن‬
‫وب ا کے دوران چ ی ن اور پ اکست ان کےماب ی ن ب اہ می حمای ت ے دن ی ا کو ی ہ اب ت کردی ا کہ‬

‫ض‬ ‫ت‬ ‫ق ت‬ ‫ق‬


‫ے۔‬ ‫ےب ی ن اال وامی عاون اور ا حاد ب ہت روری ہ‬ ‫ےکے یل‬ ‫اس وب ا سے م ا ب ل‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫پ اک چ ی ن دوس ی کی ج ڑی ں عوام کے دلوں می ں گھر کرچ کی ہ ی ں۔ دو وں‬
‫ف‬ ‫ئ‬
‫ش‬
‫ممالک کے عوام کسی ب ھی کڑی ٓازما ش می ں می ہ ای ک دوسرے کی وری امداد‬
‫ہ‬

‫ت‬ ‫ش‬ ‫غ‬ ‫ت‬


‫ن‬ ‫خ‬
‫ے ہ ی ں۔ حمای ت و امداد کے ی ہ ج ذب ات ی ر م روط اور م لصا ہ طور پر دوس ی‬
‫کرے رہ‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے کے ب ہت ری ن رج مان ہ ی ں۔ چ ی ن پ اکست ان کے سا ھ برادران ہ‬
‫ے لوث ج ذب‬
‫کے ب‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ت عق‬
‫ے۔ " ی لٹ ای ڈ روڈ" ا دام سے سی پ ی ک کے‬ ‫ل ات کو ہت ا می ت دی ت ا ہ‬
‫خت‬ ‫غ‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ت عاون ت ک چ ن ے ا ست ان کو مست‬
‫ے م کی ا‬ ‫ے کہ رب ت کو کی س‬ ‫ا‬
‫یہ‬ ‫ھا‬ ‫ک‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫پی‬‫ر‬ ‫طور‬ ‫ل‬ ‫پک‬ ‫ی‬
‫ف‬ ‫ئ‬ ‫غ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ئ غ‬
‫ج اے ‪ ،‬ی ر کی سرمای ہ کاروں کو کس طرح را ب ک ی ا ج اے ‪ ،‬عوام کو ی صلہ سازی‬
‫ئ ئ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے ب دی لی ال ی ج اے۔‬‫ت‬ ‫ک‬ ‫س‬
‫ے ش امل ک ی ا ج اے ‪ ،‬اور لی طح کی س ی است می ں ی س‬
‫چ‬ ‫می ں ک ی س‬
‫نت‬
‫وزیراعظ م عمران خ ان کا کہ ا ھا کہ سی پ ی ک ہ مارے لک کو ہت اوپر لے‬
‫ب‬ ‫م‬

‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ئ‬


‫ے گا۔سی‬ ‫ج اے گا ۔ ی ہ م صوب ہ چ ی ن اور پ اکست ان کی الزوال دوس ی کی مث ال ب‬

‫پیک بڑی اہمیت کا حامل ہے ‪ ،‬لیکن اس راہداری کی تعمیر کو اب بھی‬

‫ن ئ‬
‫متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ کورو ا وا رس کے پھالو کا سلسلہ بدستور جاری‬

‫ہے اور جنوبی ایشیاء کی صورت حال مزید غیر یقینی کا شکار ہوگئی‬
‫ہے۔پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دشمن قوتیں‬

‫سی پیک کے اسٹریٹجک تعاون کیلئے خطرہ ہیں۔ ہم امن کے لیے کام‬

‫کرتے ہیں‪ ،‬ہمیں تمام دشمن قوتوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے‬

‫مضبوط رہنے کی ضرورت ہے۔ چین پاکستان کی گہری دوستی کو‬

‫کیسے مزید فروغ دیا جائے‪،‬سی پیک کو مستقل طور پر کیسےآگے‬

‫بڑھایا جائے‪ ،‬یہ ایک نیا مسئلہ ہے۔ مستقبل میں مواقع اور چیلنجز ایک‬

‫ساتھ رہتے ہیں۔سی پیک نہ صرف چین اور پاکستان کے مابین‬

‫تعمیراتی راہداری ہوگی بلکہ مزید ممالک کو بھی اس منصوبے میں‬


‫ش تق‬
‫شامل ہونے پر مجبور کرے گی اور اس سے عالمی معا ی ر ی اور ب ی ن‬
‫ت‬ ‫قئ‬ ‫ق‬
‫ے گی۔‬‫م‬ ‫ب‬ ‫ع‬
‫اال وامی ال ا ی امن و اس حکام می ں ھی مدد ل‬

‫دوستی ان کی پہاڑوں سے بلند‬

‫دوستی ان کی سمندر سے عمیق‬

‫شہد سے شیریں ہے ان کی دوستی‬

‫دوستی فوالد سے ہے یہ قوی‬

‫ابھی میں اردو کی طالب علم ہوں ‪ ،‬یونیورسٹی میں داخل‬


‫ہونے سے پہلے میں اس زبان کے بارے میں بہت کم جانتی تھی۔ لیکن‬

‫پیشہ ورانہ علم کے گہرےمطالعہ کے ساتھ مجھے اس زبان کو‬

‫سیکھنے کی اہمیت کا احساس ہوا۔بطور اردو طالب علم میرا خیال ہے‬

‫کہ ہماری زندگی دونوں ممالک کے تعلقات سے جڑی ہوئی ہے۔ زبان‬

‫مواصالت کا پل ہے ۔یہ ممالک کے مابین سرحدوں کو توڑ سکتی ہے‬

‫اور خطوں اور ثقافتوں کے مابین رکاوٹوں کو بھی توڑ سکتی ہے۔ چین‬

‫پاکستان میں‬ ‫میں اردو سیکھ کر بہت سے چینی طالب علم آج کل‬

‫سی پیک کے مختلف منصوبوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہے‬

‫ہیں ‪ ،‬اور ساتھ ہی کچھ دوسرے لوگ تعلیم کے میدان اور صحافت‬

‫کی پہلی صف میں جدوجہد کررہے ہیں ‪ ،‬جس سے چینی لوگوں کو‬

‫پاکستان کے بارے میں بہتر تاثرات قائم کرنے میں مدد ملی ہے ۔ میں‬

‫بطور اردو کی طالب علم یہ ذمہ داری بھی نبھانے کی بھرپور کوشش‬

‫کروں گی کہ چینی لوگ بھی پاکستان کے بارے میں بہتر تاثرات قائم‬

‫کریں اور ایک دوسرے کی ثقافت ‪ ،‬سماجی اقدار کو سمجھیں ۔‪۲۰۱۹‬ء‬

‫میں میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے عوامی خرچ پر پاکستان میں‬
‫تعلیم حاصل کرنے کی منظوری دی گئی۔ تاہم ایک اچانک وبا کے آنے‬

‫کی وجہ سے میں وہاں نہیں جا سکی۔ مستقبل میں اگر مجھے موقع مال‬

‫تو میں پاکستان جانے کے لیے بہت پُر امید ہوں اور وہاں کی ثقافت ‪،‬‬

‫سماجی اقدار ‪ ،‬لوگوں کے پیار اور مقامی کھانوں سے محضوض ہو‬

‫سکوں گی ۔‬

‫اب ہمیں کیا کرنا چاہئیے وہ یہ ہے کہ اردو کو اچھی طرح سے‬

‫سیکھیں اور بین االقوامی تناظر سے دنیا کی معلومات کو سمجھیں۔ اس‬

‫لیےمستقبل میں ہمیں چین اور پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال‬

‫سکیں ۔‬

‫چاہے پچھلے ‪ 70‬سالوں میں بین االقوامی صورتحال جس طرح‬

‫بھی تبدیل ہوی ‪ ،‬چین پاک تعلقات ہمیشہ مستقل استحکام کی طرف‬

‫ترقی کرتے رہے ہیں ‪ ،‬اور بین االقوامی امور میں دونوں ممالک ہمیشہ‬

‫ایک دوسرے کی مدد کے لیے کھڑے رہے ہیں ۔ بہت سی علمی سطح‬

‫پر کامیابیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔ مستقبل ‪،‬بین‬

‫االقوامی عالقائی تعاون کا ایک نیا دور ہوگا ۔ چین اور پاکستان یقینی‬
‫طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مزید قر بت سے جڑ جائیں گے۔‬

‫مجھے یقین ہے کہ سی پیک کے منصوبےکے تحت چین اور پاکستان‬

‫بہتر اور جلد ترقی کریں گے۔ میرا خواب ہے کہ پاکستان ایک ترقی‬

‫یافتہ ملک بن جاے۔‬


‫ق‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫کس درج ہ وش ج مال ہ ی ں‪ ،‬وش رن گ کس در‬
‫شن‬ ‫ک‬
‫ن‬
‫آ ھوں کی رو ی ہ ی ں مکی ں اس زمی ن کے‬

‫دوستی پاک و چین ہے الزوال‬

‫دوستی ان کی رہے قائم سدا‬

You might also like