You are on page 1of 17

‫‪西安外国语大学学士论文‬‬

‫ک‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ت‬


‫کے خڈرامے"ا ار لی" کے کردار‬
‫ش‬ ‫ام ی از لی اج‬
‫خت ئ‬ ‫س‬
‫" لی م"کی صی ت کا م صرج ا زہ‬

‫‪作者姓名‬‬ ‫‪闫哲‬‬

‫‪指导教师‬‬ ‫‪Shazia Irum‬‬

‫‪专业名称‬‬ ‫‪乌尔都语‬‬

‫‪学‬‬ ‫‪号‬‬ ‫‪107242018000346‬‬


‫‪西安外国语大学‬‬
‫)‪毕业论文(设计)任务书(开题报告‬‬

‫‪毕业论文(设计)题目:‬‬
‫خت ئ‬ ‫شخ‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ام ی از علی اج کے ڈرامے"ا ار کلی" کے کردار " لی م"کی صی ت کا م صرج ا زہ ‪乌尔都语:‬‬
‫‪中文:浅析伊姆迪亚兹·阿里·达吉剧作《阿娜尔·格莉》中萨利姆形象‬‬
‫‪任务起止日期:2021 年 9 月 1 6 日 至 2022 年 4 月 30 日‬‬

‫‪毕业论文主要内容及参考文献:‬‬
‫تققت‬
‫ہ‬
‫ح ی ا ی ا می ت ‪۱-‬‬
‫ن ثن‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ا ارکلی کے مصن ف م ہور پ اکست ا ی ڈرامہ گارام ی از علی اج ہ ی ں ج ہوں ے ‪ 1922‬می ں ادبی ڈرامہ لکھا‪ ،‬اس ڈرامے پر ظ ر ا ی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ئ ت‬ ‫ئ‬
‫کی اور اسے ‪ 1932‬می ں ش ا ع ک ی ا۔ ج ب ی ہ ڈرامہ ش ا ع ہ وا و اسے وب سراہ ا گ ی ا۔ اردو کے ج دی د ڈرامے کا ش اہ کار صور ک ی ا ج ا ا‬
‫نئ ئ‬ ‫ف‬ ‫ن ثن‬
‫ے۔ ظ ر ا ی ش دہ اسکرپ ٹ پر ہ ن دوست ان اور پ اکست ان می ں می ں ب ا ی ی ں۔ر اس ڈرامے کا بیرون‬
‫گ‬ ‫ل‬ ‫ت‬
‫ے‪ ،‬ی ہ ب ہ ری ن سکرپ ٹ ہ‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫ت‬ ‫ف ث‬
‫ملک ب ھی کا ی ا ر و رسوخ ھا۔اس ڈرامے می ں م ل خ ا دان کے دور می ں ہزادہ لی م اور ر اصہ ا ار کلی کی حمب ت کا المی ہ‬
‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ک ئ ئ‬
‫ے سی ن می ں ہزادہ محل کی ای ک ر اصہ کو ج یون سا ھی ہی ں ب ن ا سکت ا۔‪ ،‬کی و کہ اس‬ ‫ے۔ڈرامے می ں د ھاے گ‬ ‫ب ی ان ک ی ا گ ی ا ہ‬
‫س ن‬ ‫ش‬ ‫ئ‬
‫طرح اس کی ح ی ث ی ت کم ہ و گی اور اس عمل کا لوگوں کی طرف سے مذاق اڑای ا ج اے گا۔ ل ی کن ہزادہ لی م ے ان س یکولر‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ش نش‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ی االت کی پرواہ ہی ں کی‪ ،‬اور ای ک ہ اہ کے طور پر اپ ی ح ی ث ی ت کو مست رد کر دی ا ‪،‬اس طرح ری ج ڈی کا کار ہ وا۔ ہزادے کو‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ے کہ لی م ای ک ش ا دار‬ ‫ے۔می را ی ال ہ‬
‫ع‬
‫اہ ا ہ ج اہ و ج الل کے ب ر کس ای ک کمزور ا سان اورعام عا ق کے طور پر دی کھا ج ا اہ‬
‫ش ن‬

‫ع‬ ‫ن ن‬ ‫ن‬ ‫ن ش‬
‫ن‬
‫ے ‪،‬اور‬ ‫ے۔ ی ہ کردارج اگی ردارا ہ دور می ں ا سا ی ت کا لمب ردار ہ‬ ‫ے ج و ج اگی ردارا ہ معا رے می ں کسی اور کے پ اس ہی ں ہ‬ ‫کردار ہ‬
‫ن س‬ ‫ن‬ ‫ن ت‬ ‫ف ش‬
‫ے می ں ے لی م کے کردار کا‬ ‫ے۔اس حوالے سے اس پر اب ھی کام ہی ں ہ وا‪،‬اسی لی‬ ‫ےآ اہ‬ ‫ای ک ب او ا عا ق کے طور پر سا م‬
‫ن نت‬
‫م طالعہ کرے کا ا خ اب ک ی ا۔‬
‫تققت‬
‫ح‬
‫ح ی ا ی ث ی ت ‪۲-‬‬
‫ی‬
‫ق‬ ‫ئ ئ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ش ئ‬ ‫ن‬
‫ے۔ اب ت ک اس کے ب عد م عدد ای ڈی ن ش ا ع ہ وے ہ ی ں۔ اس ڈرامے کی م ب ولی ت ب ر‬ ‫ہ‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ا ارکلی پ ہلی ب ار ‪ 1932‬می ں ا‬
‫ن‬ ‫ف ن ن‬ ‫نئ ئ‬ ‫غ‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫پ‬ ‫ب‬
‫ے لم وں ے ہت س دک ی ا۔اگرچ ہ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ے۔ب ھارت می ں ا ارکلی کی کہا ی کی اساس پر ای ک لم" ل ا ظ م " ب ا ی گ ی جس‬
‫ع‬ ‫م‬ ‫رار ہ‬
‫ت‬ ‫نت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے اورب ہت سے لوگ اس الم ن اک حمب ت کی کہا ی کو ج اے ہ ی ں۔ اہ م‪ ،‬چ ی ن می ں‬ ‫ن‬
‫ی ہ ڈرامہ پ اکست ان اور ہ دوست ان می ں گھریلو ام ہ‬
‫ٹئ ن‬ ‫ئ چن‬ ‫ف‬ ‫ت ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ت‬
‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫مکم‬
‫ے‪،‬‬ ‫ے‪ ،‬ی ہاں ک کہ اس لم کا کو ی ی ی سب ا ل ہی ں ہ‬ ‫ے‪ ،‬کو ی ل رج مہ ہی ں ہ‬ ‫اس کام پر ب ہت کم وج ہ دی گ ی ہ‬
‫ت ق ٹ‬ ‫ن‬
‫اور ہ ہ ی م عل ہ ل ری چ ر ریسرچ ہ‬
‫ے۔‬
‫ف‬
۳- ‫مضمون کا ری م‬
‫خت ت‬ ‫ن‬
۱ ‫م نص ف کی ز دگی اور ڈرامے کام صر عارف‬
‫شخ‬ ‫س‬
۲ ‫لی م کی صی ت‬

۳‫سلیم کا المیہ اور اس کے اس ب اب‬


‫نت‬
۴‫ی ج ہ‬

۴-‫حوالہ ج ات‬:

‫اردو‬:
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
[1] ‫۔‬۱۹۳۲،"‫"ا ار کلی‬،‫از ام ی از علی اج‬

[2] Dr. Md Shamshad Akhtar. ‫انار کلی کا تجزیاتی مطالعہ‬. Int J Appl Res 2018;4(1):539-

540.

[3] 1993، ‫الہور‬، ‫فکشن ہاﺅس‬، ‫تاریخ اور فلسفہ تاریخ‬: ‫مبارک علی ڈاکٹر‬،

[4] ‫‌امتیاز علی تاج‬

https://urdunotes.com/lesson/imtiaz-ali-taj-ki-drama-nigari/

[5] ‫وہ ڈراما جسے متعدد زبانوں‌ میں فلمایا گیا‬

https://urdu.arynews.tv/imtiaz-ali-taj/

[6] ‫تاج‬
ؔ ‫جدید اردو ڈرامے کے خالق امتیاز علی‬

https://salamurdu.com/jadeed-darama-imtiaztaj.html

[7]‫ ایک تجزیاتی مطالعہ‬: “ ‫امتیاز علی تاج کا ڈراما ”انار کلی‬

https://hamariweb.com/articles/15985#

‫انگریزی‬:

[8] Peta Tait. Forms of Emotion:Human to Nonhuman in Drama, Theatre and

Contemporary Performance[M]. Taylor and Francis, 2021

[9] Anārkalī, about the love between Anārkalī, d. 1599, maid-servant, and Salīm,

Mogul prince, later known as Jahangir, Emperor of Hindustan, 1569-1627

[10] InpaperMagazine, From (11 February 2012). "Legend: Anarkali: myth, mystery
and history". DAWN.COM. Retrieved 2 November 2021.

[11] "Legend: Anarkali: myth, mystery and history". Retrieved 5 September 2013

‫چینی‬:

[12] 蔡 晶 . 新 中 国 60 年 印 度 乌 尔 都 语 文 学 研 究 的 回 顾 与 评 析 [J]. 外 语 教

学,2015,36(04):90-94;

[13] 山蕴.评达奇的名著《阿娜尔·格莉》,载《东方研究论文集》总第 5 期,第

270-280 页,北京大学出版社,1983 年。

指导教师 (签名)

 年 月 日

说明:本表填写后由学生妥善保存,毕业论文写成后将本表排放在论

文封面之后装订存档
‫خت ئ‬ ‫شخ‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ع وان‪ :‬ام ی از علی اج کے ڈرامے "ا ار کلی" کے کردار " لی م"کی صی ت کا م صر ج ا زہ‬

‫‪论文题目:浅析伊姆迪亚兹·阿里·达吉剧作《阿娜尔·格莉》中萨利姆形象‬‬

‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ت‬


‫خالصہ‪ :‬س ی د ام ی از علی اج ے اپ ن ا ش اہ کار ڈرامہ ’’ا ار کلی‘‘ ‪ ۱۹۲۲‬می ں حریر ک ی ا جس‬
‫ے ج دی د اردو ڈرامہ‬
‫ت‬ ‫ّ خ‬ ‫نق‬ ‫ن‬
‫ے۔ اردو ڈرامہ کی تاریخ میں امتیاز علی تاج کا ڈراما" انار‬ ‫گاری کا ش اول ی ال ک ی ا ج ا ا ہ‬
‫کلی" سب سے زیادہ مقبول ہوا ۔اس ڈرامے‪ ‬کی کہانی کا بنیادی خیال‪ ،‬محبت اور سلطنت کے‬

‫درمیان تصادم اور کشمکش پر مبنی ہے۔ اس طرح اس ڈرامے میں رومانیت‪ ،‬رعب داب‪،‬‬

‫جالل و جمال اور بے پناہ قوت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ لیکن درحقیقت محبت بذات‬

‫خود بھی ایک بڑی طاقت ہے۔ چنانچہ قوت اقتدار اور قوت جذبات کا ٹکرائوجب ہوتا ہے تو‬

‫ہر طرف اداسی اورسوگ چھا جاتا ہے۔مادہ پرستی‪،‬شان و شوکت کی پاسداری اور طبقاتی‬

‫اونچ نیچ اس کا موضوع ہیں۔ انار کلی فنی عروج اور دلفریب ادبیت کاخوبصورت امتزاج‬

‫ہے۔ ڈرامے میں کرداروں کی تراش خراش ‪ ،‬خوبی زبان‪ ،‬چست مکالمات اور برجستگی‬

‫جیسے ڈرامائی لوازمات نے ا س تخلیق میں ایک شان اور سربلندی پیدا کی ہے۔ اس ڈرامے‬

‫میں کئی جاندار کردار ہیں‪ ،‬جیسے سلیم‪ ،‬انارکلی اور اکبر ۔ ان میں سلیم کا کردار بہت‬

‫زیادہ معنی رکھتا ہے‪ ،‬جو ایک کنیز رقاصہ سے محبت کر کے شاہانہ روایات کا منافی ہوا۔‬
‫ئ‬
‫ے۔‬
‫اس مضمون میں سلیم کے کردار پر بات کی گ ی ہ‬
‫‪内容摘要:赛义德·伊姆迪亚兹·阿里·达吉 1922 年创作了他的代表作《阿娜‬‬

‫‪尔·格莉》,被誉为是现代乌尔都语戏剧创作的第一剧作。该剧作是乌尔都语‬‬

‫‪戏剧史上最受欢迎的。这部剧的故事主线是基于爱情与帝国的碰撞与冲突。因‬‬

‫‪此,该剧包含了浪漫、华丽、壮美以及权力的元素。事实上,爱本身就是一种‬‬

‫。‪强大的力量。 因此,当权力的力量与情感的力量发生冲突时,悲伤无处不在‬‬
这部剧的主题是唯物主义、权力守卫和阶级变迁。《阿娜尔·格莉》是艺术和

文学的完美结合。剧中人物的塑造、优美的语言、生动的对话、雄辩的口才等

戏剧性的配饰,为这部作品增添了了光辉,剧中塑造了许多生动的人物,如萨

利姆、阿娜尔·格莉、阿克巴。其中就有萨利姆这个角色有丰富的内涵,他身

为王子,却爱上了一位舞女,这违背了皇室传统。本文将讨论萨利姆的人物形

象。

‫ت‬ ‫ف س ن‬
‫ صادم‬،‫ حمب ت‬، ‫ ڈرامہ‬،‫ اکب ر‬،‫ لی م ا ار کلی‬:‫کل ی دی ال اظ‬
关键词:萨利姆;阿娜尔·格莉;阿克巴;戏剧;爱情;冲突
‫ف‬
‫ہرست‬
‫خت ت‬ ‫ن‬
‫پ ہال ب اب‪ :‬م نص ف کی ز دگی اور ڈرامے کام صر عارف ‪1.......................................................‬‬
‫شخ‬ ‫س‬
‫دوسرا ب اب‪ :‬لی م کی صی ت ‪6.................................................................................‬‬
‫ت‬
‫‪9‬‬ ‫یسرا ب اب‪ :‬سلیم کا المیہ اور اس کے اس ب اب‬
‫نت‬
‫‪10‬‬ ‫ی جہ‬
‫‪11‬‬ ‫حوالہ جات‬
‫خت ئ‬ ‫شخ‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ام ی از علی اج کے ڈرامے"ا ار کلی" کے کردار " لی م"کی صی ت کا م صرج ا زہ‬
‫پہال باب‪ :‬مصنف کی زندگی اور ڈرامے کامختصر تعارف‬
‫ن‬
‫‪ .1‬م نص ف کی ز دگی‬
‫ت‬ ‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫ت ع ت‬
‫عل ک ن‬
‫ے۔ ‪ 13‬اک وبر‬ ‫ے والے اردو زب ان کے معروف مصن ف اور ڈراما گار ھ‬ ‫ام ی از لی اج پ اکست ان سے ق ر ھ‬
‫ہن‬ ‫ن‬ ‫ض‬ ‫ئ‬
‫‪1900‬ء می ں الہ ور می ں پ ی دا ہ وے۔ آپ کے والد مولوی س ی د ممت از علی دیوب ن د لع سہار پ ور کے رے والے‬
‫ت ت‬ ‫ن‬ ‫ق ن‬ ‫ت خ‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫ے۔ اج کی والدہ دمحمی ی گم ھی‬ ‫ے ج و ود ب ھی ای ک بل ن د پ ای ہ مصن ف اور مج لہ ح وق سواں کے ب ا ی مدیر ھ‬ ‫ھ‬
‫ن ت‬ ‫ض‬
‫م مون گار ھی ں۔‬
‫ن‬ ‫ئ ت‬ ‫ت ن‬
‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ص‬ ‫ع‬
‫اج ے اب ت دا ی لی م الہ ور می ں حا ل کی۔ س رل ماڈل ا کول سے می رک پ اس ک ی ا اور گور م ٹ کا لج الہ ور‬
‫قق‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫سے بی اے کی س ن د حاصل کی۔ ا ہی ں چ پ ن ہ ی سے علم و ادب اور ڈراما سے دلچ پس ی ھی ج و اس ح ی ت‬
‫ت‬
‫ئ ت‬ ‫ن‬ ‫ب ع‬ ‫خن ن ث ت‬ ‫ت‬
‫ے کہ‬ ‫ے کہ دراصل ی ہ ان کا ا دا ی ور ہ ھا۔ وہ ا ھی م ل ھی ہی ں کر پ اے ھ‬
‫ب‬ ‫مکم‬ ‫لی‬ ‫سے آگاہ کر ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن ش‬ ‫ش‬
‫ای ک ادبی رسالہ (کہک اں) کال ن ا روع کر دی ا۔ ڈراما گاری کا وق کا لج می ں پ ی دا ہ وا۔ گور م ٹ کا لج ال ور‬
‫ہ‬
‫ت ع ت‬ ‫تن ت ق‬ ‫ف‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬
‫ے۔ ا ہوں ے ڈراما کے ن می ں ا ی ر ی کی ۔ام ی از لی اج کی‬ ‫کی ڈرامی ٹ ک کلب کے سرگرم رکن ھ‬
‫ف‬ ‫ئ‬ ‫ث‬ ‫ن‬ ‫پن‬ ‫ن‬ ‫ن ن خ‬ ‫ن ت‬ ‫شخ‬
‫ے‪،‬‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫صی ت ب ڑی ت وع ھی۔ ا ہوں ے م لف م ی دا وں می ں ا ی ذہ ا ت کے ب وت دے‪ ،‬ری ڈیو ی چ ر ھ‬ ‫ت‬ ‫م‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ش‬ ‫م‬ ‫ک‬
‫ے گر سب سے زی ادہ ہرت ا ہی ں ڈرامہ ’ا ار لی‘ سے لی۔ی ہ ان کا اہ کار‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫لمی ں ھی ں‪ ،‬ڈرامے ھ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ت‬ ‫ف‬
‫ےو‬ ‫ا‬
‫ت‬
‫آ‬ ‫ذکر‬ ‫کا‬ ‫لی‬ ‫ڈرامہ ت ھا‪ ،‬ج و ن صاب وں م ں ش امل ک ا گ ا۔ جس ر ے ش مار لم ں ب ن ں آج ب ھی ج ب ان ارک‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫پب‬ ‫ی ی‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت ع ت‬
‫ے۔ اس ڈرامہ می ں جس طرح م ظ ر گاری‪،‬کردار گاری اور‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ھر‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ن‬ ‫ہ‬‫ذ‬ ‫ر‬ ‫ی‬‫صو‬ ‫کی‬ ‫اج‬ ‫ام ی از لی‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫ن‬ ‫ض‬ ‫ح‬ ‫ب ن‬
‫ہ‬ ‫ی‬
‫ے۔ ی ہ ڈرامہ آج لف ج امعات می ں ق کا مو وع ب ا وا‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ے ہ ی ں اس کی داد س ھی ے دی ہ‬ ‫مکا لم‬

‫ن‬ ‫ے۔‬‫ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫اس کے عالوہ ا ہوں ے ب ہت سے ا گریزی اور را سی سی زب ان کے ڈراموں کا رج مہ ک ی ا اور ی ہاں کے‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫قض‬ ‫ق‬
‫ج‬
‫ماحول کے م طابق ڈھال ل ی ا۔ ( رطب ہ کا ا ی) ا گریز ڈراما ویس الر س ہ اؤس می ن کے ڈرامے کا ر مہ‬
‫ن‬
‫ت ع ت ن ب‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫ش‬
‫ے اور (خ و ی) پ یٹ روی ر ف را س‬
‫ے ای ک‬ ‫ے۔ ام ی از لی اج ے چ وں کے لی‬ ‫ا‬ ‫گ‬
‫ی ی ہ‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫سے‬ ‫گار‬ ‫ڈراما‬ ‫سی‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ٹ ش‬ ‫ن‬
‫چھ‬ ‫ش‬
‫ے۔ اس کے عالوہ‬ ‫ج اسوسی سی ریز ا سپ ک ر ا ت ی اق روع کی‪ ،‬چ چ ا کن ان کی مزاح گاری کی عمدہ کت اب ہ‬
‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ف ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫غن‬
‫لی لی ی ا محاصرۂ ر اطہ (مت رج م اول) اور ہ ی ب ت اک ا ساے ب ھی م ہور ہ وے۔ ان کے دی گر کام ی اب‬

‫‪1 / 11‬‬
‫ثن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫ڈراموں می ں‪ ،‬آ ری رات‪ ،‬پر ھوی راج‪ ،‬گو گی‪ ،‬ب ازار حسن اور کاح ا ی ب ھی ش امل ہ ی ں۔‬
‫ے جس سے وہ‬
‫ن‬
‫ادگار‬ ‫کی‬ ‫ان‬ ‫لی"‬ ‫ت اج کا ان ت ق ال ‪ 1970‬م ں ا ست ان م ں ہ وا۔ ان کے مش ہور ڈرامہ "ان ارک‬
‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی پک‬
‫کت‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ےہی ں ۔‬ ‫ھ‬ ‫ر‬ ‫ام‬ ‫م‬ ‫ں‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ار‬ ‫اردو ڈرامے کی‬
‫ت ت‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ڈرامہ " ا ار کلی "کا م صر عارف‬ ‫‪.2‬‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫خن‬
‫ے۔اس و ت محل می ں ای ک‬ ‫ی ہ کہا ی سولہوی ں صدی کے آ ر می ں م ل ا دان کے دور می ں رو ما ہ و ی ہ‬
‫ن‬ ‫ص ن ن ت ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬
‫ک‬
‫ک ی ز ھی جس کی عمر ‪ 15‬سے ‪ 16‬سال ھی۔ ا ار لی کا ا ل ام ادرہ ھا۔ ا ار لی دوسری ی زوں کی ب ہ‬
‫ک‬ ‫ک‬
‫ئ ت ت ن‬ ‫ق‬ ‫ک‬
‫ن‬ ‫تن ت م خ‬ ‫تن‬ ‫ن‬
‫ہ‬
‫سب ت ا ی سی ن و ہ ھی گر و صورت بم ی آ ھی ں ن می ں ہ ر و ت اداسی چ ھا ی ر ی ھی ‪،‬ے اس کو‬ ‫ج‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ح‬
‫خ‬ ‫ن‬
‫اکب ر اعظ م کی طرف سے ا ار کلی کا طاب دالی ا۔‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫مارداری‬
‫ت‬
‫کی‬ ‫ہن‬ ‫ان ارکلی در ار م ں اس وق ت اپ نی گہ ب ن ا ی ے ج ب دآلرام چ ھٹی ل ی کر اپ نی ب‬
‫ج ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ب ی‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن ق‬
‫ے و اکب ر اعظ م کے من اور درب ار می ں ا ارکلی اپ ن ا‬ ‫ے ج ب وہ واپس آ ی ہ‬ ‫دالرام اکب ر ا ظ م کی من پ س د ر اصہ ہ‬
‫ع‬
‫ن‬ ‫ہت‬ ‫جت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے۔ وہ ا ار کلی‬ ‫ک‬ ‫ق خت‬
‫ی‬
‫ب لی چ ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫دلہ‬ ‫سے‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ل ہ‬ ‫ی‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫لی‬ ‫ار‬ ‫ا‬ ‫وہ‬ ‫ے۔‬ ‫م ام پ ہ کر چ کی ہ و ہ‬
‫ی‬
‫چت‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ے طرح طرح کی ساز ی ں سو ی ہ‬ ‫کا پ ت ا صاف کرے کے یل‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ق م ت‬ ‫لن‬
‫ع‬
‫ہ‬
‫ے ‪ ،‬ج ب اسے م لوم وا کہ ہزادہ لی م اورا ار لی کی حمب ت و‬ ‫ہ‬ ‫ے کا مو ع ل ا ہ‬ ‫ج لد ہ ی دالرام کو ب دلہ ی‬
‫ن‬ ‫ق‬
‫ست‬ ‫چ ئ ت مست‬ ‫ے ان ارک‬ ‫ن‬ ‫ہت‬ ‫ئ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫را‬ ‫کی‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫وہ‬ ‫و‬ ‫ی‬ ‫ھڑا‬ ‫ان‬ ‫ج‬ ‫سے‬ ‫لی‬ ‫ے ۔ اگر اس‬ ‫ے‪ ،‬وہ سوچ ر ی ہ‬ ‫گ یہ‬
‫ئش ن‬ ‫لی س‬ ‫ش بن‬ ‫ق‬
‫مست‬ ‫س‬ ‫ع ش‬
‫ک‬
‫ے ‪ ،‬کن لیئم ای ک پ ی دا ی ی ز سے‬ ‫یہ‬ ‫د‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫اہ‬ ‫اد‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫ہزادہ‬ ‫اکب ر ا ظ م کو‬
‫س پن‬ ‫ش‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش ن‬
‫ے کہ ا ار لی اس کی ملکہ ب ن ج اے ۔نہزادہ لی م ا ی‬ ‫ہ‬ ‫ے اور چ اہ ت ا‬ ‫ہ‬ ‫ع ق ب ھاے کے چ کروں می ں ہ و ا‬
‫ن‬ ‫ب ت‬ ‫ت‬ ‫ب ت‬ ‫نق‬ ‫ظ‬ ‫ن‬
‫ے اور خ ی ار اس کو م ع کرے کی پوری‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫سے‬ ‫ار‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫دوست‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫پ‬ ‫ا ارکلی سے حمب ت کا ا ہار ا‬
‫س‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ث‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے ا ارکلی کی مال ات ہزادہ لی م‬ ‫ے ل ی کن ہزادے کی ض د کے آگے جمبور ہ وکر ری ا کے ذر ی ع‬ ‫نہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ش‬ ‫کو‬
‫ث‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں۔وہ ری ا‬ ‫نہ‬ ‫سب ب ا ی ں سن ر‬ ‫ے یہ غ‬ ‫ے۔ر اصہ دالرام پردے کے یچ ھ‬ ‫سے کراے کا ب دوب ست کر ا‬
‫ض‬ ‫من‬ ‫س‬ ‫ب ست ہ ث ن ک ش‬ ‫ن‬
‫ے را ی‬ ‫ے می ں ج اے کے یل‬ ‫ئا یچ‬ ‫ےب‬ ‫سے ل‬ ‫ے‪ ،‬ری ا ا ار لی کو ہزادہ لی م‬ ‫ہ‬ ‫اور ا ارکلی کی ب ات ھی ن ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے پ ھ سای ا ج اے۔‬ ‫ے لگی کہ ا ارکلی کو تکی س‬ ‫سب سنشکر وہ سو چ‬ ‫ن‬ ‫ے ۔ یہ‬ ‫کر رہ ی ہ‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ے۔ ہزادہ لیتم اور ا ارکلی کی مال ات کی‬ ‫ے چ نلی ج ا ی تہ‬
‫م‬
‫ہزادہ لی م سے ل‬ ‫دالرام ب ار ب ار اصرار کرے پر ن ت‬
‫ے ب کہ لی م حی رت زدہ رہ‬
‫ج س‬
‫وش ہ و ج ا ی‬ ‫ےہ‬ ‫و‬ ‫لی‬ ‫یع نی ش ا د ن کر دالرام ساے آ ی ے جس کو دی کھ کر ا ارک‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ہ ب‬
‫پن‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫خ ن‬ ‫ب‬
‫ش‬ ‫سم ب ت‬ ‫ےہ‬ ‫ے۔ ا گ‬
‫ت‬
‫ے۔دالرام ا ی‬ ‫ہ‬ ‫ے کی کو ش کر تا‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫کو‬ ‫دالرام‬ ‫کے‬ ‫ر‬‫ک‬ ‫ورہ‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ار‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫دن‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫قج ا‬
‫ت ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ش‬
‫ےت ا کہ ہزادہ‬ ‫سے محب ت کرے کا ڈرامہ رچ ا ی ہ‬ ‫ش‬
‫ے۔ وہ ہزادے‬ ‫ی مت ہزادے کی فچ اہ ت ب ت ا ی ہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے و وہ اکب ر اتعظ م‬ ‫سے اپ ینملکہ ب ا لے مگر ہزادہ اس کی حمب ت دھ کار دی ت ا ہ‬ ‫اس کی حمب ت می ں گر ت ار ہ و کر ا‬
‫ص‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی کن ب عد می ں کسی م لھت کے حت‬ ‫ہ‬ ‫ے ان کی حمب ت کا راز ا ا کرےفکی دھمک ی اں دی ی‬ ‫کے ساش م‬
‫س‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے کہ اب دالرام‬ ‫ے۔ ج اہ ل ہزادہ ھی جم ھت ا ہ‬ ‫دالرام ہزادے کے دموں می ںن گر کر معا ی ما گ ی ہ‬
‫ت‬
‫ے گی۔‬ ‫ے اور اکب ر کو چک ھ ہی ں کہ‬ ‫می رے ہ ا ھ می ں ہ‬

‫‪2 / 11‬‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ت‬ ‫پن‬
‫ے ‪،‬اب وہ لی م اور ا ارکلی سے دوس ی کا ب ہان ہ کر ی‬ ‫ن ی چ ال ب دل لی ی خہ‬ ‫ے اب کے دالرام ا‬ ‫اس یل‬
‫ف‬ ‫لت‬ ‫قت‬
‫دوست ب ن کر‬ ‫ن‬ ‫ے اور ان کی چس ی اور و ادار‬ ‫ےاور تان کی مال ا ی ں کراے کی ذمہ داری از ود لے ی ی ہ‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫ث‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫م ث‬ ‫ن‬
‫وں دو وں ی‬ ‫دالرام ری ا سے عمر اور چش ال ب ازی ن‬ ‫ے کن‬ ‫ے۔ گر ری ا کو می ہ اس پر ک رہ ت ا ہ‬ ‫ے آ ی تہ‬ ‫سا م‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫خ‬ ‫چت‬
‫ے جس پتر ود اکب ر ا ظ م کو ھی ک ہی ں ہ و پ ا ق ا‬
‫ن‬ ‫ے ای سی ای سی چ الی ں ل ی ہ‬ ‫ے اس یل‬ ‫ش‬‫می ں ب نڑی ہ و ی ہ‬
‫ت‬
‫دالرام ا ارکلی سے استمو ع پر‬ ‫ن کی مام ذمہ داری اں دآلرام کے سپ رد کی ج ا ی ہ ی نں‪،‬‬ ‫ے۔ و روز کے ج‬
‫ب‬ ‫غ‬ ‫خ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ہ ن ف‬
‫ے‬ ‫ے وہ ہزادہ ئلی م اور ا ار لی دو وں کو صوصی پ ی امات جھوا ی ہ‬ ‫ے ۔ خاس یل‬ ‫ے کا ی صلہ کر ی نہ‬ ‫ل‬
‫ب دلہش ی ن‬
‫ق‬
‫ے گی۔ درب ار کی سج اوٹ اور دی گر امور کی ذمہ داری‬ ‫ن‬ ‫کہ ج ن و روزتپر وہ ان دو وں کی صوصی مال ات کرا‬
‫س‬ ‫ت‬ ‫تت‬ ‫ش‬ ‫س‬
‫ے کہ اکب ر لی م‬ ‫ست اس نطرح سے ر ی ب دی ی ہ‬ ‫ن‬ ‫ے وہ ب ادش اہ اکب ر اور لی م کی‬ ‫ے اس یل‬ ‫دالرام کی ہ و ی ہ‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ک س‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫کی ظ روں سے اوج ھ‬
‫ے۔‬ ‫م ہ‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫سا‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ع‬ ‫کے‬ ‫روں‬ ‫ظ‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫دو‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫اک‬ ‫اور‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫لی‬ ‫ار‬ ‫ا‬ ‫اصہ‬ ‫ر‬ ‫گر‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫تہ‬ ‫ر‬ ‫ل‬ ‫ق‬
‫س ش ن کھ ت‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ئ‬
‫ے‬ ‫ے ‪ ،‬اکب ر اور ہزادہ تلی م طر ج ی ل‬ ‫ے ک ی دی گر اری ب م ع د کی ج ان ی ہ ی ں۔ت سب سے پہل‬ ‫ر ص سے ہل‬
‫یک ن‬ ‫پ ت‬
‫ے ہ ی ں ۔ کمرہ ن‬ ‫نازی کا مظ اہ رہ د ے اہ ر ا‬
‫ش ھ بس ج ن ش‬ ‫ن‬ ‫نکے ب عد وہ دو وں ج وڑا آ ش ب‬ ‫ے ۔ اس‬ ‫ہ ی ں ‪،‬اکب ر ج ی ت ج ا ا ہ‬
‫فعدالت کو خ الی دی کھ کر دالرام ے چک ھ ت ب دیل ی اں کی ں۔ اس ے ا ارکلی اور ہزادہ لی م کی ست می ں ڈا س‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫خ‬
‫کے درم ی ان ای ک وب صورت آ ی ن ہ رکھا۔ وہ اکب ر اعظ م کو نہزادہ لی م اور ا ارکلی کے درم ی ان اش ارہنکر ا‬ ‫لورت ت‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے اس ے‬ ‫لے گی۔ اس کے یل‬ ‫ے کہ ا ارکلی اپ ی حدود کو کب ھی ہی ں ب ھو‬ ‫ھی۔ بس ایسا ہ ی ہ و ان ہ‬ ‫چ اہ ی‬
‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬وہ ای ک ش ہ آور راب کی دعوت دی ی‬ ‫ام ک ی ا۔ اپ ی پرا ی سہ ی لیوں امب ر اور پرل کے ذر ی ع‬ ‫خ‬ ‫ای ک اور ا ظ ش‬
‫ت‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ے ج و ای ک ق ص کے ہ وش و حواس کو چ ھی ن یل ی‬ ‫نہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ک‬
‫پ‬ ‫ا ار لی کے ر ص سے پہل‬
‫ش کر ی ہ ی ں ۔ اس‬ ‫ے زع ران اور سضت ارہ تامی ک ی زی ں ہای ت دلچسپ ر ص ی ت‬ ‫ن‬
‫تر اعظ م اور‬ ‫ت‬ ‫کے ب نعد ا ار کلی اکب ر اعظ م کے درب ار می ں حا‬
‫ے‪ ،‬اکب‬ ‫ے آج اس کی ی اری عروج نپر ہ و ی ہ‬ ‫ت رہ و یہ‬
‫ں۔ اکب ر اعظ م اس کو ماہ کامل کے ام سے پکارے ہ ی ں‪،‬‬ ‫سلی م دو وں ہ ی اس کو د کھ کر دن‬
‫ت‬ ‫ےہی‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫رہ‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫ے۔ اس تکے ب عد وہ‬ ‫ی‬
‫لت‬
‫ی‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫دل‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫ر‬ ‫اک‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫ُ‬ ‫س‬ ‫مہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ان‬ ‫ش‬ ‫کی‬ ‫م‬ ‫ظ‬ ‫دلے م ں ان ارکلی اک ر اع‬
‫ف ہ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ہ ق‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫جب ن‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ح‬‫م‬ ‫پ‬ ‫گ‬
‫ص دی کھ کر پوری ل سحر زدہ نوج ا ی ہ‬ ‫ے۔نی ہ ر ن ت‬ ‫ں اداس ای ک مور تی کا ر تص یش کر ی ہ‬ ‫ل می ق‬
‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫پ‬
‫ے۔ مروا ری د اس کو وہ ی ہ آور عرق پ ال‬ ‫ے پ ا ی م گوا ی ہ‬ ‫ے کے ل‬ ‫ےو پی‬ ‫ج ب وہ ر ص یش کر چ کی ہ و ی ہ‬
‫ت‬
‫ے۔اس کے بعد انارکلی جو رقص پیش کرتی ہے اس میں وہ ہوش و حواس کھو‬ ‫دی ی ہ‬
‫بیٹھتی ہے اور شہزادہ سلیم کو واضح طور پر محبت بھرے اشارے کرتی ہے۔ اکبر اعظم‬
‫شدید طیش میں آکر انار کلی کو زنداں میں قید کرا دیتے ہیں۔‬
‫زنداں کے داروغہ کو دآلرام پہلے سے خرید چکی ہوتی ہے اور اس کو بھی ویسا ہی عرق‬

‫مہیا کرتی ہے جو کہ اس اس نے انار کلی کو پلوایا تھا۔ جب شہزادہ سلیم انارکلی سے ملنے‬

‫جاتا ہے تو وہ دروغہ بہانے سے شہزادہ سلیم کو اپنے حجرے میں لے جاتا ہے اور وہ عرق‬

‫پال دیتا ہے۔ جب شہزادہ سلیم بیہوش ہو جاتا ہے تو وہ دل آرام کی کہانی کے مطابق جا کر‬

‫اکبر اعظم کو بتاتا ہے کہ شہزادہ سلیم انارکلی سے ملنے زنداں میں آیا تھا اور انار کلی نے‬

‫اس کو اکبر اعظم کو قتل کرنے کا کہا اور شہزادہ سلیم اپنی تلوار لے کر ادھر ہی آ رہا تھا‬

‫‪3 / 11‬‬
‫کہ میں نے اس کو بہانے سے اپنے حجرے میں بال لیا اور شہزادے سلیم کو بے ہوشی کی‬

‫دوا پال دی اب وہ میرے حجرے میں بھی ہوش پڑا ہے۔‬


‫اکبر اعظم کو شدید غصہ آتا ہے اور وہ اسی وقت حکم نامہ جاری کرتا ہے کہ انار کلی کو‬

‫دیواروں میں چنوا دیا جائے۔صبح ہونے سے پہلے انار کلی کو دیواروں میں چنوا دیا جاتا‬

‫ہے۔ جب شہزادہ سلیم کو ہوش آتا ہے تب تک پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے اور انار کلی‬

‫سلیم سلیم پکارتی زندہ درگور ہوگئی ہوتی ہے۔ انارکلی کی موت کے بعد اکبر اعظم اور‬

‫شہزادہ سلیم دونوں کو ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ انار کلی بے قصور تھی اور اصل قصوروار‬

‫دآلرام ہے جو کہ اپنے انتقام میں اس قدر آگے بڑھ چکی تھی کہ انارکلی کو موت کے گھاٹ‬

‫اتروا دیا۔ شہزادہ سلیم اسی وقت جاکر دآلرام کا گال گھونٹ کر مار دیتا ہے اور اکبر اعظم‬

‫ایک کنیز کی سازشوں میں آنے کا پچھتاوا لیے سلیم کی نظروں سے گر جاتا ہے۔‬
‫جب یہ کتاب سامنے آئی تو ہندوستان برطانوی کالونی بن چکا تھا۔ ‪ 1885‬میں‪ ،‬ہندوستان کی‬

‫بورژوا کانگریس پارٹی قائم ہوئی‪ ،‬اور ہندوستان میں قوم پرست تحریک روز بروز بڑھ رہی‬

‫تھی۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران اور اس کے بعد‪ ،‬قومی آزادی کے لیے برطانوی راج کے‬

‫خالف ایک بڑھتی ہوئی تحریک تھی۔ اس وقت گاندھی کی قیادت میں عدم تعاون کی بہت‬

‫بڑی تحریک چل رہی تھی۔ اس تاریخی دور میں بورژوا جمہوری نظریات کو بڑے پیمانے‬

‫پر پھیالیا گیا اور مساوات اور آزادی کے نعروں کی جڑیں لوگوں کے دلوں میں گہرائی تک‬

‫پیوست تھیں۔ زندگی کے آئینہ کے طور پر‪ ،‬ادبی کام قدرتی طور پر اس وقت کے تاریخی‬

‫حاالت کی عکاسی کررہا تھا۔‬


‫ہندوستان میں جاگیرداری کا اثر بہت گہرا ہے۔ شادیاں والدین کے ذریعے طے کی جاتی ہیں‪،‬‬

‫بہت سے نوجوان مردوں اور عورتوں کو اپنے شریک حیات کے انتخاب کی آزادی سے‬

‫محروم کر دیا جاتا تھا۔ جن خاندانوں میں مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے وہاں عفت‬

‫کا یک طرفہ تصور پیدا ہو گیا ہے۔ایک طرف تعدد ازدواج کی اجازت ہے تو دوسری طرف‬

‫بیواؤں کے لیے دوبارہ شادی کرنا مشکل ہے۔ مرد اور عورت کے درمیان کوئی مساوات‬

‫نہیں ہے‪ ،‬اور جاگیردارانہ فرقہ وارانہ تصورات بہت زیادہ ہیں۔ دوسری صورتوں میں‪ ،‬جیسا‬

‫‪4 / 11‬‬
‫ت‬
‫کہ س ی ‪ ،‬پردہ کا نظام بھی خواتین کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ اس وقت‬

‫ہندوستانی عوام کے لیے سامراج مخالف اور جاگیرداری مخالف نظام کی فوری ضرورت‬

‫تھی۔ یہ خواہش اس ڈرامے میں بھی جھلکتی ہے۔ مصنف نے جاگیردارانہ معاشرے میں‬

‫نوجوانوں اور عورتوں کے ایک گروہ کا المیہ بیان کیا‪،‬جو محبت اور شادی کا فیصلہ‬

‫آزادانہ طور پر نہیں کر سکتے۔ اور اس المیے کی سماجی جڑ کو آشکار کیا‪ ،‬جاگیردار‬

‫حکمران طبقے پر انگلی اٹھائی‪ ،‬اور جاگیرداری کے خالف آواز اٹھائی۔ ساتھ ہی اس محبت‬

‫کے سانحے کے ذریعے یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ جاگیردار حکمران طبقے کی سوچ آخر‬

‫کار زوال پذیر ہوگی۔‬

‫س‬
‫دوسرا باب‪ :‬لی م کی شخصیت‬
‫س‬
‫لی م کی شخصیت کا مثبت پہلو‬ ‫‪.1‬‬
‫ن‬
‫ڈرامے میں سلیم اور ا ارکلی کو پیار ہو گیا اور وہ ایک دوسرے کا جیون ساتھی بننے کی امید‬

‫رکھتے تھے۔ یہ اصل میں ایک نوجوان جوڑے کی ایک معقول اور خوبصورت خواہش‬

‫تھی۔ تاہم ان دونوں کی حیثیت بہت مختلف ہے‪ ،‬ایک شہزادہ ہے‪ ،‬تخت کا وارث ہے اور‬

‫دوسری کنیز ہے۔ جاگیردارانہ معاشرے کے معیار کے مطابق شادی صحیح گھرانوں میں‬

‫ہونی چاہیے۔ رانی اس معاملے پر بہت واضح تھی۔ اس کا خیال تھا کہ انارکلی شہزادے کے‬

‫الئق نہیں ہے۔ اگر شہزادہ اس سے شادی کر لیتا ہے‪ ،‬تو وہ دنیا کی نظروں میں اپنی حیثیت‬

‫کم کر دے گا‪ ،‬اور اس کا ذاتی وقار کم جائے گا۔ اور سلیم کو اپنے والدین کی اجازت کے‬

‫بغیر انارکلی سے محبت ہو گئی۔اس وقت‪ ،‬ایسا کرنا اشتعال انگیز تھا۔ بچوں کی شادی کو‬

‫صرف والدین کے اختیار میں تھی‪،‬خود کےنہیں۔ لیکن سلیم نے جاگیردارانہ نظریے کے‬
‫ن‬
‫طوق کو توڑنے کی ہمت کی ۔ مصنف انصاف کے ساتھ کھڑا ہے اور سلیم اور ا ارکلی کی‬

‫تعریف کرتا ہے۔شہزادہ سلیم کو عاجزانہ مزاج کی انارکلی سے گہری محبت ہے‪ ،‬اور وہ‬

‫سچی محبت اور آزاد زندگی کے حصول کے لیے تخت‪ ،‬جاہ و جالل اور دولت کو ترک‬

‫کرنے کے لیے پرعزم ہے‪ ،‬اپنی جان کی قیمت پر بھی۔ وہ محض انار کلی کا متمنی ہے۔‬

‫‪5 / 11‬‬
‫شہزادہ سلیم کا ایک عمدہ کردار ہے‪ ،‬اسی لیے اس مضمون میں اس کے کردار ر کا تجزیہ‬

‫کیا گیا ہے۔ شہزادہ سلیم بہت سی نظریاتی خصوصیات کے ساتھ ایک غدار کے طور پر‬
‫ن‬
‫نمودار ہوئے جو جاگیردارانہ سوچ سے مطابقت نہیں رکھتے تھے‪ ،‬جو ا ارکلی سے ان کی‬

‫محبت میں جھلکتا تھا۔‬


‫س‬
‫لی م مساوات کا حامی‬ ‫(‪)1‬‬
‫ن‬
‫سلیم طبقاتی درجہ بندی کو حقیر سمجھتے تھے‪ ،‬اور عام طور پر محل کی ک ی زوں کے‬

‫سامنے کوئی شاہانہ‪ Ä‬جا و جالل کا شائبہ تک نظر نہیں آتا‪ ،‬اور ان کے ساتھ اپنی مرضی‪ Ä‬سے‬

‫باتیں کرتے تھے۔ اس نے انارکلی‪ Ä‬سے محبت کرنے میں پہل کی‪ ،‬ایک کنیز جس کا ان کے‬

‫ساتھ اختالف تھا‪ ،‬آخر تک اس پر اصرار کیا۔‬


‫آزادی‪ ،‬انفرادی آزادی‪ ،‬انفرادی مرضی کا داعی اور جاگیردارانہ بیڑیوں کامخالف‬ ‫(‪)2‬‬
‫اس نے ماہی گیروں کو اپنی آزادی کے لیے ترستے ہوئے گاتے سنا‪ ،‬اور محسوس کیا کہ‬

‫ایک شہزادے کے طور پر‪ ،‬اس کی کوئی انفرادی مرضی نہیں ہے۔ اس نے جاگیردارانہ‬

‫نظام کے بے رحم جبر کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کیا‪ ،‬اور اس نے کئی بار آزادی‬
‫ن‬
‫کا تصور کیا‪ ،‬اور اس نے ا ارکلی کے ساتھ ایسی جگہ فرار ہونے کا تصور کیا جہاں‬

‫جاگیردارانہ جبر نہیں تھا۔ رانی سے بحث کرتے ہوئے‪ ،‬اس نے والدین سے کہا کہ وہ اپنے‬

‫بچوں کی پسند کا احترام کریں اور اپنی مرضی اپنے بچوں پر مسلط نہ کریں۔ ایسی سوچ کو‬

‫جاگیردارانہ معاشرے میں ترقی پسند اہمیت حاصل ہے۔‬


‫وفادار عاشق‬ ‫(‪)3‬‬
‫جاگیردارانہ معاشرے میں‪ ،‬مرد اور عورتوں کی حیثیت غیر مساوی تھی ‪،‬اور خواتین اکثر‬

‫ان کے ہاتھوں کھلواڑ کا نشانہ بنتی تھیں؛ مرد جب تک ہو سکے ایک سے زیادہ شادیاں کر‬

‫سکتے تھے۔ جہاں تک محل کا تعلق ہے‪ ،‬تو یہ رجحان زیادہ عام ہے‪ ،‬اور اس ماحول میں‬
‫ن‬
‫سلیم نے ہمیشہ ا ارکلی سے یکدم اور غیر متزلزل محبت کو برقرار رکھا ہے۔ اس وقت کے‬

‫تاریخی حاالت میں یہ بہت نایاب تھا۔ جیسا کہ اینگلز نے کہا‪" :‬جاگیردار اشرافیہ کے لیے‬

‫شادی ایک سیاسی عمل تھا‪ ،‬شادی کے ذریعے اپنی طاقت کو بڑھانے کا ایک موقع؛ فیصلہ‬

‫‪6 / 11‬‬
‫کن عنصر خاندان کے مفادات تھے‪ ،‬فرد کی مرضی نہیں۔"سلیم کے دوست بختیار اس کی‬

‫بدقسمتی سے پریشان تھے‪ ،‬اور انہیں کئی بارانارکلی کو بھول جانے پر آمادہ کیا‪ ،‬لیکن سلیم‬

‫نے کبھی توجہ نہ دی۔ آخر کار جب اسے معلوم ہوا کہ انارکلی ماری جا چکی ہے تواس کا‬

‫دماغ ماؤف ہو گیا۔ اس نے خالی نظروں سے فاصلے کی طرف دیکھا اور رانی سے کہا‪":‬وہ‬
‫نت‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ف‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ت ت‬ ‫ت ت‬
‫ے۔دھ د لی آ ھوں می ں ا ظ ار‬ ‫ے اس کے ق چہرے پر ری اد ہ‬ ‫راس ہ ک رہ ی ۔وہ اں راس ہ ک رہ ی ہ‬
‫ن‬ ‫ف‬
‫ق‬ ‫حق ق ظ‬ ‫س‬ ‫س‬ ‫نٹ‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ے‪ ،‬اس سم کی و ادار حمب ت ا مول ہ‬ ‫ے۔"ی ہ لی م کا ی ی ا ہار ہ‬ ‫ے ہ و وں پر لی م ہ‬ ‫ے یل‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫(‪ )4‬ب ادش اہ ی اور دولت سے رت‪ ،‬اور ج اگی رداران ہ طرز ز دگی سے ا کار‬
‫س‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ظ‬ ‫ن‬ ‫س ن ن‬ ‫ش‬
‫ہزادہ لی م ے ا اکلی سے اپ ی حمب ت کا ا ہار ک ی ا جس کی اس و ت اج ازت ہی ں دی گ ی ل ی کن لی م‬
‫س ن ن‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے اپ ن ا سب چک ھ رب ان کر دی ا۔ ہزادہ لی م ے ا ارکلی‬ ‫ج اگی رداران ہ طا ت سے ہی ں ڈرے اور اس کے لی‬
‫ق‬ ‫س‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ظ‬ ‫ن‬
‫سے اپ ی حمب ت کا ا ہار ک ی ا جس کی اس و ت اج ازت ہی ں دی گ ی ل ی کن لی م ج اگی رداران ہ طا ت سے‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے اپ ن ا سب چک ھ رب ان کر دی ا۔ ج ب ان کی حمب ت می ں اکامی کا دھچ کا لگا ‪ ،‬و اس‬ ‫ہی ں ڈرے اور اس کے لی‬
‫ن ن‬
‫ے ا ارکلی سے کہا‪:‬‬
‫غ‬ ‫س ت‬ ‫نت ت‬ ‫ت ن‬ ‫ی خ ش تن ن ن‬ ‫ن‬
‫ب‬ ‫لی‬
‫ے ک ی ا و۔ م مہارے ی ر‬ ‫ہ‬ ‫ک‬
‫"می ری ز دگی کی ا لی و ی ا ی اچ یز ہی ں۔ م ہی ں ج ا ی ں م می رے یل‬
‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ن ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن ک‬ ‫ج‬
‫ے گا‬ ‫ہی ں رہ سکت ا ۔ ہی ں ی سکت ا ا ار لی۔اگر م پر آ چ آ ی اس پر ی امت آے گی۔ م ہ رہ ی ں وہ ہ رہ‬
‫ش ق ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫می ں چ ھوڑ سکت ا ہ وں ان محلوں کو اس سل طن ت کو سب کو ی رےسا ھ می ں دن ی ا کے ن گ ری ن گوے پر ا ع و‬
‫ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫س غ‬ ‫غ‬
‫سکت ا ہ وں۔ رب ت می ں'م یص ب ت می ں' ہ ر طرح۔اگر لی م م لی ہ ہ ن د کا ب ادش اہ ب ن ا و اس کی ملکہ ہ و گی۔اگر و‬
‫ن ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ہی ں وہ ب ھی ہی ں ۔می ری ا ارکلی!می ری اپ ی ا ارکلی!"‬
‫تخ‬ ‫ش‬ ‫ت ش‬ ‫ظ‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ہزادے ے اس ب ات کا ا ہار ملکہ سے ب ھی ک ی ا اور کہا کہ وہ مام ہرت اور دولت ب مول محالت‪ ،‬ت‪،‬‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن ن‬ ‫ن‬ ‫خ ن غ ت‬
‫ے۔ بس اسے ا ارکلی دو۔را ی ے ب اد اہ سے کہا‪":‬وہ آپ کے ہ دوست ان‬ ‫ہ‬ ‫زاے و ی رہ کو رک کر سکت ا‬
‫ق‬
‫ب ن پن س ت‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫م‬‫ج‬ ‫س‬ ‫جن‬ ‫تخ‬
‫ے کو ا ی ب د م ی‬ ‫ے۔" لی م ولی عہد ن‬ ‫ے ‪ ،‬ج ہاں ا ار لی و‪ ،‬وہ ج گہ اس کی ت ہ‬ ‫کے ت کو ہ م ھت ا ہ‬
‫ق‬
‫ت‬ ‫ش نش‬ ‫س م تس‬ ‫ش نش‬ ‫س‬
‫ے۔ ہ اہ اکب ر لی م کو ب ل می ں ہ ن دوست ان کا ہ ا ہ دی کھ ن ا چ اہ ت ا ھا۔ل ی کن اس می ں وہ اوصاف‬ ‫جم ھت ا ہ‬
‫چ نت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے دھوکہ اور ی ل ج ھا۔‬ ‫ہی ں ج و ب ادزاہ کے ش ای ان ش ان ہ وے ہ ی ں۔ی ہ ج اگی رداروں کے لی‬
‫ت‬ ‫ن ن‬ ‫ئ‬ ‫ے کو حق ر س‬ ‫ئ‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫داز‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ظ‬ ‫کو‬ ‫عامہ‬ ‫ے‬ ‫را‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫م‬‫ج‬ ‫ی‬ ‫وہ س ی کولر را‬ ‫(‪)5‬‬
‫خ ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫غ‬ ‫س‬
‫ے اور ج اگی رداران ہ ا ال ی ات سے‬ ‫لی م کے ب ا ی ی االت اس و ت کے س ی کولر ظ ری ات سے م صادم ھ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن ن‬ ‫ن ت‬ ‫ئ خ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے ل ی کن ا ہی ں اس کا کو ی وف ہی ں ھا۔ را ی ے اسے ب ردار ک ی ا کہ اگر اس ے ای ک ی ز‬
‫ک‬ ‫م صادم ھ‬
‫‪7 / 11‬‬
‫ن‬ ‫ن خ‬ ‫ت‬
‫سے ش ادی کی و وہ اس کی ح ی ث ی ت کو کم کردے گی۔ اس ے ا ت الف ک ی ا اور کہا‪":‬می ں ج ا ت ا ہ وں ی ہ دن ی ا کس‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫یک ن‬
‫ے دن ی ا کی عظ ی م ری ن سل طن ت کی ل ت ج گر کو می رے پ ہلو کی زی ن ت ب ن ا‬ ‫ے۔ج ا ی‬ ‫ے کی عادی ہ‬ ‫طرح د ھ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ی ئ‬
‫ے۔ اور می ں پ ھر ب ھی دن ی ا کی ی ہ سرگو ی اں آپ کے کا وں ت ک پ ہ چ ا دوں گا۔"اور کہا‪":‬دن ی ا اور اس کی‬ ‫د ج‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ن ن لن‬ ‫ک‬ ‫پ‬
‫ے و می ں دل ھول کر س کت ا وں۔"ی ہ‬ ‫ے کہ جم ت ا دھی ہ‬ ‫ے پر د ی ا ی ہ ہ‬ ‫ظ ری ں ! ھر اگر ا ار لی کو اپ ا ب ا ی‬
‫ن‬ ‫غ‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ت مام ال ف اظ اس ات کی کاسی کرے ہ ں کہ سلی م کا اگ ردار خ الف ا ی ظ ر ہ خت‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ب‬
‫س‬
‫لی م کی شخصیت کے منفی پہلو‬ ‫‪.2‬‬
‫غ‬
‫ے اور ش اہ ان ہ ج اہ و ج الل کے ب اوج ود ای ک کمزور اور‬
‫ن ق‬
‫ے‬ ‫ا‬ ‫وہ‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫اگر ہ سلی م اگ رداران ہ ن ظ ام کا ا ی ے ‪ ،‬ل‬
‫ط‬
‫پ ب‬ ‫ب ہ‬ ‫ج ی‬ ‫چ‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ن‬
‫ے وہ‬ ‫ے۔ وہ سادہ لوح ھا‪ ،‬ج اگی ردارا ہ و وں کے الف چ وکسی کا دان ھا‪ ،‬اس یل‬ ‫ے بس ا سان ظ ر آ ا ہ‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫ق ت‬ ‫ش‬ ‫غ‬
‫دالرام اوردارو ہ کی سازش کا کار ہ وا ‪،‬اور اسے ا اب ل ال ی صان پ ہ چ ا۔ اس کے عالوہ‪ ،‬وہ ب ادش اہ کے‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ ت‬
‫پن‬ ‫ت ت‬ ‫عت‬ ‫ت‬
‫ب ارے می ں ی الی صورات رکھت ا ھا‪ ،‬اس کی م وں کے ب ارے می ں صور کر ا ھا‪ ،‬۔ ا ی ج دوج ہد می ں‬
‫ن ئ خ ش‬ ‫ت‬ ‫ت ت‬
‫غ‬ ‫ن ق‬
‫کام ی اب ن ہ ہ و سکا‪ ،‬اس ے طب ا ی صورات کے ی ر آزاد حمب ت کی کا صور ک ی ا۔ اس ے ک ی ب ار ود ی‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫ث ت‬ ‫تق‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫کرے کی کو ش ب ھی کی ی ا ا ارکلی کی حمب ت می ں مرے کی کو ش کی۔ وہ دیر پ س ن دی سے ب ھی مت ا ر ھا‪،‬‬
‫تق غ ت ق‬ ‫تق‬ ‫ت‬ ‫نن ت ف‬
‫ک‬ ‫ی‬
‫ے۔ اس سے د ھا‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫و‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ی‬‫د‬ ‫اور‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬‫ک‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫سے‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫صرف‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ع‬ ‫کا‬ ‫موت‬ ‫ا‬ ‫اس کا ما ا ھا کہ ی‬
‫رار‬
‫ت‬ ‫فن‬
‫ے‪ ،‬ج و ج اگی رداران ہ صورات کے طوق‬ ‫ب‬ ‫س‬
‫ے کہ ی لم ک کے کردار کا ا ای ک م ی اور کمزور پ ہلو ھی ہ‬ ‫ج ا سکت ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫اکام‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ے‬ ‫سے مکمل طور پر چ ھٹ کارا پ ا‬

‫ت‬
‫یسرا ب اب‪ :‬سلیم کا المیہ اور اس کے اس ب اب‬
‫س‬
‫ڈارمہ انار کلی دراصل شہزادہ سلیم ہی کا المیہ ہے۔پہلی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لی م‬
‫ن‬
‫کی محبوبہ ا ارکلی مر گئی۔ وہ ساری زندگی اپنی محبت اور انار کلی کی اس طرح جدائی‬

‫میں تڑپتا رہا ہوگا۔ دوسری وجہ یہ ہے۔ کہ انارکلی کی موت کے انتقام لیتا ہے اور دالرام کا‬

‫گلہ گھونٹ دیتا ہے۔ اس کا ضمیر ساری زندگی اسے اپنے اس فعل پر شرمندہ رہے گا۔‬

‫کیونکہ قتل کرنے کے بعد ایک ہوش مند انسا ن اپنی حرکت پر دل ہی دل میں پشیما ن ہوتا‬

‫ہے۔ اور اس کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ اگرچہ سلیم ایک شہزادہ‬

‫ادنی غالم‬
‫اور مغل سلطنت کا مستقبل کا بادشاہ ہے اور د نیا جہاں کی دولت‪ ،‬طاقت اس کے ٰ‬

‫‪8 / 11‬‬
‫ہیں۔لیکن وہ اپنی محبت کو کسی بھی قیمت پر حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ جس پر‬

‫رہا ہوگا ۔‬
‫وہ ساری زندگیق افسردہ ق‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت ش ف‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫س مست‬ ‫ت‬
‫ے ب ی کار‬ ‫اس زماے می ں ر ی اور وش سم ی ر اء کی پ یروی ھی۔ اہ م‪ ،‬لی م‪ ،‬ب ل کے ب ادش اہ کے لی‬
‫ش نش‬ ‫ن خ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے حکومت کرے کا واب چ ک ن ا چ ور کر دی ا۔ڈرامے می ں ہ اہ‬ ‫ھا۔ اس ے ب ادش اہ کا دن ی ا پر ہ میش ہ کے لی‬
‫ف‬ ‫س‬ ‫ل ش‬ ‫ش‬ ‫ق‬
‫ے اور ای ک‬ ‫ے ی کن ہزادہ لی م ان ص ات سے عاری ہ‬ ‫اکب ر ای ک ب او ار اور ج اہ و ج الل وح مت کا پ ی کر ہ‬
‫چین ت‬ ‫ن ت‬ ‫ش‬
‫ل‬
‫ے دھوکہ اور ج ھا۔‬ ‫ے اور ی ہ ج اگی رداروں کے یل‬‫عام عا ق کی صورت می ں ظ ر آ ا ہ‬
‫ڈرامے میں بادشاہ اور رانی جاگیردارانہ نظام کے نمائندے ہیں‪ ،‬جو انسانی حقوق کو پامال‬

‫کرتے ہیں اور ذہنوں کو قید کرتے ہیں شہزادہ سلیم محبت کا اسیر ہو کے خاندان مغلیہ کی‬

‫روایات تو تورڑدیتا ہے‪ ،‬لیکن شہزادہ سلیم اور ایک عام ہیرو میں کوئی فرق نہیں ‪ ، ،‬وہ‬

‫بلند و بانگ دعوے ضرور کرتا ہے ‪ ،‬بغاوت کی دھمکی بھی دیتا ہے مگر انار کلی کے‬

‫سامنے‪،‬اپنے دوست بختیار کے سامنے ‪ ،‬اوراپنی ماں کے سامنے ‪،‬اس کی زبان گنگ ہو‬

‫جاتی ہےاور کہیں کہیں وہ اپنے المیے کا خود ذمہ دار نظر آتا ہے ۔‬
‫سلیم نے آزادی کی آرزو کی ‪،‬اور آزادی کے حصول میں جاگیردارانہ قوتوں کے خالف‬
‫ن‬
‫جنگ لڑی‪ ،‬لیکن وہ بہت بھوال تھا‪،‬دالرام کی چالوں میں آگیا‪ ،‬اور آخر کار ا ارکلی ‪ ،‬دولت‪،‬‬

‫حیثیت سمیت سب کچھ کھو بیٹھا‪ ،‬اور وہ ایک مایوس شہزادہ بن گیا۔ مجموعی طور پر یہ کہا‬

‫جا سکتا ہے کہ اس کاباغیانہ کردار اس کے المیے کا بڑا سبب ہے۔‬

‫نت‬
‫ی جہ‬
‫ت ہ ئ ج‬ ‫تق‬ ‫س‬
‫م‬ ‫پ‬
‫ے اور مصن ف اس کردار کو یش کرے وے ہوری ت اور آزادی اور‬ ‫ہ‬ ‫جمموعی طور پر لی م کا کردار ر ی پ س د‬
‫ن‬
‫قت‬ ‫ت‬ ‫ت ع ت ن‬ ‫ت‬
‫ص‬ ‫خ‬ ‫س‬ ‫ف‬
‫ے۔س ی د ام ی از لی اج ے لی م کا کردار یل ق کر کے ا ل می ں طب ا ی‬ ‫مساوات کے صور کو روغ دی ت ا ہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ض‬ ‫ش‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ک‬
‫ے کسی عہدے کی محت اج ہی ں ہ و ی ۔‬ ‫ے ۔ وہ ب ت اے ہ ی ں کہ حمب ت کسی ر ب‬ ‫کش کومو وع حث ب ای ا ہ‬
‫تن‬ ‫ٹ‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫س‬
‫ے۔اس ع ق اور طا ت کی کراؤمی ں ا ی‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫عا‬ ‫اور‬ ‫سان‬ ‫ے ل ی کن وہ پہل‬
‫ےا‬ ‫لی م کا کردار ی ک ہزادہ ہ‬
‫ت‬ ‫ت ئ‬
‫ے۔ ۔‬ ‫ھی‬ ‫ڑ ی سل ن ت کا مالک ہ وے ہ وے ب ھی ہی داماں ے‪،‬ی ہی اس کا الم ہ ب‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ط‬ ‫ب‬

‫‪9 / 11‬‬
‫حوالہ جات‬
:‫اردو‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
[1] ‫۔‬۱۹۳۲،"‫"ا ار کلی‬،‫از ام ی از علی اج‬

[2] Dr. Md Shamshad Akhtar. ‫انار کلی کا تجزیاتی مطالعہ‬. Int J Appl Res 2018;4(1):539-

540.

[3] 140 ‫صفحہ‬،1993، ‫الہور‬، ‫فکشن ہاﺅس‬، ‫تاریخ اور فلسفہ تاریخ‬: ‫مبارک علی ڈاکٹر‬
‫ن‬
:‫ا گریزی‬
[4] Peta Tait. Forms of Emotion:Human to Nonhuman in Drama, Theatre and

Contemporary Performance[M]. Taylor and Francis, 2021

[5] Anārkalī, about the love between Anārkalī, d. 1599, maid-servant, and Salīm,

Mogul prince, later known as Jahangir, Emperor of Hindustan, 1569-1627

[6] InpaperMagazine, From (11 February 2012). "Legend: Anarkali: myth, mystery

and history". DAWN.COM. Retrieved 2 November 2021.

[7] "Legend: Anarkali: myth, mystery and history". Retrieved 5 September 2013
‫ن‬
:‫چ ی ی‬
山蕴.评达奇的名著《阿娜尔·格莉》,载《东方研究论文集》总第 5 期,第 ]8[

270-280 页,北京大学出版社,1983 年

10 / 11

You might also like