Professional Documents
Culture Documents
بیان مولانا جلیل احمد اخون مدظلہم
بیان مولانا جلیل احمد اخون مدظلہم
نَحْ َم ُد ٗہ َونُ َ
(عربی خطبہ)
حضرت موالنا فض(ل ال(رحیم ص(احب دامت برک(اتہم اور حض(رت موالن(ا ق(اری ارش(د عبی(د
ص(احب دامت برک(اتہم نے ٓاج اک((ابر کے س(اتھ اص((اغر ک((و جم(ع کردی((ا ہے۔ م((یرے مخ(دوم
محترم اور میرے محب((وب ش((یخ حض((رت ع((ارف ب((اہلل ش((اہ حکیم محم((د اخ((تر ص((احب ؒ کے
صاحبزادے اور ہمارے مرشد ثانی حضرت موالناحکیم محمد مظہ((ر ص((احب دامت برک((اتہم
بھی تش((ریف فرم((ا ہیں۔ اک((ابر علم((اء ،حض((رات طلب((اء عظ (ام ،م((یرے مح((ترم بزرگ((وں اور
دوستو!
تعالی کو جانتا ہ((وں۔ اور پھ((ر اس ٰ بخاری شریف کی روایت ہے ،کہ میں سب سے زیادہ ہللا
پر ن((تیجہ م((رتب فرمای((ا کہ اور تم میں س((ب س((ے زی((ادہ متقی ہ((وں۔ (ص((حیح البخ((اری ،رقم
الحدیث )20
تقوی کو پیغمبر علیہ السالم نے علم باہلل اور معرفت باہلل پر مرتب فرمایا ہے کہ جتنا انس((ان ٰ
تقوی و خشیت ٓاتی چلی ٓاتی ہے۔ ٰ کا علم باہلل بڑھتا ہے ،اور معرفت باہلل بڑھتی ہے اس میں
اِنَّ َما یَ ْخ َشی اﷲَ ِم ْن ِعبَا ِد ِہ ْال ُ
علَمٰ ٓ ُٔو اط
وہ حقیقی عالم ہوگا ،جس کو موالنا رومی ؒفرماتے ہیں کہ
علم را برتن زنی مارے ب َُود
علم را بر دل زنی یارے بُ َود
اگر یہ علم انسان کے جسم پالنے کے لیے ہے تو یہ سانپ ہے اور اگر یہ انسان کے دل پ((ر
اثر کرتا ہے تو یہ کام کا ہے۔
مولی ت((ک پہنچات((ا ہے ،دو لف((ظ ٰ علم وہ ہے جو ہللا کا راستہ دکھاتا ہے اور راستہ وہ ہے جو
ٰ
عالم اور عالَم ۔ یہ دولفظ ہم عام طور پ((ر بول((تے ہیں ،ان دون((وں ک((ا تعل((ق ذات الہی کے ہیں ِ
(الی ک((ا علم۔ اور َع((الَم ( الم پ((ر زب((ر کے س((اتھ) ساتھ ہے۔ عالِم (الم کی زیر کے ساتھ) ہللا تع( ٰ
مولی یاد ٓائے۔ ٰ ذات ٰالہی پر جو عالمت ہو۔ جس کو دیکھ کر
ت َو ااْل َرْ ِ
ض ق السَّمٰ ٰو ِ یَتَفَ َّکرُوْ نَ فِ ْی ْ
خَل ِ
تعالی فرماتے ہیں کہ یذکرون ہللا۔ ہللا کو یاد کررہے ہیں ،جب ہللا ک((و ی((اد ک((رتے ہیں ت((و ٰ ہللا
تھانوی فرماتے ہیں کہ اس ٓایت کی ترتیب بت((اتی ؒ ان کی فکریں سالمت ہوجاتی ہیں۔ حضرت
ہے کہ ٓاج جو فکری اور پریشانی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ذک((ر نہیں ہے۔ اگ((ر ذک((ر ہوت((ا
تو ذکر پر فکر کو مرتب فرمایا۔
هّٰللا
ت َو ااْل َرْ ِ
ض الس(مٰ ٰو ِ
(ق َّ الَّ ِذ ْینَ یَ ْذ ُكرُوْ نَ َ قِ ٰی ًما َّو قُعُوْ دًا َّو ع َٰلى ُجنُ((وْ بِ ِه ْم َو یَتَفَ َّكرُوْ نَ فِ ْی خ َْل( ِ
( ٰال عمران )۱۹۱:
کہ ہر وقت ذکر میں ڈوبے ہوئے ہیں ،کھڑے اور بیٹھے ہللا ک((و ی((اد ک((ررہے ہیں۔ اس س((ے
مولی کو اتنا ی((اد رکھیں ٰ مراد زبان سے ذکر ضروری نہیں ہے میرے شیخ فرماتے تھے کہ
جتنا ٓاپ کو اپنا ابا یاد ہے ،اتنا تو ربا یاد ہو۔ یعنی یاد رہے۔ یاد کرنا بھی اس میں ہے اور یاد
رہنا بھی ہے۔ اور یاد رہنا کیس((ا ہوگ((ا؟ م((یرے ش((یخ فرم((اتے تھے کہ جس وقت بھی نفس و
مولی یاد ہوتا ہے وہ اپنے رب((ا ک((و دیکھت((ا ہے ٰ شیطان گناہ کی ٹافی پیش کرتا ہے تو جس کو
اور جس طریقے پر مہذب بچے کو کوئی مہمان ٹافی دیتا ہے تو اپنے ابا ک((و دیکھت((ا ہے کہ
ابا میں لوں یا نہ لوں؟ تو مہذب بندہ جب اس کو نفس و شیطان گناہ کی ٹافی پیش ک((رتے ہیں
مولی یاد ہے اور وہ اپنے ربا کو دیکھتا ہے۔ کہ میں لوں یا نہ لوں؟ پھر کچھ بھی ٰ تو اس کو
ہوجائے
گو بہت ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں
تیرے خاطر گلے کا گھوٹنا منظور کرتے ہیں
جان تو دے دیتا ہے لیکن ج(ان ج(اتی نہیں ہے ،لیکن ج(ان دی((نے کے ل(یے بھی تی(ار ہوجات(ا
ہے۔ م((یرے ش((یخ فرم((اتے تھے کہ جب تم ج((ان دی((نے کے ل((یے تی((ار ہ((و ت((و اپ((نی نفس((انی
خواہشات کی قرب((انی کے ل((یے کی((وں تی((ار نہیں ہ((وتے؟ ابھی پوچھ((و ت((و کہ((تے ہیں کہ میں
بالک((ل ج((ان دے دوں گ((ا ،دین کے ل((یے ج((ان دے دوں گ((ا ،ہللا کے ل((یے ج((ان دے دوں گ((ا،
رسول ہللا ﷺ کے لیے جان دے دوں گا ،اور دے بھی رہا ہے۔تو پھر ان حرام خواہشات ک(و
(ولی پ((ر کی((وں قرب((ان نہیں ک((رتے؟ ت((و فرمای((اکہ یہ ت((و فک((ر کی س((المتی ہے۔ یہ فک((ر کی
م( ٰ
پریش((انی کتن((ا عجیب ح((ل ہے؟ کی((ا ٓاپ ہللا کے ذک((ر میں ڈوب ج((ائیں ٓاپ کی فک((ریں ختم
ہوجائیں گی۔
ہم نے اپ((نے حض((رت واال ؒ س((ے یہ واقعہ س((نا ،ہم((ارے دادا مرش((د حض((رت موالن((ا ش((اہ
تھ(انوی
ؒ عبدالغنی پھولپوری ؒ نے یہ واقعہ حضرت شیخ کو س((نایا کہ میں ای(ک ب(ار حض((رت
کے ساتھ ٹرین میں سفر کررہا تھا ،تو حضرت مالش کرتے دیکھوں تو حضرت پھولپ((وری ؒ
ماشاء ہللا بہت قوی جسم والے تھے۔ تو وہ مالش ک((ررہے تھے ہیں ۔اسٹیش((ن پ((ر گ((اڑی رکی
اب سب نے چھلی((اں لے لیں اور س((ب کھ((ارہے ہیں کہ ت((و حض((رت نے فرمای((ا کہ بھ((ائی یہ
میری خدمت میں لگا ہوا ہے اس کو دونوں ہاتھ خدمت میں لگے ہوئے ہیں تم لوگ اس کے
تھانوی
ؒ منہ میں ڈالو ،تو سب دانے نکال نکال کر ان کے منہ میں ڈال رہے تھے تو حضرت
نے کہا کہ دیکھو! جس کے دونوں ہاتھ خدمت میں مش((غول ہ((وں ،اس ک((و ٓاپ کھالرہے ہ((و
جب خدا کی خدمت میں بندہ مشغول ہوجائے تو پھر مخلوق اس کو کھالئے گی۔ اور صرف
دے گی نہیں بلکہ منہ میں ڈالے گی جی حضرت صاحب منہ کھولیےٓ ،اپ کے منہ میں ڈالنا
تھانوی نے ب((ڑی پی((اری ب(ات بت((ائی ۔ فرمای(ا کہ یہ جت((نے بھی اس((باب
ؒ ہے۔ اس لیے حضرت
ہمارے پاس ہیں ،رزق روٹی کے ،ہماری نوکری ہے ،ہمارے کاروبار ہیں ،ہم((اری کھی((تی
کھلیان ہے ،فرمایا کہ یہ پلیٹیں ہیں اصل ڈالنے واال ہاتھ تو ہللا کا ہے ،یہ ص((رف پلیٹ ہے،
س(نت ٰالہی کی بھی پلیٹ لے ک((ر ٓأو پھ((ر ہم اس میں ڈالیں گے۔ جیس(ے ہم درویش اور ط(الب
علم لوگ ،ہمارے زمانے میں جب بن((وری ٹ((أون میں ش((ام ک((و گھن((ٹی بج((تی تھی ت((و اس ک((ا
مطلب ہوتا تھا کہ ٓاج دودھ تقسیم ہوگا۔ تو ہم سب برتن لے کر الئن لگالیتے۔ کیونکہ بع((د میں
ختم بھی ہوجاتا تھا اتنا تھوڑی ٓاتا تھا کہ ایک ہزار بن((دے کوپ((ورا ٓائے۔ ت((و ب((رتن لے ک((ر ٓأو۔
تھانوی نے عجیب بات فرمائی کہ جن کو ان سے پیار ہوجاتا ہے ان کو ب((رتن ؒ لیکن حضرت
بھی خود دیتے ہیں اور ڈال کربھی دیتے ہیں۔
تو میرے دوستو ! میں عرض کررہا تھا کہ یہ پیغمبر علیہ السالم نے معرفت پر معرفت ک((و
تعالی کی معرفت ہوتی جائے گی اتنی خش((یت انس((ان میں ٰ ٰ
تقوی پر مرتب فرمایا۔ کہ جتنی ہللا
صاحب نے ایک ب((ار ؒ ٓاتی جائے گی۔اس لیے میرے شیخ عارف باہلل حضرت شاہ حکیم اختر
فرمایا کہ کسی نے پوچھا کہ کیا جو ہللا کا ولی اور دوست ہوت((ا ہے کی((ا ان میں گن((اہ ک((رنے
کی طاقت ختم ہوجاتی ہے؟ فرمای(ا کہ گن(اہ کی ط(اقت ختم نہیں ہ(وتی ،جس کے س(امنے ہللا
تعالی کی عظمتیں کھ((ل ج((اتی ہیں پھ((ر گن((اہ ک((و اس((تعمال ک((رنے کی ط((اقت نہیں رہ((تی۔ اس ٰ
طاقت کو استعمال کرنے کی طاقت تو ہے لیکن ان جلؤوں کے سامنے اور ان کی تجلی کے
سامنے جب انسان کے دل پر منکشف ہوتی ہے تو پھر یہ س((ارا ہنگ((امہ ختم ہوجات((ا ہے۔ اور
تعالی کی معرفت یعنی مقصود یہ ہوا ہے کہ جب ہللا نے ہمیں دنیا میں بھیجا ہے ۔ ٰ ہللا
اسی لیے عبدہللا ابن عباس رضی ہللا عنہ نے جو تفسیر فرمائی ہے :
ت ْال ِج َّن َو ااْل ِ ْن َ
س اِاَّل لِیَ ْعبُ ُدوْ ِن َو َما خَ لَ ْق ُ
لیعبدون کی تفسیر کی ہے لیعرفون۔ میں نے اس ل((یے بھیج(ا ہے کہ مجھے پہچ(انو۔ اگ(ر ہللا
تعالی کے لیے معرفت ہوجائے ،تو سارے کام درست ہوجائیں. ٰ
َونَحْ ُن َٔا ْق َربُ ِإلَ ْي ِه ِم ْن َح ْب ِل ْال َو ِري ِد
ہم تو شہ رگ سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہیں۔ ہم پریشانی میں بھ((ول ج(اتے ہیں ،ہ((ر ٓادمی
اپنا جائزہ لے سکتا ہے۔ ہمیں پریشانی ٓاتی ہے تو ہم کیا س((وچتے ہیں۔ ی((ار وہ اب((ا س((ے کہ((و،
یار وہ اماں سے کہو ،یار وہ ایم این اے سے کہو ،یار وزیر سے کہو ،تھانہ میں ہے ک((وئی
مولی سے رابطہ کرتے ہیں۔ ٰ تمہارا؟ اے کاش ہم فورا
ادہم کا مشہور قصہ ہے بہت سے بزرگ((وں س((ے ہم نے س((نا ہے اپ((نے ش((یخ حضرت ابراہیم ؒ
تع(الی کے راس((تے ک((وٰ سے بھی سنا ہے کہ جب نئے نئے ہللا والے ب((نے اور انہ((وں نے ہللا
اختیار کیا تو جنگل میں گئے وہاں ایک کنواں تھا اس میں پانی بہت نیچے تھا،ڈول نہیں تھ((ا
اور نہ ہی رسی تھی۔ حضرت کہنے لگے کہ کچھ نہ کچھ تو انتظام ادھر ہوگ((ا؟ دائیں ب((ائیں
جارہے ہیں دیکھ رہے ہیں کوئی نہ مال۔ اتنی دیر میں ہرن ٓانے لگے۔ ہرنوں ک((ا ای((ک ری((وڑ
ٓانے لگا تو سوچا کہ یہ کیا کریں گے؟ بھائی انسان ہوکر جس ک((و ہللا نے بہت ص((الحیت دی
ہے وہ پانی نہیں نکال سکتا جب تک رسی ڈول نہ ہو تو ان کو کیسے ملے گا؟ تو انہوں نے
ایسے پانی دیکھا اور سب نے ایسے اونچامنہ کیا تو پانی اوپر ٓاگی((ا۔ اور جل((دی س((ے ہرن((وں
نے پانی پی((ا اور دوڑ ک((ر چلے گ((ئے ،پ((انی پھر نیچے چال گی((ا۔ اب رات ک((و جب تہج((د میں
اٹھے ت((و ن((از میں ای((ک ب((ات کی ،م((یرے مرش((د فرم((اتے ہیں کہ ن((از کے ل((یے دو چ((یزیں
ضروری ہیں:ایک تو حسن ہونا چاہیے ،اور دوسرا غلبہ ہونا چاہیے۔ غلبہ حال۔ ل((وگ کہ((تے
ہیں کہ :حضرت صاحب ہم نے تسبیح کرلی ہے۔ حالت تو کچھ نہیں بنی؟ میں نے کہا کہ کیا
تسبیح سے ہللا مجبور ہوں گے تیرے کام کرنے پر ؟ جی میں پانچ ٹ((ائم کی نم((از بھی پڑھت((ا
ہوں۔ اور پھر بھی میرا کام نہیں ہوتا۔ یہ ناز کی باتیں ہیں۔ اس پ((ر ش((کر کی((وں نہیں کرت((ا کہ
تجھے توفیق دے رکھی ہے۔ کیا ہم اپ((نی مرض((ی س((ے س((ارا کچھ ک((ررہے ہیں؟ جب پت((ا ِہ((ل
نہیں سکتا ،تو تیری زبان سے ہللا کا نام کیسے نکل سکتا ہے؟اس پر شکر ادا کرن((ا چ((اہیے،
تع((الی نے ہمیں نیکی کی توفی((ق دے رکھی ہے اور ہللا ہللا ک((رنے کی توفی((ق دے رکھی ٰ ہللا
ہے۔
حضرت ح(اجی ام(دادہللا مہ(اجر مکی ؒ س(ے کس(ی نے کہ(ا کہ میں ہللا ہللا کرت(ا ہ(وں ،مجھے
کیفیت محسوس نہیں ہوتی ،حضرت نے کہا کہ ارے ظ((الم جب ای((ک ہللا کے بع((د دوس((را ہللا
تیری زبان سے نکلتا ہے تو یہ قبولیت کی عالمت ہے ورنہ کیا تو اپنی مرض((ی س((ے ان ک((ا
نام لیتا ہے؟ میں ٓاپ سے پوچھتا ہوں ٓاج پورے عالم میں کف((ر زی((ادہ ہے اگ((ر یہ ال الہ اال ہللا
محمد رسول ہللا چھوٹا سا کلمہ ہے ہم کتنی ٓاسانی سے کہہ لی((تے ہیں ،اگ((ر یہ اتن((ا ہی ٓاس((ان
ہوتا اس کا پڑھنا تو ہم قرٓان پڑھ لیتا۔ بڑے ب((ڑے وکالء ،ب(ڑے ب((ڑے تعلیم ی((افتہ ،ب((ڑی ب((ڑی
ڈگریوں والے ہیں لیکن یہ چھوٹا سا کلمہ ان کی زبان پ(ر نہیں ٓات(ا کی(ونکہ وہ(اں اوپ(ر س(ے
توفیق ہوگی تو ہماری زبان پ((ر ٓائے گ(ا۔ اس ل((یے توفی(ق کی دو قس(میں ہیں :توجيه االس((باب
(الی انس((ان کے للخیر اسباب اختیار کرنا اور دوسرا معنی ہے عین عب((ادت س((ے پہلے ہللا تع( ٰ
م(ولی میں اس(تعمال کرلیت(ا ٰ ساتھ اپنی مرضی شامل کردیتے ہیں جس س(ے ان اس(باب کو راہ
ہے۔
تو جب انہوں نے ایسا کیا تو رات میں مقام ناز میں بات کی ۔ ناز میں تو حسن چ((اہیے یع((نی
کچھ قربانی دی ہو ،اور غلبہ حال ہونا چاہیے۔ ورنہ ناز کی بات نہیں کرنی چ((اہیے۔ ہم ک((ون
ہ((وتے ہیں ہللا کے س((امنے ن((از ک((رنے والے ،ہم نے کی((ا ہی کی((ا ہے ج((و ہم ن((از ک((ریں گے۔
ادہم نے تو بادشاہت چھ((وڑی تھی ،اور پھ((ر غلبہ ح((ال بھی تھ((ا ان پ((ر ج((و دن ک((و ابراہیم بن ؒ
واقعہ پیش ٓایا تھا اس کا غلبہ تھا ،تو انہوں نے کیا کہا؟
بنوری نے بڑی پیاری بات لکھی ہے کہ ؒ میں اس پر ایک چھوٹی سی بات کرتا ہوں حضرت
بزرگوں کے اوپر بھی کبھی کبھی غلبہ حال طاری ہوجاتا ہے ،غلبہ حال کی اتب((اع نہیں ہ((وا
کرتی ۔ کسی بزرگ کو ذکر کرتے ہ((وئے کیفیت ط((اری ہوگ((ئی ت((و ٓاپ بھی ویس((ے ہی کرن((ا
شروع کردیں تو ٓاپ کے لیے درست نہیں ہے۔ غلبہ حال میں جو خ((اص چ((یز ہ((وتی ہے اس
کی اتب((اع نہیں کی ج((اتی جس س((ے وہ ص((حابی کے واقعہ ک((ا ج((واب بھی ہوجات((ا ہے ،اس
انصاری کا جو نماز پ((ڑھ رہے تھے اور ان ک((و ت((یر ل((گ رہ((ا تھ((ا اور ان ک((ا جس((م بھی اور
کپڑے بھی نجس ہوچکے تھے اور خون بھی نکل چک((ا تھ((ا ،وض((و بھی ختم ہوگی((ا تھ((ا اگ((ر
وضو ختم نہیں بھی ہوا تھا تو کپڑے اس قابل نہیں تھے کہ اس سے نم((از پڑھ((تے ت((و کس((ی
نے پوچھا کہ ٓاپ نے نماز کی((وں نہیں چھ((وڑی؟ کہ((ا کہ میں ایس((ی س((ورت پ((ڑھ رہ((ا تھ((ا کہ
مجھے اتنا مزہ ٓارہا تھا کہ ختم کرنے کو دل ہی نہیں چاہا ،تو یہ غلبہ حال تھا اس کی اتب((اع
نہیں کریں گے کہ ٓاپ کا خون نکلتا رہے اور ٓاپ نماز پڑھتے رہے۔
خیر! میرے دوستو غلبہ حال میں دعا کی :اے ہللا! تیرے ل((یے میں نے کت((نی ب((ڑی قربانی((اں
دی ہیں اور یہ دیکھیں کہ ایک گالس پانی بھی مجھے نہیں مال۔ اور ان ہرنوں کے ل((یے ٓاپ
نے پورا کنواں اوپر لے ٓائے؟ تو ج((واب ٓای((ا کہ اب((راہیم ت((و نے ٓاتے ہی ڈول اور رس((ی س((ے
رابطہ کیا اور انہوں نے ٓاتے ہی مجھ سے رابطہ کیا۔ ت((و یہی وہ م((وڑ ہے جس پ((ر میں اور
ٓاپ غلطی کھاتے ہیں۔ مجھے اور ٓاپ کو کام تو رات دن پیش ٓاتے ہیں۔
حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب عارفی ؒ دو بڑی عجیب نصیحت کرتے تھے الحمدہلل ان کی
تعالی حضرت واال ؒ کو بہت بہت جزائے خ((یر عط((ا فرم((ائے کہ ٰ کئی بار زیارت کی ہے۔ ہللا
واال نے ہی فرمای((ا تھ((ا کہ فالں فالں جگہ ب((زرگ ہیں ان کی ج((اکر زی((ارت کرل((و۔ حض((رت ؒ
ورنہ کتنے لوگ تو ایس((ے ہیں ج((و گلش((ن اقب((ال میں رہ((نے والے ہیں اور ٓاج مل((تے ہیں اور
روتے ہیں کہ حضرت واال کو نہیں دیکھ سکے۔
تو حضرت عارفی ؒکی سوموار کو عصر کے بع(د س((ے مغ(رب ت(ک مجلس ہ(وا ک(رتی تھی
بڑے بڑے اکابر حض((رت کی خ((دمت میں موج((ود ہ((وتے تھے۔ حض((رت دو ب((اتوں کی ب((ڑی
نصیحت فرماتے تھے کہ ایک تو یہ کہ صبح اٹھتے ہی یہ نیت کرلیا ک((رو کہ ی((ا ہللا دن بھ((ر
جو کام کروں گا تیری رض(ا کے ل(یے ک(روں گ(ا۔ کہ(ا کہ س(ونے ت(ک کے س(ارے ک(ام خ(دا
کھاتے میں پڑ گئے۔
بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا کہ اے سعد ج((و لقمہ ت((و اپ((نی بی((وی
کے منہ میں دیت((ا ہے اس میں بھی ت((و ث((واب کی نیت ک((رلے کہ اے ہللا اس میں مجھے اج((ر
دے تجھے اس پر بھی اجرملے گا۔
(ی علیہ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہل((وی ؒ نے فتح العزی((ز تفس((یر میں لکھ((ا ہے کہ موس( ٰ
(الی س((ے ب((راہ راس((ت ب((ات کرلی((تے الس((الم کے پیٹ میں درد ہ((وا ،وہ کلیم ہللا تھے ہللا تع( ٰ
تعالی نے فرمایا کہ فالں درخت کے پتوں کی چٹنی بنالو اور وہ کھالو۔ جب چٹ((نی ٰ تھے ،ہللا
کھائی تو ٹھیک ہوگئے ،اگلی بار پھر پیٹ میں درد ہوا تو چٹ((نی بن((اکر کھ((ائی ت((و درد زی((ادہ
ہوگیا۔ تو چونکہ مقام کلیم میں تھے تو فوراً کہا کہ اے ہللا یہ درد بڑھ گیا ج((و ٓاپ نے پچھلی
دفعہ نسخہ دیا تھا ،وہی استعمال کیا۔ فرمایا کہ نسخہ میں کیا رکھا ہے ہماری حکم میں رکھا
تھا۔ پہلے ہمارے حکم سے کیا تھا اور اب تو نے خود ہی کرلی((ا۔ ت((و اس ک((ا انج((ام دیکھ لی((ا،
کیونکہ اس میں ہماری مرضی شامل نہیں ہے ۔
حدیث میں ٓاتا ہے کہ دوا اور بیم((اری میں پ((ردہ حائ((ل رہت((ا ہے اور دوا ج((اکر پ((ردے س((ے
ٹکراتی رہتی ہے ،بیماری تک نہیں پہنچتی ،جب ٓادمی ص((دقہ کرت((ا ہے دع((ا کرت((ا ہے ،دع((ا
تعالی پردے کو ہٹ((ادیتے ہیں اور وہی دوا بیم((اری ت((ک پہنچ(تی ہے اور ٰ کراتا ہے تو پھر ہللا
ٓادمی کو شفاء ہوجاتی ہے۔ اصل تو ان کی مرضی ہے۔ تو کہا کہ ٓاپ نے ٓاتے ہی رابطہ کس
(الی کی مع((رفت سے کیا؟ ٓاج یہ ہی وہ موڑ ہے جہ((اں میں اور ٓاپ کھ((ڑے ہیں۔ کی((وں؟ ہللا تع( ٰ
نہیں ہے ،ذات ٰالہی کو ہم نے پہچانا نہیں ہے ،اگر ہم پہچانتے تو پھر ہم س(ے یہ ناالئقی((اں نہ
ہوتی اور یہ جو خدا سے دوریاں ہیں یہ دوریاں بھی نہیں ہوتی۔
ہللا کی معرفت کیسے حاصل ہ(وگی؟ ی(اد رکھ(و مع(رفت ک(رانے وال(وں س(ے ہ(وگی۔
معرفت کے لیے معرِّف چاہیے جو معرفت کرائے۔ اس لیے کہ((ا کہ کون((وا م((ع الص((ادقین کہ
تقوی اختیار کرنا چاہتے ہو تو س((چوں کے س((اتھ رہ((و جب ان کے ٰ سچوں کے ساتھ رہو۔ اگر
تعالی کی عظم((تیں دل میں ٓائیں گی۔ ٰ تعالی کی معرفت حاصل ہوگی۔ ہللا ٰ پاس تم بیٹھو گے ہللا
تقوی ٓاتا چال جائے گا ،گن((اہ ٰ تعالی کا حسن حقیقی انسان کے قلب کے اوپر کھلے گا ،پھر ٰ ہللا
رومی
ؒ چھوٹتے چلے جائیں گے بلکہ گناہ چھوڑنے میں اس کو مزہ ٓائے گ((ا۔ اس ک((و موالن((ا
بڑی پیاری مثال دی ہے۔ ایک ٓادمی بہت پیاسا تھا وہ دریا میں پہنچا ت((و دری((ا پ((ر دی((وار ب((نی
ہوئی تھی کیونکہ ہمارے ہاں بھی نہروں میں جہاں جانور زیادہ جائیں تو چونکہ کن((ارے ک((ا
خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے تو وہاں بانس لگادیتے ہیں ی(ا رک((اوٹ پی(دا کردی(تے ہیں ت(اکہ
جانور نہ جائیں۔ کانٹے دار لک((ڑی ڈال دی((تے ہیں۔ ت((و دی((وار بن((ائی تھی کہ وہ((اں س((ے ل((وگ
زیادہ اترتے تھے نیچے جانور جاتے تھے انہوں نے کہا کہ پانی ادھر ادھر نہ ٓاجائے بند نہ
ٹوٹ جائے۔ تو اس نے کہا کہ اوہ یہ تو دیوار بنی ہوئی ہے اس نے سوچا سوچا اور کیونکہ
وہ طالب تھا پانی کا۔ بلکہ اس وقت تو وہ پانی ک((ا عاش((ق تھ(ا۔ اس ک((و پ(انی کے عالوہ کس((ی
شے کا دھیان ہی نہیں تھا کیونکہ عشق وہ ہے جو ہر غیر کو جالدیتی ہے۔ ت((و اس ک((و پ((انی
کا دھیان تھا۔ اس نے سوچا کہ میں کیا کروں تو ذہن میں ایک ترکیب ٓائی اور وہ دی((وار کے
اوپر بیٹھ گیا اور ایک ایک اینٹ توڑ کر پ((انی میں پھینک((نے لگ((ا اب جب وہ ای((ک اینٹ ت((وڑ
کر پھینکتا تو اس سے جو ٓاواز نکل((تی تھی پ((انی کی ،اس س((ے اس ک((و م((زہ ٓات((ا۔ جس ط((رح
رمضان میں گرمیاں ہوں اور مغرب سے پہلے شربت بن رہا ہوتا ہے تو کیسا م((زہ ٓات((ا ہے؟
تو اس کو چھپاکے سے مزہ ٓارہا تھا۔ اور دوس((را دی((وار کم ہ((ورہی ہے اور پ((انی کے ق((ریب
ہورہا ہے۔ اب انسان گناہوں کو چھوڑتا ہے تو گناہوں کو چھ((وڑنے ک((ا اپن((ا م((زہ اور ہللا کے
(ولی
جو قریب ہورہا ہے اس کا اپنا مزہ ہوتا ہے ،ڈبل مزہ ٓاتا ہے۔ گناہ چھوڑ کر تو دیکھ((و م( ٰ
کے لیے۔ ڈبل مزہ ٓائے گا تمہیں۔ چھوڑنے ک(ا م(زہ بھی ٓائے گ(ا۔ کی(ونکہ انس(ان جب ہللا کے
لیے گناہ چھوڑتا ہے ت((و اس کی مث((ال ایس((ے ہیں کہ جیس((ے اینٹ دری((ا میں کی((ونکہ ہللا کے
قرب کی وجہ سے وہ گناہوں کو چھوڑ رہ((ا ہے ت((و اس پ((انی کی ج((و ٓاواز ہے وہ انس((ان کی
روح کو لذت دیتی ہے اور ہللا کے ق(ریب ہوت(ا چلے جات(ا ہے ،اس کی دوری(اں حض(وریوں
تقوی سے منور ہونے لگت((ا ہے۔ م((یرے دوس((تو۔ یہ ٰ میں تبدیل ہونے لگتی ہیں۔ اس کا دل نور
رومی نے ب((ڑی پی((اری مث((ال س((ے س((مجھایا کہ بک((ری اور ؒ (الی کی ذات موالن((ا
عجیب ہللا تع( ٰ
اونٹ کی مینگنی((اں ج((و نجس ہیں تم ان ک((و کھیت میں ڈال((تے ہ((و اور اس ک((و پ((انی لگت((ا ہے
سورج لگتا ہے وہی نجس چیز پاکیزہ پھ((ول اور پھ((ل میں تب((دیل ہوج((اتی ہے۔ وہی ان((اج میں
تعالی
ٰ کبھی خوشبو دار اناج ہے۔ اس پر میں ایک بات سمجھایا کرتا ہوں کہ دوستوں کو ،ہللا
ہمارے میٹریل کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
ِمن نُ ْ
طفَ ٍۃ اَ ْم َش ٍ
اج
کہ ہم نے دو پانیوں سے پیدا کیا ہے۔ یہ میٹریل بتایا ہے کہ تم پیدا کس سے ہوئے ہو؟ تمہارا
میٹریل نجس ہے۔
جب سمیع بصیر کی باری ٓائی تو اپنی طرف منسوب کیا یہ تم میں جو کم((االت ہیں یہ ہم نے
اوپر سے ڈالے ہیں ،تمہارے میٹریل میں کماالت نہیں ہیں۔ جس طرح کہ یہ کھاد جس کو ہم
آلی کہتے ہیں پنجاب میں آلی کہ((تے ہیں یہ نجس چ((یز ہے اور اب پھ((ول پی((دا ہ((وا واہ بھ((ائی
خوشبو۔ دیسی گالب ایسا سرخ اور ایسی خوشبو ،چنبیلی کی کیسی خوش((بو ،ان((اج کی کیس((ی
خوشبو ،گندم کی کیسی خوشبو ،گندم کی ٓارہی ہے ،کیسی دھیمی دھیمی خوش((بو ،گ((نے کی
اور دوسرے لب و تھان کی ٓارہی ہے۔ پھل پیدا ہورہے ہیں ت((و کیس((ی خوش((بو؟ ت((و ٓاپ کس((ان
سے کہیں گے یار تو نے ڈالی تو نجس چیز تھی تو یہ تو خوشبو دار چیز پیدا ہ((وئی۔ ت((و اس
(ولی نے کی((امولی کا سب کمال ہے۔ یہ م( ٰٰ کے پاس سوائے اس کے کوئی جواب نہیں ہوگا یہ
ہے میرا کچھ بھی نہیں ہے۔
(الی س((ورج رومی نے بڑی پیاری مثال سے سمجھایا ہے کہ اس نجس چیز ک((و ہللا تع( ٰ ؒ موالنا
کی گرمی اور پ(انی س(ے پ(اکیزہ اور پ((اکیزگی میں تب(دیل کردیت((ا ہے۔ اور اس کی ہ((ئیت ک((و
بالکل تبدیل کردیتا ہے کہ وہ پاک بن جاتی ہے۔ وہ چیز کھائی جاتی ہے اٹھائی جاتی ہے اس
مولی
ٰ میں نجاست کا ذرا بھی اثر نہیں۔ فرمایا بالکل اسی طرح بندہ جب گناہوں کو چھوڑ کر
تعالی اس کی اسی ظلمت کو ن((ور س((ے تب((دیل کردی((تے ہیں ٰ کی طرف رجوع کرتا ہے تو ہللا
اور اس کی سیئات کو حسنات میں تبدیل فرمادیتے ہیں۔ دنیا میں کوئی ہ((ئیت ہم تب((دیل ک((رنے
تعالی کی ذات ہے۔ ماہیت ہی تبدیل کردی ،حقیقت تبدیل کردی۔ ٰ میں قادر نہیں ہیں لیکن ہللا
میرے دوستو! یہ معرفت ہللا والوں کی صحبت سے حاصل ہ((وتی ہے۔ کون(وا م(ع الص((ادقین۔
کتابوں سے یہ حاص(ل نہیں ہ((وتی کہ ٓاپ کت((ابیں پڑھ((تے رہیں۔ ہم اپ(نے بخ((ار ک(ا عالج نہیں
کرسکتے تھے کتاب پڑھ کر۔ پیناڈول ہے تو ہم جاکر اپنا عالج کرلیں گے تو روح(انی عالج
ص(احب کےؒ کیسے کرے گا؟ اس کے لیے ہمارا داد مرش(د حض(رت موالن(ا ش(اہ ابرارالح(ق
ہ((اں ہ((ردوئی ش((ریف میں کچھ غ((یر ملکی ٓائے ہ((وئے تھے ت((و ان میں کچھ بیم((ار ہ((وئے ،وہ
ہسپتال گئے تو کسی نے پوچھا کہ ٓاپ کہاں سے ٓائے ہو تو کسی نے کہا کہ میں انگلینڈ سے
ٓایا ہوں اور کوئی امریکا سے ٓایا ہے۔ ارے ہم تو اپنا عالج ک((رنے کے ل((یے ٓاپ کے ملک((وں
میں جاتے ہیں ٓاپ یہاں عالج کرانے ٓائے ہو؟ انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس وہ مشینیں نہیں
جو ہماری بیماری کا ادراک کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ لو جی ٓاج تو ال((ٹرا س((اؤنڈ اور ایس((ی
ایسی مشینیں ٓاگئی ہیں انسان کے جسم پر لگاؤ تو پوری ہس(ٹری بت((ادیتی ہے۔ انہ((وں نے کہ(ا
کہ م((یرے دل میں حس((د ہے ،م((یرے دل میں بغض ہے ،م((یرے دل میں بخ((ل ہے م((یرے دل
میں شک کی بیماری ہےٓ ،اپ لگاؤ مشین تو بتائو یہ کتنی ہے؟ اب وہ حیران پریشان ہوگئے
کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ بزرگوں کے پاس پتہ چلتا ہے ان کے پاس ایسے پیم((انے
ہیں کہ جس سے پتا چل جاتا ہے کہ اس کے اندر کیا ہے؟
تھانوی کا بڑا دلچسپ واقعہ ہے کہ حضرت کو ایک زمیندار دار نے خ((ط لکھ((ا ؒ حکیم االمت
کہ ہم پنجاب میں ہیں اور زمینداروں کے مزاج کو جانتے ہیں۔ وہ زمین(دار نے خ(ط لکھ(ا کہ
میں نے بیعت ہون((ا ہے حض((رت نے فرمای((ا کہ میں ٓاپ کے عالقے میں ٓارہ((ا ہ((وں فالں دن
تھانوی وہاں پہنچے تو ایسے تش((ریف فرم((ا تھے چارپ((ائیوں پ((ر جیس((ے ؒ ٓاؤں گا۔ تو حضرت
گاؤں کا ماحول ہوتا ہے۔ تو وہ زمیندار ص((احب ای((ک ٓادمی کے س((ر پ((ر مٹھ((ائی کی ٹ((وکری
تھانوی نے پوچھا کہ بھ((ائی یہ ک((ون ہیں
ؒ رکھی ہوئی اور اس کو لے کر ٓارہا ہے تو حضرت
جو صاحب ٓارہے ہیں فالں زمیندار صاحب نمبردار صاحب ہیں جنہوں نے ٓاپ کو خط لکھا
تھا وہ ٓاج ٓاپ سے بیعت ہونا ہے۔ تو انہوں نے کہ((ا کہ یہ مٹھ((ائی کس نے اٹھ((ائی ہ((وئی ہے،
کہا کہ ہمارے ہاں گاؤں میں ونگار یع((نی مفت میں بھی ک((ام لی((تے ہیں کی((ونکہ ان ک((و ک((وئی
زمین دی ہ((وگی وہ بیچ(ارا یہ((اں مک(ان بنای(ا ہوگ((ا یہ اس ک((ا ک(وئی مالزم نہیں ہے نہ اس ک((ا
ک((وئی بیٹ((ا ہے۔ اب ای((ک ٓانکھ س((ے حکیم االمت ؒنے اس کی بیم((اری پہچ((ان لی ،ای((ک ٓانکھ
دیکھتے ہی اس کی بیم((اری پہچ((ان لی۔ جب وہ ق((ریب ٓای((ا اور ایس((ے ٹ((وکری دی((نے لگ((ا ت((و
حضرت فوراً کھڑے ہوگئے ٹھہرو ٹھہ((رو ٹ((وکری ہ((اتھ میں رکھ((و ہم ٓاگے بیعت ک((ریں گے
اب ٹوکری اس کے ہاتھ میں ٓاگئی ،اب مجمع تھ((ا س((ب ص((وفیت ک((ا س((ب حض((رت کے س((اتھ
تھے تو وہ زمیندار بیچ میں ٓاگیا اب وہ ٹوکری دیکھی حضرت گاؤں کی ایک گلی سے گئے
دوسری گلی سے گئے اور تیسری گلی سے ٓاخر تھک ک((ر اس نے س((ر پ((ر رکھ لی ٹ((وکری
اور پھ(ر وہ(اں ج(اکر فرمای(ا کہ ٓاؤ بھ(ائی بیعت ہ(و۔ بیعت ک(رکے فرمای(ا کہ ہ(اں ٓاپ ک(و کی(ا
بیماری ہے؟ حضرت جو بیماری تھی وہ س(اری نک(ل گ(ئی۔ ٓاپ نے م(یری بیم(اری ک(ا عالج
کردیا ہے۔
کونوا مع الصادقین میرے شیخ نے فرمایا کہ یہ بات ۱۹۸۰ء میں نے سنی ہے۔ ۱۹۸۰ءمیں
حضرت کی خدمت میں پہلی بار حاضر ہوا تھا۔ جب میں حاض((ر ہ((وا ت((و م((یری ڈاڑھی نہیں
تھی ص((رف م((ونچھیں تھی کی((ونکہ م((یرے وال((د ص((احب چ((ائنہ کے ہیں ت((و ہم((اری ق((وم کی
ڈاڑھیاں اٹھارہ سال کے بعد نکلتی ہیں۔ تو میں حضرت کے ہاں پہال دن گیا تھا ت((و حض((رت
نے میر صاحب سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ نیو ٹ((ائون کے ط((الب علم ٓائے
ہیں ،یہ گلشن اقبال نئےنئےابھی ٓائے تھے۔ میں نے پانچ روپے چندہ بھی دیا تھا اس زم((انے
میں۔ وہ پانچ روپے چندے کا کوئی مقابل نہیں ٓاسکتا کیونکہ ہمارے پاس ہوتے ہی پ((انچ دس
روپے تھے۔ ساری پونجی دے دی تھی۔ پھ((ر نیوٹ((أون پی((دل گ((ئے تھے ،اتن((ا ق((ریب نہیں ہے
جاؤ گے تو پتہ چلے گا۔ خیر فرمایا کہ کون ہے؟ فرمایا کہ نیو ٹاؤن کے ط((الب علم ت((و ہمیں
دائیں طرف بٹھالیا حضرت نے ہم دو تین طالب علم تھے سارے ایسے ہی تھے امرود تھے،
صاحب ،غالب (ا ً الہ((ور
ؒ امرد کی جمع امرود۔ ویسے امارد ہے۔ ہم گئے تو بٹھالیا۔ حاجی افضل
سے ان کا تعلق تھا بعد میں وہاں تشریف لے گئے۔ تو وہ ٓاگے چونکہ اونچا تھا قریب بیٹھے
تو ہمیں پیچھے بٹھادیا۔ ت((و جب ہم ف((ارغ ہ((وئے ت((و ہم ط((الب علم((وں نے کہ((ا کہ دیکھ((و ی((ار
بنوری ٹاؤن کا کتنا نام ہے کہ حضرت نے ہمیں اسپیشل جگہ دی ہے۔ کی((ونکہ حض((رت نے
ہمیں اسپیشل جگہ پر بٹھایا ہے ،یہ دیکھو مدرسہ کا بڑا نام ہے۔ لیکن دو تین جمعہ کے بع(د
ات((نی ش((رمندگی ہ((وئی کہ حض((رت اپ((نی نظ((ر کی حف((اظت کی وجہ س((ے ہمیں س((امنے نہیں
بیٹھنے دیتے۔
تو حضرت ڈاکٹر عبدالحئی وہ ایسی نصیحتیں کرتے تھے کہ جب بھی تمہیں کوئی ک((ام پیش
ٓائے بس ذرا سی دیر کے لیے ہللا سے کہو کہ یا ہللا مجھے فالں کام ہے ٓاسان کردے۔ فرمایا
اس طرح کرتے کرتے خدا سے تمہارا دل چپک ج((ائے گ((ا۔ چھوٹ((ا س((ا عم((ل ہے ٓاپ تج((ربہ
کرلیں۔ ہم سب کو پیش ٓاتے ہیں ہم طالب علم کو بھی پیش ٓاتے ہیں۔ چ(ائے پی(نے جان(ا ہے ی(ا
ہللا چائے پینے جانا ہے۔ دیر بھی ہوجائے تو استاد کچھ نہ کہے۔ بنوری ٹ((أون میں اگ((ر غ((یر
حاضری لگ جاتی تو جمعہ کو اعتکاف کراتے تھے روزے کے ساتھ۔ ،پھر مغرب کے بعد
بیس رکعت۔ ایک تو چھٹی ہوتی ہے پھر جمعہ والے دن تو بھوک ویسے ہی بہت لگ((تی ہے۔
جمعہ کا روزہ بہت بھاری ہوتا ہے۔ اس زمانے میں کراتے تھے ،اس لیے بہت ڈر لگت((ا تھ((ا
کہ ناظم صاحب حاضری نہ لے لیں ،اس کے ل((یے ب((ڑی دع((ائیں ک((رکے کہیں جای((ا ک((رتے
تھے۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ کونوا مع الصادقین جب تک معرف کے پاس ہللا والوں کے پاس
ہم نہیں جائیں گے تو ہللا کی معرفت حاصل نہیں ہوگی۔ میں نے بنوری ٹأون س((ے پڑھ((ا ہے
میں صاف کہتا ہوں علمائے کرام سے اور اپنے طلب((اء س((ے بھی کہت((ا رہت((ا ہ((وں کہ بن((وری
(وری کے (ونکی ہم((ارے ب((ڑے اس((تاد تھے حض((رت بن( ؒ ؒ ٹائون سے حضرت مفتی ولی حس((ن ٹ(
ص(احب ،دارالعل(وم( دی(و بن(د س(ے
ؒ عالوہ تمام بڑے اکابر س(ب س(ے پڑھ(ا ہے۔ ہم(ارے وال(د
پڑھے ہوئے تھے اور چائنہ سے صرف پڑھنے کے لیے ٓائے تھے۔ پیدل س((فر ک((رکے ٓائے
(دھلوی جن کے پ((وتے ؒ تھے اور بہ((اول نگ((ر میں حض((رت موالن((ا محم((دادریس ص((احب کان(
(دھلوی نے
ؒ ڈاکٹرمحمد سعد صاحب مدظلہ تشریف فرما ہیں۔ حض((رت موالن((ا محم((دمالک کان(
سب سے پہلے جو تدریس شروع کی ہے بہاول نگ((ر کے ج((امع العل((وم میں ش((روع کی ہے۔
جی حضرت کے حواشی موجود ہیں میں نے ڈاکٹر ص((احب ک((و دکھای((ا ہے۔ اور بہت ت((ذکرہ
میرٹھی بھی موج((ود تھے۱۹۴۴ء ؒ کرتے تھے کہ میاں سب سے پہلے حضرت سید بدر عالم
میں سب سے پہلے تدریس وہیں شروع کی۔
حضرت والدصاحب ؒ کوموالنا محمدادریس صاحب کاندھلوی ؒنے مشورہ دیا تھا بہاول نگ((ر
ٓانے کا۔ کیونکہ چین تو جا نہیں سکتے تھے وہاں قبضہ ہوگیا تھا چینیوں ک(آ ،اج ت(ک قبض(ہ
تعالی جلدی چھڑادے۔ ٓامین۔ چین کا نام لے کر ڈر لگتا ہے کیونکہ پاکستان کا دوس((ت ٰ ہے ہللا
ہے لیکن کیا کریں ہم تو ڈسے ہوئے ہیں ،ہم تو دعا کریں گے سارا قبیلہ ہمارا ڈس((ا ہ((وا ہے۔
صاحب نے مشورہ کیا کہ میں کہاں جائوں؟ سید ب((در ؒ تو خیر میرے دوستو تو کیا ہوا کہ والد
میرٹھی نےخط لکھا تھا کہ مجھے ایک مدرس چاہیے منطق فلسفہ کا ماہر ہ(و۔ ت((و وال((د ؒ عالم
(دھلوی نے کہ((ا کہ یہ((اں چلے ج((اؤ ،اس ل((یے کہ ت((یری ؒ صاحب کو موالنا ادریس صاحب کان(
اردو فصیح نہیں ہے اگ((ر ت((و ہندوس((تان کے کس(ی عالقے میں ج(ائے گ(ا ت((و تجھے اردو ک((ا
مس((ئلہ ہوگ((ا۔ یہ جس عالقے میں دع((وت ٓائی ہے ان کی زب((ان بھی اردو نہیں ہے ت((یری بھی
اردو نہیں ہے جیسی تیری اردو ہے ویسے ہی ان کی اردو ہے۔ اور ای((ک نص((یحت فرم((ائی
کہ دیکھو جب طالب علم ہنس((ے ت((و تم ہنس((ا کرن((ا اور جب روئے ت((و روی((ا ک((رو۔ ت((اکہ وہ یہ
سمجھے کہ ٓاپ بات بھی سمجھ گئے۔
لیکن میں ایک بات کہتا ہوں سب سے ،اپنے ان طلباء دوستوں سے کہ یہ کیفی((ات یہ ج((و ہم
کتابوں میں جو کچھ پڑھ((تے ہیں اس کی حقیقت قلب میں نہیں ات((رتی جب ت((ک ان ہللا وال((وں
کے قدموں میں انسان نہیں بیٹھتا۔ اس لیے ایک مثال دے کر اب میں ختم کررہا ہوں ہمارے
صاحب کے ساتھ ہمارے ش((یخ ؒ حضرت نے ہمیں سنایا ہے کہ حضرت موالنا شاہ ابرارالحق
(ردوئی
ؒ نےعمرہ کا سفر فرمایا تو جب یہ جدہ سے کار میں چلے تو گرمی تھی تو حضرت ہ(
نے پوچھا کہ ٓاپ نے اے سی نہیں چالیا؟ کہا کہ حضرت اے سی ت((و ف((ل چ((ل رہ((ا ہے لیکن
ک((وئی کھ((ڑکی کھلی ہے جس کی وجہ س((ے ٹھن((ڈک نہیں ہ((ورہی۔ ت((و حض((رت فرم((اتے ہیں
بھائی کھڑکیاں دیکھو تو حضرت فرماتے ہیں کہ میری طرف کی کھڑکی تھوڑی کھلی تھی
تو خیر میں نے اس شیشے کو بند کرلیا۔ اب گاڑی ٹھنڈی ہوگ((ئی ت((و حض((رت نے فرمای((ا کہ
دیکھو اس سے سبق لو۔ ہم نماز ک((ا ائ((یر کنڈیشن بھی چالتے ہیں ،روزہ ک((ا بھی چالتے ہیں،
تالوت کا چالتے ہیں ،لیکن ہمارے گناہوں کی کھ((ڑکیٓ ،انکھ کی کھ((ڑکی ،ک((ان کی کھ((ڑکی
کھلی ہے ،جس سے گناہ کی مسموم ہوا ٓاتی ہے اور یہ ائیر کنڈیشن اپنا اثر ظاہر نہیں کرت((ا۔
نماز تالوت کے بعد بھی اطمینان نہیں ہے ذکر کے بعد بھی اطمینان نہیں ہے ،کی((ونکہ ب((اہر
سے مسموم ہوائیں باہر سے ٓارہی ہیں۔ اور جب وہ پیٹرول پمپ پر تیل لینے کے ل((یے رکے
تو وہاں ایک ٹرک کھڑا تھا جس ٹرک کے اوپر دو ہزار گیلن تیل تھا وہ پمپ پر ٓای((ا ہ((وا تھ((ا
اپنے انجن میں تیل ڈلوانے کے لیے ٓایا ہوا تھ(ا۔ حض((رت نے فرمای(ا کہ اس س(ے س((بق ل(و ،
اس کی پیٹھ پر کتنا تیل ہے لیکن انجن میں تیل لینے کے لیے اسٹیشن پر ٓایا ہے ،فرمایا عالم
کے دماغ میں کتنا ہی علم کیوں نہ ہو اس کے دل کے انجن میں جب جائے گا جب وہ کس((ی
ہللا والے کے پاس ٓائے گا۔ اس لیے میرے شیخ فرماتے تھے کہ
مستند راستے وہی مانے گئے
جن سے ہوکر تیرے دیوانے گئے
لوٹ ٓائے جتنے فرزانے گئے
تا بہ منزل صرف دیوانے گئے
ٓاہ کو نسبت ہے کچھ عشاق سے
ٓاہ نکلی اور پہچانے گئے
َو ٰا ِخ ُر َد ْع َوانَا اَ ِن ْال َح ْم ُد ہلِل ِ َربِّ ْال ٰعلَ ِم ْینَ