Professional Documents
Culture Documents
Islamiyat Assignment
Islamiyat Assignment
روزہ فارسی زبان میں بولے جانے واال لفظ ہے جو کہ عربی زبان کے الفاظ صوم یا صیام سے ماخوذ کیا گیا ہے
جسکے معنی ہیں رک جانا.
جبکہ روزہ رکھنے والے کو صائم کہتے ہیں.
روزہ کا مفہوم
روزہ اسالمی دین کا ایک اہم عمل ہے جس کے تحت مسلمان روزہ داری کے دوران سحری کے وقت سے مغربی
آفتابی تک کھانے پینے 6اور جنسی تعلقات سے پرہیز کرتے ہیں۔
روزہ داری کا مفہوم تسلسل اور تحمل کی تربیت ہے۔ روزہ داری مسلمان کو اپنے اندر کی بدکاریوں سے لڑنا سکھاتا
ہے جیسے کہ اللچ ،بد اخالقی ،غضب اور دیگر برے عادات کے ساتھ نفسیاتی ترقی دیتا ہے۔
اس کے عالوہ ،روزہ داری اخالص اور تقوی کی بڑھتی ہوئی حساسیت بھی فراہم کرتی ہے اور مسلمان کو ہللا تعالی
کی رضا کے لئے اپنی زندگی کے حوالے سے اپنے اعمال پر نظر رکھنے کی تربیت دیتی ہے۔
عالوہ ازیں ،روزہ داری مسلمان کو فقراً و غریبا ً کے درد کا احساس کراتی ہے اور اس کے ذریعے وہ دنیا میں موجود
بھوکے ،الچار ،اور زارعین کی زندگی کی حالت سے بہتر واقف ہوتا ہے۔
یہ وہیں چند مفاہم ہیں جنہیں عام طور پر روزہ کے مفہوم سے وابستہ کیا جاتا ہے
روزہ کی شرائط6
روزہ اسالمی شریعت کے مطابق ایک مقدس عبادت ہے جو ما ِہ رمضان کے دوران فرض ہوتا ہے۔ اس کی شرائط درج
ذیل ہیں:
بلوغ :صحیح روزہ کے لئے شخص کو بلوغت یعنی شرعی طور پر بالغ ہونا ضروری ہے۔
صحت :روزہ رکھنے والے کی صحتی حالت ایسی ہونی چاہیے کہ وہ روزہ رکھنے کی حیثیت سے قابل ہو۔
عاجزی :اگر کوئی شخص بیمار ہو ،یا اسے روزہ رکھنے سے زیادہ تکلیف پہنچے ،یا وہ حاملہ ہو ،یا علیحدگی کی
حالت میں ہو تو اس کے لئے روزہ رکھنا جائز نہیں 6ہے۔
نیت :روزہ رکھنے سے پہلے شخص کو اپنی نیت ظاہر کرنی ہوگی۔ وہ نیت کرے کہ وہ روزہ رکھ رہا ہے اور اس کے
لئے صرف خدا کی خواہش کررہا ہے۔
طلوع فجر کے بعد شروع ہوتا ہے اور مغرب کے وقت ختم ہوتا ہے۔
ِ وقت :روزہ کا وقت
خوراک و شراب :روزہ رکھتے وقت خوراک و شراب سے پرہیز کرنا الزمی ہے۔ اس کے عالوہ ،روزہ رکھتے وقت
کسی قسم کی تماشا ،بدزبانی،
روزہ کی فرضیت
روزہ رکھنا اسالمی شریعت کے تحت فرض کیا گیا ہے۔ اسالم میں روزہ رکھنا پانچ ارکان (اسالم کے پانچ بنیادی
اقرارات) میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان کے لئے فرض ہے۔
روزہ رکھنے کی فرضیت کا مطلب ہے کہ ہر بالغ مسلمان جس کے لئے صحت کے مسائل یا دوسرے اعذارات نہیں،
اور جو طاقتور ہو اور نہ ہی اسے سفر کرنا ہو ،وہ اپنے ذمہ داری کے ساتھ رمضان المبارک کے مہینے 6میں روزہ
رکھنا چاہئے۔
روزہ رکھنے کی فرضیت کے لئے ایک شخص کو روزہ رکھنے کی اہلیت کا حامل ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی
شخص علیحدہ رہتا ہے ،مستقل طور پر دوائیاں کھاتا ہے ،یا اسے بڑی بیماری کا شکار ہے ،تو وہ روزہ نہیں رکھ
سکتا۔ عالوہ ازیں ،حاملہ عورتوں ،نوزائیدہ ماں ،اور بچے بھی روزہ نہیں رکھ سکتے۔ اگر کوئی شخص صحت کے
مسائل کے باعث روزہ نہیں رکھ سکتا تو وہ فطریہ ادا کرسکتا ہے ،جس کے تحت وہ ایک ضروری طعام یا پانی کی
مقدار کسی کے لئے بھی دے سکتا ہے۔
روزہ اسالمی شریعت کے تحت فرضی عبادت کا ایک رکن ہے جو رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہوتا ہے۔ یہ
حضور پاک کی طرف
ِ فرض ہر مسلمان پر الگو ہوتا ہے جو بالغ ،عاقل ،صحت مند 6،اور رمضان المبارک کے دوران
سے فرضیت کی حیثیت سے قبولیت حاصل کرتا ہے۔
روزہ کا مطلب ہے کہ روزے رکھنے واال شخص فجر کی نماز سے لے کر مغرب کی نماز تک کچھ بھی نہ کھائے
پئے ،پئے 6نہ پیئے 6،بچہ نہ چکھے ،سوئے نہ ،بات نہ کرے ،یعنی کھانے پینے 6،جماعت میں بات چیت کرنے ،اور
جنسی تعلقات جیسے عملوں سے پاک رہے۔
روزہ رکھنے کے دوران ،مسلمان کو اپنے عملوں ،اقوال ،اور خیاالت پر کنٹرول رکھنا ہوتا ہے تاکہ اس کی روحانیت،
ٰ
تعالی کی صبر ،اور تقویت بڑھ جائے۔ روزہ رکھنے سے مسلمان کو انسانیت کی خدمت ،دوسروں کی مدد ،اور ہللا
رضا کی حاصلی کے لئے محرک کرنے کی تربیت ملتی ہے۔
روزہ اسالمی دین کا اہم عمل ہے جو ما ِہ رمضان المبارک کے دوران اپنی بلندی پر ہوتا ہے۔ یہ عمل صحت ،روحانیت
اور نفسیاتی صحت کے لحاظ سے بھی بہتری کا باعث ہے۔
قرآن مجید میں روزہ رکھنے کی فضیلت کے بارے میں اہم آیات ہیں جن میں سے ایک آیت درج ذیل ہے:
روزہ کا بیان
اﷲ عزوجل فرماتا ہے:
ان ِم ْن ُك ْم تَ -ف َمنْ َك َ ِب َع َلى الَّ ِذی َْن مِنْ َق ْبلِ ُك ْم لَ َعلَّ ُك ْم َت َّتقُ ْو ۙ َن( )۱۸۳اَیَّامًا مَّعْ ُد ْو ٰد ؕ ٍ ص َیا ُم َك َما ُكت َ ِب َع َل ْی ُك ُم ال ِّٰۤ[یا َ ُّی َها الَّ ِذی َْن ٰا َم ُن ْوا ُكت َ
-و اَنْ َتص ُْوم ُْوا ْنَ -ف َمنْ َت َطوَّ َع َخیْرً ا َفه َُو َخ ْی ٌر لَّٗؕه َ -و َعلَى الَّ ِذی َْن یُطِ ْیقُ ْو َن ٗه ف ِْد َی ٌة َط َعا ُم مِسْ ِكی ؕ ٍ َّام ا ُ َخ َؕر َ ٰ
م َِّریْضًا اَ ْو َعلى َس َف ٍر َف ِع َّدةٌ مِّنْ اَی ٍ
اس َو َبی ِّٰن ٍ ۤ
انَ -ف َمنْ َش ِهدَ ِم ْن ُك ُم ت م َِّن ْاله ُٰدى َو ْالفُرْ َق ۚ ِ ان الَّذِیْ ا ُ ْن ِز َل فِ ْی ِه ْالقُرْ ٰانُ ُه ًدى لِّل َّن ِ ض َ َخ ْی ٌر لَّ ُك ْم اِنْ ُك ْن ُت ْم َتعْ لَم ُْو َن(َ )۱۸۴ش ْه ُر َر َم َ
هّٰللا
ْ
-و لِ ُت ْك ِملُوا ال ِع َّد َة َو ْ ْ ؕ
َّام ا ُ َخ َر-ی ُِر ْی ُد ُ ِب ُك ُم الیُسْ َر َو اَل ی ُِر ْی ُد ِب ُك ُم العُسْ َ٘ر َ ٰ
ضا اَ ْو َعلى َس َف ٍر َف ِع َّدةٌ مِّنْ اَی ٍ ان َم ِر ْی ً-و َمنْ َك َ ال َّشه َْر َف ْل َیصُمْ ُؕه َ
ؕ هّٰللا
انَ -ف ْل َیسْ َت ِج ْیب ُْوا َع ۙ َِّاع ِا َذا د َ ك عِ َبادِیْ َع ِّنیْ َف ِا ِّنیْ َق ِریْبٌ -ا ُ ِجیْبُ دَعْ َو َة الد ِ )و ِا َذا َساَلَ َ لِ ُت َك ِّبرُوا َ َع ٰلى َما َه ٰدى ُك ْم َو لَ َعلَّ ُك ْم َت ْش ُكر ُْو َن(َ ۱۸۵
-علِ َم هّٰللا ُ اَ َّن ُك ْم ث ا ِٰلى ِن َسآ ٕى ُكْؕم-هُنَّ لِ َباسٌ لَّ ُك ْم َو اَ ْن ُت ْم لِ َباسٌ لَّهُنَّؕ َ ص َیام الرَّ َف ُ
ش ُد ْو َن()۱۸۶ا ُ ِح َّل لَ ُك ْم لَ ْیلَ َة ال ِّ ِ لِیْ َو ْلیُْؤ ِم ُن ْوا ِبیْ َل َعلَّ ُه ْم َیرْ ُ
-و ُكلُ ْوا َو ا ْش َرب ُْوا َح ٰ ّتى َی َت َبی ََّن لَ ُك ُم ْال َخی ُ ُك ْن ُتم َت ْخ َتا ُن ْون اَ ْنفُس ُكم َف َتاب علَ ْی ُكم و ع َفا ع ْن ُك ۚمَ -ف ْال ٰـــن بَاشِ ر ُْوهُنَّ و ا ْب َت ُغ ْوا ما َك َت هّٰللا
ْط ب ُ لَ ُك ۪ ْم َ َ َ َ ٴ َ َ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ َ ْ
هّٰللا ْ ؕ ْ ۙ ْ َّ ُ
ااْل َ ْب َیضُ م َِن ال َخیْطِ ا َسْ َو ِد م َِن ال َفجْ ۪ ِر-ث َّم اَ ِتمُّوا ال ِّ
ْ اْل ْ
ك ُح ُد ْو ُد ِ َفاَل -و اَل ُتبَاشِ ر ُْوهُنَّ َو اَن ُت ْم ٰع ِكفُ ْو َن-فِی ال َم ٰس ِج ِد-تِل َ ص َیا َم ِالَى الی ۚ ِْل َ
هّٰللا
اس لَ َعلَّ ُه ْم َی َّتقُ ْو َن(])۱۸۷۔ ك ُی َبیِّنُ ُ ٰا ٰیتِهٖ لِل َّن ِ َت ْق َرب ُْو َهاَؕ -ك ٰذلِ َ
اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسا ان پر فرض ہوا تھا جو تم سے پہلے ہوئے ،تاکہ تم گناہوں
سے بچو چند دنوں کا۔ پھر تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو ،وہ اور دنوں میں گنتی پوری کرلے اور جو
طاقت نہیں رکھتے ،وہ فدیہ دیں ۔ ایک مسکین کا کھانا پھر جو زیادہ بھالئی کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور
روزہ رکھنا تمھارے لیے بہتر ہے ،اگرتم جانتے ہو۔ ما ِہ رمضان جس میں قرٓان اُتارا گیا۔ لوگوں کی ہدایت کو اور
ہدایت اور حق و باطل میں جدائی بیان کرنے کے لیے تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو اس کا روزہ رکھے اور
جو بیمار یا سفرمیں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔ ﷲ (عزوجل) تمھارے ساتھ ٓاسانی کا ارادہ کرتا ہے،
سختی کا ارادہ نہیں 6فرماتا اور تمھیں چاہیے کہ گنتی پوری کرو اور ﷲ (عزوجل) کی بڑائی بولو ،کہ اُس نے تمھیں
تعالی علیہ وسلم) ! جب میرے بندےٰ ہدایت کی اور اس امید پر کہ اس کے شکر گزار ہو جاؤ۔ اور اے محبوب (صلی ﷲ
تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں نزدیک ہوں ُ ،دعا کرنے والے کی ُدعا سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارے
تو اُنھیں چاہیے کہ میری بات قبول کریں اور مجھ پر ایمان الئیں ،اس اُمید پر کہ راہ پائیں ۔ تمھارے لیے روزہ کی
رات میں عورتوں سے جماع حالل کیا گیا ،وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس۔ ﷲ (عزوجل) کو
معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں پرخیانت کرتے ہو تو تمھاری توبہ قبول کی اور تم سے معاف فرمایا تو اب اُن سے جماع
کرو اور اسے چاہو جو ﷲ (عزوجل) نے تمھارے لیے لکھا اور کھاؤ اور پیو اس وقت تک کہ فجر کا سُپید ڈورا سیاہ
ڈورے سے ممتاز ہو جائے پھر رات تک روزہ پورا کرو اور ان سے جماع نہ کرو اس حال میں کہ تم مسجدوں میں
معتکف ہو۔ یہ ﷲ (عزوجل) کی حدیں ہیں ،اُن کے قریب نہ جاؤ ،ﷲ (عزوجل) اپنی نشانیاں یوہیں بیان فرماتا ہے کہ
کہیں وہ بچیں ۔ ( پ ، ۲البقرۃ ۱۸۳ :۔ ۱۸۷۔ )
روزہ بہت عمدہ عبادت ہے ،اس کی فضیلت میں بہت حدیثیں ٓائیں ۔ ان میں سے بعض ذکر کی جاتی ہیں ۔
ایک روایت میں ہے ،کہ ’’جنت کے دروازے کھول دیے 6جاتے ہیں ۔‘‘
( )1ایک روایت میں ہے ،کہ ’’رحمت کے دروازے کھول دیے 6جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے 6جاتے
ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں ۔‘‘
( )2اور امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ کی روایت میں ہے’’ ،جب ما ِہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور
سرکش جنّ قید کر لیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند 6کر دیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ کھوال
نہیں جاتا اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور منادی
پکارتا ہے ،اے خیر طلب کرنے والے! متوجہ ہو اور اے شر کے چاہنے والے! باز رہ اور کچھ لوگ جہنم سے ٓازاد
ہوتے ہیں اور یہ ہر رات میں ہوتا ہے۔‘‘
ٰ
تعالی علیہ وسلم نے فرمایا’’ :رمضان ٓایا، حضور اقدس صلی اﷲ
ِ ( )3امام احمد ونسائی کی روایت انھیں سے ہے ،کہ
تعالی نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ،اس میں ٓاسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ٰ یہ برکت کا مہینہ ہے ،اﷲ
ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیے 6جاتے ہیں اور اس میں
ایک رات ا یسی ہے جو ہزار مہینوں 6سے بہتر ہے ،جو اس کی بھالئی سے محروم رہا ،وہ بیشک محروم ہے۔‘‘
ٰ
تعالی علیہ ٰ
تعالی عنہ سے راوی ،کہتے ہیں ۔ رمضان ٓایا تو حضور (صلی اﷲ ( )4حدیث :۲ابن ماجہ انس رضی اﷲ
وسلم) نے فرمایا’’ :یہ مہینہ ٓایا ،اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،جو اس سے محروم رہا ،وہ ہر چیز
سے محروم رہا اور اس کی خیر سے وہی محروم ہوگا ،جو پورا محروم ہے۔‘‘
ٰ
تعالی عنہما سے راوی ،کہتے 6ہیں :جب رمضان کا مہینہ ٓاتا رسول اﷲ صلی ( )5حدیث :۳بیہقی ابن عباس رضی اﷲ
ٰ
تعالی علیہ وسلم سب قیدیوں کو رہا فرما دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔‘‘ اﷲ
( ’’ …1 )6صحیح البخاري ‘‘ ،کتاب الصوم ،باب ہل یقال رمضان ٔاوشھر رمضان ۔۔۔ إلخ ،الحدیث ، ۱۸۹۸ :ج ، ۱
ص ۶۲۵۔
’’ …2صحیح مسلم ‘‘ ،کتاب الصیام ،باب فضل شہر رمضان ،الحدیث ۲ :۔( ، )۱۰۷۹ص ۵۴۳۔
’’ …3جامع الترمذي ‘‘ ٔ ،ابواب الصوم ،با ب ماجاء في فضل شہر رمضان ،الحدیث ، ۶۸۲ :ج ، ۲ص ۱۵۵۔
’’ …4سنن النسائي ‘‘ ،کتاب الصیام ،باب ذکر االختالف علی معمر فیہ ،الحدیث ، ۲۱۰۳ :ص ۳۵۵۔
’’ …5سنن ابن ماجہ ‘‘ ٔ ،ابواب ماجاء في الصیام ،باب ماجاء في فضل شھر رمضان ،الحدیث ، ۱۶۴۴ :ج ، ۲ص
۲۹۸۔
’’ …6شعب اإلیمان ‘‘ ،باب في الصیام ،فضائل شہر رمضان ،الحدیث ، ۳۶۲۹ :ج ، ۳ص ۳۱۱۔