Professional Documents
Culture Documents
2
خ خ
صحابیہ رسول صلی ا علییہ و سلم اور حل فاء اربتعہ 21.....................
ث مث
21..........................................
خ خ
پ لخ شرہ عشرہ ب
ے ف ظوں یباد کربا22........................... بثزرگان دیین کو ا چھ
کراماتا اول ییاء 23.......................................
ت
23......................................
خ خ یامت ی لماتا خ
ق ئ ع
دغوانے غینب کرنے والے کاہہن اور بنجومی23.....................
ث
بجماعت کی شینرازہ بی خیدی 23..................................
ت
اسلم کی راہ اع یدال 24...................................
3
بسم ال الرحمن الرحیم
سلسلۂ نسب
ابوجعفر احمد بن محمد بن سلمہ بن سبلمہ ببن عبببدالملک ببن سبلمہبببن سبلیم ببن
سلیمان بن جواب الزادی الطحاویب
صحراۓ مصر کی ایک بستی کی طرف منسوب ہونے کی وجببہ سببے طحبباوی نببام سببے
مشہور ہوئےب
آپ سن ۲۳۹میں پیدا ہوئےب
سن بلوغ کو پہنچے تو تحصیل علم کے لیے مصر منتقل ہوئےب ابتداء میں اسماعیل بن
ی
یح ی المازانی سے علم حاصل کیابجیسے ہی علم میں وسعت پیدا ہوتی گئ و یسے ہببی
مسائل فقہ میں انہماک بڑھتا گیا ،امام صاحب نے قر یب تین سو شببیوخ و اسبباتذہ سببے
کسب فیض اور تربیت علم و عمل پائیب
مصر میں موجود اور نو وارد تمام علماء کی خدمت میببں جببا پہنچتببے اور تبببادلۂ
خیال کرتےب
علمہ بن یونس آپ کے بارے میں لکھتے ہیں
امام طحاوی ثقہ ،جید ،عالم فقیہ اور ایسے دانشمند انسان تھے کہ ان کی مثببال
نہیںب
علمہ ذہبی فرماتے ہیں :
4
ق
امام طحاوی بہت بڑے فقیہ ،محدث ،حافظ ،معروف شخصیت ،ثقہ راوی ،جید عالم اور
زا یرک انسان تھےب
ہ ہ
امام طحاوی امام ابوحنیف ہ کے طرزا استدلل سے بہت زا یادہ متبباثر تھببے اس لیببے
عمر بھر مسلک حنفی کی نشر و اشاعت کرتے رہے ،اسی بنا پر آپ کو حنفی مسلک کببا
بہت بڑا وکیل سمجھا جاتا تھاب
تصانیف
العقیدۃ الطحاو یہ ،معانی الثار ،مشکل الثار ،احکام القران ،المختصر ،الشروط ،
شرح الجامع الکبیر ،شرح الجامع الصغیر ،النوادر الفقہیہ ،الرد علی ابببی عبیببد الببرد علببی
عیسی بن ابانب
ذی القعدۃ ۳۲۱بروزا جمعراتا آپ نے وفاتا پائ ،اور قرافببہ نببامی بسببتی میببں دفببن
کیے گیے ،رحمۃ ال رحمۃ واسعۃ
5
بسم ال الرحمن الرحیم
6
ت خ وہ ) ت خیہا( سب کا خ
ہے ) ،اور ییہ سب کو پی ییدا کربا ان مییں سے( کسی کے مح یاج ہ ق ل
خ حا ہ خن
ن
ہونے کی و بجہ سے ہییں۔
خ کخ
ہے۔ ہ وال ے ت ین د روزی کو سب وہ قت ببدون ل
خ خ خ خ
ہے ،اور دوببارہ سب کو پی ییدا کرنے وال ے وال ہ حوف و خطر سب کو موتا د ینت نے ث ت وہ ب
ت ت خ ت ہے ب ل ب قت۔ ش م ب ہ
ت خح ت ت ی ق ح ن خ ح خ ت
ہے۔ تم لوقاتا ہین سے م ئتصف ہ کے ساتھ یلیق عالم ئکے ب ل ہ خ خ وہ ا پن خحنی م ییع ص فاتا
خ اس کی ص فاتا تمییں انسی کونی پچینز زیبادہ ہییں ہہونی بحوخ پنہل ی ن
ے یہ ھی ت ،وہ سے خ کی یلیق پ خ
ہے ،اسی طرح ان ص فاتا سے اببد بک جس طرح اننی ص فاتا کے ساتھ ازل سے ہ ب ت
خ ت گا۔ ہے ر صف مت
خ ت ہ خ
ے سے " خحالق " کی صقت سے اس کا خاتصاف یل تیق کے بتعد سے خ ہییں ) ،ببلکہ پ خنہل
ن ح ن
اسی طرح " بباری " کی صقت سے اتصاف بثرییت )محلوق( کو پی ییدا کرنے کے ہے( خ ہ
ہے(۔ سے ے ل نہ لکہ ب
ب ) ، یں ہ ن سے عد
ت ئ ت ہ پ خ ی بت
ت
جب کہ کونی مرببوب )ثر بن ئینت ہے ،ب ت صف ہ ت سے وہ یب خسے مت خ صقت کی ت " رببو ب خنینت "
ہے بجب کہ کونی صف مت سے یب سے قت ص کی " ق ت ل حا " اور ھا ت یہخ وال( پباخنے
ہ ت ئ خ ت ب
ت خ خ محلوق پی ییدا ھی یہ کی گنی ھی۔
خ بدہ کرنے کے و بجہ خسے " م ت خ خ
)زبدہ تکرنے وال( کہا بحابا ت " حی تخ خ مردے تکو ز ص وہ بجس طرح کسی
ہے۔اور ب ی ق ت خ خ
صف ہ سے ز حبدہ کرنے سے ب ل ھی
ہی اس کومحاتص اسی طرح " خحالق " کا )صققتنی( خبام بتھی ن لیق سے ق بی
ہے اسی طرح اس ) نی( بام ہ
ہے۔ اور ل ہ ل ی
ہث ت ت نہ ت
ہے ،اور یمام اش ییاء سہ ہ ادر ق سے( خ ےل پ ) ثر پ نزوں ی چ
پ یمام ے تکہ وہ ییہ سب کپچھ اس یلت
ہے ،اور وہ کسی ہ ل ثرپ اس با کر چھ کپ سب یہ
ی اور یں۔
ن
خ اسی کی مح خ بت ی
ہ
ہ یاج )وبحود م تییں( خ
ضرورتا خم ید ھی ہییں۔ پچینز کا مح یاج ث و ئ
س می
ہے۔ اس کے ل کونی پچینز نہییں ،اور وہ م ییع و بتصینر ہ
مخلوق کو اسی طرح پیدا کیا جیسا کہ وہ جانتا )اور چاہتا( تھاب
اور ان کی تقدیر یں مقدر فرمائیں ،
مدتا حیاتا کی تعیین فرمائیب
ال تعالی پر کوئی شۓ اس کی تخلیق سے قبل بھی پوشیدہ نہ تھیب
اور جو کچھ یہ کرنے والے ہیں ،وہ اسے تخلیق کے قبل ہی سے جانتا ہےب
تمام کو اس نے اپنی فرماں برداری کا حکم دیا ہے ،اور نافرمانی سے منع فرمایا ہےب
اور ہر شۓ اس تقدیر اور مشیت کے مطابق ہی چلتی ہےب اور )ہر جگہ( اسی کی مشیت
)ارادہ( کار فرما ہے ،نہ کہ بندوں کی مشیت و ارادہب ہاں کچھ کسی بندے کے بارے
میں ال چاہے ،تو جو ال چاہتا ہے وہ ہوتا ہے ،اور جو کچھ وہ نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتاب
7
جس کو چاہے وہ ہدایت دیتا ہے ،اور اپنے فضل سے عافیت و حفاظت دیتا ہے ،اور
جسے چاہے وہ گمراہ کرتا ہے اور انصاف کے ساتھ ذلیل و مبتلئے )عذاب(کرتا ہےب
اور اس طرح تمام ہی لوگ اس کے ارادے کے مطابق اس کے فضل و عدل میں دائر ہیںب
ال تعالی اپنے ہمسروں اور ہم مثل اضداد سے پاک ہے ) ،یعنی کوئی ہمسر و ضد
نہیں(
کوئی اس کے فیصلہ کو رد کرنے وال نہیں ،اور نہ کوئی کسی باتا پر اس کی گرفت کرنے
وال ہے ،اور نہ ہی کسی کو اس کے برخلف غلبہ حاصل ہےب
قرآن کر یم
8
ی
اور جو کوئی ال تعال ی کو انسانی صفت و حالت سے متصف کرے وہ کفر کرتا ہے ،پس
جس شخص نے یہ سمجھ لیا ،اس نے درست کام کیاب اور کافروں جیسی باتیں کرنے سے
بچ گیا ،اور اس نے جان لیا کہ حق تعالی اپنی صفاتا میں کسی انسان کے مشابہ نہیںب
ی ی
رو یت باری تعال ی )یعنی ال تعال ی کا دیدار(
ت ا خ
ہ تی خ حق ت عالی کی رویت )دبدار( ا ئہہل ب خ
جس مییں ذاتا بباری یں بت ب ا۔ گ ہو نب ص
قیب خت خ ی ت ا ی کو نت یی خج ی ی ت ت
ہے : ذکر کا اس ھی م قرآن جہ یا ہوگی۔ ہ نت نی کو یہ خ اور ہوگا ہ یہ خ
خہ ت ت ی نپ ح پ
ج
قی ک
بن
خ خ ت بعالی ئ خ
احاطہ
خ کا
ے " وحوہ یبوم ییذ باضرۃ الی ر بنہا باطرۃ ) ہت سے پہرے )لوگ( اس دن ثر و بازہ ا پنت
رب کو دیکھییں خگے(۔ ت خ
ہے۔ اور یں م ارادہ و لم اس رویت کی کیی نت و ت فص ییل و ہہی ہہوگی بحیبسی کہ ا کے ع
ہ ی خ ث قی ص ی
ہے ح
ہے وہ سب حیبسا کہ ارساد قرمایبا گ ییا ،بثر ق ئ ہ ب بیت حو کپچھ ہ ب یختح احادییث مییں اس ببا خ
اس مس یلہ مییں ہے۔ خ درست خ ہ وہ سب خ ث پ خ اس سے ئ رسول تابنے بحو خ م ظلب خ مراد ل ییا ت ہاور پ خ
یں کرنے اور یہ اننی مرضی کے تح ییالتا خ ن
خہم ان تنی رانے سے باو ی ل و وصاجت ہ ی ت
ہے حوب لمت ر ہہ یا ہ ت س
بوں مییں ثو تہی خص ح ت ش ہ ے کہ دیین کی ا ینسی ببا ے ہہییں۔ اس یلت ببابد خھت
ے خ کو ا و رسول کے حوالے کر دے اور ا ینسی مشتبیہ پچینزوں کی قییقت کو اس کے ا پن خت
ت دے۔
س خ ت تخ خ رسول( کے حوا تلے کر ت ت
)ا ثو ے والے ث خ بحا نت
ن ث
ے شر خ ل ینم حم قرآن و سنت کے سا نحمت
ی
ہے بحو خ
ش اسلم پثر خ و ہہی شخص با بیت خقدم رہ سک یا ہ
حوض
خ نزوں کی یقی خق و خ سی پچ ی خص ان ت دے ،لہذا بحو ئ ت خ کے خحود کو ان کے حوالے کر ث کر
قت صاف خییہ یں دی گنی بو ت وہ بوح یید تحالص ،معر ت ن ف ہ م
ص ہوگا ،بجس ہکی ہم اس کو ہ ی خ مییں شعول
یب ،اور اقرار و اتکار ب
ق و کذ ی ت ث
ب
ہے گا ،اور ث فر و اییمان تب ی ،ت ئصد ی ک سے ت دور ہی ر ہ یمان ی تح خ خ اور ا ی خ
ہے گا۔ اور ہ ر ثردد و سک نے ل ب م اور سان ی ثر و
ی خ م خی پ ننران چ ، وسوسہ ئ یار ق گر ڈول، خ بوا یں ڈا می ت
خ خیہ ت بو مومن لص ب خین پبانے گا خیہ کر بحاحد۔ ح م
ئ ث خ
صتح خیہ کہلنے گا خص کا اییمان یخ ت بح ننییوں کو دیبدار ال ہی تصینب ہہونے خکے عتق ییدہ ئ پثر اس ش
خ
ے یبا ا پننی فہم سے کونی دوشری باویب تل کرے۔ ،بحو اس دیبدار کو و ہہمی کہ
یخ ت ت خ ب ت ت
لب( ین ہی صتح سباویبل )م ظ ئ باری تعالی خمییں ت ب یمام ص فاتا ت گر ی د اور ت عالی خ
ت باری
روییت ب خ
ن
ہے کہ خ)انسانی( باویبلتا کو ثرک کر کے ک یاب وسنت کو ل ینم کر ل ییا بحانے۔ اور ہ
ہے۔ ین ہی مسلمابوں کو دیین ہ
ی
تنز یہ باری تعال ی
9
)یعنی باری تعالی کا صفات کاملہ سے متصف ہونا اور صفات
سے پاک ہونا(
خ خ خ نقص
ت ث خ
خ
)اسی طرح( وہ خ ت نے سے خیہ بنپحا اور ب کی تقی کر خ ص فاتا ت ب ثحو خ شخص بح خ خیاب بباری ث تعالی خ کی
ے سے خیہ نپحا وہ گمراہ ہہوا اور " تنزییہ " کے راشتیہ شخص بحو ص فاتا کو مسابیہ محلوق قرار د ینت
خ خخ ئ ت پثر خیہ پحل۔
ت خ ت
سے متصف اور میفرد اوصاف کے حامل ہہییں۔ محلوق مییں باری تعالی یبک یانی خص فاتا خ ب ئ
ن
کونی اس بسی ص فاتا وال ہییں۔ ی ب
ح
ے،ا خ خت ت
ہے۔ باک سے حوارح( ب ) ادواتا اور ، صاء ص ، یہاء ا ، حد عالی بباری
پ ئ ہ حخ ت ت ت خ ن ت ح ی غ ث
لف( مییں سے کونی بجہت بباری ت شمال ،قدام ، قوق ،ن تخت ،ی میین ،خح ت تبجہاتا شیہ ) خ
تعالی کا احاطہ ہییں کرنی ،بحیبسا کہ م لوقاتا کا احاطہ کرنی ہہییں۔ ن
معراج
ئ ئ خ
ہےخ ،نبنی کرییم صلی ا ب خی خعلییہ وخت خسلم کو راتا مییں معراج کرانی گنی ،اور بمعراج حق ہ
ت
آشمان پثر لے خ بحایبا خگ ییا ث ،اور پ ثھر و ہہاں ق ص
نحالت بی ییداری نبنی تکرییم لیخ ا کو ن فس ی تبس
پ ت
عالی تنے خپحا ہہا۔ اس مو فع پثر ا تعالی حنے اننی سا خیبان سان آپ سے بجہاں بجہاںسا ت ت
اس کا کم خ)وحی( قرما یتبا۔ وصلی ت ہ
ہا حا
پ چھ
خ کپ حوب اور ، با
ی ام قر یالب صلی ا خعلییہ و خ لم کا ا ق
ت س
ا علییہ فی الخرۃ والولی )آپ پثر درود ہہو ،دی ییا مییں ب ھی اور آخرتا مییں ب ھی(۔
ئ حوض کوثثر بحو اکرام و اعزاز کے طور ثر آپ صلی ا علیہ وس
ہے ،وہ بثر ہ نی دی گس کو لم ص ی پ خ بت ثخ
فاعتت ھی بجس کا نبنی کرییم لی ا علییہ و لم کو وعدہ ک ییا گ ییا ہ
ہے
ب
ہے۔ اور وہ ش حق ہ
ہے۔ ح ب
خ ت ،بئم ظا بق بی ییان ت حدییث خوہ ھی خ بثر ق ہ خ
ے مع بیود ہہونے کا بحو اقرار حصرتا آدم اور اولد آدم سے ازل م یتیں ا تعالی نے ا پنت
ب
ہے۔ ل ییا وہ ھی حق ہ
10
خ بج خ خ خ خ ت
ت
نے والے اور ہنم مییں بحانے والے ہ ح
عالی کو ازل ت ہہی سےعبجنت مییں دا ل ہو ت تا ت خ
ہے ،اس مییں خیہ بو کمی ت ہہوگی خیہ زیبادنی ہہوگی۔ ین ہی حال ہ لم کا عداد کی
خ ت صراتا خیمام ح
ہے کہ وہ ییہ ع
ہے ،بجس کے ببارے مییں ا تعالی کو م لوم ہ یدوں کے افعال کا خ خ ہبی خ
ے وہ پی ییدا ک ییا ت گ ییا
کے یلتت ے توہ کام ب خ
جس کرنے والے ہہییں۔ پح یانپجہ ہہر ایبکت کے خ یلت
آسان کر دیبا گ ییا۔ اور ہہر عمل کا )مق بیول و غینر مق بیول ہہونے( اعب بیار اس کے خحائ مہ سے
ہہوگا۔
نیک بخت وہ ہے جس کے نیک بخت ہونے کا ال نے فیصلہ کر دیا ،اور بببدبخت
بھی وہ جس کے بدبخت ہونے کا ال نے فیصلہ کر دیاب
مخلوق کے بارے میں نوشتۂ تقدیر در اصل الہ تعالی کا ایک بھیببد ہببے ،جببس
سے نہ تو کوئی مقرب فرشتہ واقف ہے نہ کوئی رسولب اس بارے میں فکر و گہرائببی میببں
جانے کی کوشش درماندگی اور اصول اسلم سے برگشتگی کا سبب ہےب لہذا اس بارے
میں فکر و نظر اور خیال و وہم سے بھی دور رہیے ،ال رب العزتا نببے علببم تقببدیر کببو اپنببی
مخلوق سے پوشیدہ رکھا ہے اور مخلوق کو اس کے در پے ہونے سے منع فرمایا ہےب
چنانچہ ال تعالی فرماتے ہیں :ال جو کرے اس بارے میں سوال نہیں کیا جاتا اور
ہاں ! لوگوں سے بازا پرس ہوگیب پس جو در یافت کرے کہ یہ ال نے کیببوں کیببا ؟ اس نببے
اس حکم قرآنی کو نہ مانا ،اور جو حکم قرآنی کو نہ مانے وہ کافر ہےب
یہ کچھ ضروری باتیں تھیں ،ال کے ان برگز یدہ بندوں کے لیببے جببن کببے قلببوب
روشن ہیں ،یہ لوگ راسخین فی العلم کے مرتبہ پر فائز ہیں ،کیوں کہ علببم کببی دو قسببمیں
ہیں ،ایک وہ علم جو مخلوق کو دیا گیا ،اور دوسرا وہ جو مخلوق میببں مفقببود ہببے )یعنببی
نہ یں دیا گیا(ب پس موجود علم کا انکار کفر ہے اور مفقود علم میں رسائی کا دعببوی بھببی
کفر ہےب اور ایمان تب ہی سلمت رہ سکتا ہے جب موجود کو مانا جببائے اور مفقببود کببی
طلب کو ترک کر دیںب
11
خ ت ت
ک ت ق
ے ہہییں۔ ا خ تعالی نے یمان ر ھت
ت اس پثر ا ی ہے ،حب یں لکھا ہ خ ہہم لوح و لم اور خبحو کپچھ اس م ی ت
خ ب
ساری بمحلوق مع ہہو کر ھی اس کو خیہ ہہو خنے والی کے ہہونے کو لکھ دیبا ،بو خ
ن ح ح بخنجس پچینز س ت
جس پچینز خ خکے ت ہہونے تکو ہییں لکھا ، ب ت کر ہوہ مع خ لوق ت م اری س طرح اسی نی۔
ہییں کر ک خ
ب س ن ت
اس خکے ہہونے والی بی یا دیی یا پحاہہ یقیں ت تبو ییہ خ ث ہییں ہو ک یا۔ پح یا خنپجہ ق ییامت ت بک حو کپچھ
ہ خ خ
ہے وہ سب لکھ کر لم ت فدیثر ج تسک ہہو پح خکا۔ )یتعنی ییہ کام یمام ہہو پحکا(۔ وال ہ خ ہہونے
بت خ ت یں درش ی خ بی خ
نے وال ھی یہ تھا ،اور بجہاں اس گی کو پ خبا ت ت نے بحو کپ ئچھ خ ظا کی وہ خاس م ی خ ت یدے خ
خ نے درش یگی دکھانی وہ و ہہاں خ ظا کرنے وال ب ھی یہ ت خھا۔
ت ت خ
عالی ت کو اس کی پمح خلوقاتا مییں بحو کپچھ ہہونے وال ت ت ے کہ ت ا حان لیب یا پحا ہ یہت ع ب بی خیدے کو ییہ
آشمان و ز تمیین مییں ہے۔ ییہ ا عالی کی ت فدثر خ منرم ) ختیہ( ئ ہے اور خ ہے ئ اس کا لم خ ہ
ہے خیہ ت تباز ثرس کر ینے ب وال ،نخیہ کونی ہاس کو جتنم کر خ سک یا ہے یہخ ئ
حالف خیہ کونی تاس کا
ہ
ہ ت پ ب ہ م
ہے خیہ زیبادہ۔ ع خق ییدہ اییمان ،اصول معرقت ،ت
اور ہے ،تیہ کونی کم کر سک یا ہ
خ
بدل سک یا ت ہ ب ت
ے کہ ا تعالی ہے ،اس یلت ے ییہ سب ضروری ہ نراف بو تح یید اور اقرار خرببو بنینت کے یلت اغ پ خ خ
ت خ : ہےی ہ با ا م قر یں م
خ تییاب ک نی نے ا تن
تت
ہے ،اور ہہر ایبک کی ت فدیثر میعیین کر دی نے یمام پچ یخنزوں بکوت پی ییدا خ قرمایبا ہ " ا ت خعالی ت
ہے : ہے۔ " تتینز ا تعالی نے ییہ تھی قرمایبا ہ ہ
ت ح ت
خ خ خ ت ہے۔ " عالی کا کم م فدر کردہ ت فدیثر تکی طرح ہ ت " اور ا ئت
ت ت
کے بباب مییں ا تعالی کا م فاببل ہہوا اور ا پننی با ث خقص فہم خ) بن ی خیمار دل( پنس بحو کونی ت فد ی خثر خ
ے ح ییالتا ش
ہے۔ ا ین خسا ت خص تا پنت ے بثر تببادی ہ سے تاس م ی خیں غور و کر ح خکرے اس خکے خ یلت خ ق
ہے ،اور ا پننی یمام ببابوں مییں گخیہ گار ہ یا ہہ سے بلثلش غینب مییں قی راز دریباقت کربا پ
حا م
کذاب با بیت ہہوگا۔
12
ذاتا و صفاتا میں غور و فکر سے ممانعت
ہم ذاتا خداوندی )کی حقیقت در یافت کرنے( میں غور و فکر نہیں کرتے ،نہ دین
خداوندی میں بحث کرتے ہیں ،نہ در بارہ قران مجادلہ )نزاع( کرتے ہیںب
ئ خ ت ت
ہے ،بحو حصرتا بچبنری ی تیل علییہسہ لم ک کا ین ی مل عالا رب خ قرآن اور ہہم گوا ہہی د خ ینت
ے ہہییں ئکہ
تالسلم لے کر بازل ہ خہونے ،اور نبنی کرییم صلی ا خعلییہ و لم تکو سکھلیبا۔ ییہ قرآن ا
لوقب کا کلم اس کی بثرابثری نہییں کرمسسک یا۔ ہہم خخیہ خکلم ال ہی ت ہے ،مح ت ئ تعالی خکا کلم ہخ
ل ل خ
کے محلوق ہہونے کے قا ل ہہییں ،یہ ا ینسا کہہ کر بجماعت میین کی محا قت کرنے
ہہییں۔
13
حقیقت ایمان اور مراتب ایمان
ت
خ خ خ خ
ہے ) ،یتعنی دوبوں بام
خ
کا نے کر ینم ل
س ا تیمان زبان خ سے اتقرار کرنے اور دل سے ن
ہ ب ہ خ ی
ہے( ضروری باہو کا بوں
خ ئ
خ ث خ س
ہ
ص ببا خ
اور نبنی کرییم لی ا علییہ و لم نے خ شریتعت کی وصاجت قرمانی وہ سب بثرحق
ص اور سب ہ خ
یں ہی مومن ا خ ل اییمان م ی ت خ ہے ،ت بک ہہی ت بت تحامع پچینز خکا بام ہ ہے۔ اور اییمان ا ی خ ث ہ
ی
ہے۔ ہہاں ! جشینت ،قوی ،گ یا ہہوں سے ابحب یاب اور نیکییوں پثر پبا بی یدی کے اعب بیار بثرا ب ہ
ثر
ہے۔ خ
خ خ سے ہہر تایبک مییں در بجہ بی یدی ہ مخ
کے ولی ہہ ی خیں ،اور سب سے کرم ا کے ثزدیبک زیبادہ قرماں بثردار م مو تییین یمام ا
ہے۔ وال نے کر یاع بادہ ا ت
ہ خ ثت ب ت ی اور قران خکی ز ی
ت ب ت خ
توں تکو ،اس کی یم ٹٹ عالی کو ،اس کے قرس
کردہ ک یابوںسکو ،
بازل ت ت چپ ہے ا ت خ اور اییمان بام ہ
ن
کڑوی ھی ت فدیثر کو ل ینمن ثری ،ت رسولوں کو ت ،اور تآخرتا کے دن تکو ،ا ھی نبس ہ
اس خ کے
خ کرنے کا۔ ہم ان یمام ببابوں پثر ا ی تیمان ل خنے ہہییں ت) ل ینم کرنے ہہییں(
خ خ خ
بنی مانے اور کسی نے۔ )یتعنی ک خسی کو ن خ ت یان تفرب یق نہ یتیں خکررسولوں خکے درم ی ت کے ت خ اور ا خ خ
پن ن ع ب
ے تکی تفرب یق ہ ی تیں کرنے( اور بحو ھی حدا کی ت ل ییماتا ا ہوں نے یبش کییں ن کو خیہ ما نت
ہہم ا س کی تصدب یق کرنے ہہییں۔
14
گناہ کبیرہ
ت خ بخ امت میہ صلی ا علیہ وس
کاب ک ییا سی کبینرہ گ خیاہ کا ارت خ ہوںئبنے ک خ ت وہ لوگ جی کے ت لم
یں گے ،ل یی ئ ی بج ی خ
یمان پثر مرنے کی یخ ا اور نے ت ہوہ ل اق کے ید ی ح بو کن ی ت حاہے ،وہ ہ ی بج خ ب
یں م نم ہ
ہوں۔ ہ مرے نر غ ب ےت یہ بو وہ ہے حا گے۔ یں ہ ر یہخ شہ ث ہ ہ یں م نم ہ وہ یں م صورتا
ت ب یک ت ی پت ہ ی ہ ث ی م ی ت ی
ح بخ
ہے بو ان لوگ ا کی تعالی کی خ مش ی خصنت اور کم کے با بتع ہہوں گے خ ،خاگر تا پحا ہ ے خ ا خ خینس
خ
عاف کر دییں۔ بپح یانپجہ قرآن مییں ا ت م ے ل سے ان کو ق تمعفرتا قر ثما دے اور ا پن ثت
ہے گا نخش دے گا "۔ اور اگر ب خ
کے علوہ بحو گ تیاہ ھی ئپحا بج ہ خ ہے " :وہ شرک ت خ عالی کا ارساد ہ ت ت ت
اور شزانم مییں عذاب دییں ،بج خ ثخ ہ نے ہو ہ نے خ کر صاف ت ا تھ ا س کے خ ان بو ہے پخ ہ حا عالی ات
ے رحم کرم سے یبا ی ییکوکاروں کی ش فاعت کی و بجہ سے ہنم کے بتعد ا پن بت یت خ ے تگت ینل بتھ خ
ت سے تکال خکر بجنت مییں ھتج دییں۔
ہے ، با د قرار حدا سے فار
خ
ک و ین ر ک ی خ م ان یں م خرتا
خ
آ و یا ا ت عالی نے ا خہہل ایمان کو د خ
ی ہ ب ی ی ی ی ی خ ت
یں۔ ی ہہ دار ق بحو ہہداییت یبافتیہ نہییں اور خیہ خحدا کی مدد کے ح
ت ت ث خ
اے اسلم اور مسلمابوں کے ولی ! مییں اسلم پثر با بیت قدم رکھ ،با آں کہ ہہ ت
اے ا ! ت
ہہم نبچھ سے ملقاتا کرییں۔
15
خ خ
س بمچ ت خ
ط
ہے وہ لم حا
پ پچ ہ ، ے
ت ھ یں ن
درست ی
ہ ہہمارے امام اور حکام کے حلف بتخعاوتا کو ہہم
کرییں ت ،خیہ ان کے ببارے مییں ببد دعا کر یحیں گے خیہ ان کی اطاعت کو ھوڑییں گے
جب بک ئ کہ وہ ہہم کو کسیخ م خعصینت کا کم خیہ تدییں ،ان کی اطاعت ا کی اطاعت بسچ
ے ا سے اصلح و خمب ھی بحانے ت
گی۔ )اور وہ حود طالم و ببدکار ہہوں بو( ان کے یلت
عقو کی دعا کرنے رہہییں گے۔
راہ اعتدال
ت خ ت س خ
ے کا عہد کرنے ہہییں ،بحدا گاخیہ راہ جماعت م لم ی خ
ین کے ت خطرتی تفہ پثر پحلت ت خ ب اور
خ رسولت خ نتئ ہہم س
گے۔ عدل توسے دو رہہییں خ خ نےطاور ت خفر خقہ ببازی خو رانے احب ییار کرنے ،ا تح یلف کر خ
اماخیت والوں کو پنس خید کرنے ہہییں ،اور لم و ح ییایت کرنے والوں سے تفرتا کرنے
ت ث ہہییں۔
خ ع
ہے کہ ا ہہی ہے ،اس ببارے مییں ہہمارا کہ یا ین ہی ہ نزوں خ کا لم ہہم پثر مشتبیہ ہ بجن پچ ی خ
ہے۔ ے وال ہ
زیبادہ بحا نت
16
ت
ہ ے با تبو ب خ خ ت
ہے یبا دوزخ کا گڑھا۔
ہ نی ہو باغ
ب بک
ی ا کا نتیل ی ج ت کے لے ا و نےمر نر
اور ب
ق
17
جنت و جہنم
خ بٹ خ
ہوں گی ،ا ہ نی ثرا اور خ
یہ ، گی ہوں ہ یہخ بودب ا ب ھی ک یہ ، یں ہ
خ ہ کی ب خنت و خبجہخنم خ پی یدا کی حا پح
ت پ خ ی ی ب ح ی تج
ے ہہی سے بجخنت و بجہنم خ کو خ پی خییدا کر ل ییا تھا ،اور پتھر نے سے پنہل خ خ لوق کو پی ییدا کر خ تعالی نے م
ے قصل سے بجن کا بوں کو پی ییدا ک خییا ،پنس بجس جکو خپحا ہہا ا پنت خ ہ تہر دو مییں بحانے والے انسا
خ ب
ے عدل و اتصاف سے ہنم کا حق دار بی یایبا۔ ح فدار بی خیایبا ،اور بجس کو پحا ہہا ا پنت
ت ث خ خ
ئ ہے۔ کا
ب پح ہ حا ھا ک ل یں م
خ یفدر م کے اس شرخ و نربی یدے ت کا ی
چ
خ خ
جس حاص تل ہہو خ اور " اس ت خظاعت فعل ت" بب خاییں مع خ
ےنی خکام کر سک نےفعسے ہہی بی تیدہ کو ت چمبنین کہ ب س
کے ساتھ ساتھ انسان کو ضہ مییں ہ ی ئ بیں خ ت خھی بحا تنی ،خوہئ ل ت ،صاور بحو بی تیدے کے فبت ت
یاب و نی ،گتبحا تنش ،طاقت ،اور اش ب خ ص ہے ،اور خاس ت ظاعت معنی ی یدرش حا ل ہہونی ہ خ
ہے ،اور اسی کی ب تنب ییاد پثر نی ہ ہ
ے سے حا ل خ ہو ت نہ
آلتا کا میبشر ہہوبا ،ییہ بی یدے کو پ ل
ہے ،بحیبسا کہ ت ا تعالی ت کام کا مکلف بی یایبا بحابا ہ سی ل ی سے خک خ ا ی یدے کو ا کی ل طرف خبی خ ت
ف ا لتفسا لال وسلع لہا ) ،ا ہہر ایبک کو اس کی طاقت کے تبفدر ہقرمانے ہہییں خ :تل یتیک لل ل
ہی مکلف بی یانے ہہییں۔
افعا لل عباد
افعال عباد )بندوں کے افعال( ال کے پیدا کردہ اور بندوں کے کسب کببردہ ہیببںب
ال نے انہیں اسی کا مکلف بنایا جس کی وہ طاقت رکھتببے تھببے ،اور بنببدے اسببی کببی
طاقت رکھتے ہیں جس کا انہیں مکلف بنایا ہےب چنانچہ ل حول ول قوۃ ال بال کببا یہببی
معنی ہے ،یعنی گناہ سے بچنے کا کوئی حیلہ ،حرکت ،اور طاقت )حول( بندے کببو البب
کی مدد کے بغیر نہیں ،اور ال کی اطاعت اور فرماں برداری کی قوتا و قدرتا بھی ال کببی
توفیق کے بغیر نہیںب
18
ت ہ پح ت تت ع خ ت
ا تعالی ت ہے۔ خ ہ نی ل ہی
خ ق ب ظا
تم ب کے ثر
ی فد ت اور صلہ ی
خفت ، لم ،
ہت ارادہ کے ہہر پچینز ا ت ب ت
عالی
یمام کی
دوشرے ت خ ہے ت ،اور ا تعالی کا فیتصلہ عالب ہ یوں ب پحوثر حا ہہت تکی پحا ہہت خد ی گر ت
یمام کی پحاہ
ہے ،خاور ک بٹھی کسی پثر خطلم نہییں تکربا۔ہ باکر ہے
ہ یا پ وہ ہے۔ نروں پثر ع خالب آ ہ
با بدبت ی ئ
ہے۔ قرآن اورن ہہر غینب اور حامی سے وہ منزہ ہ ہے ،خ ہہر بثرانی اور خرابنی سے وہ پباک ہ
ہے :وہ بحو کرے اس پثر بباز پثرس ہییں ،اور ہاں لوگوں سے ببازپثرس ہوگی۔
ہ ہ مییں ہ
سب ال کے محتاج
ئ خ مش ت خ خ خ ئ بچ خ
ے س بکے بثرابثر خ بتھی کونی ا سے عنی ہییں ،بحو کونی حود کو ا سے ذرہ
ن ت پبلکمش تھ خ پیکخت
ہے۔ خ بثرابثر تعنی مچھ
ہے ،اور گیہ گار ہے وہ کاقر ہ
19
ال کا غضب اور رضامندی
خ ت خ ت خ خ ت
خا تعالی غضہ خقرمانے ہہییں اور حوش بتھی ہہونے ہہییں ،مگر ا کا غضہ اور رخصام خیدی
محلوق کی طرح نہییں۔
عشرہ مبشرہ
خ خ
یم صلی ا علییہ وس تلم نے ان کو
خ خ
ہم کا بام لے کر نبنی کر خی بجن دس حایہ رخضی ا غی
ثص ب
نت کی گوا ہہی د ینت
ے ہہییں ،خ بحیبسا کہ خ
سارتا دی ،ہہم بتھی خ ان کے حق مییں جب
س بجخنت کی ب
ن
یں بجنت کی گوا ہہی دی ،اور نبنی سییہ و لم نے حان کے حق م ی خ رسول ا صلی ا عل
ب ص
ہے۔ ییہ حصراتا جسب ذ ی ل ہہییں ، کرییم لی ا علییہ و لم کی بباتا بثر ق ہ
خ خ
حصرتا اببوببکر خرضی ا عخیہ ،
خ
حصرتا عمر رضی خ ا عخیہ ،
ث خ
حصرتا غیمان رضی ا عخیہ ،
20
خ خصرتا ع
ضی ا عخیہ ، ر لی
خ خ
ط حخ
حصرتا لجہ ر خضی ا عیہ ،
خ
ضی ا عخیہ ، ر نر ت
ب ز صرتا
خ ی خ حخ
ضی ا عیہ ، خ حصرتا سعد ر
، خصرتا سع ید رضی ا ع خ
یہ
خ ی حخ
خ
غوف رضی ا عیہ ، ح
خ ح خصرتا ع بید الر من بین خ
حصرتا اببوع بب ییدہ بین بخراح رضی ا عیہ۔
کراماتا اولیاء
عت خ ت س ت
ے م ببنر حصراتا سے مروی ہہییں ،ان اتابچکو ت ہہم حق بمچھت
ے ہہییں اور بحو قص اول ییاء کی کرام س
کو بتھی درست م ھت
ے ہہییں۔
علماتا قیامت
ی ع خ ثا خ ت ث
خ ع
لماتا ق ییامت( خم یل خروج دبحال ،خحصرتا بسیی لییہ السلم کا خ اعت )ع خ اشراط س خ
سورج کا معرب سے ت طلوع ہکہو تبا ،اور ایبک مخصوص پحوپباییہ بحابور آشمان سے بازل ہہو خبا ،خ خ
ے ہہییں۔ ت ہ
کا اس کی بحگہ سے تکل یا وغینرہ پثر ہم اییمان و قیین ر ھت
ی
21
دعوائے غیب کرنے والے کاہن اور نجومی
ت خ ت خ خ
ن خ ہ
کسی تکاہہن اور خنجومی کی ہم اس کی کہایت خاور نجوم مییں تصد خ یق ہییں کرنے۔ اسی
ب ب ب
نت اور ابجماع امت کے حلف بباتا کرنے والے کسی کی ہہم تطرح ک خیاب و س ت
تصدب یق نہییں کرنے۔
تث ٹ٭٭٭
ئ
س
بانپب خیگ :مہوش لی ،ای ببک کی ی ل :مہوش لی ،اعبحاز ع بب یید
ع ی ک ن ع
22