You are on page 1of 22

‫عقیدہ طحاو یہ‬

‫امام ابو جعفر طحاوی‬


‫فہرست‬
‫ب خ‬ ‫خت‬
‫ت خمتصر حالتا امام اببو جعفر طحاوی ‪4..............................‬‬
‫ت‬
‫بوح یید بباری تعالی ‪6.......................................‬‬
‫خ‬
‫تحصرتا م صلی ا علییہ و سلم‪8..............................‬‬
‫قرآن کرییم ‪9..........................................‬‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫روییت بباری تعالیی )یتعنی ا تعالیی کا دیبدار(‪9.......................‬‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫تخنزییہ بباری تعالیی‪10......................................‬‬
‫معراج ‪11............................................‬‬
‫ث ثخ‬
‫حوض کوثر ‪ ،‬تش فاعت اور عہد ازل ‪11.............................‬‬
‫ت‬ ‫علم ال‬
‫‪11......................................‬‬ ‫ثر‬
‫ی‬ ‫فد‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫اور‬ ‫ہی‬ ‫ت‬
‫ث تت‬
‫لوح و قلم اور بوشتیۂ ت فدیثر ‪12..................................‬‬
‫عرش و کرسی ‪ ،‬ا خ یاء اور مل ئ‬
‫یمان‪13.........................‬‬ ‫ا‬
‫خ پ ی خ‬ ‫ثر‬ ‫بکہ‬ ‫ن بب ی خ‬ ‫خ‬
‫غور و قکر سے مماتعت ‪14.......................‬‬ ‫یں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫فاتا‬ ‫ذاتا و ص‬
‫خ‬ ‫خخ‬
‫گ خیاہ اور اییمان۔۔ ام یید خمعفرتا اور حوف عذاب ‪14.....................‬‬
‫ا ی تیمان سے خحارج کرنے والی پچینز‪15.............................‬‬
‫ت‬
‫حقییقت اییمان اور مراتیب اییمان ‪15..............................‬‬
‫گ خیاہ کبینرہ ‪16...........................................‬‬
‫خ‬
‫گخیہ گار قاسق کے ببارے مییں‪16..............................‬‬
‫اطاعت اولی المر ‪17.....................................‬‬
‫ت‬
‫یدال ‪17.........................................‬‬ ‫راہ ا خ‬
‫ع‬
‫بتتعض مخصوص پچینزوں پثر اییمان ‪17...............................‬‬
‫قبنر اور سوال و بحواب‪18...................................‬‬
‫خ‬
‫آخرتا اور اس کے احوال‪18................................‬‬
‫خ‬
‫بج خخنت و بجہنم ‪19........................................‬‬
‫‪19.........................................‬‬ ‫خ‬ ‫خافعالل ع بیاد‬
‫خ‬
‫ن ظام کائی خیاتا اور مرضی مولی ‪20...............................‬‬
‫ث‬
‫دعا اور اس کے اثراتا‪20.................................‬‬
‫ت‬
‫سب خا کے مح یاج ‪20...................................‬‬
‫خ‬
‫ا کا غضب اور رخصام خیدی‪21...............................‬‬

‫‪2‬‬
‫خ خ‬
‫صحابیہ رسول صلی ا علییہ و سلم اور حل فاء اربتعہ ‪21.....................‬‬
‫ث مث‬
‫‪21..........................................‬‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫پ لخ‬ ‫شرہ‬ ‫عشرہ ب‬
‫ے ف ظوں یباد کربا‪22...........................‬‬ ‫بثزرگان دیین کو ا چھ‬
‫کراماتا اول ییاء ‪23.......................................‬‬
‫ت‬
‫‪23......................................‬‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫یامت‬ ‫ی‬ ‫لماتا خ‬
‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ع‬
‫دغوانے غینب کرنے والے کاہہن اور بنجومی‪23.....................‬‬
‫ث‬
‫بجماعت کی شینرازہ بی خیدی ‪23..................................‬‬
‫ت‬
‫اسلم کی راہ اع یدال ‪24...................................‬‬

‫‪3‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫مختصر حالتا امام ابو جعفر طحاوی‬

‫سلسلۂ نسب‬

‫ابوجعفر احمد بن محمد بن سلمہ بن سبلمہ ببن عبببدالملک ببن سبلمہبببن سبلیم ببن‬
‫سلیمان بن جواب الزادی الطحاویب‬
‫صحراۓ مصر کی ایک بستی کی طرف منسوب ہونے کی وجببہ سببے طحبباوی نببام سببے‬
‫مشہور ہوئےب‬
‫آپ سن ‪ ۲۳۹‬میں پیدا ہوئےب‬
‫سن بلوغ کو پہنچے تو تحصیل علم کے لیے مصر منتقل ہوئےب ابتداء میں اسماعیل بن‬
‫ی‬
‫یح ی المازانی سے علم حاصل کیابجیسے ہی علم میں وسعت پیدا ہوتی گئ و یسے ہببی‬
‫مسائل فقہ میں انہماک بڑھتا گیا ‪ ،‬امام صاحب نے قر یب تین سو شببیوخ و اسبباتذہ سببے‬
‫کسب فیض اور تربیت علم و عمل پائیب‬
‫مصر میں موجود اور نو وارد تمام علماء کی خدمت میببں جببا پہنچتببے اور تبببادلۂ‬
‫خیال کرتےب‬
‫علمہ بن یونس آپ کے بارے میں لکھتے ہیں‬
‫امام طحاوی ثقہ ‪ ،‬جید ‪ ،‬عالم فقیہ اور ایسے دانشمند انسان تھے کہ ان کی مثببال‬
‫نہیںب‬
‫علمہ ذہبی فرماتے ہیں ‪:‬‬

‫‪4‬‬
‫ق‬
‫امام طحاوی بہت بڑے فقیہ ‪ ،‬محدث ‪ ،‬حافظ ‪ ،‬معروف شخصیت ‪ ،‬ثقہ راوی ‪ ،‬جید عالم اور‬
‫زا یرک انسان تھےب‬
‫ہ‬ ‫ہ‬
‫امام طحاوی امام ابوحنیف ہ کے طرزا استدلل سے بہت زا یادہ متبباثر تھببے اس لیببے‬
‫عمر بھر مسلک حنفی کی نشر و اشاعت کرتے رہے ‪ ،‬اسی بنا پر آپ کو حنفی مسلک کببا‬
‫بہت بڑا وکیل سمجھا جاتا تھاب‬

‫تصانیف‬

‫العقیدۃ الطحاو یہ ‪ ،‬معانی الثار ‪ ،‬مشکل الثار ‪ ،‬احکام القران ‪ ،‬المختصر ‪ ،‬الشروط ‪،‬‬
‫شرح الجامع الکبیر ‪ ،‬شرح الجامع الصغیر ‪ ،‬النوادر الفقہیہ ‪ ،‬الرد علی ابببی عبیببد الببرد علببی‬
‫عیسی بن ابانب‬
‫ذی القعدۃ ‪ ۳۲۱‬بروزا جمعراتا آپ نے وفاتا پائ ‪،‬اور قرافببہ نببامی بسببتی میببں دفببن‬
‫کیے گیے ‪ ،‬رحمۃ ال رحمۃ واسعۃ‬

‫‪5‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫جمیع حمد اس ال کے لیے ہیں ‪ ،‬جو سارے جہانوں کا پروردگار ہےب‬

‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬


‫بحجۃ السلم امام اببوبجعفر وراق طحاوی رحمۃ ا قرمانے ہہییں ‪:‬‬
‫ت‬ ‫خ‬
‫لت اسلامییہ کے‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ے‬
‫س‬ ‫ج‬
‫ب‬ ‫‪،‬‬ ‫ہے‬ ‫ہ‬ ‫یان‬ ‫ی‬ ‫بی‬ ‫کا‬ ‫یدے‬
‫ث‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫خ‬
‫کے‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫جماعت‬ ‫ل‬
‫ب‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫نت‬ ‫خ‬ ‫خ ی تیہ اہہ ئل س‬
‫ام اببویبوشف یتعقوب بین ابثراہہ تینم اور‬ ‫عمان بین با بیتع‪،‬یی ام ب‬ ‫فقہانے ع ظام امام ؛ اببوحنییفہ ث ت خ‬
‫کے تطرب ی ت‬
‫ق پثر ذکر ک ییا بحابا‬ ‫ح‬
‫امام اببو خع بیدا ت م بین جسن س یب بیانی رحمۃ ا ل ہم ا مع ی تین‬
‫ے اور رب‬ ‫ت‬
‫ے ھ‬ ‫ک‬
‫ہے۔ ان ہی ببابوں کا دیین کے اصول کے طور پثر توہ عق ییدہ ر ھت‬ ‫ہ‬
‫العالمیین کے ببارے مییں ان کا ین ہی دیین و اییمان تھا۔‬

‫توحید باری تعالی‬


‫صفاتا باری تعالی‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت خ‬


‫خ‬
‫ا کے بو یفیق کے ہہم بوح یید بباری تعالی مییں اپی یا ییہ عق ییدہ بی ییان کرنے ہہییں‪:‬‬
‫ت‬ ‫ب ث‬
‫ہے۔‬ ‫بک ہ‬ ‫بل ب ئ ت ث ی خ‬
‫ا‬ ‫عالی‬ ‫ا‬ ‫یہ‬ ‫ش‬
‫یں۔‬ ‫ن‬
‫اس کا ث ئکونی شریبکث ہ ی خ‬ ‫ئ‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬
‫ے اس کی ل خ ہییں۔ خ‬ ‫کو ئنی شت‬
‫کونی پچینز اس کو عا بخز کرنے ئ والی نہ خییں۔‬
‫ت‬
‫ہے ‪ ،‬اس کی کو ئنی ا بیت یدا خ نہییں۔‬ ‫ہ‬ ‫یم‬ ‫ی‬ ‫وہ ئ‬
‫قد‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫یں۔ خ‬‫ہے ‪ ،‬اس کو ٹکوخنی انیہا ہ ی خ‬ ‫وہ خدائمی خ ہ‬
‫ے وال )مرنے یبا جنم ہ تہونے وال( نہییں۔‬ ‫اور منت‬ ‫وال‬ ‫نے‬ ‫ہو‬‫وہ ق خیا ہ‬
‫ت‬
‫خ خ خ‬ ‫ہے۔‬ ‫ہ‬ ‫با‬‫کر‬ ‫ارادہ‬
‫ئ‬ ‫وہ‬ ‫کا‬ ‫جس‬ ‫ب‬ ‫‪،‬‬ ‫ہے‬ ‫ہ‬ ‫با‬ ‫ہ‬
‫ہو‬ ‫چھ‬‫کپ‬ ‫ہی‬ ‫دخی ییا خمییں و ہ‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫حت ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫قت تبک رسانی حاصل نہییں کر سکت‬
‫ے ‪ ،‬خیہ ہہی انسانی فہم‬ ‫قس ت‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫کی‬ ‫اس‬ ‫کر‬ ‫ق‬ ‫و‬ ‫ہم‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫نی‬ ‫سا‬ ‫ان‬
‫ہے۔‬ ‫ادراک کر کنی ہ‬ ‫خ‬ ‫اس خکی ذاتا کا‬
‫ث‬
‫وہ محلوق کے مسابیہ نہییں۔‬

‫‪6‬‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫وہ ) ت خیہا( سب کا خ‬
‫ہے ‪) ،‬اور ییہ سب کو پی ییدا کربا ان مییں سے( کسی کے مح یاج‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ل‬
‫خ‬ ‫حا‬ ‫ہ خن‬
‫ن‬
‫ہونے کی و بجہ سے ہییں۔‬
‫خ‬ ‫کخ‬
‫ہے۔‬ ‫ہ‬ ‫وال‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ین‬ ‫د‬ ‫روزی‬ ‫کو‬ ‫سب‬ ‫وہ‬ ‫قت‬ ‫ببدون ل‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ہے ‪ ،‬اور دوببارہ سب کو پی ییدا کرنے وال‬ ‫ے وال ہ‬ ‫حوف و خطر سب کو موتا د ینت‬ ‫نے ث ت‬ ‫وہ ب‬
‫ت‬ ‫ت خ‬ ‫ت‬ ‫ہے ب ل ب قت۔‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ت خح ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ح‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ہے۔ تم لوقاتا‬ ‫ہین سے م ئتصف ہ‬ ‫کے ساتھ یلیق عالم ئکے ب ل ہ خ‬ ‫خ‬ ‫وہ ا پن خحنی م ییع ص فاتا‬
‫خ‬ ‫اس کی ص فاتا تمییں انسی کونی پچینز زیبادہ ہییں ہہونی بحوخ پنہل‬ ‫ی‬ ‫ن‬
‫ے یہ ھی ت‪ ،‬وہ‬ ‫سے خ‬ ‫کی یلیق پ خ‬
‫ہے ‪ ،‬اسی طرح ان ص فاتا سے اببد بک‬ ‫جس طرح اننی ص فاتا کے ساتھ ازل سے ہ‬ ‫ب ت‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫گا۔‬ ‫ہے‬ ‫ر‬ ‫صف‬ ‫مت‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫ہ خ‬
‫ے سے‬ ‫" خحالق " کی صقت سے اس کا خاتصاف یل تیق کے بتعد سے خ ہییں ‪) ،‬ببلکہ پ خنہل‬
‫ن‬ ‫ح‬ ‫ن‬
‫اسی طرح " بباری " کی صقت سے اتصاف بثرییت )محلوق( کو پی ییدا کرنے کے‬ ‫ہے( خ‬ ‫ہ‬
‫ہے(۔‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫نہ‬ ‫لکہ‬ ‫ب‬
‫ب‬ ‫)‬ ‫‪،‬‬ ‫یں‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫سے‬ ‫عد‬
‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫بت‬
‫ت‬
‫جب کہ کونی مرببوب )ثر بن ئینت‬ ‫ہے ‪ ،‬ب ت‬ ‫صف ہ‬ ‫ت‬ ‫سے وہ یب خسے مت‬ ‫خ‬ ‫صقت‬ ‫کی ت‬ ‫" رببو ب خنینت "‬
‫ہے بجب کہ کونی‬ ‫صف‬ ‫مت‬ ‫سے‬ ‫یب‬ ‫سے‬ ‫قت‬ ‫ص‬ ‫کی‬ ‫"‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫حا‬ ‫"‬ ‫اور‬ ‫ھا‬ ‫ت‬ ‫یہ‬‫خ‬ ‫وال(‬ ‫پباخنے‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫محلوق پی ییدا ھی یہ کی گنی ھی۔‬
‫خ‬ ‫بدہ کرنے کے و بجہ خسے " م ت‬ ‫خ خ‬
‫)زبدہ تکرنے وال( کہا بحابا‬ ‫ت‬ ‫"‬ ‫حی‬ ‫تخ‬ ‫خ‬ ‫مردے تکو ز‬ ‫ص‬ ‫وہ بجس طرح کسی‬
‫ہے۔اور‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫صف ہ‬ ‫سے ز حبدہ کرنے سے ب ل ھی‬
‫ہی اس کومحاتص‬ ‫اسی طرح " خحالق " کا )صققتنی( خبام بتھی ن لیق سے ق بی‬
‫ہے اسی طرح اس ) نی( بام‬ ‫ہ‬
‫ہے۔ اور‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ی‬
‫ہث‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫نہ‬ ‫ت‬
‫ہے ‪ ،‬اور یمام اش ییاء‬ ‫سہ ہ‬ ‫ادر‬ ‫ق‬ ‫سے(‬ ‫خ‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫پ‬ ‫)‬ ‫ثر‬ ‫پ‬ ‫نزوں‬ ‫ی‬ ‫چ‬
‫پ‬ ‫یمام‬ ‫ے تکہ وہ‬ ‫ییہ سب کپچھ اس یلت‬
‫ہے ‪ ،‬اور وہ کسی‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ثر‬‫پ‬ ‫اس‬ ‫با‬ ‫کر‬ ‫چھ‬ ‫کپ‬ ‫سب‬ ‫یہ‬
‫ی‬ ‫اور‬ ‫یں۔‬
‫ن‬
‫خ‬ ‫اسی کی مح خ بت ی‬
‫ہ‬
‫ہ‬ ‫یاج‬ ‫)وبحود م تییں( خ‬
‫ضرورتا خم ید ھی ہییں۔‬ ‫پچینز کا مح یاج ث و ئ‬
‫س‬ ‫می‬
‫ہے۔‬ ‫اس کے ل کونی پچینز نہییں ‪ ،‬اور وہ م ییع و بتصینر ہ‬
‫مخلوق کو اسی طرح پیدا کیا جیسا کہ وہ جانتا )اور چاہتا( تھاب‬
‫اور ان کی تقدیر یں مقدر فرمائیں ‪،‬‬
‫مدتا حیاتا کی تعیین فرمائیب‬
‫ال تعالی پر کوئی شۓ اس کی تخلیق سے قبل بھی پوشیدہ نہ تھیب‬
‫اور جو کچھ یہ کرنے والے ہیں ‪ ،‬وہ اسے تخلیق کے قبل ہی سے جانتا ہےب‬
‫تمام کو اس نے اپنی فرماں برداری کا حکم دیا ہے ‪ ،‬اور نافرمانی سے منع فرمایا ہےب‬
‫اور ہر شۓ اس تقدیر اور مشیت کے مطابق ہی چلتی ہےب اور )ہر جگہ( اسی کی مشیت‬
‫)ارادہ( کار فرما ہے ‪ ،‬نہ کہ بندوں کی مشیت و ارادہب ہاں کچھ کسی بندے کے بارے‬
‫میں ال چاہے ‪ ،‬تو جو ال چاہتا ہے وہ ہوتا ہے ‪ ،‬اور جو کچھ وہ نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتاب‬

‫‪7‬‬
‫جس کو چاہے وہ ہدایت دیتا ہے ‪ ،‬اور اپنے فضل سے عافیت و حفاظت دیتا ہے ‪ ،‬اور‬
‫جسے چاہے وہ گمراہ کرتا ہے اور انصاف کے ساتھ ذلیل و مبتلئے )عذاب(کرتا ہےب‬
‫اور اس طرح تمام ہی لوگ اس کے ارادے کے مطابق اس کے فضل و عدل میں دائر ہیںب‬
‫ال تعالی اپنے ہمسروں اور ہم مثل اضداد سے پاک ہے ‪) ،‬یعنی کوئی ہمسر و ضد‬
‫نہیں(‬
‫کوئی اس کے فیصلہ کو رد کرنے وال نہیں ‪ ،‬اور نہ کوئی کسی باتا پر اس کی گرفت کرنے‬
‫وال ہے ‪ ،‬اور نہ ہی کسی کو اس کے برخلف غلبہ حاصل ہےب‬

‫حضرتا محمد صلی ال علیہ و سلم‬


‫خ‬ ‫ت خم ت خ‬ ‫ت ا‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫م )صلی ا ع خل ی تیہ و ل خسلم( تیقیب یا اس ت کے تنتخب بی خیدے ‪ ،‬حاص نبنی‪ ،‬خ اور پنس یدیبدہ‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫رسول ہہییں۔ وہ حایم ا نبب یییین ہہییں ‪ ،‬یمام میقییوں )ی ییکوں( کے امام ‪ ،‬نبن ییوں کے شردار‬
‫خخ‬ ‫‪ ،‬اور پثروردگار عالم تکے خم بیوب ہہییں۔‬
‫ت‬ ‫دغوبئ خ بیوتا مرا ہہی اور ت‬ ‫ئ‬
‫ہے۔‬
‫خ‬ ‫ہ‬ ‫نی‬ ‫ش‬ ‫ثر‬
‫پ‬ ‫فس‬ ‫گ‬ ‫آپ تکے بت تعد کسی ق بسم کا خ خ ن‬
‫خ‬
‫ق‪ ،‬راہ ہہداییت ‪ ،‬بور اییمان اور ض ییاء‬ ‫ے دیین ئح ت‬ ‫آپ یمام بح خیابوں اورخ حم ییع انسابوں کے بت یلت‬
‫ے۔‬ ‫ے تھ‬ ‫ے( گت‬ ‫اسلم لے کر بن ظور نبنی م بیعوث یکت‬
‫ے ) یھ بتج‬

‫قرآن کر یم‬

‫ئ‬ ‫خ ئ ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬


‫ہے ‪ ،‬اس‬ ‫باتا‬ ‫نی‬ ‫ہو‬ ‫ہ‬ ‫کی(‬ ‫لم‬ ‫ک‬‫ت‬ ‫)‬ ‫نی‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫قر‬ ‫ہی‬ ‫ہ‬ ‫کی‬ ‫عالی‬ ‫باری‬ ‫وہ‬ ‫‪،‬‬ ‫ہے‬ ‫ہی‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫لم‬ ‫ک‬ ‫ئ‬ ‫قرآن‬
‫با۔ اور بحم ی ہ ت‬
‫ب‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت خ‬ ‫ت ہ خن ب‬ ‫خ‬
‫یع ی تمسلمان‬‫ح‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫قرما‬ ‫بازل‬ ‫ت‬ ‫وحی‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫نطر‬
‫ت‬ ‫ب‬
‫ک‬ ‫ثر‬‫پ‬ ‫رسول‬ ‫ت‬ ‫ے‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫پ‬ ‫ا‬ ‫‪،‬‬ ‫یں‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ین‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫نت‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ق‬
‫کی کونی کیی‬
‫قرآن تا تعالی خکا ق ی قی کلم‬ ‫ث‬
‫ے ہہییں کہ خ‬ ‫اس بباتا خکی تصدب یق کرنے ہہییں ‪ ،‬اور خ تیقیین خ ر ھت‬
‫ے تاور ییہ ک خہ‬
‫ے‬ ‫خص قرآن شت‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫لم کی خطرح محلوق ن تہییں ؛ لہذا بحو‬ ‫ہے ‪ ،‬خ اور محلوق کے ک ت‬ ‫ہ‬
‫سان تکی ا تعالی نے‬ ‫خ‬ ‫ی ن‬‫ا‬ ‫ے‬
‫س‬‫ن‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ہے‬ ‫ھم ہ‬ ‫یا‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫باتا‬ ‫یہ‬
‫بج ی ب ت‬ ‫فر‬ ‫ک‬
‫خ‬ ‫وہ‬ ‫بو‬ ‫ہے‬ ‫ہ‬ ‫لم‬ ‫ک‬ ‫کا‬ ‫سان‬ ‫کہ ن‬
‫ا‬ ‫وہ‬‫ئ‬
‫ہے ‪:‬‬ ‫ہے ‪ ،‬پح خیانپجہ قرآن مییں ث ہخ‬ ‫ہ‬ ‫دی‬ ‫کی‬ ‫د‬ ‫کی‬ ‫فر(‬‫بج خ‬ ‫ش‬ ‫)‬ ‫نم‬ ‫ہ‬ ‫سے‬ ‫ا‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫اور‬ ‫ہے‬ ‫ہ‬ ‫کی‬ ‫بثرانی بی ی ت‬
‫یان‬
‫ش‬
‫کی ییہ وع یید تاس خص‬ ‫ڈالوں گا(۔ ا ت خ‬ ‫" ساصلییہ شفر " ب)مییں کغ تیفر ی تتیب اسے ہنم م ی تیں ل ث‬
‫ال قول ثا بشر " )کہ ییہ بو انسان کی بباثتییں‬ ‫ان ہہذا‬
‫قرآن خ‬ ‫ہے حو ی تیہ ہ یا ھا کہ " ت‬ ‫ے ہ‬ ‫کے یلت‬
‫ہے ‪ ،‬اور کسی بنشر کے‬ ‫ہ‬ ‫لم‬ ‫ک‬ ‫کا‬ ‫شر‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ل‬‫حا‬ ‫یہ‬ ‫کہ‬ ‫ہے‬‫ہ‬ ‫ین‬ ‫ی‬ ‫ت‬
‫ہہییں( ‪ ،‬پ ث ی ن ی‬
‫ق‬ ‫خ‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫ہہ‬ ‫نس‬
‫ی‬
‫کلم کے مسابیہ ہییں۔‬

‫‪8‬‬
‫ی‬
‫اور جو کوئی ال تعال ی کو انسانی صفت و حالت سے متصف کرے وہ کفر کرتا ہے ‪ ،‬پس‬
‫جس شخص نے یہ سمجھ لیا ‪ ،‬اس نے درست کام کیاب اور کافروں جیسی باتیں کرنے سے‬
‫بچ گیا ‪ ،‬اور اس نے جان لیا کہ حق تعالی اپنی صفاتا میں کسی انسان کے مشابہ نہیںب‬

‫ی‬ ‫ی‬
‫رو یت باری تعال ی )یعنی ال تعال ی کا دیدار(‬
‫ت ا خ‬
‫ہ‬ ‫تی خ‬ ‫حق ت عالی کی رویت )دبدار( ا ئہہل ب خ‬
‫جس مییں ذاتا بباری‬ ‫یں بت‬ ‫ب‬ ‫ا۔‬ ‫گ‬ ‫ہو‬ ‫نب‬ ‫ص‬
‫قیب خت خ ی ت‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫کو‬ ‫نت‬ ‫یی خج‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ت ت‬
‫ہے ‪:‬‬ ‫ذکر‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫ھی‬ ‫م‬ ‫قرآن‬ ‫جہ‬ ‫یا‬ ‫ہوگی۔‬ ‫ہ‬ ‫نت‬ ‫نی‬ ‫کو‬ ‫یہ‬ ‫خ‬ ‫اور‬ ‫ہوگا‬ ‫ہ‬ ‫یہ‬ ‫خ‬
‫خہ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫نپ‬ ‫ح‬ ‫پ‬
‫ج‬
‫قی‬ ‫ک‬
‫بن‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت بعالی ئ خ‬
‫احاطہ‬
‫خ‬ ‫کا‬
‫ے‬ ‫" وحوہ یبوم ییذ باضرۃ الی ر بنہا باطرۃ ) ہت سے پہرے )لوگ( اس دن ثر و بازہ ا پنت‬
‫رب کو دیکھییں خگے(۔ ت خ‬
‫ہے۔ اور‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫ارادہ‬ ‫و‬ ‫لم‬ ‫اس رویت کی کیی نت و ت فص ییل و ہہی ہہوگی بحیبسی کہ ا کے ع‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫قی‬ ‫ص ی‬
‫ہے‬ ‫ح‬
‫ہے وہ سب حیبسا کہ ارساد قرمایبا گ ییا ‪ ،‬بثر ق ئ ہ‬ ‫ب‬ ‫بیت حو کپچھ ہ‬ ‫ب‬ ‫یختح احادییث مییں اس ببا خ‬
‫اس مس یلہ مییں‬ ‫ہے۔ خ‬ ‫درست خ ہ‬ ‫وہ سب خ ث پ خ‬ ‫اس سے ئ رسول تابنے بحو خ م ظلب خ مراد ل ییا ت‬ ‫ہاور پ خ‬
‫یں کرنے اور یہ اننی مرضی کے تح ییالتا‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫خہم ان تنی رانے سے باو ی ل و وصاجت ہ ی ت‬
‫ہے حوب‬ ‫لمت ر ہہ یا ہ‬ ‫ت‬ ‫س‬
‫بوں مییں ثو تہی خص ح ت‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ے کہ دیین کی ا ینسی ببا‬ ‫ے ہہییں۔ اس یلت‬ ‫ببابد خھت‬
‫ے خ کو ا و رسول کے حوالے کر دے اور ا ینسی مشتبیہ پچینزوں کی قییقت کو اس کے‬ ‫ا پن خت‬
‫ت‬ ‫دے۔‬
‫س خ‬ ‫ت تخ‬ ‫خ‬ ‫رسول( کے حوا تلے کر ت‬ ‫ت‬
‫)ا ثو‬ ‫ے والے ث خ‬ ‫بحا نت‬
‫ن‬ ‫ث‬
‫ے شر خ ل ینم حم‬ ‫قرآن و سنت کے سا نحمت‬
‫ی‬
‫ہے بحو خ‬
‫ش‬ ‫اسلم پثر خ و ہہی شخص با بیت خقدم رہ سک یا ہ‬
‫حوض‬
‫خ‬ ‫نزوں کی یقی خق و‬ ‫خ‬ ‫سی پچ ی‬ ‫خص ان ت‬ ‫دے ‪ ،‬لہذا بحو ئ ت‬ ‫خ‬ ‫کے خحود کو ان کے حوالے کر‬ ‫ث‬ ‫کر‬
‫قت صاف خییہ‬ ‫یں دی گنی بو ت وہ بوح یید تحالص ‪ ،‬معر ت‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫ص ہوگا ‪ ،‬بجس ہکی ہم اس کو ہ ی خ‬ ‫مییں شعول‬
‫یب ‪ ،‬اور اقرار و اتکار‬ ‫ب‬
‫ق و کذ ی ت‬ ‫ث‬
‫ب‬
‫ہے گا ‪ ،‬اور ث فر و اییمان تب ی‪ ،‬ت ئصد ی‬ ‫ک‬ ‫سے ت دور ہی ر ہ‬ ‫یمان ی تح خ‬ ‫خ‬ ‫اور ا ی خ‬
‫ہے گا۔ اور‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ثردد‬ ‫و‬ ‫سک‬ ‫نے‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫اور‬ ‫سان‬ ‫ی‬ ‫ثر‬ ‫و‬
‫ی خ م خی پ ن‬‫نران‬ ‫چ‬ ‫‪،‬‬ ‫وسوسہ‬ ‫ئ‬ ‫یار‬ ‫ق‬ ‫گر‬ ‫ڈول‪،‬‬ ‫خ‬ ‫بوا‬ ‫یں ڈا‬ ‫می ت‬
‫خ خیہ ت بو مومن لص ب خین پبانے گا خیہ کر بحاحد۔‬ ‫ح‬ ‫م‬
‫ئ‬ ‫ث خ‬
‫صتح خیہ کہلنے گا‬ ‫خص کا اییمان یخ‬ ‫ت‬ ‫بح ننییوں کو دیبدار ال ہی تصینب ہہونے خکے عتق ییدہ ئ پثر اس ش‬
‫خ‬
‫ے یبا ا پننی فہم سے کونی دوشری باویب تل کرے۔‬ ‫‪ ،‬بحو اس دیبدار کو و ہہمی کہ‬
‫یخ ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ب ت‬ ‫ت‬
‫لب( ین ہی‬ ‫صتح سباویبل )م ظ ئ‬ ‫باری تعالی خمییں‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫یمام ص فاتا‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫عالی‬ ‫خ‬
‫ت‬ ‫باری‬
‫روییت ب خ‬
‫ن‬
‫ہے کہ خ)انسانی( باویبلتا کو ثرک کر کے ک یاب وسنت کو ل ینم کر ل ییا بحانے۔ اور‬ ‫ہ‬
‫ہے۔‬ ‫ین ہی مسلمابوں کو دیین ہ‬

‫ی‬
‫تنز یہ باری تعال ی‬

‫‪9‬‬
‫)یعنی باری تعالی کا صفات کاملہ سے متصف ہونا اور صفات‬
‫سے پاک ہونا(‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫نقص‬
‫ت‬ ‫ث خ‬
‫خ‬
‫)اسی طرح( وہ‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫نے سے خیہ بنپحا اور‬ ‫ب‬ ‫کی تقی کر‬ ‫خ‬ ‫ص فاتا‬ ‫ت‬ ‫ب ثحو خ شخص بح خ خیاب بباری ث تعالی خ کی‬
‫ے سے خیہ نپحا وہ گمراہ ہہوا اور " تنزییہ " کے راشتیہ‬ ‫شخص بحو ص فاتا کو مسابیہ محلوق قرار د ینت‬
‫خ‬ ‫خخ‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫پثر خیہ پحل۔‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫سے متصف اور میفرد اوصاف کے حامل ہہییں۔ محلوق مییں‬ ‫باری تعالی یبک یانی خص فاتا خ‬ ‫ب ئ‬
‫ن‬
‫کونی اس بسی ص فاتا وال ہییں۔‬ ‫ی‬ ‫ب‬
‫ح‬
‫ے‪،‬ا خ‬ ‫خت‬ ‫ت‬
‫ہے۔‬ ‫باک‬ ‫سے‬ ‫حوارح(‬ ‫ب‬ ‫)‬ ‫ادواتا‬ ‫اور‬ ‫‪،‬‬ ‫صاء‬ ‫ص‬ ‫‪،‬‬ ‫یہاء‬ ‫ا‬ ‫‪،‬‬ ‫حد‬ ‫عالی‬ ‫بباری‬
‫پ ئ ہ‬ ‫حخ‬ ‫ت‬ ‫ت ت خ ن ت ح ی غ ث‬
‫لف( مییں سے کونی بجہت بباری‬ ‫ت‬ ‫شمال ‪ ،‬قدام ‪،‬‬ ‫قوق ‪ ،‬ن تخت ‪ ،‬ی میین ‪ ،‬خح ت‬ ‫تبجہاتا شیہ ) خ‬
‫تعالی کا احاطہ ہییں کرنی ‪ ،‬بحیبسا کہ م لوقاتا کا احاطہ کرنی ہہییں۔‬ ‫ن‬

‫معراج‬
‫ئ ئ‬ ‫خ‬
‫ہےخ ‪ ،‬نبنی کرییم صلی ا ب خی خعلییہ وخت خسلم کو راتا مییں معراج کرانی گنی ‪ ،‬اور‬ ‫بمعراج حق ہ‬
‫ت‬
‫آشمان پثر لے خ بحایبا خگ ییا ث‪ ،‬اور پ ثھر و ہہاں‬ ‫ق‬ ‫ص‬
‫نحالت بی ییداری نبنی تکرییم لیخ ا کو ن فس ی تبس‬
‫پ‬ ‫ت‬
‫عالی تنے خپحا ہہا۔ اس مو فع پثر ا تعالی حنے اننی سا خیبان سان آپ‬ ‫سے بجہاں بجہاںسا ت ت‬
‫اس کا کم خ)وحی( قرما یتبا۔ وصلی‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫ہا‬ ‫حا‬
‫پ‬ ‫چھ‬
‫خ‬ ‫کپ‬ ‫حو‬‫ب‬ ‫اور‬ ‫‪،‬‬ ‫با‬
‫ی‬ ‫ا‬‫م‬ ‫قر‬ ‫یال‬‫ب‬ ‫صلی ا خعلییہ و خ لم کا ا ق‬
‫ت‬ ‫س‬
‫ا علییہ فی الخرۃ والولی )آپ پثر درود ہہو ‪ ،‬دی ییا مییں ب ھی اور آخرتا مییں ب ھی(۔‬

‫حوض کوثر ‪ ،‬شفاعت اور عہد ازال‬

‫ئ‬ ‫حوض کوثثر بحو اکرام و اعزاز کے طور ثر آپ صلی ا علیہ وس‬
‫ہے ‪ ،‬وہ بثر‬ ‫ہ‬ ‫نی‬ ‫دی گ‬‫س‬ ‫کو‬ ‫لم‬ ‫ص ی‬ ‫پ خ‬ ‫بت‬ ‫ثخ‬
‫فاعتت ھی بجس کا نبنی کرییم لی ا علییہ و لم کو وعدہ ک ییا گ ییا ہ‬
‫ہے‬
‫ب‬
‫ہے۔ اور وہ ش‬ ‫حق ہ‬
‫ہے۔‬ ‫ح‬ ‫ب‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫‪ ،‬بئم ظا بق بی ییان ت حدییث خوہ ھی خ بثر ق ہ خ‬
‫ے مع بیود ہہونے کا بحو اقرار حصرتا آدم اور اولد آدم سے‬ ‫ازل م یتیں ا تعالی نے ا پنت‬
‫ب‬
‫ہے۔‬ ‫ل ییا وہ ھی حق ہ‬

‫علم الہی اور تقدیر‬

‫‪10‬‬
‫خ‬ ‫بج خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ت‬
‫نے والے اور ہنم مییں بحانے والے‬ ‫ہ‬ ‫ح‬
‫عالی کو ازل ت ہہی سےعبجنت مییں دا ل ہو ت‬ ‫تا ت خ‬
‫ہے ‪ ،‬اس مییں خیہ بو کمی ت ہہوگی خیہ زیبادنی ہہوگی۔ ین ہی حال‬ ‫ہ‬ ‫لم‬ ‫کا‬ ‫عداد‬ ‫کی‬
‫خ ت‬ ‫صراتا‬ ‫خیمام ح‬
‫ہے کہ وہ ییہ‬ ‫ع‬
‫ہے ‪ ،‬بجس کے ببارے مییں ا تعالی کو م لوم ہ‬ ‫یدوں کے افعال کا خ خ ہ‬‫بی خ‬
‫ے وہ پی ییدا ک ییا ت گ ییا‬
‫کے یلت‬‫ت‬ ‫ے توہ کام ب خ‬
‫جس‬ ‫کرنے والے ہہییں۔ پح یانپجہ ہہر ایبکت کے خ یلت‬
‫آسان کر دیبا گ ییا۔ اور ہہر عمل کا )مق بیول و غینر مق بیول ہہونے( اعب بیار اس کے خحائ مہ سے‬
‫ہہوگا۔‬
‫نیک بخت وہ ہے جس کے نیک بخت ہونے کا ال نے فیصلہ کر دیا ‪ ،‬اور بببدبخت‬
‫بھی وہ جس کے بدبخت ہونے کا ال نے فیصلہ کر دیاب‬
‫مخلوق کے بارے میں نوشتۂ تقدیر در اصل الہ تعالی کا ایک بھیببد ہببے ‪ ،‬جببس‬
‫سے نہ تو کوئی مقرب فرشتہ واقف ہے نہ کوئی رسولب اس بارے میں فکر و گہرائببی میببں‬
‫جانے کی کوشش درماندگی اور اصول اسلم سے برگشتگی کا سبب ہےب لہذا اس بارے‬
‫میں فکر و نظر اور خیال و وہم سے بھی دور رہیے ‪ ،‬ال رب العزتا نببے علببم تقببدیر کببو اپنببی‬
‫مخلوق سے پوشیدہ رکھا ہے اور مخلوق کو اس کے در پے ہونے سے منع فرمایا ہےب‬
‫چنانچہ ال تعالی فرماتے ہیں ‪ :‬ال جو کرے اس بارے میں سوال نہیں کیا جاتا اور‬
‫ہاں ! لوگوں سے بازا پرس ہوگیب پس جو در یافت کرے کہ یہ ال نے کیببوں کیببا ؟ اس نببے‬
‫اس حکم قرآنی کو نہ مانا ‪ ،‬اور جو حکم قرآنی کو نہ مانے وہ کافر ہےب‬
‫یہ کچھ ضروری باتیں تھیں ‪ ،‬ال کے ان برگز یدہ بندوں کے لیببے جببن کببے قلببوب‬
‫روشن ہیں ‪ ،‬یہ لوگ راسخین فی العلم کے مرتبہ پر فائز ہیں ‪ ،‬کیوں کہ علببم کببی دو قسببمیں‬
‫ہیں ‪ ،‬ایک وہ علم جو مخلوق کو دیا گیا ‪ ،‬اور دوسرا وہ جو مخلوق میببں مفقببود ہببے )یعنببی‬
‫نہ یں دیا گیا(ب پس موجود علم کا انکار کفر ہے اور مفقود علم میں رسائی کا دعببوی بھببی‬
‫کفر ہےب اور ایمان تب ہی سلمت رہ سکتا ہے جب موجود کو مانا جببائے اور مفقببود کببی‬
‫طلب کو ترک کر دیںب‬

‫لوح و قلم اور نوشتۂ تقدیر‬

‫‪11‬‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ک ت‬ ‫ق‬
‫ے ہہییں۔ ا خ تعالی نے‬ ‫یمان ر ھت‬
‫ت‬ ‫اس پثر ا ی‬ ‫ہے ‪ ،‬حب‬ ‫یں لکھا ہ خ‬ ‫ہہم لوح و لم اور خبحو کپچھ اس م ی ت‬
‫خ‬ ‫ب‬
‫ساری بمحلوق مع ہہو کر ھی اس کو خیہ ہہو خنے والی‬ ‫کے ہہونے کو لکھ دیبا ‪ ،‬بو خ‬
‫ن‬ ‫ح‬ ‫ح‬ ‫بخنجس پچینز س ت‬
‫جس پچینز خ خکے ت ہہونے تکو ہییں لکھا ‪،‬‬ ‫ب ت‬ ‫کر‬ ‫ہو‬‫ہ‬ ‫مع‬ ‫خ‬ ‫لوق‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫اری‬ ‫س‬ ‫طرح‬ ‫اسی‬ ‫نی۔‬
‫ہییں کر ک خ‬
‫ب‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫اس خکے ہہونے والی بی یا دیی یا پحاہہ یقیں ت تبو ییہ خ ث ہییں ہو ک یا۔ پح یا خنپجہ ق ییامت ت بک حو کپچھ‬
‫ہ‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ہے وہ سب لکھ کر لم ت فدیثر ج تسک ہہو پح خکا۔ )یتعنی ییہ کام یمام ہہو پحکا(۔‬ ‫وال ہ‬ ‫خ‬ ‫ہہونے‬
‫بت خ ت‬ ‫یں درش ی‬ ‫خ‬ ‫بی خ‬
‫نے وال ھی یہ تھا ‪ ،‬اور بجہاں اس‬ ‫گی کو پ خبا ت‬ ‫ت‬ ‫نے بحو کپ ئچھ خ ظا کی وہ خاس م ی خ‬ ‫ت‬ ‫یدے‬ ‫خ‬
‫خ‬ ‫نے درش یگی دکھانی وہ و ہہاں خ ظا کرنے وال ب ھی یہ ت خھا۔‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫عالی ت کو اس کی پمح خلوقاتا مییں بحو کپچھ ہہونے وال‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ے کہ ت ا‬ ‫حان لیب یا پحا ہ یہت‬ ‫ع‬ ‫ب‬ ‫بی خیدے کو ییہ‬
‫آشمان و ز تمیین مییں‬ ‫ہے۔ ییہ ا عالی کی ت فدثر خ منرم ) ختیہ( ئ ہے اور خ‬ ‫ہے ئ اس کا لم خ ہ‬
‫ہے خیہ ت تباز ثرس کر ینے ب وال ‪ ،‬نخیہ کونی ہاس کو جتنم کر خ سک یا ہے یہخ‬ ‫ئ‬
‫حالف‬ ‫خیہ کونی تاس کا‬
‫ہ‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫ہے خیہ زیبادہ۔ ع خق ییدہ اییمان ‪ ،‬اصول معرقت ‪ ،‬ت‬
‫اور‬ ‫ہے ‪ ،‬تیہ کونی کم کر سک یا ہ‬
‫خ‬
‫بدل سک یا ت ہ‬ ‫ب ت‬
‫ے کہ ا تعالی‬ ‫ہے ‪ ،‬اس یلت‬ ‫ے ییہ سب ضروری ہ‬ ‫نراف بو تح یید اور اقرار خرببو بنینت کے یلت‬ ‫اغ پ خ‬ ‫خ‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫‪:‬‬ ‫ہے‬‫ی ہ‬ ‫با‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫قر‬ ‫یں‬ ‫م‬
‫خ تی‬‫یاب‬ ‫ک‬ ‫نی‬ ‫نے ا تن‬
‫تت‬
‫ہے ‪ ،‬اور ہہر ایبک کی ت فدیثر میعیین کر دی‬ ‫نے یمام پچ یخنزوں بکوت پی ییدا خ قرمایبا ہ‬ ‫" ا ت خعالی ت‬
‫ہے ‪:‬‬ ‫ہے۔ " تتینز ا تعالی نے ییہ تھی قرمایبا ہ‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫ح ت‬
‫خ‬ ‫خ خ ت‬ ‫ہے۔ "‬ ‫عالی کا کم م فدر کردہ ت فدیثر تکی طرح ہ‬ ‫ت‬ ‫" اور ا ئت‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫کے بباب مییں ا تعالی کا م فاببل ہہوا اور ا پننی با ث خقص فہم خ) بن ی خیمار دل(‬ ‫پنس بحو کونی ت فد ی خثر خ‬
‫ے ح ییالتا‬ ‫ش‬
‫ہے۔ ا ین خسا ت خص تا پنت‬ ‫ے بثر تببادی ہ‬ ‫سے تاس م ی خیں غور و کر ح خکرے اس خکے خ یلت‬ ‫خ‬ ‫ق‬
‫ہے ‪ ،‬اور ا پننی یمام ببابوں مییں گخیہ گار‬ ‫ہ‬ ‫یا‬ ‫ہہ‬ ‫سے بلثلش غینب مییں قی راز دریباقت کربا پ‬
‫حا‬ ‫م‬
‫کذاب با بیت ہہوگا۔‬

‫عرش و کرسی ‪ ،‬انبیاء اور ملئکہ پر ایمان‬


‫ت‬
‫بت مشت خ خ‬ ‫ت‬
‫ہے‬
‫ہ‬ ‫نی‬ ‫ع‬ ‫ھی‬
‫ح‬
‫خ‬ ‫سے‬ ‫نزوں‬‫ی‬ ‫چ‬
‫پ‬ ‫دوشری‬ ‫اور‬ ‫عرش‬ ‫ت‬ ‫عالی‬‫ہے۔ اور ا ت‬ ‫ت‬ ‫عرش و کرسی بثرحق ہ‬
‫ہے ‪ ،‬اور ا تعالی کے احاطہ سے اس کی م لوق عا بخز‬ ‫‪ ،‬ہہر پچینز پثر خم ییط اور ببال و بثرثر ہ‬
‫ت‬ ‫ہے۔‬ ‫ہ‬
‫ت ہ ئ ک ت‬ ‫نس‬ ‫ت‬
‫ے ہہییں کہ ؛‬‫ہہم اییمان ‪ ،‬ختصدب یق اور ل ینم کرنے ہونے ہ خت‬
‫خ‬ ‫ح‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫صرتا ابثراہہ ینم علییہ السلم کو ل ییل بی خیایبا ‪ ،‬اور حصرتا موسیی علییہ کو‬ ‫ثا تعالی نے ح خ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫شرف کلم سے بوازا۔‬
‫ع‬ ‫خ‬
‫ہہم ملئبکہ ‪ ،‬ت ان بب ییاء لیی تہم ال خسلم اور ان پثر ت بازل سدہ ک یاببوں پثر ب ھی اییمان لنے ہہییں ‪ ،‬اور‬
‫ت‬ ‫ث‬
‫ے۔‬ ‫ھ‬ ‫ے ہہییں کہ یمام ان بب یاء حق پثر ت‬ ‫گوا ہہی د ینت‬
‫خ‬ ‫ت س خی‬
‫وہ ن خبنی کرییم خصلی‬ ‫ے توالوں کو ہ تہم مسلمان کہییں گے بجب کہ خ‬ ‫ہہماری طرحس کعبیہ کو ئق بیلہ ئبمچھت‬
‫ا علییہ و لمت کی لنی ہہونی ببابوں کا اغنراف کرے ‪ ،‬اور بحو کپچھ آپ نے قرمایبا اور چبنر‬
‫دی اس کی تصدب یق کرے۔‬

‫‪12‬‬
‫ذاتا و صفاتا میں غور و فکر سے ممانعت‬

‫ہم ذاتا خداوندی )کی حقیقت در یافت کرنے( میں غور و فکر نہیں کرتے ‪ ،‬نہ دین‬
‫خداوندی میں بحث کرتے ہیں ‪ ،‬نہ در بارہ قران مجادلہ )نزاع( کرتے ہیںب‬
‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ہے ‪ ،‬بحو حصرتا بچبنری ی تیل علییہ‬‫سہ‬ ‫لم‬ ‫ک‬ ‫کا‬ ‫ین‬ ‫ی‬ ‫م‬‫ل‬ ‫عا‬‫ل‬‫ا‬ ‫رب‬ ‫خ‬ ‫قرآن‬ ‫اور ہہم گوا ہہی د خ ینت‬
‫ے ہہییں ئکہ‬
‫تالسلم لے کر بازل ہ خہونے ‪ ،‬اور نبنی کرییم صلی ا خعلییہ و لم تکو سکھلیبا۔ ییہ قرآن ا‬
‫لوقب کا کلم اس کی بثرابثری نہییں کرمسسک یا۔ ہہم خخیہ خکلم ال ہی ت‬ ‫ہے ‪ ،‬مح ت ئ‬ ‫تعالی خکا کلم ہخ‬
‫ل‬ ‫ل‬ ‫خ‬
‫کے محلوق ہہونے کے قا ل ہہییں ‪ ،‬یہ ا ینسا کہہ کر بجماعت میین کی محا قت کرنے‬
‫ہہییں۔‬

‫گناہ اور ایمانبب امید مغفرتا اور خوف عذاب‬

‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬


‫کسی ا خہہل ق بیلہ کو گ خیاہ کرسنے کی و بجہ سے کاقر یہ ہییں گے ‪ ،‬بجب بک کہ وہ اس گ یاہ‬
‫خ‬ ‫ک‬ ‫خ‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ئ خ‬ ‫کے فعل کو حلل خیہ ئ مبچھ ی خیں۔‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ہہم اس بباتا کے قابل نہییں تکہ اییمان والے کو گ خیاہ کونی ت ف خصان نہییں کربا۔‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫دے ‪ ،‬اور ا پننی‬ ‫ا‬‫م‬ ‫قر‬ ‫عاف‬ ‫خ‬ ‫کو‬
‫تت م‬ ‫ان‬ ‫ا‬ ‫کہ‬ ‫یں‬‫ی‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫نے‬ ‫کر‬ ‫ید‬ ‫ا‬
‫ح یل خ م ی‬ ‫ہم‬‫ہ‬ ‫ے‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫کے‬ ‫کوکاروں‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ین نہییں اور خیہ بجخنت کی ہہم گوا ہہی‬ ‫نت کر دے خ‪ ،‬خال بتتیہ اس کا یق ی ت‬ ‫ج‬ ‫رحمت سے دا ل ب‬
‫ت‬
‫یں ‪ ،‬اور ان کے ببارے‬ ‫نے ہہ ی خ‬ ‫کر‬ ‫لب‬ ‫کے گ یا ہہوں کی خ خمعفرتا ط‬ ‫خ‬ ‫ان‬ ‫یں۔‬ ‫ہ‬ ‫ے‬
‫ت‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫د ین‬
‫سے با ام یید بتھی نہییں۔‬ ‫خ‬ ‫فرتا‬ ‫ع‬‫م‬ ‫اور‬ ‫یں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫نے‬ ‫کر‬ ‫حوف‬ ‫کا‬ ‫عذاب‬
‫خ‬
‫خگ خیاہ کے ببا توبحود عذاب سے تاطمیب یان اور معافی سے ما ی خبوسی آدمی کو مذ ہہب اسلم سے‬
‫ہ‬
‫ہے۔‬‫ہے اور ا ہ ل ق بیلہ کی رالہ حق اس ام یید و باام ییدی کے درم ییان ہ‬ ‫حارج کر د یننی ہ‬

‫ایمان سے خارج کرنے والی چیز‬

‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ت‬


‫خ‬
‫جب بک ان پچینزوں کا اتکار یہ کرے‬‫ے سگا ‪ ،‬ب ت‬‫ک‬
‫یں ت ل‬‫سے اس وقت تبک ہ ی خ‬
‫ن‬
‫س‬ ‫بی خیدہ اییمان‬
‫ح‬ ‫ن‬
‫بجس کے ل ینم سے وہ اییمان مییں دا ل مبچھا بحابا ہ‬
‫ہے۔‬

‫‪13‬‬
‫حقیقت ایمان اور مراتب ایمان‬
‫ت‬
‫خ خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ہے ‪) ،‬یتعنی دوبوں‬ ‫بام‬
‫خ‬
‫کا‬ ‫نے‬ ‫کر‬ ‫ینم‬ ‫ل‬
‫س‬ ‫ا تیمان زبان خ سے اتقرار کرنے اور دل سے ن‬
‫ہ‬ ‫ب ہ خ‬ ‫ی‬
‫ہے(‬ ‫ضروری‬ ‫با‬‫ہو‬ ‫کا‬ ‫بوں‬
‫خ ئ‬
‫خ‬ ‫ث‬ ‫خ‬ ‫س‬
‫ہ‬
‫ص‬ ‫ببا خ‬
‫اور نبنی کرییم لی ا علییہ و لم نے خ شریتعت کی وصاجت قرمانی وہ سب بثرحق‬
‫ص‬ ‫اور سب ہ خ‬
‫یں‬ ‫ہی مومن ا خ ل اییمان م ی ت‬ ‫خ‬ ‫ہے ‪ ،‬ت‬ ‫بک ہہی ت بت تحامع پچینز خکا بام ہ‬ ‫ہے۔ اور اییمان ا ی خ ث‬ ‫ہ‬
‫ی‬
‫ہے۔ ہہاں ! جشینت ‪ ،‬قوی ‪ ،‬گ یا ہہوں سے ابحب یاب اور نیکییوں پثر پبا بی یدی کے اعب بیار‬ ‫بثرا ب ہ‬
‫ثر‬
‫ہے۔‬ ‫خ‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫سے ہہر تایبک مییں در بجہ بی یدی ہ‬ ‫مخ‬
‫کے ولی ہہ ی خیں ‪ ،‬اور سب سے کرم ا کے ثزدیبک زیبادہ قرماں بثردار‬ ‫م‬ ‫مو تییین یمام ا‬
‫ہے۔‬ ‫وال‬ ‫نے‬ ‫کر‬ ‫یاع‬ ‫بادہ ا ت‬
‫ہ خ ثت‬ ‫ب ت‬ ‫ی‬ ‫اور قران خکی ز ی‬
‫ت ب ت‬ ‫خ‬
‫توں تکو ‪ ،‬اس کی یم ٹٹ‬ ‫عالی کو ‪ ،‬اس کے قرس‬
‫کردہ ک یابوںسکو ‪،‬‬
‫بازل ت ت‬ ‫چ‬‫پ‬ ‫ہے ا ت خ‬ ‫اور اییمان بام ہ‬
‫ن‬
‫کڑوی ھی ت فدیثر کو ل ینم‬‫ن‬ ‫ثری ‪ ،‬ت‬ ‫رسولوں کو ت ‪ ،‬اور تآخرتا کے دن تکو ‪ ،‬ا ھی نبس‬ ‫ہ‬
‫اس خ کے‬
‫خ‬ ‫کرنے کا۔ ہم ان یمام ببابوں پثر ا ی تیمان ل خنے ہہییں ت) ل ینم کرنے ہہییں(‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫بنی مانے اور کسی‬ ‫نے۔ )یتعنی ک خسی کو ن خ‬ ‫ت‬ ‫یان تفرب یق نہ یتیں خکر‬‫رسولوں خکے درم ی ت‬ ‫کے ت خ‬ ‫اور ا خ خ‬
‫پن‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ب‬
‫ے تکی تفرب یق ہ ی تیں کرنے( اور بحو ھی حدا کی ت ل ییماتا ا ہوں نے یبش کییں‬ ‫ن‬ ‫کو خیہ ما نت‬
‫ہہم ا س کی تصدب یق کرنے ہہییں۔‬

‫‪14‬‬
‫گناہ کبیرہ‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫بخ‬ ‫امت میہ صلی ا علیہ وس‬
‫کاب ک ییا‬ ‫سی کبینرہ گ خیاہ کا ارت خ‬ ‫ہوںئبنے ک خ‬ ‫ت‬ ‫وہ لوگ جی‬ ‫کے ت‬ ‫لم‬
‫یں گے ‪ ،‬ل یی‬ ‫ئ ی‬ ‫بج ی خ‬
‫یمان پثر مرنے کی‬ ‫یخ‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫نے‬ ‫ت‬ ‫ہو‬‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬‫ق‬ ‫کے‬ ‫ید‬ ‫ی‬ ‫ح‬ ‫بو‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫حا‬‫ہے ‪ ،‬وہ ہ ی بج خ ب‬
‫یں‬ ‫م‬ ‫نم‬ ‫ہ‬
‫ہوں۔‬ ‫ہ‬ ‫مرے‬ ‫نر‬ ‫غ‬ ‫ب‬ ‫ے‬‫ت‬ ‫یہ‬ ‫بو‬ ‫وہ‬ ‫ہے‬ ‫حا‬ ‫گے۔‬ ‫یں‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫یہ‬‫خ‬ ‫شہ‬ ‫ث‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫نم‬ ‫ہ‬ ‫وہ‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫صورتا‬
‫ت‬ ‫ب یک ت ی‬ ‫پت ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ث‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ح‬ ‫بخ‬
‫ہے بو ان‬ ‫لوگ ا کی تعالی کی خ مش ی خصنت اور کم کے با بتع ہہوں گے خ‪ ،‬خاگر تا پحا ہ‬ ‫ے خ‬ ‫ا خ خینس‬
‫خ‬
‫عاف کر دییں۔ بپح یانپجہ قرآن مییں ا‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ے ل سے ان کو‬ ‫ق‬ ‫تمعفرتا قر ثما دے اور ا پن ثت‬
‫ہے گا نخش دے گا "۔ اور اگر‬ ‫ب‬ ‫خ‬
‫کے علوہ بحو گ تیاہ ھی ئپحا بج ہ خ‬ ‫ہے ‪" :‬وہ شرک ت خ‬ ‫عالی کا ارساد ہ ت‬ ‫ت ت‬
‫اور شزا‬‫نم مییں عذاب دییں ‪ ،‬بج خ‬ ‫ثخ‬ ‫ہ‬ ‫نے‬ ‫ہو‬ ‫ہ‬ ‫نے‬ ‫خ‬ ‫کر‬ ‫صاف‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫تھ‬ ‫ا‬ ‫س‬ ‫کے‬ ‫خ‬ ‫ان‬ ‫بو‬ ‫ہے‬ ‫پخ ہ‬ ‫حا‬ ‫عالی‬ ‫ات‬
‫ے رحم کرم سے یبا ی ییکوکاروں کی ش فاعت کی و بجہ سے ہنم‬ ‫کے بتعد ا پن بت یت‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫ت‬‫گت ینل‬ ‫بتھ خ‬
‫ت‬ ‫سے تکال خکر بجنت مییں ھتج دییں۔‬
‫ہے ‪،‬‬ ‫با‬ ‫د‬ ‫قرار‬ ‫حدا‬ ‫سے‬ ‫فار‬
‫خ‬
‫ک‬ ‫و‬ ‫ین‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫م‬ ‫ان‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫خرتا‬
‫خ‬
‫آ‬ ‫و‬ ‫یا‬ ‫ا ت عالی نے ا خہہل ایمان کو د خ‬
‫ی ہ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫یں۔‬ ‫ی‬ ‫ہ‬‫ہ‬ ‫دار‬ ‫ق‬ ‫بحو ہہداییت یبافتیہ نہییں اور خیہ خحدا کی مدد کے ح‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ث‬ ‫خ‬
‫اے اسلم اور مسلمابوں کے ولی ! مییں اسلم پثر با بیت قدم رکھ ‪ ،‬با آں کہ‬ ‫ہہ‬ ‫ت‬
‫اے ا ! ت‬
‫ہہم نبچھ سے ملقاتا کرییں۔‬

‫گنہ گار فاسق کے بارے میں‬


‫خ‬
‫س ت‬
‫درست بمچھت‬
‫ے‬ ‫کو‬
‫خ‬
‫ے‬
‫ت‬ ‫ثڑ‬ ‫خ‬ ‫یماز‬
‫ہ خ‬
‫‪،‬‬ ‫ہو‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫قا‬
‫ہ خ‬
‫ہو‬ ‫یک‬ ‫ی‬‫ے ‪ ،‬حاہے وہ خ‬ ‫ھ‬‫چ‬ ‫ت‬ ‫ہہم تیمام مس مابوں کے پ ین‬
‫س ت‬ ‫پ ھخ‬ ‫اور خقاس پق ت ہیمام کی ی خیماز ح خ‬ ‫پ‬ ‫ہہیں۔ اسی ل طرح خ‬
‫ے ہہییں۔‬ ‫ضروری بمچھت‬ ‫ت‬ ‫کو‬ ‫نے‬ ‫حا‬
‫خ‬ ‫ب‬ ‫ھے‬ ‫ڑ‬ ‫ث‬
‫پ‬ ‫یازہ‬
‫خ‬ ‫ب‬ ‫یک‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ہ ن‬ ‫خ‬ ‫ج‬
‫ب‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ث‬
‫ے ت کسی‬ ‫نے ‪ ،‬ا ینس‬ ‫بارے م ی خ ب‬ ‫کش خسی ی ییک و ببد تکے ب خ‬
‫یں خ جنت یثبا ہنم کا فیت ہصلہ بتہم خنہییں کر ت‬
‫ے ‪ ،‬بجب بک کہ‬ ‫فاق یبا شرک کی گواہی ھی ہ ی ثیں د ینت‬
‫خ‬ ‫بارے مییں کفر ئ ‪ ،‬یبا ت خ‬ ‫ی‬ ‫ب‬‫ب‬ ‫ق‬ ‫خص کے ب‬
‫ہ‬
‫اس ی ل کی کونی بباتا طا ہہر یہ ہو ‪ ،‬اور ان کے پبوش ییدہ احوال کو ا کے‬ ‫اس سے ت‬
‫ت‬ ‫لتت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫یں۔‬ ‫ہ‬
‫ہی‬ ‫نے‬ ‫حوالے کر‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ل‬
‫ے ‪ ،‬بجب تبک کہ وہ وا بجب ا ق یل قرار خیہ‬ ‫کسی مسلئمان کو ہہم وا بجب ا ق یل نہییں بمچھت‬
‫دیبا بحانے۔‬

‫اطاعت اولی المر‬

‫‪15‬‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫س بمچ ت‬ ‫خ‬
‫ط‬
‫ہے وہ لم‬ ‫حا‬
‫پ پچ ہ‬ ‫‪،‬‬ ‫ے‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫یں‬ ‫ن‬
‫درست ی‬
‫ہ‬ ‫ہہمارے امام اور حکام کے حلف بتخعاوتا کو ہہم‬
‫کرییں ت‪ ،‬خیہ ان کے ببارے مییں ببد دعا کر یحیں گے خیہ ان کی اطاعت کو ھوڑییں گے‬
‫جب بک ئ کہ وہ ہہم کو کسیخ م خعصینت کا کم خیہ تدییں ‪ ،‬ان کی اطاعت ا کی اطاعت‬ ‫بسچ‬
‫ے ا سے اصلح و‬ ‫خمب ھی بحانے ت‬
‫گی۔ )اور وہ حود طالم و ببدکار ہہوں بو( ان کے یلت‬
‫عقو کی دعا کرنے رہہییں گے۔‬

‫راہ اعتدال‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫خ‬
‫ے کا عہد کرنے ہہییں ‪ ،‬بحدا گاخیہ راہ‬ ‫جماعت م لم ی خ‬
‫ین کے ت خطرتی تفہ پثر پحلت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ب‬ ‫اور‬
‫خ‬ ‫رسول‬‫ت‬ ‫خ‬ ‫نت‬‫ئ‬ ‫ہہم س‬
‫گے۔ عدل تو‬‫سے دو رہہییں خ خ‬ ‫نےطاور ت خفر خقہ ببازی خ‬‫و رانے احب ییار کرنے ‪ ،‬ا تح یلف کر خ‬
‫اماخیت والوں کو پنس خید کرنے ہہییں ‪ ،‬اور لم و ح ییایت کرنے والوں سے تفرتا کرنے‬
‫ت‬ ‫ث‬ ‫ہہییں۔‬
‫خ‬ ‫ع‬
‫ہے کہ ا ہہی‬ ‫ہے ‪ ،‬اس ببارے مییں ہہمارا کہ یا ین ہی ہ‬ ‫نزوں خ کا لم ہہم پثر مشتبیہ ہ‬ ‫بجن پچ ی خ‬
‫ہے۔‬ ‫ے وال ہ‬
‫زیبادہ بحا نت‬

‫بعض مخصوص چیزوں پر ایمان‬


‫ت‬ ‫ئ سمبچ‬ ‫خخ‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ے ہہییں ‪ ،‬بحیبسا کہ حدییث پباک مییں اس کا‬ ‫شفر و حصر مییں مسح علی الح قیین کو ہہم بحاثز خھت‬
‫ب‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ہے۔ خ‬ ‫خبی ییان ہ‬
‫ہے وہ ت ی ییک ہہو ببد ‪،‬‬ ‫تقر یت خضۂ تحج اور قر یتضۂ بجہاد مسلمابون ئکے امینر کی زیثر خ ق ی خ‬
‫یادتا پحا ہ‬
‫خ‬
‫بک بحاری رہہییں خ گے۔ کونی پچینز اس کو مبسوخ نہییں کر س خکنی۔‬ ‫یامت ت‬
‫ا‬ ‫قی‬
‫بخ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ی‬
‫ے ہہییں ‪ ،‬ا تعالی نے ان کو ہہم پثر گران‬ ‫ہم کراما کا بییین کے ہہونے پثر ھی اییمان ر ھت‬ ‫ہ ت‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ہے۔‬‫مفرر ک ییا ہ‬
‫ہے ‪ ،‬بجیہییں اہہل بجہاں کی ارواح فبتض‬ ‫ت‬
‫ب‬
‫لک الموتا کے خببارے مییں ھی ہہم کو تیقیین ہ‬ ‫م خ‬
‫ہے۔‬‫کرنے کا ذمہ دار بی یایبا گ ییا ہ‬

‫قبر اور سوال و جواب‬


‫خ‬ ‫ت‬
‫بارے مییں‬
‫س‬ ‫کے رب ‪ ،‬اس خکے دیین ‪،‬ص اور نبنی کے ب‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ہہم مردے سےخ قبنر مییں اس‬
‫ے ہہییں ‪ ،‬بحیبسا کہ نبنیت کرییم لی ا علییہ و لم سے‬
‫ے بحانے پثر اییمان ر ھت‬
‫سوال یکت‬
‫ہے۔‬ ‫ہ‬ ‫ع‬
‫مروی روایباتا اور صحابیہ کے بی ییان سے م لوم ہوبا ہ‬

‫‪16‬‬
‫ت‬
‫ہ‬ ‫ے با تبو ب خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ہے یبا دوزخ کا گڑھا۔‬
‫ہ‬ ‫نی‬ ‫ہو‬ ‫باغ‬
‫ب‬ ‫بک‬
‫ی‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫نت‬‫یل ی ج‬ ‫ت‬ ‫کے‬ ‫لے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫نے‬‫مر‬ ‫نر‬
‫اور ب‬
‫ق‬

‫آخرتا اور اس کے احوال‬


‫خ‬ ‫م خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫پن‬
‫ے ‪ ،‬ا کے حصور ی ثبش‬ ‫بدلہ لت‬ ‫ہہم قخییامت مییں دو تببارہ پی ییدا یکت‬
‫ے ب خحانے ‪ ،‬اعمال کا ب خ‬
‫بواب و‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ہونے ‪ ،‬جساب و خک یاب ‪ ،‬اعمال بامہ پنیبش یکت‬
‫ے خ بحانے ‪ ،‬اور اس تکے م ظاب ب خ‬ ‫ہت‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫نے بحانے اور پ ل ضراط پثر سے گزرنے اور اعمال کے بولے بحانے پثر ھی‬ ‫ع فاب کد ت ی‬
‫ے ہہییں۔‬ ‫اییمان ر ھت‬

‫‪17‬‬
‫جنت و جہنم‬
‫خ‬ ‫بٹ خ‬
‫ہوں گی ‪ ،‬ا‬ ‫ہ‬ ‫نی‬ ‫ثرا‬ ‫اور خ‬
‫یہ‬ ‫‪،‬‬ ‫گی‬ ‫ہوں‬ ‫ہ‬ ‫یہ‬‫خ‬ ‫بود‬‫ب‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ھی‬ ‫ک‬ ‫یہ‬ ‫‪،‬‬ ‫یں‬ ‫ہ‬
‫خ‬ ‫ہ‬ ‫کی‬ ‫ب خنت و خبجہخنم خ پی یدا کی حا پح‬
‫ت‬ ‫پ‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ح ی‬ ‫تج‬
‫ے ہہی سے بجخنت و بجہنم خ کو خ پی خییدا کر ل ییا تھا ‪ ،‬اور پتھر‬ ‫نے سے پنہل‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫لوق کو پی ییدا کر‬ ‫خ‬ ‫تعالی نے م‬
‫ے قصل سے بجن کا‬ ‫بوں کو پی ییدا ک خییا ‪ ،‬پنس بجس جکو خپحا ہہا ا پنت‬ ‫خ‬ ‫ہ تہر دو مییں بحانے والے انسا‬
‫خ‬ ‫ب‬
‫ے عدل و اتصاف سے ہنم کا حق دار بی یایبا۔‬ ‫ح فدار بی خیایبا ‪ ،‬اور بجس کو پحا ہہا ا پنت‬
‫ت‬ ‫ث‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ئ‬ ‫ہے۔‬ ‫کا‬
‫ب پح ہ‬ ‫حا‬ ‫ھا‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫یں‬ ‫م‬
‫خ ی‬‫فدر‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫شر‬‫خ‬ ‫و‬ ‫نر‬‫بی یدے ت کا ی‬
‫چ‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫جس حاص تل ہہو خ‬ ‫اور " اس ت خظاعت فعل ت" بب خاییں مع خ‬
‫ے‬‫نی خکام کر سک‬ ‫نےفعسے ہہی بی تیدہ کو ت‬ ‫چ‬‫مب‬‫نین کہ ب س‬
‫کے ساتھ ساتھ انسان کو‬ ‫ضہ مییں ہ ی ئ بیں خ ت خھی بحا تنی ‪ ،‬خوہئ ل ت‬ ‫‪ ،‬صاور بحو بی تیدے کے فبت ت‬
‫یاب و‬ ‫نی ‪ ،‬گتبحا تنش ‪ ،‬طاقت ‪ ،‬اور اش ب خ‬ ‫ص‬ ‫ہے ‪ ،‬اور خاس ت ظاعت معنی ی یدرش‬ ‫حا ل ہہونی ہ خ‬
‫ہے ‪ ،‬اور اسی کی ب تنب ییاد پثر‬ ‫نی ہ‬ ‫ہ‬
‫ے سے حا ل خ ہو ت‬ ‫نہ‬
‫آلتا کا میبشر ہہوبا ‪ ،‬ییہ بی یدے کو پ ل‬
‫ہے ‪ ،‬بحیبسا کہ ت ا تعالی ت‬ ‫کام کا مکلف بی یایبا بحابا ہ‬ ‫سی ل ی‬ ‫سے خک خ ا‬ ‫ی‬ ‫یدے کو ا کی ل طرف‬ ‫خبی خ ت‬
‫ف ا لتفسا لال وسلع لہا ‪) ،‬ا ہہر ایبک کو اس کی طاقت کے تبفدر‬ ‫ہقرمانے ہہییں خ ‪ :‬تل یتیک لل ل‬
‫ہی مکلف بی یانے ہہییں۔‬

‫افعا لل عباد‬

‫افعال عباد )بندوں کے افعال( ال کے پیدا کردہ اور بندوں کے کسب کببردہ ہیببںب‬
‫ال نے انہیں اسی کا مکلف بنایا جس کی وہ طاقت رکھتببے تھببے ‪ ،‬اور بنببدے اسببی کببی‬
‫طاقت رکھتے ہیں جس کا انہیں مکلف بنایا ہےب چنانچہ ل حول ول قوۃ ال بال کببا یہببی‬
‫معنی ہے ‪ ،‬یعنی گناہ سے بچنے کا کوئی حیلہ ‪ ،‬حرکت ‪ ،‬اور طاقت )حول( بندے کببو البب‬
‫کی مدد کے بغیر نہیں ‪ ،‬اور ال کی اطاعت اور فرماں برداری کی قوتا و قدرتا بھی ال کببی‬
‫توفیق کے بغیر نہیںب‬

‫نظام کائناتا اور مرضی مولی‬

‫‪18‬‬
‫ت‬ ‫ہ پح ت‬ ‫تت‬ ‫ع خ‬ ‫ت‬
‫ا تعالی‬ ‫ت‬ ‫ہے۔‬ ‫خ ہ‬ ‫نی‬ ‫ل‬ ‫ہی‬
‫خ‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫ظا‬
‫تم ب‬ ‫کے‬ ‫ثر‬
‫ی‬ ‫فد‬ ‫ت‬ ‫اور‬ ‫صلہ‬ ‫ی‬
‫خفت‬ ‫‪،‬‬ ‫لم‬ ‫‪،‬‬
‫ہت‬ ‫ارادہ‬ ‫کے‬ ‫ہہر پچینز ا ت ب ت‬
‫عالی‬
‫یمام کی‬
‫دوشرے ت‬ ‫خ‬ ‫ہے ت ‪ ،‬اور ا تعالی کا فیتصلہ‬ ‫عالب ہ‬ ‫یوں ب پحوثر حا ہہت‬ ‫تکی پحا ہہت خد ی گر ت‬
‫یمام کی پحاہ‬
‫ہے ‪ ،‬خاور ک بٹھی کسی پثر خطلم نہییں تکربا۔‬‫ہ‬ ‫با‬‫کر‬ ‫ہے‬
‫ہ‬ ‫یا‬ ‫پ‬ ‫وہ‬ ‫ہے۔‬ ‫نروں پثر ع خالب آ ہ‬
‫با‬ ‫بدبت ی ئ‬
‫ہے۔ قرآن‬ ‫اورن ہہر غینب اور حامی سے وہ منزہ ہ‬ ‫ہے ‪ ،‬خ‬ ‫ہہر بثرانی اور خرابنی سے وہ پباک ہ‬
‫ہے ‪ :‬وہ بحو کرے اس پثر بباز پثرس ہییں ‪ ،‬اور ہاں لوگوں سے ببازپثرس ہوگی۔‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫مییں ہ‬

‫دعا اور اس کے اثراتا‬


‫خ‬
‫ت‬ ‫ت خ پن خ ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫ہے۔ ا تعالی‬ ‫ت ہ ت‬ ‫یا‬ ‫پح‬ ‫ہ‬ ‫فع‬ ‫ت‬ ‫کو‬ ‫مردوں‬
‫خ‬ ‫سے‬ ‫نے‬
‫خ ت‬ ‫کر‬ ‫قہ‬ ‫صد‬ ‫اور‬
‫ت‬ ‫سے‬‫خ‬ ‫نے‬ ‫زخبدوں کے دعا کر ت‬
‫ضرورتییں پبوری قرمانے ہہییں ‪ ،‬اور یمام پچینزوں‬ ‫لوگوں کی دعاؤں کو ف بیول قرما ئ‬
‫نے ہہییں ل خ‬
‫ن‬
‫کے مالک ہہییں ‪ ،‬اور ا کا کونی مالک ہییں۔‬

‫سب ال کے محتاج‬
‫ئ خ‬ ‫مش ت خ خ خ‬ ‫ئ‬ ‫بچ خ‬
‫ے س بکے بثرابثر خ بتھی کونی ا سے عنی ہییں ‪ ،‬بحو کونی حود کو ا سے ذرہ‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫پبلکمش تھ خ پیکخت‬
‫ہے۔‬ ‫خ‬ ‫بثرابثر تعنی مچھ‬
‫ہے ‪ ،‬اور گیہ گار ہ‬‫ے وہ کاقر ہ‬

‫‪19‬‬
‫ال کا غضب اور رضامندی‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫خا تعالی غضہ خقرمانے ہہییں اور حوش بتھی ہہونے ہہییں ‪ ،‬مگر ا کا غضہ اور رخصام خیدی‬
‫محلوق کی طرح نہییں۔‬

‫صحابہ رسول صلی ال علیہ و سلم اور خلفاء ار بعہ‬


‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ہہم صحابیہ رسول سے خم ب تنت کرنے ہہییں ‪ ،‬ئ ال بتتیہ خیہ کسی خکی خمبنت مییں علو ئکرنے ہہییں ‪،‬‬
‫ے ‪ ،‬اور بثرانی سے ان‬ ‫خیہ کسی سے بثرأتا کرنے ہہ ی خیں ‪ ،‬اورک ب تحو کونی ان سے بتعض ر کھ‬
‫ے ہہییں۔‬ ‫کا تذکر کرے ‪ ،‬ہہم ان سے بتعض ر ھت‬
‫صحابیہ سے خمبنت دیین ‪ ،‬اییمان اور اجسان‬ ‫سے ک خر ی خیں گے۔ ث‬ ‫ہ‬ ‫ہہم بو حایہ کا ذکر خچنر ث‬
‫ہی خ‬ ‫یس خ‬ ‫ص ب‬
‫ہے۔‬‫خ ہ‬ ‫سی‬‫ک‬ ‫شر‬ ‫اور‬ ‫فاق‬ ‫ت‬ ‫و‬ ‫فر‬ ‫ک‬ ‫نی‬ ‫م‬ ‫د‬ ‫سے‬ ‫ان‬ ‫ہے ‪ ،‬اور‬ ‫ہ‬
‫خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫ے‬‫ضی ا ع تیہ کے یلت‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫رسول ا خ تلی ا علییہ و لم کے بتعد اول ہم حصرتا اببو ب کر ر خ‬ ‫خ خ‬
‫ص‬‫ق‬ ‫ے کہ آپ ہ‬
‫ل اور م خفدم ہہییں۔‬ ‫ث‬ ‫سے ا‬
‫پت خ‬ ‫امت‬ ‫بوری‬ ‫پ‬ ‫ہی‬ ‫ت‬
‫خ‬ ‫یل‬ ‫اس‬ ‫‪،‬‬
‫خ‬ ‫یں‬‫ی‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫ے‬‫ت‬‫ن‬ ‫ا‬‫م‬ ‫پتحل خ‬
‫قت‬
‫ضی خا عخیہ‬ ‫خ‬ ‫ر‬ ‫یمان‬ ‫غ‬ ‫صرتا‬ ‫ھر‬
‫یل خ ح‬ ‫‪،‬‬ ‫ے‬
‫ت‬ ‫کے‬ ‫خ‬ ‫یہ‬‫خ‬ ‫ع‬ ‫ا‬ ‫ضی‬ ‫ر‬ ‫ظاب‬ ‫ین‬
‫عت ب خ خ‬ ‫مر‬ ‫صرتا‬ ‫ھر ح‬
‫ح‬ ‫ن‬
‫ے۔ ہی پحار ل فاء‬‫ی‬ ‫ے ‪ ،‬ئ پ ھر حصرتا لی ابین طالب رضی ا عیہ کے یلت‬ ‫ع‬ ‫کے یلت‬
‫راثسدیین اور ائ مہ مہدتیین ہہییں۔‬
‫ی‬

‫عشرہ مبشرہ‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫یم صلی ا علییہ وس تلم نے ان کو‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫ہم کا بام لے کر نبنی کر خی‬ ‫بجن دس حایہ رخضی ا غی‬
‫ثص ب‬
‫نت کی گوا ہہی د ینت‬
‫ے ہہییں‪ ،‬خ بحیبسا کہ‬ ‫خ‬
‫سارتا دی ‪ ،‬ہہم بتھی خ ان کے حق مییں جب‬
‫س‬ ‫بجخنت کی ب‬
‫ن‬
‫یں بجنت کی گوا ہہی دی ‪ ،‬اور نبنی‬ ‫سییہ و لم نے حان کے حق م ی خ‬ ‫رسول ا صلی ا عل‬
‫ب‬ ‫ص‬
‫ہے۔ ییہ حصراتا جسب ذ ی ل ہہییں ‪،‬‬ ‫کرییم لی ا علییہ و لم کی بباتا بثر ق ہ‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫حصرتا اببوببکر خرضی ا عخیہ ‪،‬‬
‫خ‬
‫حصرتا عمر رضی خ ا عخیہ ‪،‬‬
‫ث‬ ‫خ‬
‫حصرتا غیمان رضی ا عخیہ ‪،‬‬

‫‪20‬‬
‫خ‬ ‫خصرتا ع‬
‫ضی ا عخیہ ‪،‬‬ ‫ر‬ ‫لی‬
‫خ‬ ‫خ‬
‫ط‬ ‫حخ‬
‫حصرتا لجہ ر خضی ا عیہ ‪،‬‬
‫خ‬
‫ضی ا عخیہ ‪،‬‬ ‫ر‬ ‫نر‬ ‫ت‬
‫ب‬ ‫ز‬ ‫صرتا‬
‫خ‬ ‫ی خ‬ ‫حخ‬
‫ضی ا عیہ ‪،‬‬ ‫خ‬ ‫حصرتا سعد ر‬
‫‪،‬‬ ‫خصرتا سع ید رضی ا ع خ‬
‫یہ‬
‫خ‬ ‫ی‬ ‫حخ‬
‫خ‬
‫غوف رضی ا عیہ ‪،‬‬ ‫ح‬
‫خ‬ ‫ح خصرتا ع بید الر من بین خ‬
‫حصرتا اببوع بب ییدہ بین بخراح رضی ا عیہ۔‬

‫بزرگان دین کو اچھے لفظوں یاد کرنا‬


‫ث خ‬
‫ہراتا اور آل رسول ص خلی ا‬ ‫ازواج م ط ئ‬
‫خ‬ ‫ا علییہ وسلم اور‬ ‫خص صحابیہ رسول صلی‬ ‫س‬
‫بحو ش‬
‫یں گ یا خ ہہوں سے تدور ہہونے اور بثرانییوں سے پباک ہہونے کی‬‫خ‬ ‫علییہ و لم کے ببارے م ی خ‬
‫پ لخ خ‬ ‫خخ‬ ‫اپچھی بباتا کرے ‪ ،‬وہ م خ تیاقق ہییں ہو ک یا۔‬
‫س‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫خت‬ ‫ان کے من بیعیین خی ییک ئ‬
‫ے ف ظوں ہہی‬ ‫لوگ ‪ ،‬اور اہہل ففہ اور اہہل ن خطر کو ا چھ‬ ‫علماء سلف ‪ ،‬ئ‬
‫ن‬
‫سے یباد ک ییا بحانے گا۔ اور بحو ان خ خکی بثرا خنی کرے وہ راہ راست پثر ہییں۔‬
‫خت‬ ‫ت‬ ‫س ت‬
‫ے ہہییں کہ ف قط ایبک‬‫ے۔ ببلکہ ہہم ییہ کہت‬‫خکسی ت ولی کو ہہم کسی رسول سے اقصل نہییں بمچھت‬
‫ہے۔‬‫نبنی یمام اول ییاء سے بثڑھ کر ہ‬

‫کراماتا اولیاء‬
‫عت خ‬ ‫ت‬ ‫س ت‬
‫ے م ببنر حصراتا سے مروی ہہییں ‪ ،‬ان‬ ‫اتابچکو ت ہہم حق بمچھت‬
‫ے ہہییں اور بحو قص‬ ‫اول ییاء کی کرام س‬
‫کو بتھی درست م ھت‬
‫ے ہہییں۔‬

‫علماتا قیامت‬
‫ی‬ ‫ع‬ ‫خ‬ ‫ثا خ‬ ‫ت‬ ‫ث‬
‫خ‬ ‫ع‬
‫لماتا ق ییامت( خم یل خروج دبحال ‪ ،‬خحصرتا بسیی لییہ السلم کا خ‬ ‫اعت )ع خ‬ ‫اشراط س خ‬
‫سورج کا معرب سے ت طلوع ہکہو تبا ‪ ،‬اور ایبک مخصوص پحوپباییہ بحابور‬ ‫آشمان سے بازل ہہو خبا ‪ ،‬خ خ‬
‫ے ہہییں۔‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫کا اس کی بحگہ سے تکل یا وغینرہ پثر ہم اییمان و قیین ر ھت‬
‫ی‬

‫‪21‬‬
‫دعوائے غیب کرنے والے کاہن اور نجومی‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ہ‬
‫کسی تکاہہن اور خنجومی کی ہم اس کی کہایت خاور نجوم مییں تصد خ یق ہییں کرنے۔ اسی‬
‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫نت اور ابجماع امت کے حلف بباتا کرنے والے کسی کی ہہم‬ ‫تطرح ک خیاب و س ت‬
‫تصدب یق نہییں کرنے۔‬

‫جماعت کی شیرازاہ بندی‬


‫خ خ‬ ‫س‬
‫جماعت م لمیین کی بباتا کو درست اور ان کی محالقت کو گمرا ہہی اور عذاب کا سبنب‬ ‫بس بمچ ت‬
‫ہے۔‬ ‫"‬ ‫لم‬‫س‬ ‫ا‬ ‫ین‬ ‫د‬ ‫"‬ ‫وہ‬ ‫اور‬ ‫ہے‬ ‫ہی‬ ‫ہ‬ ‫بک‬ ‫ا‬ ‫یں‬ ‫م‬ ‫ین‬ ‫م‬‫ز‬ ‫و‬ ‫آشمان‬ ‫ین‬ ‫د‬ ‫کا‬ ‫ا‬
‫ت‬ ‫‪،‬‬ ‫یں‬
‫ھت ی خ‬‫ہ‬
‫ہ‬ ‫ے‬
‫ت‬
‫ہ‬ ‫ی خ‬ ‫ہ‬ ‫ی ی ی‬ ‫ی‬
‫ین ع خید ا ال خسلم ت " )دیین ا کے ثزد ی خبک اسلم‬ ‫عالی قرمانے ہہییں ‪ " :‬خان الد لی‬
‫ہا ت ع ت‬
‫ے مییں نے دییلن اسلم‬ ‫ہے(۔ " و رضینت کم السلم دیی یا )" ئ مہارے یلت‬ ‫ہ‬ ‫نر(‬‫ہی خ)م ب‬
‫ب‬
‫کو پنس ید ک ییا۔‬

‫اسلم کی راہ اعتدال‬


‫ت‬
‫نب‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫عط‬ ‫ت‬ ‫تث‬ ‫تخ‬
‫ت‬
‫خ‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫لم اقراط و فر ییط کے درم ییان ‪ ،‬ن تش بتییہ و خ ی ل تکے ما تیین ‪ ،‬چبنر و قدر کے ی تچ ‪،‬‬ ‫ین اس خ‬ ‫دی خ‬
‫ہے۔‬ ‫ہ‬ ‫با‬ ‫کر‬ ‫ہم‬ ‫ہ‬ ‫قرا‬ ‫یدال‬ ‫ع‬ ‫ا‬ ‫راہ‬ ‫بک‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫یں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫یدی‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫باا‬ ‫و‬ ‫یان‬ ‫اطمیب‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ہے ‪ ،‬طا ہہر مییں ب ھی اور دل مییں ب ھی۔‬ ‫ییہ ہہمارا ئمذ ہہب اور خعق ییدہ ہ‬
‫خ‬
‫ے اس سے بثری ہہییں۔‬ ‫اور بحو کونی اس کا م تحالف ہہو ‪ ،‬ہہم ا کے سا م ثت‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے خاور اییمان پثر خحائ ثمہ‬‫قدم ر کھ‬
‫بیت خ ت‬ ‫نے ہہییں کہ خوہ ہہمییں اییمان پثر با ئ‬ ‫ا سے خدعا کرخ ہ ث‬ ‫خہہم ئ‬
‫سے ‪ ،‬ئاور مش خبیہ ‪،‬‬ ‫نے احب ییار خکر خنے خ‬ ‫خ‬ ‫ح‬
‫قرمانے ‪ ،‬اور علط حواہ تسوں پثر پ خلت‬
‫ب‬ ‫سے ‪ ،‬بحداگایہ را ح خ‬ ‫ے خ‬ ‫ت‬
‫ی‬
‫ے سے ح فاظت قرمانے خ ‪ ،‬ج ہوں‬ ‫م غ خنزلہ خ‪ ،‬بجہمییہ ‪ ،‬بچبنرییہ ‪ ،‬قدرییہ ‪ ،‬وغینرہ لط سمسالک پثر خ پ خ لت‬
‫ع‬
‫نے سنت رسول ا کی اور بجماعت م لمیین کی محالقت کر کے گ خمرا ہہی سے باطہ بحوڑ‬
‫ے گمرا ہہوں سے بثری ہہییں ‪ ،‬اور ییہ سب ہہمارے ثزدیبک گمراہ اور‬ ‫ہے۔ ہہم ا ینس‬ ‫رکھا ہ‬
‫یں۔‬ ‫نے ہ ی‬
‫ہ‬ ‫راہ‬
‫ہ ت خ ی ب خن ث خ‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ب‬
‫ہے۔‬‫ے وال ہ‬ ‫ہے ‪ ،‬اور وہی بو یف ق خشت‬ ‫ے وال ہ‬ ‫ا ہہی سب کو محقوظ ر کت‬

‫تث‬ ‫ٹ٭٭٭‬
‫ئ‬
‫س‬
‫بانپب خیگ ‪ :‬مہوش لی‪ ،‬ای ببک کی ی ل‪ :‬مہوش لی‪ ،‬اعبحاز ع بب یید‬
‫ع‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ع‬

‫‪22‬‬

You might also like