You are on page 1of 21

‫پھلوں اور جڑی بوٹیوں سے بنی چائے اور طبی فوائد‬

‫پاکستان میں سردی آۓ اور ہر گھر میں چاۓ کے استعمال میں‬


‫خاطر خواہ اضافہ نہ ہو یہ ممکن نہیں اسی وجہ سے ہم چائے‬
‫در ٓامد‪ -‬کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہیں اور یہاں ہر‬
‫گھر میں دن میں کئی مرتبہ چائے پینا اب ایک عادت بن گئی‬
‫ہے۔ چاۓ پاکستانیوں کے خون میں اتنی رچ بس گئی ہے کہ اگر‬
‫کچھ گھنٹوں بعد اس کی چند چسکیاں نہ لی جائیں تو کام نہیں‬
‫😅 ہوتا‬
‫پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں ساالنہ ‪60‬‬
‫سے ‪ 70‬میٹرک ٹن چائے درٓامد کی جاتی ہے۔ چاۓ کی پتی‬
‫میں قدرتی طور پر کیفین موجود‪ -‬ہے اور کیفین کا چائے یا کسی‬
‫بھی شکل میں بہت زیادہ استعمال ذہنی بے چینی‪ ،‬بے قراری‪،‬‬
‫بے سکونی اور تناﺅ کا باعث بن سکتا ہے۔ چائے کے ایک کپ‬
‫میں اوسطا ً ‪ 11‬سے ‪ 61‬ملی گرام کیفین ہوسکتی ہے تو کیوں نا‬
‫اس چاۓ کی ُچھٹی کروائی جاۓ اور پھلوں اور جڑی بوٹیوں‬
‫سے بنی ہوئی چائے نوش کی جائے اسکے طبی فوائد الزما ً‬
‫حاصل ہونگے‬
‫🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺‬

‫مختلف اجزاءکی چائے اور فوائد (بشکریہ علی رضا جالندھری‬


‫صاحب)‬
‫سیب کے چھلکے کی چائے‬
‫سیب کے چھلکے جنہیں ہم ضائع کر دیتے ہیں۔ ان میں بھی‬
‫قدرت نے غذائیت‪ ،‬لذت اور بے شمار فوائد رکھے ہیں۔ ان کو‬
‫تازہ یا خشک شدہ لے کر حسب دستور کھولتے ہوئے پانی میں‬
‫ڈال کر چائے تیار کریں۔ اگر دودھ‪ -‬اور چینی کی بجائے شہد اور‬
‫لیموں کا رس مال کر نوش فرمائیں تو اور بھی مفید ہے۔‬
‫جسمانی طور پر کمزور افراد اور بوڑھوں کے لیے حد درجہ‬
‫صحت بخش ہے‪ ,‬پیٹ کی خرابی اور ٹائیفائیڈ کی کمزوری دور‬
‫کرنے کے لیے اوولٹین سے بڑھ کر ہے۔ جوڑوں کا درد رفع‬
‫کرنے کے لیے اس کا مسلسل استعمال نہایت مفید ہے۔‬

‫آم کے پتوں کی چائے‬

‫آم کے پتے سایہ میں خشک کر کے بطور چائے استعمال کریں۔‬


‫دودھ اور چینی بھی شامل کریں۔ نزلہ‪ ،‬زکام‪ ،‬ضع ِ‬
‫ف دماغ‪،‬‬
‫کھانسی‪ ،‬ہچکی‪ ،‬خونی بواسیر‪ ،‬سل‪ ،‬لیکوریا اور کثرت حیض‬
‫کے لیے شافی ہے۔ پیچش‪ ،‬دشت اور سنگرہنی میں بھی دودھ‬
‫مالئے استعمال میں الئیں۔‬

‫بادام کی چائے‬
‫میرے ایک دوست نے اپنا ذاتی تجربہ بیان کیا جس کے استعمال‬
‫سے انہیں تبخیر معدہ اور عینک دونوں سے نجات مل گئی۔‬
‫صبح شام چائے بناتے وقت بجائے دودھ کے اکیس عدد باداموں‬
‫کو پانی میں پیس کر اس میں شامل کریں۔ سرد مزاج والے چینی‬
‫کی بجائے شہد کا اضافہ کر لیں اور حسب دستور چائے بنا کر‬
‫استعمال کریں۔ غذا کی غذا اور دوا کی دوا۔‬

‫لیموں کی چائے‬

‫یورپ اور امریکہ میں عرصۂ دراز سے عام چائے میں دودھ کی‬
‫بجائے لیموں اور برف ڈال کر پینے کا رواج ہے۔ اعصابی‬
‫کمزوری کے لیے یہ بے حد مفید ہے۔ اگر برف ڈالے بغیر چائے‬
‫میں لیموں نچوڑ کر گرم گرم مریض کو پال دیں تو ان شاء ہللا‬
‫درد سر فوری طور پر دور ہو گا۔‬

‫ادرک کی چاۓ‬
‫موسم سرما میں سخت سردی کا مقابلہ ادرک کی چائے سے‬
‫بہتر کوئی نہیں کر سکتا۔ ادرک وٹامن سی‪ ،‬میگنیشیئم اور‬
‫دوسرے معدنیات سے بھرپور ہونے کے باعث صحت کے لیے‬
‫بہت مفید ہے۔‬
‫چائے بنا لینے کے بعد اس میں کالی مرچ‪ ،‬شہد اور لیموں شامل‬
‫کرکے ادرک کے ذائقے کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔‬
‫ادرک کی چائے پینے کے متعدد فوائد ہیں جو کئی بیماریوں سے‬
‫بچاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔‬

‫سونف کی چائے‬

‫نزلہ‪ ،‬زکام اور نظر کی کمزوری کے لیے سونف کی چائے بڑی‬


‫عجیب چیز ہے۔ ایک تولہ سونف کو آدھ سیر پانی میں جوش‬
‫دیں جب چوتھا حصہ پانی باقی رہ جائے تو چھان کر چینی آمیز‬
‫کر کے صبح شام ایک ایک کپ پئیں۔ اگر اس میں ‪ ۴ ،۳‬لونگ‬
‫ڈال لیں تو اور بھی مفید ہے‬

‫ہلدی کی چاۓ‬

‫ہلدی ‪ 1‬چاے کا چمچ‬


‫دودھ ‪ 1‬گالس یا کپ‬
‫شہد یا چینی مصری حسب ذائقہ‬
‫دودھ ابال کر ہلدی مکس کر لیں دو ابال دے کر مصری وغیرہ‬
‫‪,‬مال کر پالئیں‬
‫سوجن ورم کو دور کرتی ہے‪ ,‬انفیکشن پیپ اندرونی کا خاتمہ‬
‫کرتی ہے‪ ,‬نزلہ زکام میں فائدہ مند ہے۔ وزن کم کرتی ہے‪ ,‬جلد‬
‫خون کو صاف کرتی ہے‪ ,‬اندرونی زخم چوٹوں اور کینسر اور‬
‫‪,‬السر معدہ‪ -‬کیلیے مفید ہے‬
‫ہلدی کی چاے پھوڑے پھنسی دور کرتی ہے‬

‫برگد کی چائے‬

‫برگد ایک ایسا درخت ہے جو صحیح طور پر چائے کا نعم البدل‬


‫ثابت ہو سکتا ہے اور اس کے ذریعے ہم ملکی زرمبادلہ بچا‬
‫سکتے ہیں۔ اس کے ہر جزو کو جوش دینے سے چائے جیسا‬
‫رنگ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے نرم نرم پتے جو سرخ رنگ کے‬
‫ہوتے ہیں سایہ میں خشک کر کے کوٹ کر ڈبوں میں پیک کر‬
‫کے تجارتی پیمانے پر فروخت کیے جا سکتے ہیں۔ ‪ ۶‬ماشہ یہ‬
‫پتے آدھ سیر پانی میں جوش دیں جب آدھ پائو پانی باقی رہ‬
‫جائے تو حسب دستور چینی اور دودھ‪ -‬شامل کر کے پئیں۔ نزلہ‪،‬‬
‫زکام‪ ،‬کھانسی اور ضعف دماغ کے لیے بے حد مفید ہے۔ اگر‬
‫برگد کے درخت کے چھلکے کو اس طرح خشک کر کے چینی‬
‫کی بجائے نمک آمیز کر کے دن میں تین بار بطور چائے‬
‫استعمال کرائیں تو ملیریا بخار دور ہو جاتا ہے۔ اس کی داڑھی‬
‫کی چائے پیاس کی زیادتی‪ ،‬گرمی سے ہونے والے بخار‪ ،‬سن‬
‫سٹروک‪ ،‬نزلہ‪ ،‬زکام اور مردوں کی تمام امراض کے لیے بے حد‬
‫کار آمد ہے۔ ایک صاحب نے بیان کیا کہ جب سے میں نے برگد‬
‫کی چائے کا استعمال شروع کیا ہے تب سے ہر مرض سے‬
‫محفوظ و مامون ہوں۔‬

‫کیکر کی چائے‬

‫کیکر کے درخت کی چھال اتار کر سایہ میں خشک کریں اور‬


‫بوقت ضرورت آدھ سیر پانی میں ڈال کر جوش دیں جب چوتھا‬
‫حصہ رہ جائے تو صرف چینی شامل کر کے صبح شام گرم گرم‬
‫پئیں۔ چند روز کے استعمال سے پرانی سے پرانی کھانسی رفع‬
‫ہو گی۔ اگر کیکر کی گوند چھ ماشہ پانی میں جوش دے کر ذرا‬
‫سرد ہونے پر چینی مال کر چائے کی طرح گھونٹ گھونٹ پئیں‬
‫تو پیچش رفع کرنے کے لیے اکسیر ہے۔‬

‫پیپل کی چائے‬

‫پیپل کے درخت کی چھال‪ ،‬نرم پتے یا کونپلیں بطور چائے‬


‫استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان کو تازہ یا خشک کر کے رکھ لیں اور‬
‫جو چیز بھی میسر ہو ‪ ۴‬ماشہ لے کر پاؤ بھر پانی میں جوش‬
‫دیں۔ آدھا پانی خشک ہونے کے بعد کھانڈ اور دودھ‪ -‬مال کر بطور‬
‫چائے استعمال کریں۔ حافظہ کی کمزوری‪ ،‬نسیان اور ضع ِ‬
‫ف دماغ‬
‫کے لیے بے حد مفید ہے۔ خاص طور پر اساتذہ‪ ،‬طلبا‪ ،‬علماء‪،‬‬
‫وکالء‪ ،‬صحافیوں اور ادیبوں کے لیے کام کی چیز ہے۔‬

‫گل بنفشہ کی چائے‬

‫کھولتے ہوئے پانی کو آگ سے اتار کر چائے دانی میں ڈالیں‬


‫جس میں ‪ ۳ ،۲‬ماشہ فی کپ کے حساب سے گل بنفشہ پہلے‬
‫سے ڈال رکھا ہو۔ پانچ منٹ تک دم دے کر اسے چھان لیں اور‬
‫اس میں حسب مرضی چینی اور گرم دودھ‪ -‬شامل کر کے پئیں۔ بال‬
‫دودھ بطور قہوہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ گل‬
‫بنفشہ کو جوش دینے سے اس کے فوائد میں کمی آ جاتی ہے۔‬
‫اس لیے مندرجہ‪ -‬باال طریقہ پر ہی تیار کرنا چاہیے۔ اس میں‬
‫ذائقہ‪ ،‬خوشبو اور دل لبھانے والی رنگت‪ ،‬ہر چیز موجود‪ -‬ہے۔ بنا‬
‫بریں دل اور دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔ بھوک لگاتی ہے۔ قبض‬
‫کشا ہے۔ نزلہ زکام‪ ،‬کھانسی‪ ،‬دمہ‪ ،‬ورم حلق‪ ،‬منہ اور زبان کے‬
‫پکنے‪ ،‬خناق‪ ،‬پیشاب کی بندش‪ ،‬نیند کی کمی‪ ،‬نظر کی کمزوری‬
‫اور ضعف دماغ وغیرہ کے لیے بہت اچھی دوا ہے۔‬
‫اس کے کچھ مدت کے استعمال سے چائے کی عادت بھی‬
‫چھوڑی جا سکتی ہے۔ اس موقعہ پر ایک آپ بیتی بھی سن‬
‫لیجئے۔ مارچ ‪۱۹۵۳‬ء میں اپنے ایک دوست سردار سید زمان‬
‫خان مرحوم ریٹائرڈ ڈپٹی کمشنر کے گاؤں کال بساند جانے کا‬
‫اتفاق ہوا‪ ،‬جہاں آج کل اسالم آباد کا خوبصورت شہر واقع ہے ۔‬
‫موسم کی تبدیلی کی وجہ سے جاتے ہی نزلے کی لپیٹ میں آ‬
‫گیا۔ انہوں نے تازہ تازہ‪ ،‬اُودے اُودے پھول بنفشہ منگوا کر ان‬
‫کا قہوہ تیار کیا اور اس کی ایک پیالی پال دی۔ یقین جانیئے رات‬
‫کو یہ خوش ذائقہ چائے پی کر لیٹا اور صبح بالکل تندرست تھا۔‬
‫اس کے بعد مزید تجربات ہوئے۔ گل بنفشہ میں برابر وزن گندم‬
‫مال کر بطور چائے استعمال کیا تو پرانے نزلہ و زکام کے لیے‬
‫تیر بہدف عالج ثابت ہوا۔‬

‫گندم کی چائے‬

‫گندم اور اس کی بھوسی کی چائے سے کافی اور چائے کا اتنا‬


‫اچھا کام لیا جا سکتا ہے کہ پھر ہمیں کسی چائے‪ ،‬کافی کو یا‬
‫قہوہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سستی بھی‪ ،‬مفید بھی۔ خوش ذائقہ‬
‫بھی اور چائے اور کافی کی مضرتوں سے سراسر پاک بھی۔‬
‫گندم کے چھلکے سے تیار ہونے والی چائے کے بارے میں‬
‫جوہر نے فرمایا تھا اگر یہ نسخہ مجھے عالم‬
‫ؒ‬ ‫موالنا محمد علی‬
‫جوانی میں میسر آ گیا ہوتا تو میں سرے سے بوڑھا ہی نہ ہوتا۔‬
‫گندم سے تیار ہونے والی کافی کا نسخہ مہاتما گاندھی نے اپنی‬
‫سوانح میں تحریر کیا اور اسے اپنا معمول‪ -‬بتایا ہے۔ وہ لکھتے‬
‫ہیں کہ اچھی قسم کی گندم لے کر اسے آگ پر اس حد تک‬
‫رکھیں کہ وہ سرخی مائل سیاہ ہو جائے۔ اسے اتار کر باریک‬
‫پیس لیں اور بوقت ضرورت کھولتے ہوئے پانی میں کافی کی‬
‫طرح ڈال کر کیتلی کو ذرا دیر دم دیں اور چینی مال کر نوش‬
‫فرمائیں۔ گندم کی چائے کے بارے میں طریقہ یہ ہے۔ ڈیڑھ پاؤ‬
‫پانی میں نصف چھٹانک گندم کو جوش دیں۔ جب تیسرا حصہ‬
‫پانی رہ جائے تو اس میں ایک ماشہ نمک مال کر چھان کر گرم‬
‫گرم بطور چائے پئیں۔ چند روز کے استعمال سے کھانسی دور‬
‫ہو جائے گی۔ نزلہ زکام دفع ہو جائے گا اور اعصاب مضبوط ہو‬
‫جائیں گے۔‬

‫کھجور کی چائے اور کافی‬

‫کھجور ہمارے پیارے نبی صلی ہللا علیہ و سلم کے پیارے وطن‬
‫کا تحفہ ہے۔ اسے بطور چائے ناشتہ کے وقت استعمال کر کے‬
‫دیکھئے۔ یہ تمام مضرات سے پاک اور غذائیت سے بھرپور ہے۔‬
‫موسم سرما میں معمول بنا لیجئے۔ ماء اللحم اور وٹامنز کی کمی‬
‫محسوس نہیں ہو گی۔ کھجور عمدہ‪ -‬قسم ‪ ۷‬عدد لے کر اسے‬
‫ٹکڑے ٹکڑے کریں اور پیالہ بھر پانی میں ڈال کر آگ پر پانچ‬
‫منٹ تک کھوالئیے۔ بعد ازاں اتار کر اچھی طرح پھینٹ لیجئے‬
‫اور دوبارہ جوش دے کر مناسب مقدار میں دودھ شامل کر کے‬
‫نوش جان فرمائیے۔ اس کی گٹھلیوں کو بھی ضائع نہ کریں۔ وہ‬
‫کافی کے لیے کام آ سکتی ہیں۔ گٹھلیوں کو لوہے کے تابہ پر‬
‫رکھ کر نیچے آگ جالئیں اور کسی کھرچنے وغیرہ سے اُلٹتے‬
‫جائیں۔ جب یہ جلنے کے قریب ہو جائیں تو اتار کر باریک پیس‬
‫لیں اور بطور کافی استعمال کریں۔‬

‫السی کی چائے‬

‫اگرچہ اس چائے کو روزانہ پینے والی چائے کا درجہ تو نہیں‬


‫دیا جا سکتا‪ ،‬البتہ اطباء نے اسے بعض امراض میں مبتال‬
‫مریضوں کے لیے تجویز کیا ہے اور وہ نزلہ زکام کھانسی کے‬
‫مریضوں کے لیے بے حد مفید ثابت ہو گی۔ اگر اسے نیم گرم‬
‫حالت میں پالیا جائے تو پہلی ہی خوراک سے پیشاب کی جلن‬
‫میں تخفیف ہو گی۔ نسخہ تیاری یہ ہے۔‬

‫ایک تولہ السی لے کر ہاتھوں میں مل کر پھونک سے اس کی‬


‫مٹی دور کریں اور اسے چائے دانی میں ڈال کر اوپر سے آدھ‬
‫سیر ابلتا ہوا پانی ڈال کر ڈھانپ دیں اور پندرہ منٹ تک پڑا‬
‫رہنے دیں۔ بعض ازاں حسب ضرورت چینی ڈال کر ایک کپ پئیں۔‬
‫پودینہ کی خوشبودار چائے‬

‫یہ نسخہ مجھے موالنا عبدالقادر صاحب گجراتی نے ‪۱۹۳۰‬ء‬


‫میں عطا فرمایا تھا۔ اس کے چند روز کے مسلسل استعمال سے‬
‫خون کی اصالح ہو جاتی ہے۔ پھوڑے پھنسی‪ ،‬خارش کو دور‬
‫کرتی ہے اور چہرے کے رنگ و روپ کو نکھارتی ہے۔ ہیضہ‬
‫اور پیٹ درد کے لیے بھی مفید ہے۔ پودینہ خشک پاؤبھر۔ مجیٹھ‬
‫عمدہ پانچ تولہ۔ مرچ سیاہ ایک تولہ۔ تینوں کو کوٹ کر محفوظ‪-‬‬
‫کرلیں اور بوقت ضرورت ‪ ۳‬ماشہ ایک کپ پانی میں ڈال کر‬
‫پکائیں۔ جب رنگ حسب خواہش سرخ ہو جائے تو چینی اور‬
‫دودھ مال کر پی لیں۔‬

‫تلسی کی چائے‬

‫تلسی ایک ایسی بوٹی ہے جسے مجموعۂ اوصاف کہنا چاہیے۔‬


‫یہ خوش رنگ‪ ،‬خوش ذائقہ اور خوشبودار ہے اور تنہا یہ بوٹی‬
‫بے شمار بیماریوں کے لیے مفید ہے۔ اسی بنا پر ہندو لوگ اس‬
‫کو ہر مندر میں رکھتے اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔ اس کے‬
‫باقی فوائد کو چھوڑ کر ہم اس کی چائے کا تذکرہ کرتے ہیں جو‬
‫ملیریا کے لیے تریاق ہے۔ اگر وباء کے دنوں میں تمام اہل خانہ‬
‫تلسی کی چائے پئیں تو حافظ حقیقی کی مہربانی سے بخار کی‬
‫وبا سے محفوظ رہیں گے۔ تلسی کی پتیاں حسب ضرورت سایہ‬
‫میں خشک کر کے رکھ لیں بوقت ضرورت ایک ماشہ پتیاں فی‬
‫پیالی کے حساب سے جوش دے کر اتار لیں اور پن چھان کر‬
‫دودھ چینی شامل کر کے صبح و شام پئیں۔ اگر ملیریا کا حملہ ہو‬
‫چکا ہو تو بخار اتارنے کے لیے تلسی کے ایک ماشہ خشک‬
‫پتوں کے ساتھ گندم کا چھان چھ ماشہ‪ ،‬مرچ سیاہ پانچ عدد اور‬
‫نمک ایک ماشہ ڈال کر جوش دیں اور چینی دودھ شامل کر کے‬
‫گرم گرم پالئیں اور کپڑا اوڑھا دیں۔ بفضلہ پسینہ آ کر فوراً بخار‬
‫قادر مطلق نے یہ خوبی بھی رکھی ہے‬ ‫اُتر جائے گا۔ تلسی میں ِ‬
‫کہ جہاں اس کی کاشت ہوتی ہے وہاں مچھر نہیں آتا۔‬

‫ناریل کی چاۓ‬

‫آج سے پہلے آپ نے ناریل کا تیل یا ناریل کے دودھ کے بارے‬


‫میں سنا ہوگا مگر آج ہم کو بتا رہے ہیں ناریل کی سپیشل چائے‬
‫جو ذائقے میں بھی بے مثال ہے اور فائدے بھی اتنے ہیں کہ آپ‬
‫روزانہ اس چائے کو بنا کر پینا پسند کریں‬

‫٭ ایک کپ پانی ابالیں۔‬


‫٭ اس میں ایک چمچ گرین ٹی (یا سادی چائے کی پتی) ‪ ،‬تین‬
‫چمچ ناریل کا دودھ اور ایک چمچ چینی (حس ِ‬
‫ب ذائقہ) ڈال کر‬
‫اچھی طرح پکا لیں۔‬
‫٭ لیجیئے تیار ہوگئی فوائد سے بھرپور ناریل کی چائے۔‬
‫‪:‬فوائد‬
‫٭ ناریل میں موجود‪ -‬سیلینیئم‪ ،‬سوڈیم‪ ،‬میگنیشیئم‪ ،‬فاسفورس‪،‬‬
‫کیلشیئم‪ ،‬وٹامنز سی‪ ،‬ای‪ ،‬بی ‪ ،1‬بی ‪ ،3‬بی ‪ ،5‬اور بی ‪ 6‬پائے‬
‫جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہمارے لیئے فائدے مند چائے ثابت‬
‫ہوتی ہے‬

‫گورکھ پان کی چائے‬

‫گورکھ پان ایک مشہور بوٹی ہے جو برصغیر پاک و ہند میں‬


‫تقریبا ً ہر عالقہ میں پائی جاتی ہے۔ یہ بوٹی زمین پر بچھی ہوتی‬
‫ہے۔ اس کے چھوٹے چھوٹے پتے اور پیالی کی طرح گول‬
‫چھوٹے چھوٹے سفید پھول‪ ،‬ذائقہ پھیکا اور بو سبز چائے سے‬
‫مینار پاکستان الہور‬
‫ِ‬ ‫ملتی جلتی ہوتی ہے۔ برسات کے موسم میں‬
‫کے ارد گرد عام ہوتی ہے۔ اس کی چائے نظر کو تیز‪ ،‬خونی اور‬
‫بادی بواسیر کو رفع کرتی ہے۔ جگر کی اصالح کے لیے‪ ،‬صالح‬
‫خون پیدا کرتی ہے اور فاسد خون کی اصالح کر کے آتشک‪،‬‬
‫کوڑھ‪ ،‬خنازیر اور سوزاک کو دور کرتی ہے۔ مقوی معدہ ہے‪،‬‬
‫بھوک لگاتی ہے۔ پیشاب کی جلن دور کرتی ہے۔ بعض مردانہ‬
‫امراض کا شرطیہ عالج ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے کے لیے عام‬
‫چائے کی نسبت بہت زیادہ مفید ہے۔ اگر چائے میں ہم وزن شامل‬
‫کر کے پئیں تو چائے کے ضرر رساں اثرات کی اصالح ہو جاتی‬
‫ہے۔ گورکھ پان کے پھول یا پتیاں تازہ یا خشک ‪ ۱‬ت ‪ ۲‬ماشہ فی‬
‫پیالی کے حساب سے چائے دانی میں ڈالیں اور پانچ سات منٹ‬
‫تک پانی کو جوش دیں۔ جب سرخی مائل رنگ جھلکنے لگے تو‬
‫اتار لیں۔ موسم سرما میں اگر اس میں دارچینی‪ ،‬لونگ اور‬
‫االئچی کالں شامل کر لیں تو اور بھی مفید ہے۔ میرے شاگرد‬
‫چاند‘‘ نے اس‬
‫پنڈت کرشن کنوردت شرما مصنف ’’عرب کا ؐ‬
‫نسخہ کی بہت پبلسٹی کی تھی۔‬

‫ترپھلہ کی چائے‬

‫جوالئی ‪۱۹۳۰‬ء میں وید دھجا رام نے اپنی زیر ادارت شائع‬
‫ہونے والے طبی رسالے امرت پٹیالہ میں چائے کے مضر اثرات‬
‫اور اس کے بدل کے طور پر ترپھلہ کی چائے پر ایک مضمون‬
‫شائع کیا تھا‪ ،‬جو ہندی زبان میں تھا۔ اس کی تلخیص پیش خدمت‬
‫ہے۔ چائے پہلے پہل دل‪ ،‬دماغ اور دیگر اعضائے جسمانی میں‬
‫کسی قدر اکساہٹ پیدا کرتی ہے مگر جوں ہی اس کا اثر زائل‬
‫ہوتا ہے تمام اعضاء بالکل سست پڑ جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ‬
‫چائے کا عادی انسان بار بار چائے پی کر ہی کام کرنے کے قابل‬
‫ہوتا ہے۔ اس موقعہ پر چائے کے صرف ایک بدل کا ذکر کرنے‬
‫لگا ہوں جو چائے سے بدرجہا بہتر ہے۔ میری مراد ترپھلہ سے‬
‫ہے۔ ترپھلہ کے معنی ہیں تین پھل یعنی ہرڑ‪ ،‬بہیڑہ‪ ،‬اور آملہ۔ ان‬
‫تینوں دواؤں کو آیورویدک کے عالم رسائن کا درجہ دیتے ہیں‬
‫یعنی ہر مرض کا تریاق۔ اس کے استعمال سے دائمی قبض‪،‬‬
‫بدہضمی‪ ،‬کھٹے مٹھے ڈکار آنا‪ ،‬دائمی نزالہ‪ ،‬دائمی سر درد‪ ،‬پیٹ‬
‫میں ہوا بھرنا‪ ،‬تبخیر معدہ‪ -،‬نیند نہ آنا‪ ،‬کھانسی‪ ،‬ابتدائی دمہ‪،‬‬
‫اونچا سننا‪ ،‬دماغ اور آنکھوں کی کمزوری‪ ،‬خونی اور ابدی‬
‫بواسیر‪ ،‬آنتوں کا دق‪ ،‬ہسٹیریا‪ ،‬پاگل پن‪ ،‬وسواس‪ ،‬وہم‪ ،‬جنون‪،‬‬
‫گردہ‪ ،‬تلی اور جگر کے امراض۔ گردہ اور مثانہ کی پتھری‪ ،‬ان‬
‫سب بیماریوں کے لیے اکیلی یہ چائے مفید ہے۔ عالوہ ازیں‬
‫بالوں کو قبل از وقت سفید ہونے سے بھی روکتی ہے۔ بحالت‬
‫تندرستی اس کا استعمال بہت ساری وبائی بیماریوں سے بچائے‬
‫رکھتے ہے خصوصا ً وبائی نزلہ انفلوئنزا اور ملیریا کی وبا کے‬
‫دنوں میں اسے ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ نیز وہ لوگ جو‬
‫کسی نشہ کے عادی ہوں مثالً بھنگ‪ ،‬چرس‪ ،‬افیون وغیرہ۔ اس‬
‫چائے کے عوض ان بد عادتوں سے جان چھڑا سکتے ہیں۔ اگر‬
‫آدمی وطن چھوڑ کر کہیں چال گیا ہو اور وہاں کی آب و ہوا‬
‫موافق نہ ہو تو اس چائے کے پینے سے وہاں کی آب و ہوا‬
‫راس آ جائے گی۔ نسخہ درج ذیل ہے۔ ہرڑ‪ ،‬بہیڑہ‪ ،‬آملہ کا چھلکا‬
‫برابر برابرلے کر موٹا موٹا کوٹ لیں اور بوقت ضرورت اس میں‬
‫سے چھ ماشہ لے کر آدھ سیر پانی میں پکائیں۔ جب آدھا پانی‬
‫باقی رہ جائے تو چھان کر تھوڑا سا دیسی گھی کڑکڑا کر لونگ‬
‫یا زیرہ سیاہ کا بگھار دے کر چائے میں ڈالیں اور بقدر ضرورت‬
‫نمک مال کر چائے کی طرح نوش کریں۔ موسم گرما ہو تو چھ‬
‫ماشہ سفوف ترپھلہ مٹی کے کورے کوزے میں ڈال کر آدھ سیر‬
‫پانی میں بھگو کر رات پڑا رہنے دیں۔ صبح اس کو آگ پر دو‬
‫چار جوش دے کر اتار لیں اور پن چھان کر نمک شامل کر کے‬
‫پئیں۔‬

‫انفلوئنزا کے لیے ایک بیش بہا چائے‬

‫بدو شعور میں جبکہ میری عمر بمشکل بارہ تیرہ سال‬‫میرے ِ‬
‫تھی یہ بیماری وباء کے طور پر پھیلی۔ غالبا ً ‪۱۹۱۶‬ء کی بات‬
‫ہے۔ میں ان دنوں مدرسہ خیر العلوم سرسہ ضلع حصار میں‬
‫تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ اس بیماری کی وجہ سے ہمیں رخصت‬
‫دے دی گئی۔ اپنے گاؤں روڑی پہنچا تو گھر کے گھر اوندھے‬
‫پڑے تھے۔ اور یہ خدا کی عجیب مصلحت تھی کہ ہر گھر میں‬
‫ایک دو آدمی اس موذی مرض سے بچے ہوئے تھے جو تمام‬
‫گھر والوں کی تیماری داری کرتے تھے۔ چنانچہ ہمارے گھر میں‬
‫صرف والد بزرگوار تندرست تھے جو گھر میں صاح ب فرش‬
‫مریضوں کی خبر گیری اور دارو درمن کر رہے تھے۔ مرض کا‬
‫حملہ اس شدت کا تھا کہ ہمارے چھوٹے سے گاؤں میں بھی‬
‫روزانہ دسیوں اموات ہو جاتی تھیں۔ اس کے بعد متعدد‪ -‬مرتبہ‬
‫اس مرض کا حملہ ہوا‪ ،‬مگر اب یہ جن کافی حد تک قابو میں آ‬
‫گیا ہے۔ اس مرض کو زیر دام النے کے لیے جو تدابیر کارگر‬
‫ثابت ہوئیں۔ ان کے ذکر سے صرف نظر کرتے ہوئے صرف ایک‬
‫نسخہ بیان کیے جانے کے قابل ہے جو دورہ مرض میں بفضل‬
‫ایزدی مفید ثابت ہوا ہے۔ اور وبا کے زمانہ میں اگر تندرست‬
‫افراد کو یہ چائے صبح شام پالئی جائے تو وہ اس کے حملے‬
‫سے محفوظ‪ -‬رہتے ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہ چائے بدمزہ‬
‫ہرگز نہیں بلکہ بے حد لذیذ اور پسندیدہ مشروب ہے۔‬

‫سبز چائے کی پتی ‪ ۳‬ماشہ‪ ،‬سونف رومی (انیسوں) ‪ ۶‬ماشہ‪،‬‬


‫االئچی خورد سبز ‪ ۳‬عدد‪ ،‬دار چینی ایک ماشہ‪ ،‬ان چیزوں کو‬
‫معمولی سا کوٹ لیں اورپاؤ بھر پانی میں جوش دیں۔ تین چار‬
‫جوش آنے کے بعد اسے خوب پھینٹ کر رنگ نکالیں اور چھان‬
‫کر قدرے چینی آمیز کر کے بال دودھ‪ -‬مالئے قہوہ کے طور پر‬
‫صبح و شام پئیں۔ ان شاء ہللا حالت مرض میں بھی مفید ثابت ہو‬
‫گی اور مرض کے حملہ سے محفوظ و مامون رہنے کے لیے‬
‫تندرست اشخاص کو پالیا کریں۔‬

‫دمہ کے لیے خصوصی چائے‬

‫اطباء کی ایک مجلس میں چائے کے نعم البدل کے طور پر اپنی‬


‫تحقیقات کا ذکر کیا تو حاضرین میں سے ایک صاحب نے مجھے‬
‫بتایا کہ الہور میں ایک صاحب دمہ کا شرطیہ عالج چائے سے‬
‫کرتے ہیں مگر اس احتیاط سے کہ چائے کے اجزاء کو اخفاء‬
‫میں رکھ کر اپنے ہاتھ سے چائے تیار کرتے ہیں اور مریض کو‬
‫کہتے ہیں کہ ‪ ۴۰‬روز تک روزانہ آ کر چائے پیو۔ نہ وہ کسی کو‬
‫نسخہ بتاتے ہیں اور نہ بنا کر دیتے ہیں۔ چنانچہ نسخہ موثر ہے‬
‫اس لیے خود ان کے ہاں جاتے ہیں اور چائے کی چسکیاں لے‬
‫کر آتے ہیں۔ کافی تگ و دو کے بعد باآلخر نسخہ ہاتھ آ گیا جو‬
‫پیش خدمت ہے۔‬

‫برگد کی داڑھی سوا تولہ‪ ،‬سونف چھ ماشہ‪ ،‬عام چائے پانچ‬


‫ماشہ‪ ،‬مرچ سیاہ چار عدد۔ برگد کی داڑھی کو کوٹ کر باقی‬
‫چیزیں شامل کر کے چائے کی طرح پکائیں اور دو کپ چائے بنا‬
‫کر آمیز کر کے سوا ماہ تک روزانہ استعمال کریں۔ ان شاء ہللا‬
‫دمہ جڑ سے اکھڑ جائے گا۔‬

‫مقوی بدن چائے‬

‫اس چائے کا نسخہ ہمیں ایک بہت پرانے رسالے ماہنامہ‬


‫’’تجارت‘‘ شاہ جہان پور کے دسمبر ‪۱۹۱۹‬ء کے ایک خاص‬
‫شمارہ سے حاصل ہوا۔ اس میں تجارت کے خاص خاص گر اور‬
‫تجارتی نسخہ جات درج تھے۔‬
‫چائے کے ہم وزن دارچینی کا سفوف شامل کر لیں اور اس‬
‫مقوی چائے کی تجارت کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ اس چائے کے‬
‫استعمال سے پورے بدن کو طاقت حاصل ہو گی ‪ ،‬خاص طور پر‬
‫مردانہ قوت میں اچھا خاصا اضافہ ہو گا۔‘‘ میری رائے میں یہ‬
‫چائے مذکورہ‪ -‬باال فوائد کے عالوہ مقوی معدہ‪ -‬ہے۔ آواز کو‬
‫سریال کرتی ہے اور نزلہ و زکام کے لیے مفید ہے۔ گرم مزاج‬
‫والے افراد اس میں دودھ زیادہ مقدار میں شامل کریں‬
‫ہلدی کے پتوں کی چاۓ‬
‫ماہرین کے مطابق ہلدی کی چاۓ میں متعدد بیماریوں کا عالج‬
‫موجود ہے جس میں جوڑوں کا درد‪ ،‬ہائی بلڈ پریشر کا متوازن‬
‫رہنا‪ ،‬کینسر کے خلیات کی افزائش کی روک تھام میں مدد کرنا‪،‬‬
‫سوزش سے نجات‪ ،‬ذہنی دباؤمیں آرام اور متاثرہ پٹھوں کی‬
‫بحالی شامل ہے‪ ،‬اس سب کے ساتھ ہلدی رنگت کو نکھارتی‬
‫ہے‪ ,‬اسے کئی طرح سے استعمال میں الیا جا سکتا ہے کہ‬
‫جیسے کہ پکوان‪ ،‬سالد‪ ،‬دودھ ‪ ,‬قہوہ اور چٹنیوں وغیرہ میں‬

‫قبل از وقت بڑھاپے سے بچنے کے لیے ایک بہترین چائے‬

‫جن بچوں یا نوجوانوں کے عین عالم طفولیت یا عالم شباب میں‬


‫بال سفید ہونے لگیں ان کے لیے اس چائے سے بہتر شاید ہی‬
‫کوئی اور دوا ہو۔ ان شاء ہللا قبل از وقت ہونے والے سفید بال‬
‫نکلنا بند ہو جائیں گے اور تین ماہ کے مسلسل استعمال سے‬
‫سفید بال بھی پھر سے سیاہ ہونے لگیں گے۔ عالوہ ازیں قوت‬
‫حافظہ میں روز بروز اضافہ ہوتا جائے گا۔ بھولی ہوئی باتیں یاد‬
‫آنے لگیں گی۔ ہلی ہلکی کھانسی اور نزلہ سے نجات مل جائے‬
‫گی۔ نظر کو تقویت ہو گی۔‬

‫بھنگرہ سفید عام ملنے والی بوٹی ہے۔ پانی کے کنارے چھوٹے‬
‫چھوٹے سفید پھولوں کی شکل میں ہر جگہ مل جاتا ہے۔ اسے‬
‫سایے میں خشک کریں اور روزانہ ایک ماشہ پتیاں ایک کپ‬
‫چائے کے حساب سے حسب دستور چائے تیار کریں۔ اگر شہد‬
‫میسر ہو تو چینی کی جگہ استعمال کریں۔‬

‫خونی امراض سے بچنے کے لیے چائے‬


‫نہایت خوش رنگ اور خوش ذائقہ چائے پیش کی۔ نسخہ پوچھا‬
‫تو فرمانے لگے یہ الہور کے ایک معروف شیخ گھرانے (مٹ‬
‫والے) کا نسخہ ہے وہ اپنے تمام گھرانوں میں یہی چائے‬
‫استعمال کرتے ہیں‪ ،‬اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر مریض کے‬
‫گلے یا اندرونی اعضاء سے خون آ رہا ہو‪ ،‬خونی بواسیر کی‬
‫شکایت ہو‪ ،‬خواتین کو ایام کی زیادتی کی تکلیف ہو سب کے‬
‫لیے بے خطا چیز ہے۔ انفلوئنزا کی وبا کے دنوں میں بطور حفظ‬
‫ما تقدم اس کا استعمال بہتر ہے۔ گال بیٹھا ہوا ہو تو اس تکلیف‬
‫کو بھی رفع کرتا ہے۔ صاحب نسخہ نے تو دو ہی اجزا بتائے‬
‫تھے‪ ،‬انجبار کی جڑ اور پان کی جڑ۔ لیکن میں نے اس میں‬
‫االئچی خورد کا اضافہ کر لیا ہے۔ ان تینوں چیزوں کو ہم وزن‬
‫لے کر موٹا موٹا کوٹ لیں اور آدھ سیر پانی میں ایک ماشہ دوا‬
‫ڈال کر جوش دیں۔ رنگ نکل آنے پر پھینٹ لیں اور دودھ‪ -‬چینی‬
‫شامل کر کے نوش فرمائیں۔‬

You might also like