You are on page 1of 10

‫صلِّ ْی ع َٰلی َرسُوْ لِ ِہ ْال َک ِری ِْم اَ َّمابَ ْع ُد!


‫نَحْ َم ُد ٗہ َونُ َ‬
‫(عربی خطبہ)‬
‫حضرت موالنا فض(ل ال(رحیم ص(احب دامت برک(اتہم اور حض(رت موالن(ا ق(اری ارش(د عبی(د‬
‫ص(احب دامت برک(اتہم نے ٓاج اک((ابر کے س(اتھ اص((اغر ک((و جم(ع کردی((ا ہے۔ م((یرے مخ(دوم‬
‫محترم اور میرے محب((وب ش((یخ حض((رت ع((ارف ب((اہلل ش((اہ حکیم محم((د اخ((تر ص((احب ؒ کے‬
‫صاحبزادے اور ہمارے مرشد ثانی حضرت موالناحکیم محمد مظہ((ر ص((احب دامت برک((اتہم‬
‫بھی تش((ریف فرم((ا ہیں۔ اک((ابر علم((اء‪ ،‬حض((رات طلب((اء عظ (ام‪ ،‬م((یرے مح((ترم بزرگ((وں اور‬
‫دوستو!‬
‫تعالی کو جانتا ہ((وں۔ اور پھ((ر اس‬ ‫ٰ‬ ‫بخاری شریف کی روایت ہے ‪ ،‬کہ میں سب سے زیادہ ہللا‬
‫پر ن((تیجہ م((رتب فرمای((ا کہ اور تم میں س((ب س((ے زی((ادہ متقی ہ((وں۔ (ص((حیح البخ((اری‪ ،‬رقم‬
‫الحدیث ‪)20‬‬
‫تقوی کو پیغمبر علیہ السالم نے علم باہلل اور معرفت باہلل پر مرتب فرمایا ہے کہ جتنا انس((ان‬ ‫ٰ‬
‫تقوی و خشیت ٓاتی چلی ٓاتی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫کا علم باہلل بڑھتا ہے ‪ ،‬اور معرفت باہلل بڑھتی ہے اس میں‬
‫اِنَّ َما یَ ْخ َشی اﷲَ ِم ْن ِعبَا ِد ِہ ْال ُ‬
‫علَمٰ ٓ ُٔو اط‬
‫وہ حقیقی عالم ہوگا‪ ،‬جس کو موالنا رومی ؒفرماتے ہیں کہ‬
‫علم را برتن زنی مارے ب َُود‬
‫علم را بر دل زنی یارے بُ َود‬
‫اگر یہ علم انسان کے جسم پالنے کے لیے ہے تو یہ سانپ ہے اور اگر یہ انسان کے دل پ((ر‬
‫اثر کرتا ہے تو یہ کام کا ہے۔‬
‫مولی ت((ک پہنچات((ا ہے‪ ،‬دو لف((ظ‬ ‫ٰ‬ ‫علم وہ ہے جو ہللا کا راستہ دکھاتا ہے اور راستہ وہ ہے جو‬
‫ٰ‬
‫عالم اور عالَم ۔ یہ دولفظ ہم عام طور پ((ر بول((تے ہیں ‪ ،‬ان دون((وں ک((ا تعل((ق ذات الہی کے‬ ‫ہیں ِ‬
‫(الی ک((ا علم۔ اور َع((الَم ( الم پ((ر زب((ر کے س((اتھ)‬ ‫ساتھ ہے۔ عالِم (الم کی زیر کے ساتھ) ہللا تع( ٰ‬
‫مولی یاد ٓائے۔‬ ‫ٰ‬ ‫ذات ٰالہی پر جو عالمت ہو۔ جس کو دیکھ کر‬
‫ت َو ااْل َرْ ِ‬
‫ض‬ ‫ق السَّمٰ ٰو ِ‬ ‫یَتَفَ َّکرُوْ نَ فِ ْی ْ‬
‫خَل ِ‬
‫تعالی فرماتے ہیں کہ یذکرون ہللا۔ ہللا کو یاد کررہے ہیں‪ ،‬جب ہللا ک((و ی((اد ک((رتے ہیں ت((و‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تھانوی فرماتے ہیں کہ اس ٓایت کی ترتیب بت((اتی‬ ‫ؒ‬ ‫ان کی فکریں سالمت ہوجاتی ہیں۔ حضرت‬
‫ہے کہ ٓاج جو فکری اور پریشانی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ذک((ر نہیں ہے۔ اگ((ر ذک((ر ہوت((ا‬
‫تو ذکر پر فکر کو مرتب فرمایا۔‬
‫هّٰللا‬
‫ت َو ااْل َرْ ِ‬
‫ض‬ ‫الس(مٰ ٰو ِ‬
‫(ق َّ‬ ‫الَّ ِذ ْینَ یَ ْذ ُكرُوْ نَ َ قِ ٰی ًما َّو قُعُوْ دًا َّو ع َٰلى ُجنُ((وْ بِ ِه ْم َو یَتَفَ َّكرُوْ نَ فِ ْی خ َْل( ِ‬
‫( ٰال عمران ‪)۱۹۱:‬‬
‫کہ ہر وقت ذکر میں ڈوبے ہوئے ہیں ‪ ،‬کھڑے اور بیٹھے ہللا ک((و ی((اد ک((ررہے ہیں۔ اس س((ے‬
‫مولی کو اتنا ی((اد رکھیں‬ ‫ٰ‬ ‫مراد زبان سے ذکر ضروری نہیں ہے میرے شیخ فرماتے تھے کہ‬
‫جتنا ٓاپ کو اپنا ابا یاد ہے‪ ،‬اتنا تو ربا یاد ہو۔ یعنی یاد رہے۔ یاد کرنا بھی اس میں ہے اور یاد‬
‫رہنا بھی ہے۔ اور یاد رہنا کیس((ا ہوگ((ا؟ م((یرے ش((یخ فرم((اتے تھے کہ جس وقت بھی نفس و‬
‫مولی یاد ہوتا ہے وہ اپنے رب((ا ک((و دیکھت((ا ہے‬ ‫ٰ‬ ‫شیطان گناہ کی ٹافی پیش کرتا ہے تو جس کو‬
‫اور جس طریقے پر مہذب بچے کو کوئی مہمان ٹافی دیتا ہے تو اپنے ابا ک((و دیکھت((ا ہے کہ‬
‫ابا میں لوں یا نہ لوں؟ تو مہذب بندہ جب اس کو نفس و شیطان گناہ کی ٹافی پیش ک((رتے ہیں‬
‫مولی یاد ہے اور وہ اپنے ربا کو دیکھتا ہے۔ کہ میں لوں یا نہ لوں؟ پھر کچھ بھی‬ ‫ٰ‬ ‫تو اس کو‬
‫ہوجائے‬
‫گو بہت ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں‬
‫تیرے خاطر گلے کا گھوٹنا منظور کرتے ہیں‬
‫جان تو دے دیتا ہے لیکن ج(ان ج(اتی نہیں ہے‪ ،‬لیکن ج(ان دی((نے کے ل(یے بھی تی(ار ہوجات(ا‬
‫ہے۔ م((یرے ش((یخ فرم((اتے تھے کہ جب تم ج((ان دی((نے کے ل((یے تی((ار ہ((و ت((و اپ((نی نفس((انی‬
‫خواہشات کی قرب((انی کے ل((یے کی((وں تی((ار نہیں ہ((وتے؟ ابھی پوچھ((و ت((و کہ((تے ہیں کہ میں‬
‫بالک((ل ج((ان دے دوں گ((ا ‪ ،‬دین کے ل((یے ج((ان دے دوں گ((ا‪ ،‬ہللا کے ل((یے ج((ان دے دوں گ((ا‪،‬‬
‫رسول ہللا ﷺ کے لیے جان دے دوں گا‪ ،‬اور دے بھی رہا ہے۔تو پھر ان حرام خواہشات ک(و‬
‫(ولی پ((ر کی((وں قرب((ان نہیں ک((رتے؟ ت((و فرمای((اکہ یہ ت((و فک((ر کی س((المتی ہے۔ یہ فک((ر کی‬
‫م( ٰ‬
‫پریش((انی کتن((ا عجیب ح((ل ہے؟ کی((ا ٓاپ ہللا کے ذک((ر میں ڈوب ج((ائیں ٓاپ کی فک((ریں ختم‬
‫ہوجائیں گی۔‬
‫ہم نے اپ((نے حض((رت واال ؒ س((ے یہ واقعہ س((نا ‪ ،‬ہم((ارے دادا مرش((د حض((رت موالن((ا ش((اہ‬
‫تھ(انوی‬
‫ؒ‬ ‫عبدالغنی پھولپوری ؒ نے یہ واقعہ حضرت شیخ کو س((نایا کہ میں ای(ک ب(ار حض((رت‬
‫کے ساتھ ٹرین میں سفر کررہا تھا‪ ،‬تو حضرت مالش کرتے دیکھوں تو حضرت پھولپ((وری ؒ‬
‫ماشاء ہللا بہت قوی جسم والے تھے۔ تو وہ مالش ک((ررہے تھے ہیں ۔اسٹیش((ن پ((ر گ((اڑی رکی‬
‫اب سب نے چھلی((اں لے لیں اور س((ب کھ((ارہے ہیں کہ ت((و حض((رت نے فرمای((ا کہ بھ((ائی یہ‬
‫میری خدمت میں لگا ہوا ہے اس کو دونوں ہاتھ خدمت میں لگے ہوئے ہیں تم لوگ اس کے‬
‫تھانوی‬
‫ؒ‬ ‫منہ میں ڈالو‪ ،‬تو سب دانے نکال نکال کر ان کے منہ میں ڈال رہے تھے تو حضرت‬
‫نے کہا کہ دیکھو! جس کے دونوں ہاتھ خدمت میں مش((غول ہ((وں ‪ ،‬اس ک((و ٓاپ کھالرہے ہ((و‬
‫جب خدا کی خدمت میں بندہ مشغول ہوجائے تو پھر مخلوق اس کو کھالئے گی۔ اور صرف‬
‫دے گی نہیں بلکہ منہ میں ڈالے گی جی حضرت صاحب منہ کھولیے‪ٓ ،‬اپ کے منہ میں ڈالنا‬
‫تھانوی نے ب((ڑی پی((اری ب(ات بت((ائی ۔ فرمای(ا کہ یہ جت((نے بھی اس((باب‬
‫ؒ‬ ‫ہے۔ اس لیے حضرت‬
‫ہمارے پاس ہیں ‪ ،‬رزق روٹی کے‪ ،‬ہماری نوکری ہے‪ ،‬ہمارے کاروبار ہیں ‪ ،‬ہم((اری کھی((تی‬
‫کھلیان ہے ‪ ،‬فرمایا کہ یہ پلیٹیں ہیں اصل ڈالنے واال ہاتھ تو ہللا کا ہے ‪ ،‬یہ ص((رف پلیٹ ہے‪،‬‬
‫س(نت ٰالہی کی بھی پلیٹ لے ک((ر ٓأو پھ((ر ہم اس میں ڈالیں گے۔ جیس(ے ہم درویش اور ط(الب‬
‫علم لوگ ‪ ،‬ہمارے زمانے میں جب بن((وری ٹ((أون میں ش((ام ک((و گھن((ٹی بج((تی تھی ت((و اس ک((ا‬
‫مطلب ہوتا تھا کہ ٓاج دودھ تقسیم ہوگا۔ تو ہم سب برتن لے کر الئن لگالیتے۔ کیونکہ بع((د میں‬
‫ختم بھی ہوجاتا تھا اتنا تھوڑی ٓاتا تھا کہ ایک ہزار بن((دے کوپ((ورا ٓائے۔ ت((و ب((رتن لے ک((ر ٓأو۔‬
‫تھانوی نے عجیب بات فرمائی کہ جن کو ان سے پیار ہوجاتا ہے ان کو ب((رتن‬ ‫ؒ‬ ‫لیکن حضرت‬
‫بھی خود دیتے ہیں اور ڈال کربھی دیتے ہیں۔‬
‫تو میرے دوستو ! میں عرض کررہا تھا کہ یہ پیغمبر علیہ السالم نے معرفت پر معرفت ک((و‬
‫تعالی کی معرفت ہوتی جائے گی اتنی خش((یت انس((ان میں‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫تقوی پر مرتب فرمایا۔ کہ جتنی ہللا‬
‫صاحب نے ایک ب((ار‬ ‫ؒ‬ ‫ٓاتی جائے گی۔اس لیے میرے شیخ عارف باہلل حضرت شاہ حکیم اختر‬
‫فرمایا کہ کسی نے پوچھا کہ کیا جو ہللا کا ولی اور دوست ہوت((ا ہے کی((ا ان میں گن((اہ ک((رنے‬
‫کی طاقت ختم ہوجاتی ہے؟ فرمای(ا کہ گن(اہ کی ط(اقت ختم نہیں ہ(وتی ‪ ،‬جس کے س(امنے ہللا‬
‫تعالی کی عظمتیں کھ((ل ج((اتی ہیں پھ((ر گن((اہ ک((و اس((تعمال ک((رنے کی ط((اقت نہیں رہ((تی۔ اس‬ ‫ٰ‬
‫طاقت کو استعمال کرنے کی طاقت تو ہے لیکن ان جلؤوں کے سامنے اور ان کی تجلی کے‬
‫سامنے جب انسان کے دل پر منکشف ہوتی ہے تو پھر یہ س((ارا ہنگ((امہ ختم ہوجات((ا ہے۔ اور‬
‫تعالی کی معرفت یعنی مقصود یہ ہوا ہے کہ جب ہللا نے ہمیں دنیا میں بھیجا ہے ۔‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اسی لیے عبدہللا ابن عباس رضی ہللا عنہ نے جو تفسیر فرمائی ہے ‪:‬‬
‫ت ْال ِج َّن َو ااْل ِ ْن َ‬
‫س اِاَّل لِیَ ْعبُ ُدوْ ِن‬ ‫َو َما خَ لَ ْق ُ‬
‫لیعبدون کی تفسیر کی ہے لیعرفون۔ میں نے اس ل((یے بھیج(ا ہے کہ مجھے پہچ(انو۔ اگ(ر ہللا‬
‫تعالی کے لیے معرفت ہوجائے ‪ ،‬تو سارے کام درست ہوجائیں‪.‬‬ ‫ٰ‬
‫َونَحْ ُن َٔا ْق َربُ ِإلَ ْي ِه ِم ْن َح ْب ِل ْال َو ِري ِد‬
‫ہم تو شہ رگ سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہیں۔ ہم پریشانی میں بھ((ول ج(اتے ہیں‪ ،‬ہ((ر ٓادمی‬
‫اپنا جائزہ لے سکتا ہے۔ ہمیں پریشانی ٓاتی ہے تو ہم کیا س((وچتے ہیں۔ ی((ار وہ اب((ا س((ے کہ((و‪،‬‬
‫یار وہ اماں سے کہو‪ ،‬یار وہ ایم این اے سے کہو‪ ،‬یار وزیر سے کہو‪ ،‬تھانہ میں ہے ک((وئی‬
‫مولی سے رابطہ کرتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫تمہارا؟ اے کاش ہم فورا‬
‫ادہم کا مشہور قصہ ہے بہت سے بزرگ((وں س((ے ہم نے س((نا ہے اپ((نے ش((یخ‬ ‫حضرت ابراہیم ؒ‬
‫تع(الی کے راس((تے ک((و‬‫ٰ‬ ‫سے بھی سنا ہے کہ جب نئے نئے ہللا والے ب((نے اور انہ((وں نے ہللا‬
‫اختیار کیا تو جنگل میں گئے وہاں ایک کنواں تھا اس میں پانی بہت نیچے تھا‪،‬ڈول نہیں تھ((ا‬
‫اور نہ ہی رسی تھی۔ حضرت کہنے لگے کہ کچھ نہ کچھ تو انتظام ادھر ہوگ((ا؟ دائیں ب((ائیں‬
‫جارہے ہیں دیکھ رہے ہیں کوئی نہ مال۔ اتنی دیر میں ہرن ٓانے لگے۔ ہرنوں ک((ا ای((ک ری((وڑ‬
‫ٓانے لگا تو سوچا کہ یہ کیا کریں گے؟ بھائی انسان ہوکر جس ک((و ہللا نے بہت ص((الحیت دی‬
‫ہے وہ پانی نہیں نکال سکتا جب تک رسی ڈول نہ ہو تو ان کو کیسے ملے گا؟ تو انہوں نے‬
‫ایسے پانی دیکھا اور سب نے ایسے اونچامنہ کیا تو پانی اوپر ٓاگی((ا۔ اور جل((دی س((ے ہرن((وں‬
‫نے پانی پی((ا اور دوڑ ک((ر چلے گ((ئے‪ ،‬پ((انی پھر نیچے چال گی((ا۔ اب رات ک((و جب تہج((د میں‬
‫اٹھے ت((و ن((از میں ای((ک ب((ات کی‪ ،‬م((یرے مرش((د فرم((اتے ہیں کہ ن((از کے ل((یے دو چ((یزیں‬
‫ضروری ہیں‪:‬ایک تو حسن ہونا چاہیے‪ ،‬اور دوسرا غلبہ ہونا چاہیے۔ غلبہ حال۔ ل((وگ کہ((تے‬
‫ہیں کہ‪ :‬حضرت صاحب ہم نے تسبیح کرلی ہے۔ حالت تو کچھ نہیں بنی؟ میں نے کہا کہ کیا‬
‫تسبیح سے ہللا مجبور ہوں گے تیرے کام کرنے پر ؟ جی میں پانچ ٹ((ائم کی نم((از بھی پڑھت((ا‬
‫ہوں۔ اور پھر بھی میرا کام نہیں ہوتا۔ یہ ناز کی باتیں ہیں۔ اس پ((ر ش((کر کی((وں نہیں کرت((ا کہ‬
‫تجھے توفیق دے رکھی ہے۔ کیا ہم اپ((نی مرض((ی س((ے س((ارا کچھ ک((ررہے ہیں؟ جب پت((ا ِہ((ل‬
‫نہیں سکتا‪ ،‬تو تیری زبان سے ہللا کا نام کیسے نکل سکتا ہے؟اس پر شکر ادا کرن((ا چ((اہیے‪،‬‬
‫تع((الی نے ہمیں نیکی کی توفی((ق دے رکھی ہے اور ہللا ہللا ک((رنے کی توفی((ق دے رکھی‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ہے۔‬
‫حضرت ح(اجی ام(دادہللا مہ(اجر مکی ؒ س(ے کس(ی نے کہ(ا کہ میں ہللا ہللا کرت(ا ہ(وں‪ ،‬مجھے‬
‫کیفیت محسوس نہیں ہوتی‪ ،‬حضرت نے کہا کہ ارے ظ((الم جب ای((ک ہللا کے بع((د دوس((را ہللا‬
‫تیری زبان سے نکلتا ہے تو یہ قبولیت کی عالمت ہے ورنہ کیا تو اپنی مرض((ی س((ے ان ک((ا‬
‫نام لیتا ہے؟ میں ٓاپ سے پوچھتا ہوں ٓاج پورے عالم میں کف((ر زی((ادہ ہے اگ((ر یہ ال الہ اال ہللا‬
‫محمد رسول ہللا چھوٹا سا کلمہ ہے ہم کتنی ٓاسانی سے کہہ لی((تے ہیں ‪ ،‬اگ((ر یہ اتن((ا ہی ٓاس((ان‬
‫ہوتا اس کا پڑھنا تو ہم قرٓان پڑھ لیتا۔ بڑے ب((ڑے وکالء‪ ،‬ب(ڑے ب((ڑے تعلیم ی((افتہ‪ ،‬ب((ڑی ب((ڑی‬
‫ڈگریوں والے ہیں لیکن یہ چھوٹا سا کلمہ ان کی زبان پ(ر نہیں ٓات(ا کی(ونکہ وہ(اں اوپ(ر س(ے‬
‫توفیق ہوگی تو ہماری زبان پ((ر ٓائے گ(ا۔ اس ل((یے توفی(ق کی دو قس(میں ہیں ‪:‬توجيه االس((باب‬
‫(الی انس((ان کے‬ ‫للخیر اسباب اختیار کرنا اور دوسرا معنی ہے عین عب((ادت س((ے پہلے ہللا تع( ٰ‬
‫م(ولی میں اس(تعمال کرلیت(ا‬ ‫ٰ‬ ‫ساتھ اپنی مرضی شامل کردیتے ہیں جس س(ے ان اس(باب کو راہ‬
‫ہے۔‬
‫تو جب انہوں نے ایسا کیا تو رات میں مقام ناز میں بات کی ۔ ناز میں تو حسن چ((اہیے یع((نی‬
‫کچھ قربانی دی ہو‪ ،‬اور غلبہ حال ہونا چاہیے۔ ورنہ ناز کی بات نہیں کرنی چ((اہیے۔ ہم ک((ون‬
‫ہ((وتے ہیں ہللا کے س((امنے ن((از ک((رنے والے‪ ،‬ہم نے کی((ا ہی کی((ا ہے ج((و ہم ن((از ک((ریں گے۔‬
‫ادہم نے تو بادشاہت چھ((وڑی تھی‪ ،‬اور پھ((ر غلبہ ح((ال بھی تھ((ا ان پ((ر ج((و دن ک((و‬ ‫ابراہیم بن ؒ‬
‫واقعہ پیش ٓایا تھا اس کا غلبہ تھا‪ ،‬تو انہوں نے کیا کہا؟‬
‫بنوری نے بڑی پیاری بات لکھی ہے کہ‬ ‫ؒ‬ ‫میں اس پر ایک چھوٹی سی بات کرتا ہوں حضرت‬
‫بزرگوں کے اوپر بھی کبھی کبھی غلبہ حال طاری ہوجاتا ہے‪ ،‬غلبہ حال کی اتب((اع نہیں ہ((وا‬
‫کرتی ۔ کسی بزرگ کو ذکر کرتے ہ((وئے کیفیت ط((اری ہوگ((ئی ت((و ٓاپ بھی ویس((ے ہی کرن((ا‬
‫شروع کردیں تو ٓاپ کے لیے درست نہیں ہے۔ غلبہ حال میں جو خ((اص چ((یز ہ((وتی ہے اس‬
‫کی اتب((اع نہیں کی ج((اتی جس س((ے وہ ص((حابی کے واقعہ ک((ا ج((واب بھی ہوجات((ا ہے‪ ،‬اس‬
‫انصاری کا جو نماز پ((ڑھ رہے تھے اور ان ک((و ت((یر ل((گ رہ((ا تھ((ا اور ان ک((ا جس((م بھی اور‬
‫کپڑے بھی نجس ہوچکے تھے اور خون بھی نکل چک((ا تھ((ا‪ ،‬وض((و بھی ختم ہوگی((ا تھ((ا اگ((ر‬
‫وضو ختم نہیں بھی ہوا تھا تو کپڑے اس قابل نہیں تھے کہ اس سے نم((از پڑھ((تے ت((و کس((ی‬
‫نے پوچھا کہ ٓاپ نے نماز کی((وں نہیں چھ((وڑی؟ کہ((ا کہ میں ایس((ی س((ورت پ((ڑھ رہ((ا تھ((ا کہ‬
‫مجھے اتنا مزہ ٓارہا تھا کہ ختم کرنے کو دل ہی نہیں چاہا ‪ ،‬تو یہ غلبہ حال تھا اس کی اتب((اع‬
‫نہیں کریں گے کہ ٓاپ کا خون نکلتا رہے اور ٓاپ نماز پڑھتے رہے۔‬
‫خیر! میرے دوستو غلبہ حال میں دعا کی‪ :‬اے ہللا! تیرے ل((یے میں نے کت((نی ب((ڑی قربانی((اں‬
‫دی ہیں اور یہ دیکھیں کہ ایک گالس پانی بھی مجھے نہیں مال۔ اور ان ہرنوں کے ل((یے ٓاپ‬
‫نے پورا کنواں اوپر لے ٓائے؟ تو ج((واب ٓای((ا کہ اب((راہیم ت((و نے ٓاتے ہی ڈول اور رس((ی س((ے‬
‫رابطہ کیا اور انہوں نے ٓاتے ہی مجھ سے رابطہ کیا۔ ت((و یہی وہ م((وڑ ہے جس پ((ر میں اور‬
‫ٓاپ غلطی کھاتے ہیں۔ مجھے اور ٓاپ کو کام تو رات دن پیش ٓاتے ہیں۔‬
‫حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب عارفی ؒ دو بڑی عجیب نصیحت کرتے تھے الحمدہلل ان کی‬
‫تعالی حضرت واال ؒ کو بہت بہت جزائے خ((یر عط((ا فرم((ائے کہ‬ ‫ٰ‬ ‫کئی بار زیارت کی ہے۔ ہللا‬
‫واال نے ہی فرمای((ا تھ((ا کہ فالں فالں جگہ ب((زرگ ہیں ان کی ج((اکر زی((ارت کرل((و۔‬ ‫حض((رت ؒ‬
‫ورنہ کتنے لوگ تو ایس((ے ہیں ج((و گلش((ن اقب((ال میں رہ((نے والے ہیں اور ٓاج مل((تے ہیں اور‬
‫روتے ہیں کہ حضرت واال کو نہیں دیکھ سکے۔‬
‫تو حضرت عارفی ؒکی سوموار کو عصر کے بع(د س((ے مغ(رب ت(ک مجلس ہ(وا ک(رتی تھی‬
‫بڑے بڑے اکابر حض((رت کی خ((دمت میں موج((ود ہ((وتے تھے۔ حض((رت دو ب((اتوں کی ب((ڑی‬
‫نصیحت فرماتے تھے کہ ایک تو یہ کہ صبح اٹھتے ہی یہ نیت کرلیا ک((رو کہ ی((ا ہللا دن بھ((ر‬
‫جو کام کروں گا تیری رض(ا کے ل(یے ک(روں گ(ا۔ کہ(ا کہ س(ونے ت(ک کے س(ارے ک(ام خ(دا‬
‫کھاتے میں پڑ گئے۔‬
‫بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا کہ اے سعد ج((و لقمہ ت((و اپ((نی بی((وی‬
‫کے منہ میں دیت((ا ہے اس میں بھی ت((و ث((واب کی نیت ک((رلے کہ اے ہللا اس میں مجھے اج((ر‬
‫دے تجھے اس پر بھی اجرملے گا۔‬
‫(ی علیہ‬ ‫حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہل((وی ؒ نے فتح العزی((ز تفس((یر میں لکھ((ا ہے کہ موس( ٰ‬
‫(الی س((ے ب((راہ راس((ت ب((ات کرلی((تے‬ ‫الس((الم کے پیٹ میں درد ہ((وا‪ ،‬وہ کلیم ہللا تھے ہللا تع( ٰ‬
‫تعالی نے فرمایا کہ فالں درخت کے پتوں کی چٹنی بنالو اور وہ کھالو۔ جب چٹ((نی‬ ‫ٰ‬ ‫تھے ‪ ،‬ہللا‬
‫کھائی تو ٹھیک ہوگئے‪ ،‬اگلی بار پھر پیٹ میں درد ہوا تو چٹ((نی بن((اکر کھ((ائی ت((و درد زی((ادہ‬
‫ہوگیا۔ تو چونکہ مقام کلیم میں تھے تو فوراً کہا کہ اے ہللا یہ درد بڑھ گیا ج((و ٓاپ نے پچھلی‬
‫دفعہ نسخہ دیا تھا‪ ،‬وہی استعمال کیا۔ فرمایا کہ نسخہ میں کیا رکھا ہے ہماری حکم میں رکھا‬
‫تھا۔ پہلے ہمارے حکم سے کیا تھا اور اب تو نے خود ہی کرلی((ا۔ ت((و اس ک((ا انج((ام دیکھ لی((ا‪،‬‬
‫کیونکہ اس میں ہماری مرضی شامل نہیں ہے ۔‬
‫حدیث میں ٓاتا ہے کہ دوا اور بیم((اری میں پ((ردہ حائ((ل رہت((ا ہے اور دوا ج((اکر پ((ردے س((ے‬
‫ٹکراتی رہتی ہے‪ ،‬بیماری تک نہیں پہنچتی‪ ،‬جب ٓادمی ص((دقہ کرت((ا ہے دع((ا کرت((ا ہے‪ ،‬دع((ا‬
‫تعالی پردے کو ہٹ((ادیتے ہیں اور وہی دوا بیم((اری ت((ک پہنچ(تی ہے اور‬ ‫ٰ‬ ‫کراتا ہے تو پھر ہللا‬
‫ٓادمی کو شفاء ہوجاتی ہے۔ اصل تو ان کی مرضی ہے۔ تو کہا کہ ٓاپ نے ٓاتے ہی رابطہ کس‬
‫(الی کی مع((رفت‬ ‫سے کیا؟ ٓاج یہ ہی وہ موڑ ہے جہ((اں میں اور ٓاپ کھ((ڑے ہیں۔ کی((وں؟ ہللا تع( ٰ‬
‫نہیں ہے‪ ،‬ذات ٰالہی کو ہم نے پہچانا نہیں ہے‪ ،‬اگر ہم پہچانتے تو پھر ہم س(ے یہ ناالئقی((اں نہ‬
‫ہوتی اور یہ جو خدا سے دوریاں ہیں یہ دوریاں بھی نہیں ہوتی۔‬
‫ہللا کی معرفت کیسے حاصل ہ(وگی؟ ی(اد رکھ(و مع(رفت ک(رانے وال(وں س(ے ہ(وگی۔‬
‫معرفت کے لیے معرِّف چاہیے جو معرفت کرائے۔ اس لیے کہ((ا کہ کون((وا م((ع الص((ادقین کہ‬
‫تقوی اختیار کرنا چاہتے ہو تو س((چوں کے س((اتھ رہ((و جب ان کے‬ ‫ٰ‬ ‫سچوں کے ساتھ رہو۔ اگر‬
‫تعالی کی عظم((تیں دل میں ٓائیں گی۔‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کی معرفت حاصل ہوگی۔ ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫پاس تم بیٹھو گے ہللا‬
‫تقوی ٓاتا چال جائے گا‪ ،‬گن((اہ‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کا حسن حقیقی انسان کے قلب کے اوپر کھلے گا‪ ،‬پھر‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫رومی‬
‫ؒ‬ ‫چھوٹتے چلے جائیں گے بلکہ گناہ چھوڑنے میں اس کو مزہ ٓائے گ((ا۔ اس ک((و موالن((ا‬
‫بڑی پیاری مثال دی ہے۔ ایک ٓادمی بہت پیاسا تھا وہ دریا میں پہنچا ت((و دری((ا پ((ر دی((وار ب((نی‬
‫ہوئی تھی کیونکہ ہمارے ہاں بھی نہروں میں جہاں جانور زیادہ جائیں تو چونکہ کن((ارے ک((ا‬
‫خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے تو وہاں بانس لگادیتے ہیں ی(ا رک((اوٹ پی(دا کردی(تے ہیں ت(اکہ‬
‫جانور نہ جائیں۔ کانٹے دار لک((ڑی ڈال دی((تے ہیں۔ ت((و دی((وار بن((ائی تھی کہ وہ((اں س((ے ل((وگ‬
‫زیادہ اترتے تھے نیچے جانور جاتے تھے انہوں نے کہا کہ پانی ادھر ادھر نہ ٓاجائے بند نہ‬
‫ٹوٹ جائے۔ تو اس نے کہا کہ اوہ یہ تو دیوار بنی ہوئی ہے اس نے سوچا سوچا اور کیونکہ‬
‫وہ طالب تھا پانی کا۔ بلکہ اس وقت تو وہ پانی ک((ا عاش((ق تھ(ا۔ اس ک((و پ(انی کے عالوہ کس((ی‬
‫شے کا دھیان ہی نہیں تھا کیونکہ عشق وہ ہے جو ہر غیر کو جالدیتی ہے۔ ت((و اس ک((و پ((انی‬
‫کا دھیان تھا۔ اس نے سوچا کہ میں کیا کروں تو ذہن میں ایک ترکیب ٓائی اور وہ دی((وار کے‬
‫اوپر بیٹھ گیا اور ایک ایک اینٹ توڑ کر پ((انی میں پھینک((نے لگ((ا اب جب وہ ای((ک اینٹ ت((وڑ‬
‫کر پھینکتا تو اس سے جو ٓاواز نکل((تی تھی پ((انی کی‪ ،‬اس س((ے اس ک((و م((زہ ٓات((ا۔ جس ط((رح‬
‫رمضان میں گرمیاں ہوں اور مغرب سے پہلے شربت بن رہا ہوتا ہے تو کیسا م((زہ ٓات((ا ہے؟‬
‫تو اس کو چھپاکے سے مزہ ٓارہا تھا۔ اور دوس((را دی((وار کم ہ((ورہی ہے اور پ((انی کے ق((ریب‬
‫ہورہا ہے۔ اب انسان گناہوں کو چھوڑتا ہے تو گناہوں کو چھ((وڑنے ک((ا اپن((ا م((زہ اور ہللا کے‬
‫(ولی‬
‫جو قریب ہورہا ہے اس کا اپنا مزہ ہوتا ہے‪ ،‬ڈبل مزہ ٓاتا ہے۔ گناہ چھوڑ کر تو دیکھ((و م( ٰ‬
‫کے لیے۔ ڈبل مزہ ٓائے گا تمہیں۔ چھوڑنے ک(ا م(زہ بھی ٓائے گ(ا۔ کی(ونکہ انس(ان جب ہللا کے‬
‫لیے گناہ چھوڑتا ہے ت((و اس کی مث((ال ایس((ے ہیں کہ جیس((ے اینٹ دری((ا میں کی((ونکہ ہللا کے‬
‫قرب کی وجہ سے وہ گناہوں کو چھوڑ رہ((ا ہے ت((و اس پ((انی کی ج((و ٓاواز ہے وہ انس((ان کی‬
‫روح کو لذت دیتی ہے اور ہللا کے ق(ریب ہوت(ا چلے جات(ا ہے ‪ ،‬اس کی دوری(اں حض(وریوں‬
‫تقوی سے منور ہونے لگت((ا ہے۔ م((یرے دوس((تو۔ یہ‬ ‫ٰ‬ ‫میں تبدیل ہونے لگتی ہیں۔ اس کا دل نور‬
‫رومی نے ب((ڑی پی((اری مث((ال س((ے س((مجھایا کہ بک((ری اور‬ ‫ؒ‬ ‫(الی کی ذات موالن((ا‬
‫عجیب ہللا تع( ٰ‬
‫اونٹ کی مینگنی((اں ج((و نجس ہیں تم ان ک((و کھیت میں ڈال((تے ہ((و اور اس ک((و پ((انی لگت((ا ہے‬
‫سورج لگتا ہے وہی نجس چیز پاکیزہ پھ((ول اور پھ((ل میں تب((دیل ہوج((اتی ہے۔ وہی ان((اج میں‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫کبھی خوشبو دار اناج ہے۔ اس پر میں ایک بات سمجھایا کرتا ہوں کہ دوستوں کو‪ ،‬ہللا‬
‫ہمارے میٹریل کے بارے میں فرماتے ہیں کہ‬
‫ِمن نُ ْ‬
‫طفَ ٍۃ اَ ْم َش ٍ‬
‫اج‬
‫کہ ہم نے دو پانیوں سے پیدا کیا ہے۔ یہ میٹریل بتایا ہے کہ تم پیدا کس سے ہوئے ہو؟ تمہارا‬
‫میٹریل نجس ہے۔‬
‫جب سمیع بصیر کی باری ٓائی تو اپنی طرف منسوب کیا یہ تم میں جو کم((االت ہیں یہ ہم نے‬
‫اوپر سے ڈالے ہیں ‪ ،‬تمہارے میٹریل میں کماالت نہیں ہیں۔ جس طرح کہ یہ کھاد جس کو ہم‬
‫آلی کہتے ہیں پنجاب میں آلی کہ((تے ہیں یہ نجس چ((یز ہے اور اب پھ((ول پی((دا ہ((وا واہ بھ((ائی‬
‫خوشبو۔ دیسی گالب ایسا سرخ اور ایسی خوشبو‪ ،‬چنبیلی کی کیسی خوش((بو‪ ،‬ان((اج کی کیس((ی‬
‫خوشبو‪ ،‬گندم کی کیسی خوشبو‪ ،‬گندم کی ٓارہی ہے‪ ،‬کیسی دھیمی دھیمی خوش((بو ‪ ،‬گ((نے کی‬
‫اور دوسرے لب و تھان کی ٓارہی ہے۔ پھل پیدا ہورہے ہیں ت((و کیس((ی خوش((بو؟ ت((و ٓاپ کس((ان‬
‫سے کہیں گے یار تو نے ڈالی تو نجس چیز تھی تو یہ تو خوشبو دار چیز پیدا ہ((وئی۔ ت((و اس‬
‫(ولی نے کی((ا‬‫مولی کا سب کمال ہے۔ یہ م( ٰ‬‫ٰ‬ ‫کے پاس سوائے اس کے کوئی جواب نہیں ہوگا یہ‬
‫ہے میرا کچھ بھی نہیں ہے۔‬
‫(الی س((ورج‬ ‫رومی نے بڑی پیاری مثال سے سمجھایا ہے کہ اس نجس چیز ک((و ہللا تع( ٰ‬ ‫ؒ‬ ‫موالنا‬
‫کی گرمی اور پ(انی س(ے پ(اکیزہ اور پ((اکیزگی میں تب(دیل کردیت((ا ہے۔ اور اس کی ہ((ئیت ک((و‬
‫بالکل تبدیل کردیتا ہے کہ وہ پاک بن جاتی ہے۔ وہ چیز کھائی جاتی ہے اٹھائی جاتی ہے اس‬
‫مولی‬
‫ٰ‬ ‫میں نجاست کا ذرا بھی اثر نہیں۔ فرمایا بالکل اسی طرح بندہ جب گناہوں کو چھوڑ کر‬
‫تعالی اس کی اسی ظلمت کو ن((ور س((ے تب((دیل کردی((تے ہیں‬ ‫ٰ‬ ‫کی طرف رجوع کرتا ہے تو ہللا‬
‫اور اس کی سیئات کو حسنات میں تبدیل فرمادیتے ہیں۔ دنیا میں کوئی ہ((ئیت ہم تب((دیل ک((رنے‬
‫تعالی کی ذات ہے۔ ماہیت ہی تبدیل کردی ‪ ،‬حقیقت تبدیل کردی۔‬ ‫ٰ‬ ‫میں قادر نہیں ہیں لیکن ہللا‬
‫میرے دوستو! یہ معرفت ہللا والوں کی صحبت سے حاصل ہ((وتی ہے۔ کون(وا م(ع الص((ادقین۔‬
‫کتابوں سے یہ حاص(ل نہیں ہ((وتی کہ ٓاپ کت((ابیں پڑھ((تے رہیں۔ ہم اپ(نے بخ((ار ک(ا عالج نہیں‬
‫کرسکتے تھے کتاب پڑھ کر۔ پیناڈول ہے تو ہم جاکر اپنا عالج کرلیں گے تو روح(انی عالج‬
‫ص(احب کے‬‫ؒ‬ ‫کیسے کرے گا؟ اس کے لیے ہمارا داد مرش(د حض(رت موالن(ا ش(اہ ابرارالح(ق‬
‫ہ((اں ہ((ردوئی ش((ریف میں کچھ غ((یر ملکی ٓائے ہ((وئے تھے ت((و ان میں کچھ بیم((ار ہ((وئے‪ ،‬وہ‬
‫ہسپتال گئے تو کسی نے پوچھا کہ ٓاپ کہاں سے ٓائے ہو تو کسی نے کہا کہ میں انگلینڈ سے‬
‫ٓایا ہوں اور کوئی امریکا سے ٓایا ہے۔ ارے ہم تو اپنا عالج ک((رنے کے ل((یے ٓاپ کے ملک((وں‬
‫میں جاتے ہیں ٓاپ یہاں عالج کرانے ٓائے ہو؟ انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس وہ مشینیں نہیں‬
‫جو ہماری بیماری کا ادراک کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ لو جی ٓاج تو ال((ٹرا س((اؤنڈ اور ایس((ی‬
‫ایسی مشینیں ٓاگئی ہیں انسان کے جسم پر لگاؤ تو پوری ہس(ٹری بت((ادیتی ہے۔ انہ((وں نے کہ(ا‬
‫کہ م((یرے دل میں حس((د ہے‪ ،‬م((یرے دل میں بغض ہے‪ ،‬م((یرے دل میں بخ((ل ہے م((یرے دل‬
‫میں شک کی بیماری ہے‪ٓ ،‬اپ لگاؤ مشین تو بتائو یہ کتنی ہے؟ اب وہ حیران پریشان ہوگئے‬
‫کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ بزرگوں کے پاس پتہ چلتا ہے ان کے پاس ایسے پیم((انے‬
‫ہیں کہ جس سے پتا چل جاتا ہے کہ اس کے اندر کیا ہے؟‬
‫تھانوی کا بڑا دلچسپ واقعہ ہے کہ حضرت کو ایک زمیندار دار نے خ((ط لکھ((ا‬ ‫ؒ‬ ‫حکیم االمت‬
‫کہ ہم پنجاب میں ہیں اور زمینداروں کے مزاج کو جانتے ہیں۔ وہ زمین(دار نے خ(ط لکھ(ا کہ‬
‫میں نے بیعت ہون((ا ہے حض((رت نے فرمای((ا کہ میں ٓاپ کے عالقے میں ٓارہ((ا ہ((وں فالں دن‬
‫تھانوی وہاں پہنچے تو ایسے تش((ریف فرم((ا تھے چارپ((ائیوں پ((ر جیس((ے‬ ‫ؒ‬ ‫ٓاؤں گا۔ تو حضرت‬
‫گاؤں کا ماحول ہوتا ہے۔ تو وہ زمیندار ص((احب ای((ک ٓادمی کے س((ر پ((ر مٹھ((ائی کی ٹ((وکری‬
‫تھانوی نے پوچھا کہ بھ((ائی یہ ک((ون ہیں‬
‫ؒ‬ ‫رکھی ہوئی اور اس کو لے کر ٓارہا ہے تو حضرت‬
‫جو صاحب ٓارہے ہیں فالں زمیندار صاحب نمبردار صاحب ہیں جنہوں نے ٓاپ کو خط لکھا‬
‫تھا وہ ٓاج ٓاپ سے بیعت ہونا ہے۔ تو انہوں نے کہ((ا کہ یہ مٹھ((ائی کس نے اٹھ((ائی ہ((وئی ہے‪،‬‬
‫کہا کہ ہمارے ہاں گاؤں میں ونگار یع((نی مفت میں بھی ک((ام لی((تے ہیں کی((ونکہ ان ک((و ک((وئی‬
‫زمین دی ہ((وگی وہ بیچ(ارا یہ((اں مک(ان بنای(ا ہوگ((ا یہ اس ک((ا ک(وئی مالزم نہیں ہے نہ اس ک((ا‬
‫ک((وئی بیٹ((ا ہے۔ اب ای((ک ٓانکھ س((ے حکیم االمت ؒنے اس کی بیم((اری پہچ((ان لی‪ ،‬ای((ک ٓانکھ‬
‫دیکھتے ہی اس کی بیم((اری پہچ((ان لی۔ جب وہ ق((ریب ٓای((ا اور ایس((ے ٹ((وکری دی((نے لگ((ا ت((و‬
‫حضرت فوراً کھڑے ہوگئے ٹھہرو ٹھہ((رو ٹ((وکری ہ((اتھ میں رکھ((و ہم ٓاگے بیعت ک((ریں گے‬
‫اب ٹوکری اس کے ہاتھ میں ٓاگئی‪ ،‬اب مجمع تھ((ا س((ب ص((وفیت ک((ا س((ب حض((رت کے س((اتھ‬
‫تھے تو وہ زمیندار بیچ میں ٓاگیا اب وہ ٹوکری دیکھی حضرت گاؤں کی ایک گلی سے گئے‬
‫دوسری گلی سے گئے اور تیسری گلی سے ٓاخر تھک ک((ر اس نے س((ر پ((ر رکھ لی ٹ((وکری‬
‫اور پھ(ر وہ(اں ج(اکر فرمای(ا کہ ٓاؤ بھ(ائی بیعت ہ(و۔ بیعت ک(رکے فرمای(ا کہ ہ(اں ٓاپ ک(و کی(ا‬
‫بیماری ہے؟ حضرت جو بیماری تھی وہ س(اری نک(ل گ(ئی۔ ٓاپ نے م(یری بیم(اری ک(ا عالج‬
‫کردیا ہے۔‬
‫کونوا مع الصادقین میرے شیخ نے فرمایا کہ یہ بات ‪۱۹۸۰‬ء میں نے سنی ہے۔ ‪۱۹۸۰‬ءمیں‬
‫حضرت کی خدمت میں پہلی بار حاضر ہوا تھا۔ جب میں حاض((ر ہ((وا ت((و م((یری ڈاڑھی نہیں‬
‫تھی ص((رف م((ونچھیں تھی کی((ونکہ م((یرے وال((د ص((احب چ((ائنہ کے ہیں ت((و ہم((اری ق((وم کی‬
‫ڈاڑھیاں اٹھارہ سال کے بعد نکلتی ہیں۔ تو میں حضرت کے ہاں پہال دن گیا تھا ت((و حض((رت‬
‫نے میر صاحب سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ نیو ٹ((ائون کے ط((الب علم ٓائے‬
‫ہیں‪ ،‬یہ گلشن اقبال نئےنئےابھی ٓائے تھے۔ میں نے پانچ روپے چندہ بھی دیا تھا اس زم((انے‬
‫میں۔ وہ پانچ روپے چندے کا کوئی مقابل نہیں ٓاسکتا کیونکہ ہمارے پاس ہوتے ہی پ((انچ دس‬
‫روپے تھے۔ ساری پونجی دے دی تھی۔ پھ((ر نیوٹ((أون پی((دل گ((ئے تھے‪ ،‬اتن((ا ق((ریب نہیں ہے‬
‫جاؤ گے تو پتہ چلے گا۔ خیر فرمایا کہ کون ہے؟ فرمایا کہ نیو ٹاؤن کے ط((الب علم ت((و ہمیں‬
‫دائیں طرف بٹھالیا حضرت نے ہم دو تین طالب علم تھے سارے ایسے ہی تھے امرود تھے‪،‬‬
‫صاحب‪ ،‬غالب (ا ً الہ((ور‬
‫ؒ‬ ‫امرد کی جمع امرود۔ ویسے امارد ہے۔ ہم گئے تو بٹھالیا۔ حاجی افضل‬
‫سے ان کا تعلق تھا بعد میں وہاں تشریف لے گئے۔ تو وہ ٓاگے چونکہ اونچا تھا قریب بیٹھے‬
‫تو ہمیں پیچھے بٹھادیا۔ ت((و جب ہم ف((ارغ ہ((وئے ت((و ہم ط((الب علم((وں نے کہ((ا کہ دیکھ((و ی((ار‬
‫بنوری ٹاؤن کا کتنا نام ہے کہ حضرت نے ہمیں اسپیشل جگہ دی ہے۔ کی((ونکہ حض((رت نے‬
‫ہمیں اسپیشل جگہ پر بٹھایا ہے ‪ ،‬یہ دیکھو مدرسہ کا بڑا نام ہے۔ لیکن دو تین جمعہ کے بع(د‬
‫ات((نی ش((رمندگی ہ((وئی کہ حض((رت اپ((نی نظ((ر کی حف((اظت کی وجہ س((ے ہمیں س((امنے نہیں‬
‫بیٹھنے دیتے۔‬
‫تو حضرت ڈاکٹر عبدالحئی وہ ایسی نصیحتیں کرتے تھے کہ جب بھی تمہیں کوئی ک((ام پیش‬
‫ٓائے بس ذرا سی دیر کے لیے ہللا سے کہو کہ یا ہللا مجھے فالں کام ہے ٓاسان کردے۔ فرمایا‬
‫اس طرح کرتے کرتے خدا سے تمہارا دل چپک ج((ائے گ((ا۔ چھوٹ((ا س((ا عم((ل ہے ٓاپ تج((ربہ‬
‫کرلیں۔ ہم سب کو پیش ٓاتے ہیں ہم طالب علم کو بھی پیش ٓاتے ہیں۔ چ(ائے پی(نے جان(ا ہے ی(ا‬
‫ہللا چائے پینے جانا ہے۔ دیر بھی ہوجائے تو استاد کچھ نہ کہے۔ بنوری ٹ((أون میں اگ((ر غ((یر‬
‫حاضری لگ جاتی تو جمعہ کو اعتکاف کراتے تھے روزے کے ساتھ۔‪ ،‬پھر مغرب کے بعد‬
‫بیس رکعت۔ ایک تو چھٹی ہوتی ہے پھر جمعہ والے دن تو بھوک ویسے ہی بہت لگ((تی ہے۔‬
‫جمعہ کا روزہ بہت بھاری ہوتا ہے۔ اس زمانے میں کراتے تھے‪ ،‬اس لیے بہت ڈر لگت((ا تھ((ا‬
‫کہ ناظم صاحب حاضری نہ لے لیں ‪ ،‬اس کے ل((یے ب((ڑی دع((ائیں ک((رکے کہیں جای((ا ک((رتے‬
‫تھے۔‬
‫تو میں عرض کررہا تھا کہ کونوا مع الصادقین جب تک معرف کے پاس ہللا والوں کے پاس‬
‫ہم نہیں جائیں گے تو ہللا کی معرفت حاصل نہیں ہوگی۔ میں نے بنوری ٹأون س((ے پڑھ((ا ہے‬
‫میں صاف کہتا ہوں علمائے کرام سے اور اپنے طلب((اء س((ے بھی کہت((ا رہت((ا ہ((وں کہ بن((وری‬
‫(وری کے‬ ‫(ونکی ہم((ارے ب((ڑے اس((تاد تھے حض((رت بن( ؒ‬ ‫ؒ‬ ‫ٹائون سے حضرت مفتی ولی حس((ن ٹ(‬
‫ص(احب‪ ،‬دارالعل(وم( دی(و بن(د س(ے‬
‫ؒ‬ ‫عالوہ تمام بڑے اکابر س(ب س(ے پڑھ(ا ہے۔ ہم(ارے وال(د‬
‫پڑھے ہوئے تھے اور چائنہ سے صرف پڑھنے کے لیے ٓائے تھے۔ پیدل س((فر ک((رکے ٓائے‬
‫(دھلوی جن کے پ((وتے‬ ‫ؒ‬ ‫تھے اور بہ((اول نگ((ر میں حض((رت موالن((ا محم((دادریس ص((احب کان(‬
‫(دھلوی نے‬
‫ؒ‬ ‫ڈاکٹرمحمد سعد صاحب مدظلہ تشریف فرما ہیں۔ حض((رت موالن((ا محم((دمالک کان(‬
‫سب سے پہلے جو تدریس شروع کی ہے بہاول نگ((ر کے ج((امع العل((وم میں ش((روع کی ہے۔‬
‫جی حضرت کے حواشی موجود ہیں میں نے ڈاکٹر ص((احب ک((و دکھای((ا ہے۔ اور بہت ت((ذکرہ‬
‫میرٹھی بھی موج((ود تھے‪۱۹۴۴‬ء‬ ‫ؒ‬ ‫کرتے تھے کہ میاں سب سے پہلے حضرت سید بدر عالم‬
‫میں سب سے پہلے تدریس وہیں شروع کی۔‬
‫حضرت والدصاحب ؒ کوموالنا محمدادریس صاحب کاندھلوی ؒنے مشورہ دیا تھا بہاول نگ((ر‬
‫ٓانے کا۔ کیونکہ چین تو جا نہیں سکتے تھے وہاں قبضہ ہوگیا تھا چینیوں ک(ا‪ٓ ،‬اج ت(ک قبض(ہ‬
‫تعالی جلدی چھڑادے۔ ٓامین۔ چین کا نام لے کر ڈر لگتا ہے کیونکہ پاکستان کا دوس((ت‬ ‫ٰ‬ ‫ہے ہللا‬
‫ہے لیکن کیا کریں ہم تو ڈسے ہوئے ہیں‪ ،‬ہم تو دعا کریں گے سارا قبیلہ ہمارا ڈس((ا ہ((وا ہے۔‬
‫صاحب نے مشورہ کیا کہ میں کہاں جائوں؟ سید ب((در‬ ‫ؒ‬ ‫تو خیر میرے دوستو تو کیا ہوا کہ والد‬
‫میرٹھی نےخط لکھا تھا کہ مجھے ایک مدرس چاہیے منطق فلسفہ کا ماہر ہ(و۔ ت((و وال((د‬ ‫ؒ‬ ‫عالم‬
‫(دھلوی نے کہ((ا کہ یہ((اں چلے ج((اؤ‪ ،‬اس ل((یے کہ ت((یری‬ ‫ؒ‬ ‫صاحب کو موالنا ادریس صاحب کان(‬
‫اردو فصیح نہیں ہے اگ((ر ت((و ہندوس((تان کے کس(ی عالقے میں ج(ائے گ(ا ت((و تجھے اردو ک((ا‬
‫مس((ئلہ ہوگ((ا۔ یہ جس عالقے میں دع((وت ٓائی ہے ان کی زب((ان بھی اردو نہیں ہے ت((یری بھی‬
‫اردو نہیں ہے جیسی تیری اردو ہے ویسے ہی ان کی اردو ہے۔ اور ای((ک نص((یحت فرم((ائی‬
‫کہ دیکھو جب طالب علم ہنس((ے ت((و تم ہنس((ا کرن((ا اور جب روئے ت((و روی((ا ک((رو۔ ت((اکہ وہ یہ‬
‫سمجھے کہ ٓاپ بات بھی سمجھ گئے۔‬
‫لیکن میں ایک بات کہتا ہوں سب سے ‪ ،‬اپنے ان طلباء دوستوں سے کہ یہ کیفی((ات یہ ج((و ہم‬
‫کتابوں میں جو کچھ پڑھ((تے ہیں اس کی حقیقت قلب میں نہیں ات((رتی جب ت((ک ان ہللا وال((وں‬
‫کے قدموں میں انسان نہیں بیٹھتا۔ اس لیے ایک مثال دے کر اب میں ختم کررہا ہوں ہمارے‬
‫صاحب کے ساتھ ہمارے ش((یخ‬ ‫ؒ‬ ‫حضرت نے ہمیں سنایا ہے کہ حضرت موالنا شاہ ابرارالحق‬
‫(ردوئی‬
‫ؒ‬ ‫نےعمرہ کا سفر فرمایا تو جب یہ جدہ سے کار میں چلے تو گرمی تھی تو حضرت ہ(‬
‫نے پوچھا کہ ٓاپ نے اے سی نہیں چالیا؟ کہا کہ حضرت اے سی ت((و ف((ل چ((ل رہ((ا ہے لیکن‬
‫ک((وئی کھ((ڑکی کھلی ہے جس کی وجہ س((ے ٹھن((ڈک نہیں ہ((ورہی۔ ت((و حض((رت فرم((اتے ہیں‬
‫بھائی کھڑکیاں دیکھو تو حضرت فرماتے ہیں کہ میری طرف کی کھڑکی تھوڑی کھلی تھی‬
‫تو خیر میں نے اس شیشے کو بند کرلیا۔ اب گاڑی ٹھنڈی ہوگ((ئی ت((و حض((رت نے فرمای((ا کہ‬
‫دیکھو اس سے سبق لو۔ ہم نماز ک((ا ائ((یر کنڈیشن بھی چالتے ہیں‪ ،‬روزہ ک((ا بھی چالتے ہیں‪،‬‬
‫تالوت کا چالتے ہیں‪ ،‬لیکن ہمارے گناہوں کی کھ((ڑکی‪ٓ ،‬انکھ کی کھ((ڑکی‪ ،‬ک((ان کی کھ((ڑکی‬
‫کھلی ہے‪ ،‬جس سے گناہ کی مسموم ہوا ٓاتی ہے اور یہ ائیر کنڈیشن اپنا اثر ظاہر نہیں کرت((ا۔‬
‫نماز تالوت کے بعد بھی اطمینان نہیں ہے ذکر کے بعد بھی اطمینان نہیں ہے‪ ،‬کی((ونکہ ب((اہر‬
‫سے مسموم ہوائیں باہر سے ٓارہی ہیں۔ اور جب وہ پیٹرول پمپ پر تیل لینے کے ل((یے رکے‬
‫تو وہاں ایک ٹرک کھڑا تھا جس ٹرک کے اوپر دو ہزار گیلن تیل تھا وہ پمپ پر ٓای((ا ہ((وا تھ((ا‬
‫اپنے انجن میں تیل ڈلوانے کے لیے ٓایا ہوا تھ(ا۔ حض((رت نے فرمای(ا کہ اس س(ے س((بق ل(و ‪،‬‬
‫اس کی پیٹھ پر کتنا تیل ہے لیکن انجن میں تیل لینے کے لیے اسٹیشن پر ٓایا ہے‪ ،‬فرمایا عالم‬
‫کے دماغ میں کتنا ہی علم کیوں نہ ہو اس کے دل کے انجن میں جب جائے گا جب وہ کس((ی‬
‫ہللا والے کے پاس ٓائے گا۔ اس لیے میرے شیخ فرماتے تھے کہ‬
‫مستند راستے وہی مانے گئے‬
‫جن سے ہوکر تیرے دیوانے گئے‬
‫لوٹ ٓائے جتنے فرزانے گئے‬
‫تا بہ منزل صرف دیوانے گئے‬
‫ٓاہ کو نسبت ہے کچھ عشاق سے‬
‫ٓاہ نکلی اور پہچانے گئے‬
‫َو ٰا ِخ ُر َد ْع َوانَا اَ ِن ْال َح ْم ُد ہلِل ِ َربِّ ْال ٰعلَ ِم ْینَ‬

You might also like