Professional Documents
Culture Documents
بچوں کی پرورش - -WPS Office
بچوں کی پرورش - -WPS Office
اپنے بچوں کی پرورش کے دوران ہم اپنے ماں باپ کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے ہم اپنے بچوں کی پرورش اپنے
ماں باپ کی طرح کرتے ہیں۔
ہوسکتا ہے ہم نے کچھ اچھی باتیں سیکھی ہوں۔ لیکن آپ یقینا ً اور بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
ماہر نفسیات فلیپا پیری نے اپنی کتاب ’دا بک یو وش یور پیرنٹس ہیڈ ریڈ‘ (وہ کتاب جو آپ چاہیں گے آپ کے والدین نے پڑھی ہوتی)
میں لوگوں کو اچھے ماں باپ بننے کے مشورے دیے ہیں۔
وہ اس میں بتاتی ہیں کہ آپ اچھے والدین کیسے بن سکتے ہیں تاکہ آپ کے بچے زندگی کا بہتر آغاز کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ
کو اس کے لیے زیادہ کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔
:ماہر نفسیات کے مطابق اچھے ماں باپ بننے کے لیے آپ ان پانچ مشوروں پر عمل کریں
جی ہاں یہ کافی مشکل ہوگا کیونکہ ہم سب ہی اپنے بچوں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ لیکن ایک موقع پر ہم اس کی حد پار کر
دیتے ہیں۔
اگر آپ یہ بھی سمجھتے Xہیں کہ آپ اپنے بچوں کو کچھ زیادہ ہی آزاد رہنے دیتے ہیں تب بھی آپ کو کچھ حدود کا تعین کر لینا چاہیے۔
لیکن پیار کی حد کیسے بنائی جائے؟ اس کا جواب ’میں‘ کے اندر ہے’ ،تم‘ میں نہیں۔ آپ کو اپنا کردار واضح کرنا ہوگا ،نہ کہ اپنے
بچوں کا۔
تو اس کا مطلب ہے آپ کو یہ کہنا ہو گا ’مجھے معلوم ہے کہ آپ رات کو بس پر سفر کرتے ہوئے دور جانا چاہتے ہیں لیکن میں ابھی
‘اس کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہوں۔
‘والدین کو ایسے نہیں ٹوکنا چاہیے کہ ’نہیں آپ تو صرف 13سال کے ہو ،آپ ابھی بہت کم عمر ہو۔
کسی کو یہ پسند نہیں ہوتا کہ کوئی اور ان کے بارے میں ایسے بات کرے۔ اس لیے خود کی وضاحت کریں ،نہ کہ اپنے بچوں کی۔
ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے ہر وقت شدید خوش رہیں۔
یہ ایسا ہے جیسے ہم ان سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ کبھی انھیں مایوس نہیں دیکھ سکتے۔ اس لیے ہم انھیں کہتے ہیں’ :اداس نہ
‘ہوں۔
لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم انھیں ہر قسم کا موڈ (مزاج) رکھنے کی اجازت دیں جبکہ اس دوران ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں۔
ہمیں بچوں کے تمام جذبات کو منظور کرنا چاہیے تاکہ بچے اداس ہونے یا غصہ کرنے پر مزید مایوس نہ ہوں۔
آپ اپنے بچے سے مماثلت رکھتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ آپ ان کا انسانی عکس ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا۔
یہ ضروری ہے کہ آپ پہلے ان کے ساتھ ہنسی مذاق کریں اور اس کے بعد گندے جوتوں کا ذکر کریں۔
آپ کو ہمیشہ کوشش کرنی چاہیے کہ ان سے ملتے ہوئے خوشی کا اظہار کریں۔
اگر آپ سمجھتے Xہیں کہ آپ کے بچے کے رویے میں کوئی برائی ہے تو یہ بات یاد رکھیں :ہر قسم کا رویہ بات کرنے کا طریقہ ہوتا
ہے۔
بچے اس طرح کے رویے سے آپ کو کچھ بتانا چاہتے ہیں اور ان کے پاس یہ کہنے کا یہی بہترین طریقہ ہوتا ہے۔
تو آپ کو ایسے رویے کا اصل مطلب تالش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کے بعد ان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ جو
محسوس کر رہے ہو اسے صاف الفاظ میں بال ہچکچاہٹ کہہ سکیں۔
ہمیں ان کے تمام جذبات کو منظور کرنا چاہیے ،بے شک اگر ٹھیک نہ لگتے ہوں۔
ہمیں بچوں کو اپنے جذبات کا اظہار سیکھانا چاہیے اور اس بات کی فکر نہیں کرنی چاہیے کہ ہم ان کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے۔ ہر
شخص دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق ’آپ کا بچہ ایک مشق نہیں جسے آپ جلدی جلدی نمٹا دیں۔ نہ ہی یہ ایک پراجیکٹ ہے جسے آپ بہترین انداز
‘میں مکمل کر سکیں۔