You are on page 1of 14

‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬

‫ق‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫ن ٹ‬
‫عالمہ ا ب ال اوپ ن یو ی ورس ی ا الم آب اد‬
‫س‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬

‫امتحانی مشق نمبر ‪1‬‬


‫( یونٹ ‪ 1‬تا ‪)4‬‬
‫کورس کوڈ (‪)8669‬‬
‫سیرت طیبہ‬
‫معلم کا نام؛‬
‫عامر عالم ملک صا حب‬
‫نام طالب علم؛‬
‫کاشفہ کنول‬
‫سمسٹر بہار‬
‫‪2023‬سطح بی ایڈ(‪4‬سالہ)‬

‫‪1‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫سوال ‪ -1‬عربی کے عالوہ دوسری زبانوں میں کتب سیرت پر جامع نوٹ تحریر کریں؟‬
‫تاریخ کی مختلف زبانوں میں لکھی گئی کت((ابوں میں س((یرت نب((ویہ کے ب((ارے میں ک((افی‬

‫معلومات موجود ہیں۔ یہاں تک کہ عربی کے عالوہ ان کتابوں کو دیگر زب((انوں میں بھی‬

‫ترجمہ کیا گیا ہے۔ ان تراجمہ شدہ کتابوں میں سیرت نبویہ کی تفصیالت‪ ،‬حی((ات‪ ،‬اق((وال‪،‬‬

‫سبقوں‪ ،‬احادیث اور دیگر معلومات کو جامع طور پر پیش کیا گی(ا ہے۔ یہ(اں پ(ر میں کچھ‬

‫معروف کتابوں کا تعارف کرا رہا ہوں جن میں سیرت پر جامع نوٹ لکھے گئے ہیں۔‬

‫"‪( "The Sealed Nectar‬الرحيق المختوم)‪ :‬یہ کتاب اردو زبان میں لکھی گ((ئی‬ ‫‪.1‬‬

‫ہے اور مص(نف محم(د بن عب(د ال(رحمن الخميس(ی ہیں۔ یہ کت(اب س(یرت نب(ویہ کی‬

‫تفص((یلی تش((ریح پیش ک((رتی ہے اور ن((بی محم((د ﷺ کی حی((ات‪ ،‬زن((دگی کے‬

‫مختلف مراحل‪ ،‬اقوال‪ ،‬احادیث اور ان کے خدمات کو شامل کرتی ہے۔‬

‫" ‪( "Muhammad: His Life Based on the Earliest Sources‬محم((د‬ ‫‪.2‬‬

‫ﷺ‪ :‬اس کی زندگی سب سے قدیم منبعوں پر مبنی ہے)‪ :‬یہ کتاب مصنف‬

‫م((ارتن لین((ڈل بین ہیں اور یہ انگری((زی زب((ان میں لکھی گ((ئی ہے۔ اس کت((اب میں‬

‫سیرت نبویہ کی مختلف پہلوؤں کو گہرائی سے پیش کیا گیا ہے اور اس کی بنی((اد‬

‫قدیم ترین منابع پر رکھی گئی ہے۔‬

‫" ‪( "The Life of the Prophet Muhammad‬زن((دگی حض((رت محم((د‬ ‫‪.3‬‬

‫ﷺ)‪ :‬یہ کتاب مصنف عبد الحمید الجوہری ہیں اور اس کتاب کو اردو زبان‬

‫میں لکھا گیا ہے۔ اس کتاب میں سیرت نب(ویہ کی اہم تفص(یالت‪ ،‬واقع(ات‪ ،‬ت(اریخی‬

‫معلومات اور احادیث شامل ہیں۔‬

‫‪2‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫" ‪( "The Noble Life of the Prophet‬حیات الرسول)‪ :‬یہ کتاب مصنف عالمہ‬ ‫‪.4‬‬

‫محمد یوسف کندھلوی ہیں اور اس کتاب کو اردو زبان میں لکھا گیا ہے۔ اس کتاب‬

‫میں سیرت نبویہ کے مختلف پہلوؤں کو اچھی طرح سے تش((ریح کی((ا گی((ا ہے اور‬

‫نبی محمد ﷺ کی برکتی زندگی کو نقشبندی کیا گیا ہے۔‬

‫"‪( "The Life of Muhammad‬حی((ات محم((د)‪ :‬یہ کت((اب مص((نف ای((ڈم جی‪.‬‬ ‫‪.5‬‬

‫سائٹون ہیں اور یہ کتاب انگریزی زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس کت((اب میں س((یرت‬

‫نبویہ کے مختلف جوانب‪ ،‬احادیث‪ ،‬واقعات‪ ،‬خ((دمات اور ن((بی محم((د ﷺ کے‬

‫خصوصیات پر تفصیالتی طور پر بات کی گئی ہے۔‬

‫" ‪"The Messenger: The Meanings of the Life of Muhammad‬‬ ‫‪.6‬‬

‫(المرسل‪ :‬مع(انی حی(اة محم(د)‪ :‬یہ کت(اب مص(نف ت(اریخی اور فک(ری منظ(ر س(ے‬

‫عرفانی نظریات پر مشتمل ہیں۔ یہ کتاب ڈ‪ .‬تاریک رمضان نے لکھی ہے اور اس‬

‫کتاب میں نبی محمد ﷺ کی حیات اور اس کے فلس((فی اور عملی پہل((وؤں پ((ر‬

‫غور کیا گیا ہے۔‬

‫‪( "In the Footsteps of the Prophet " .7‬پیغمبر ﷺ کے قدموں میں)‪ :‬یہ کتاب‬

‫مصنف تاریخی اور تشریحی حوالوں پر مبنی ہے۔ مص((نف تاری((ک رمض((ان ہیں اور اس‬

‫کتاب میں نبی محمد ﷺ کی زندگی‪ ،‬تعلیمات‪ ،‬نص((یحتیں اور ان کے تفس((یر ک((و پیش‬

‫کیا گیا ہے۔‬

‫یہاں تک کہ ان کتابوں کے عالوہ بھی متعدد دیگر کتابیں موجود ہیں جو سیرت نبویہ پ((ر‬

‫جامع نوٹ لکھی گئی ہیں۔ یہ کتابیں مختلف زبانوں میں دستیاب ہو س((کتی ہیں اور ان کی‬

‫‪3‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫مدد سے غیر عربی زبانوں میں بھی سیرت نبویہ کے بارے میں کافی معلوم((ات حاص((ل‬

‫کی جا سکتی ہیں۔‬

‫سوال ‪ -2‬بعثت سے قبل رسول اکرم ﷺ کی شخص‪J‬یت اور ک‪J‬ردار پ‪J‬ر ج‪J‬امع ن‪J‬وٹ تحری‪J‬ر‬

‫کریں؟‬

‫پیغمبر اسالم حضرت محمد ﷺ جو عرب میں مکہ شہر میں پیدا ہوئے‪ ،‬ق((ریش ق((وم‬

‫کے ہمزاد‪ ،‬اور محم((د بن عب((دہللا بن عب((دالمطلب کے بی((ٹے تھے‪ ،‬ای((ک ممت((از شخص((یت‬

‫رکھتے ہیں۔ وہ مکہ میں ایک عادل اور سچے ش((خص کے ط((ور پ((ر مش((ہور تھے‪ ،‬ج((و‬

‫عقی((دت کے اعتب((ار س((ے مع((روف تھے اور لوگ((وں ک((و دی((نی اور اخالقی اص((ولوں کے‬

‫پیروک(ار بن(انے میں کامی(اب رہے۔ ان ک(ا ک(ردار بعثت س(ے پہلے بھی اور بع(د میں بھی‬

‫عظیم رہا ہے۔ یہاں تفصیل سے ان کی شخصیت اور کردار کو بیان کیا گیا ہے‪:‬‬

‫عدل و انصاف‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ کو "األمین" (امانتدار) کے لقب سے مشہور کیا جات((ا ہے‪ ،‬چ((ونکہ وہ‬

‫امین‪ ،‬دیانتدار اور صادق شخصیت رکھ((تے تھے۔ انہ((وں نے مکہ میں ای((ک خوبص((ورت‬

‫تجارتی اخالق قائم کی تھی‪ ،‬جو عدل و انصاف‪ ،‬رحم و شفقت‪ ،‬احسان ومعروفی کی بنیاد‬

‫پر مشتمل تھی۔ وہ ایک غریبیوں کا خی((ال رکھ((تے اور کم((زوروں ک((و س((ہارا دی((نے کے‬

‫لئے جان((ا جات((ا تھے۔ ان کی ع((دل و انص((اف کی ص((ورتحال ات((نی بلن((د تھی کہ ہمیش((ہ وہ‬

‫ماضی اور مستقبل کی حواالت کو بہترین طور پر سنجیدگی سے حاکم کرتے تھے۔‬

‫رحم و شفقت‪:‬‬

‫‪4‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬

‫رسول ہللا ﷺ کا دل محبت‪ ،‬رحمت اور شفقت سے بھرا ہوا تھا۔ وہ سب کی پرورش‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬

‫کے لئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ فراہم کرتے تھے۔ انہوں نے خ(واتین‪ ،‬بچ(وں‪ ،‬بوڑھ(وں‪،‬‬

‫غریبوں‪ ،‬یتیموں اور مظلوموں کو خ(اص ت(وجہ دی تھی۔ ان کی رحم و ش(فقت ک(ا اظہ(ار‬

‫معروف واقعات میں دیکھا جا سکتا ہے‪ ،‬جیسا کہ وہ غریبوں کو اپنے معاش((رتی دائ((روں‬

‫میں شامل کرتے تھے اور بچوں کو بھی اپنی گود میں لیتے تھے۔‬

‫علم و حکمت‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ ایک علم و حکمت کے سرچشمے تھے۔ انہ((وں نے ع((ربی کے عالوہ‬

‫بہت سے زبانوں کو بھی جاننے کی کوشش کی تھی۔ وہ تجارت کے زمرے میں مش((ہور‬

‫تھے اور ان کے پاس وسیع علم تجارت ک((ا تھ((ا۔ انہ((وں نے معاش(ی مع((امالت میں نمای((اں‬

‫حکمت اور ص((بر رکھ((ا۔ عالوہ ازیں‪ ،‬ان ک((ا علم دی((نی‪ ،‬ت((اریخی‪ ،‬علم نج((وم اور طب پ((ر‬

‫مبنی بھی تھا۔ وہ اپنے اصحاب کو معلومات سنجیدہ دیتے تھے اور انہیں اسالمی عقی((دت‬

‫اور عمل کے حوالے سے تربیت دیتے تھے۔‬

‫صداقت‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ کو صداقت کا لقب بھی دیا گیا ہے‪ ،‬چونکہ وہ ہمیشہ سچ بول((تے تھے۔‬

‫ان کے کہہ دیکھے بغیر کوئی انکار کرنے کی کوش((ش نہیں کرس((کتا تھ((ا۔ وہ نہ ص((رف‬

‫اپنی زبان کے بلکہ اپنی پوری زندگی کو سچائی پر مبنی کردیتے تھے۔‬

‫تواضع‪:‬‬

‫‪5‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬

‫رسول ہللا ﷺ بہت عظیم شخصیت کے باوجود بہت تواض((ع رکھ((تے تھے۔ وہ کبھی‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬

‫بھی خود کو اہمیت کا حامل نہیں سمجھتے تھے اور دوسروں کے س((اتھ میزب((انی ک((رتے‬

‫تھے۔ ان کا سلوک اور زندگی انہیں تواضع کا مظاہرہ کرتی تھی۔‬

‫محبت و اتحاد‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ نے محبت و اتحاد کی بنیاد رکھی اور لوگوں کو اپنے گ((رد جم((ع کی((ا۔‬

‫انہ((وں نے لوگ((وں ک((و آپس میں محبت ک((رنے اور ای((ک دوس((رے کے حق((وق ک((ا اح((ترام‬

‫کرنے کی سکھ دی۔ وہ مختلف قوموں اور اقوام کے لوگوں کو ایک ساتھ الیا اور ان ک((و‬

‫معاشرتی اور دینی تعصبات سے دور رکھا۔‬

‫انصاف و معروفی‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ کو عدل و انصاف کی مثال تسلیم کیا جات((ا ہے۔ وہ ہمیش((ہ مع((روفی ک((ا‬

‫حق ادا کرتے تھے اور ظالمیوں کے خالف کھ((ڑے ہ((وتے تھے۔ انہ((وں نے عقی((دت کے‬

‫لئے اور دینی اصولوں کی حفاظت کے لئے لوگوں کو بہترین طور پر تربیت دی۔‬

‫عبادت‪:‬‬

‫رسول ہللا ﷺ کی زندگی میں عبادت اور تقوی کا بہت اہم کردار تھ((ا۔ انہ((وں نے ہ((ر‬

‫شخص کو ہللا کی عبادت کرنے کے لئے بالیا اور اسالمی روحانیت ک((و بھی ف((روغ دی((ا۔‬

‫وہ نماز‪ ،‬روزہ‪ ،‬زکات‪ ،‬حج و اور عب(ادتیں انتظ(ام دی(تے تھے اور لوگ(وں ک(و تق(وی کے‬

‫راستے پر چلنے کو کہتے تھے۔‬

‫‪6‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬

‫رسول ہللا ﷺ کی شخصیت اور کردار بہت رنگین اور کامل تھے جو کہ مجم((وعی‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬

‫طور پر لوگوں کے دلوں میں محبت و احترام کے موضوع بن گئے۔ انہ((وں نے دنی((ا ک((و‬

‫بہت کچھ سکھایا اور ان کا کردار ہمیشہ تاریخ کی اعلٰی مثال رہے گا۔‬

‫سوال ‪-3‬حضرت عمؓر کے قبول اسالم کا واقعہ تحریر کریں؟‬

‫حضرت عمر بن الخطاب (رضي هللا عنه) اسالم کے اہم ص((حابیوں میں س((ے ای((ک تھے۔‬

‫ان کی حیات و عمل کا عصر اسالمی تاریخ میں بے حد اہم ہے۔ حضرت عم((ر ک((ا اس((الم‬

‫قب(ول ک(رنے ک(ا واقعہ نہ ص(رف ان کی شخص(یت کی روش(نی میں اہم ہے بلکہ یہ ای(ک‬

‫مقصد بندی س(ے بھرپ(ور ط(ور پ(ر تفص(یالت پ(ر مب(نی بھی ہے۔ یہ(اں پ(ر ‪ ،‬میں آپ ک(و‬

‫حضرت عمؓر کے اسالم قبول کرنے کے واقعے کی تفصیالت سے آگاہ کروں گا۔‬

‫حضرت عمر بن الخطاؓب ہزارہ قبیلے کے سردار اور تجارت کار تھے۔ وہ مکہ میں پیدا‬

‫ہوئے اور مکہ کے معروف قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت عم(ر ک(و ش(دید‬

‫طور پر جاہلیت کا باعث تصور کیا جاتا تھ((ا اور انہ((وں نے ک((بیلے کی س((ربراہی کی۔ وہ‬

‫اپنی سختی اور سخت اعتقادات کے لئے مشہور تھے اور ان کی مقبولیت وس((عت پ((ذیری‬

‫کا باعث بنی۔عصر جاہلیت میں رہتے ہوئے بھی‪ ،‬حضرت عمر کو ایک ایماندار ش((خص‬

‫کے طور پر پہچانا جاتا تھا۔ ان کو عدل و انصاف کی اہمیت کا علم تھا اور وہ لوگوں ک((و‬

‫انصاف کے لئے آواز بلند ک((رنے س((ے نہیں روک((تے تھے۔ ان کی ای((ک خاص((یت یہ بھی‬

‫تھی کہ وہ کسی کو نصیحت کرنے میں جھجھک نہیں کرتے تھے‪ ،‬بلکہ وہ اپ((نی راہ پ((ر‬

‫چلتے رہتے تھے۔جب رسول هللا محمؐد نے اپنے دین کا اعالن کیا‪ ،‬تو حض((رت عم((ر اس‬

‫‪7‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫پر حادثہ کیا اثر ہوا۔ ابتدائی طور پر حض((رت عم((ر اس ک((و رد ک((رتے رہے اور اس پ((ر‬

‫حقیر ک((وئی نظری((ات پیش ک((رتے رہے۔ انہ((وں نے یقین کی((ا کہ اس((الم اور مس((لمانوں کی‬

‫برکت ان کے قبیلے کو تباہ کر دے گی۔‬

‫ایک وقت ایسا آیا جب حضرت عمر کو خوبروئی کی خبر ملی کہ ان کا بھنجا طلحہ بنت‬

‫خوالہ نے اسالم قبول کر لیا ہے۔ حض((رت عم((ر غص((ے س((ے الل ہ((وئے اور انہ((وں نے‬

‫طلحہ کے گھر جانے کا ارادہ کیا۔حضرت عمر کی طرف جاتے ہوئے ‪ ،‬ان کے س((امنے‬

‫حضرت عب((د ہللا بن مس((عود ‪ ،‬ج((و ای((ک مس((لمان تھے ‪ ،‬آئے اور انہیں م((د نظ((ر رکھ((تے‬

‫ہوئے کہا‪" :‬وہ کابے کا رسول هللا صلی ہللا علیہ وسلم کو قرآن پڑھ رہے ہیں"۔‬

‫یہ سن کر حضرت عمر غصے سے الل ہ((وئے اور انہ((وں نے کہ((ا‪" :‬اگ((ر اس نے ق((رآن‬

‫کی طرف سے لہرایا تو میں اسے کچل دوں گا۔" اور وہ اپنے بھائی کے گھر کی ط((رف‬

‫بڑھے۔حضرت عمر کے گھر رسائی کرنے سے پہلے ‪ ،‬انہوں نے خود کو تسلی ک((رنے‬

‫کے لئے ایک بار پھر سوچا۔ انہوں نے خواب میں رسول هللا محمؐد کو دیکھا ‪ ،‬ج((و ق((رآن‬

‫پ((ڑھ رہے تھے۔ اس خ((واب نے حض((رت عم((ر کے دل میں تب((دیلی ال دی اور انہ((وں نے‬

‫فورًا قرآن حاضر کیا۔ حضرت عمر طلحہ بنت خوالہ کے گھ((ر پہنچے ت((و وہ ق((رآن پ((ڑھ‬

‫رہے تھے۔ حضرت عمر کو قرآن کی تالوت س((ن ک((ر بہت ہمت آئی اور وہ اپ((نی بھنجے‬

‫کے پ((اس ج((ا ک((ر ان ک((ا دلچس((پی س((ے پ((وچھے بغ((یر ‪ ،‬ق((رآن کے ب((ارے میں تفص((یالت‬

‫پوچھنے لگے۔طلحہ بنت خوالہ نے اسالم کے مبادی کی وضاحت کی اور حضرت عم((ر‬

‫کو قرآن کی برکتوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے حقائق کو س((مجھا اور ان ک((و س((چائی‬

‫‪8‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫قبول کر لیا۔جب حضرت عمر اسالم قبول کر لیا ‪ ،‬وہ سراہنے لگے اور خوشی کا اظہ((ار‬

‫کرنے لگے۔ اس نئے وقوعے نے قریش قبیلہ کو حیران کر دیا۔‬

‫حضرت عمر کے اسالم قبول کرنے کا واقعہ نے ان کے عمر کی روشنی ک((و ای((ک ن((ئی‬

‫روشنی میں ال دیا۔ انہوں نے اپنی قومی رہنمائی سے منس((وب میں تب((دیلی کی اور اس((الم‬

‫کی ترویج کے لئے مستعد ہو گئے۔حضرت عمر کا اس((الم قب((ول ک((رنے ک((ا واقعہ نے ان‬

‫کی اہمیت ک(و نہ ص(رف خصوص(ی ط(ور پ(ر بلکہ ت(اریخی حقیقت کی روش(نی میں بھی‬

‫بڑھایا۔ ان کی قومی رہنمائی نے اسالم کو مزید مضبوط کیا اور مسلمانوں کو بڑھاوا دیا۔‬

‫سوال ‪-4‬غزوہ خندق ( جنگ احزاب) پر جامع نوٹ تحریر کریں؟‬

‫غزوہ خندق یا جنگ احزاب اسالمی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جو مدینہ میں یوم الخندق‬

‫ی((ا ی((وم االح((زاب کے ن((ام س((ے بھی جان((ا جات((ا ہے۔ یہ جن((گ یہ((ودی اور مس((لمانوں کے‬

‫درمیان یہودی((ان کے جنگی مجم((وعے کے مق((ابلے میں ہ((وئی۔ اس واقعے ک((ا س((ال ‪627‬‬

‫عیس((وی میں ہ((وا اور یہ اس((المی ت((اریخ ک((ا اہم ت((رین واقعہ ہے ج((و م((دینہ کی دف((اع اور‬

‫مسلمانوں کی اتحادیت کا نمونہ قائم کرتا ہے۔یہ جنگ مدینہ میں قریش کے ساتھ آلیہ کے‬

‫درمیان ہ((ونے والے ص((لح ح((دیبیہ کے بع((د روانہ ہ((وئی۔ ق((ریش کی ج((انب س((ے مکہ ک((ا‬

‫بندرگاہ خالی کر دیا گیا تھا اور مسلمانوں کے پاس قوتوں کی کمی تھی۔ لیکن ق((ریش ک((و‬

‫غزوہ خندق کی خبر ملنے کے بعد انہوں نے غزوہ کیلئے بڑی تعداد میں ف((وج م((وبیالئز‬

‫کی تھی۔مدینہ کے مسلمانوں نے یہ سمجھا کہ ق((ریش کی ط((اقت س((ے نہیں ل((ڑا جاس((کتا‪،‬‬

‫‪9‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫اسالمی جمہوریت کے نظام کو تشکیل دیں گے جس کے تحت ہر ش(خص ک((و ق(ومی امن‬

‫کا جدوجہد کرنا ہوگا۔‬

‫نبی محمد ﷺ نے مدینہ کے بنیوادی مہاجرین اور انصار کو جمع ک((رکے مش((اورت‬

‫کی اور غزوہ خندق کی خبر ملنے پر وہ اپنے ایک اصحاب حضرت سلمان فارسی س((ے‬

‫خندق کا تشکیل کرنے کا مشورہ لیا۔ آپ نے اقتراض کرتے ہوئے کہ خندق میں مدینہ کو‬

‫گھیر لیں‪ ،‬تاکہ دشمن فوج کی حملہ کو روکا جا سکے۔ س((لمان فارس((ی کے اس مش((ورے‬

‫کو قبول کرتے ہوئے نبی محمد ﷺ نے مسلمانوں ک((و ف((وجی لب((اس پہن((انے ک((ا حکم‬

‫دیا۔‬

‫خندق کو تیار کرنے کے لئے مدینہ کے مسلمانوں نے سات م((اہ میں پ((انچ می((ل ک((ا گڑھ((ا‬

‫کھ((ودا۔ خن((دق کی لمب((ائی چ((ودہ می((ل تھی اور چ((وڑائی دو می((ل تھی۔ اس میں مص((نوعی‬

‫پہاڑیں بنائی گئیں جو دشمن کی جانب م((وڑ ک((ر بن((ائی گ((ئیں تھیں ت((اکہ کس((ی بھی ط((رف‬

‫سے آنے والی حملے کو روکا جاسکے۔ عالوہ ازیں‪ ،‬جنگی آالت کی تیاری بھی کی گئی‬

‫اور موجودہ حکومت نے زیادہ س(ے زی(ادہ تش(دد ک(و روک(نے کی کوش(ش کی۔م(دینہ میں‬

‫مسلمانوں کو آلیہ سے ہمہ گیر کرنے کے لئے اسالمی احزاب نے مدینہ کے محاص((رے‬

‫کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ق((ریش کے س((اتھ م((ل ک((ر م((دینہ ک((و محاص((رے میں لے لی((ا اور‬

‫خندق کی طرف حملے کیے۔ قریش کی جانب سے ہجوم میں بھی تقریب (ًا ‪ ۹۰۰۰‬فوجی((وں‬

‫نے شرک کیا۔‬

‫مق((ابلے کے دوران ن((بی محم((د ﷺ کے پ((اس ص((حابہ ک((رام نے بھی ان((وکھی ہمت‬

‫دکھائی اور آسمان سے چھالنگ مار کر دش(منی فوجی(وں ک(و خ(وفزدہ کی(ا۔یہ جن(گ کچھ‬

‫‪10‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫عرصے تک جاری رہی اور اس کے دوران بہت سی حملوں کی کوش((ش کی گ((ئی۔ لیکن‬

‫مسلمانوں کی حمایت اور خندق کی استراتیجی بناوٹ نے دشمن کو شکس((ت دی۔ اس کے‬

‫باعث قریشی فوجیوں کو گھبراہٹ ہوگئی اور وہ ڈر کر بیساں ہوگئے۔یہ جنگ تقریبًا پانچ‬

‫ہفتوں تک ج(اری رہی اور اس کے دوران ق(ریش کی ف(وج مش(کل ص((ورتحال میں پھنس‬

‫گئی۔ بار بار حملے کی کوشش کرنے کے باوجود وہ کچھ حاصل نہیں کر سکے۔‬

‫مدینہ میں مسلمانوں کے پاس زنجیریں ہوئیں جو مس((لمانوں نے دوڑاں بن((اکر خن((دق کے‬

‫باغ میں چڑھا دیں۔ اس سے دشمن کی روشنی کو کم کرنے کی کوش((ش کی گ((ئی اور ان‬

‫کو خوفزدہ کیا گیا۔اکٹھے ہو کر مسلمانوں نے خن((دق کے ط((رف حملے ک((یے اور خن((دق‬

‫کی حف((اظت کی۔ جب ت((ک دش((منی ف((وج واپس نہیں ہ((وئی تب ت((ک مس((لمانوں نے ج((اری‬

‫رکھا۔مسلمانوں کی جماعت میں احتمال تھا کہ قریشی فوجیوں کو بھوکے مار دی((ا ج((ائے‬

‫گا۔ انہوں نے کچھ وقت تک دشمن کو محاصرہ کیا۔ اس کے باعث دشمنی ف((وج زی((ادہ دن‬

‫تک نہیں لڑ سکتی تھی اور چھوڑنا پڑا۔‬

‫غزوہ خندق میں مسلمانوں کی جیت ہوئی اور یہ مسلمانوں کی ایک عظیم کامیابی س((ابت‬

‫ہ((وئی۔ اس واقعے نے مس((لمانوں کی اتح((ادیت ک((و مض((بوط کی((ا اور دش((منی قوت((وں ک((و‬

‫شکس((ت دی((ا۔ اس واقعے کی ع((برت یہ ہے کہ اتح((اد و تنس((ی کے ب((اوجود ناامی((د نہ ہون((ا‬

‫چاہئے‪ ،‬بلکہ بے نیاز اور تحفظی ت((دابیر کے س(اتھ دش(من ک((ا مق((ابلہ کرن((ا چ(اہئے۔غ((زوہ‬

‫خندق کا واقعہ تاریخی حقائق اور اسالمی تاریخ کے نقطہ نظر سے ایک اہم ت((رین واقعہ‬

‫ہے۔ یہ واقعہ مسلمانوں کی جماعت کی مضبوطی ک((و ث((ابت کرت((ا ہے اور مس((لمانوں کی‬

‫تاریخ میں ایک پیش رفت کی روشنی چڑھاتا ہے۔‬

‫‪11‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬

‫سوال ‪ -5‬بنو قریظہ کی بد عہدی اور ان کے خاتمہ پر جامع نوٹ تحریر کریں؟‬

‫بنو قریظہ (‪ )Banu Qurayza‬مسلمانوں کے دوِر حکومت میں ایک یہودی قبیلہ تھا جو‬

‫مدینہ میں مستوطن تھا۔ یہودی قبائل مسلمانوں کی حکومت اور نبی محم((د ص((لی ہللا علیہ‬

‫وسلم کے حکومت پر عدم یقینیت کا اظہار کرتے رہے اور بن((و ق(ریظہ اس بے اعتم((ادی‬

‫کے سبب مقابلہ کرنے کے بجائے ایک توثیق ن((امہ پ((ر دس((تخط ک((رنے کے اق((دامات ک((ر‬

‫رہے تھے۔ یہ اقدام بنو قریظہ کی ب(د عہ(دی ک(ا ثب(وت تھ(ا اور ن(بی محم(د ص(لی ہللا علیہ‬

‫وسلم نے ان کے ساتھ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔‬

‫مدینہ میں مسلمانوں کی حکومت ایک جدید نظام تھا ج(و جم(اعت کی ش(کل میں ق(ائم کی(ا‬

‫گیا تھا جس میں مسلمانوں کے سپاہیوں کی ایک عدد قسم (انصار) بھی موج((ود تھیں ج((و‬

‫مدینہ میں رہنے والے اور مسلمانوں کے مقابلے میں بڑے تعداد میں آنے والے یہودیوں‬

‫کے ساتھ مشترکہ قراردادوں کو بناوٹی تھیں۔ بن((و ق((ریظہ بھی ای((ک ایس((ی ق((بیلہ تھی ج((و‬

‫انص((ار کے س((اتھ ایس((ی ای((ک ق((رارداد پ((ر آئی تھی۔ اس ق((رارداد میں بن((و ق((ریظہ نے‬

‫مسلمانوں کی حکومت کو تسلیم کیا تھ((ا اور وف((اداری کی عہ((د کی تص((دیق کی تھی۔لیکن‬

‫مشکالت کچھ عرصہ بعد ہونی ش((روع ہوگ((ئیں جب بن((و ق((ریظہ نے انص((ار کی م((دد کے‬

‫بجائے ایک توثیق نامہ پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ توثی((ق ن((امہ بن((و ق((ریظہ کی ب((د‬

‫عہ((دی ک((ا ثب((وت تھی کی((ونکہ یہ اق((دام ق((رارداد کے خالف تھ((ا۔ بن((و ق((ریظہ کی یہ عم((ل‬

‫بھیانک اور ناانصافی کی نمونہ تھی‪ ،‬اور اس نے انص((ار کی اعتم((ادی ق((وت ک((و دس((تک‬

‫دیا۔نبی محمد صلی ہللا علیہ وسلم نے بنو قریظہ کی بد عہدی پ((ر عم((ل ک((رنے ک((ا فیص((لہ‬

‫‪12‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫کیا۔ انہوں نے بنو قریظہ کی جنگی فالح کی تشکیل ک((ری اور م((دینہ ک((و چ((اروں ط((رف‬

‫سے قصور میں بند کر دیا۔ بنو ق((ریظہ محاص((رے میں محک((وم رہے اور طوی((ل عرص((ہ‬

‫تک جنگی حاالت کا سامنا کرنا پڑا۔‬

‫استحقاق کے مطابق‪ ،‬بنو قریظہ نے محاصرے کے درمیان جس حرکت کو اختیار کیا وہ‬

‫نا مناسب تھی۔ یہ قومی امن کے خالف تھی اور مسلمانوں کو ناپسندیدہ خدشات پہنچ((انے‬

‫کا اظہار تھا۔ بنو قریظہ کے قائدین نے اس لئے فیصلہ کیا کہ وہ استسالم کریں اور اپ((نی‬

‫حکمت عملی سے سزائے موت بچائیں۔محاصرے کے بعد‪ ،‬بنو قریظہ کو قبض((ہ میں لے‬

‫لیا گیا اور قضائے قبائل کی کمیٹی میں ان کی مق((دمہ س((ماعت کی گ((ئی۔ آپس((ی م((ذاکرات‬

‫کے بعد‪ ،‬قبیلے کی کمیٹی نے بنو قریظہ کو مذاکرات کے بجائے ظالمانہ سزا ک((ا فیص((لہ‬

‫سنایا جو آزادانہ موت کے روپ میں تھی۔مذاکرات کے بج((ائے بن((و ق((ریظہ کی س((زا نے‬

‫کافی تنش ‪ ،‬انتقام کی تمنا اور بے چارگی کی لہر پی((دا کی۔ آزادانہ م((وت ان کی نس((ل ک((و‬

‫مٹا دیتی تھی۔ جنگی حاالت کے دوران‪ ،‬آزادانہ موت عمومًا قبائ((ل کے درمی((ان اس((تعمال‬

‫کی جاتی تھی‪ ،‬لیکن یہ نا انص((افی اور بے اعت((دالی ک((ا نم((ونہ تھی۔از خ((ود ک((رداری کے‬

‫ساتھ‪ ،‬انتقامی بھائی گروپس بنو قریظہ کے خالف ہملہ کرنے کے لئے تی((ار ہ((وئے۔ لیکن‬

‫نبی محمد ص(لی ہللا علیہ وس(لم نے اس حملے ک(و روک دی(ا اور انتق(ام کی محنت ک(رنے‬

‫کے بجائے مہربانی اور رحمت کی حکمت عملی کا اطالق کیا۔بن((و ق(ریظہ کی ب((د عہ((دی‬

‫اور ان کے خاتمہ کا واقعہ ایک ادبی تحفہ تک پہنچ((ا س((کتا ہے ت((اکہ ہم اس م((اجرا س((ے‬

‫سبق حاصل کریں۔ یہ ہمیں یاد دالت((ا ہے کہ اعم((ال کی کمی‪ ،‬ناانص((افی اور بے اعتم((ادی‬

‫ایک معاشرتی تنازع کو پیدا کر سکتی ہے۔ نبی محمد ص((لی ہللا علیہ وس((لم ک((ا رویہ ہمیں‬

‫‪13‬‬
‫کورس‪ :‬سیرت طیبہ ‪)8669( 1‬‬
‫سمسٹر بہار‪ 2023 ،‬ء‬
‫(سطح بی ایڈ ( چار سالہ‬
‫سمجھاتا ہے کہ رحمت ‪ ،‬مہربانی اور معافی کو برقرار رکھنے کا مقصد ہماری جماعتی‬

‫‪ ،‬معاشرتی اور انسانی قابلیتوں کو مضبوط کرتا ہے۔‬

‫‪14‬‬

You might also like