Professional Documents
Culture Documents
نیا پاکستان
نیا پاکستان
پی ٹی آئی نے اعالن کیا کہ وہ کسی سے سیاسی انتقام نہیں لینا چاہتے ،سیاست میں مذہبی نعرے لگا کر عوامی جذبات بھڑکانے
سے اجتناب کرنا چاہتے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ نے اعالن کیا کہ وہ سیاست سے مکمل کنارہ کشی کر رہی ہے۔ فوج کے ذیلی ادارے وزات داخلہ کو جوابدہ ہیں۔
ن لیگ نے اعالن کیا کہ وہ اپنے دور میں مکمل ہونے والے بجلی کے ایل این جی منصوبوں سے پیدا ہونے والے کیپیسٹی پیمنٹ
بحران کی پوری ذمہداری قبول کرتے ہیں اور بحران قابو کرنے کے لئے حکومتی معاون بننے کو تیار ہیں۔
پیپلز پارٹی نے اعالن کیا کہ ہم سندھ میں گورننس کے تمام مسائل کی ذمہداری قبول کرتے ہیں۔ سندھ کے سرکاری اداروں کے اندر
سیاسی بھرتیوں سے لے کر وڈیرہ شاہی کی پشت پناہی تک تمام معامالت کے سدھار کے لئے پیپلز پارٹی کام کرے گی۔
مذہبی اور قوم پرست جماعتوں نے اعالن کیا کہ وہ محظ قتل و غارت ،دنگے فساد کو قانونی جواز فراہم کرنے والی قانون سازی
نہیں چاہیں گے ،بلکہ سیاسی چالوں کو مذہبی جواز فراہم کرنے والے عناصر کے خالف عوام کو مطلع رکھیں گے۔
کوئی سیاسی جماعت معیشیت اور قومی پالیسی پر سیاست نہیں کریں گی۔
بلوچستان کے سیاسی اور غیر سیاسی عناصر آپس میں مل بیٹھ کر معامالت کو سلجھانے کا فیصلہ کیا ،الپتہ افراد عدالتوں میں پیش
ہونے لگے ،سمگلنگ سے ہٹ کر بلوچ نوجوانوں کو روزگار دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔ بین االقوامی انویسٹرز کو بلوچستان کے
تاجر ،آڑھتی ،زمیندار ،پراپرٹی سیکٹر نے پوری طرح ٹیکس نیٹ میں آنے کا اعالن کر دیا۔ حکومت نے کیش پر چلنے والی
اکانومی پر اصالحات کا اعالن کر دیا۔
عدالتی نظام نے خود احتسابی پالیسی کا اعالن کیا۔ وکیلوں کے الئسنس طریقہ کار کو سخت بنا دیا گیا۔ ججوں کی مراعات واپس لے
لی گئی۔ ججوں نے عدالتی اصالحات کے لئے بدنام زمانہ عدالتی فیصلوں کو ریویو کرنا شروع کر دیا۔ عدالتی ساکھ کو نقصان
پہنچانے والے اور سیاسی نسبت پر فیصلے کرنے والےججوں کے نام عدالتی دیواروں سے ہٹا دئیے گئے۔
نصاب میں خود ساختہ تاریخ پڑھانے کا خاتمہ ہوا۔ لوگوں کو خود کو بالوجہ غیر مقامی(افغان،عرب،ترک ،فارسی ،وسطی ایشیائی)
کہلوانا چھوڑ دیا۔
نصاب میں دیگر مذاہب جیسے ہندو ،عیسائی ،سکھ ،پارسی کو دشمن کہنے کا سلسلہ بند ہوا۔ لوگوں کو اسالمی سٹیٹ(جو پاکستان
نہیں ہے)اور مسلمان ریاست (جو پاکستان ہے)کا فرق سمجھایا گیا۔
مذہبی طبقے نے مساجد کی اصالحات کا سلسلہ شروع کیا۔ مساجد کے اندر فرقہ بازی کی بیخ کنی کر دی گئی۔ مائک /منبر الئسنس
کا اجراء ہوا۔ نفرت انگیزی پھیالنے والے افراد کا منبر الئسنس منسوخ کرنے کا اصالحات نافذ ہوئی۔ مساجد کو جن اوقات میں تاال
لگتا تھا ان اوقات میں مخیر اداروں کو مساجد میں سکول چالنے کی اجازت دی گئی۔
بلدیاتی نظام ٹیکس جمع کرنے لگے ،ہڑتالوں پر اکسانے کے بجائے لوگوں کو اختیار دے رہا تھا۔ قانون سے ماورا نہیں بلکہ لوگوں
کو یہ احساس دال رہا تھا کہ کوئی قانون سے بڑا نہیں۔