You are on page 1of 7

‫تعلیمات اسالمی اور افراد معمر‬

‫اسالمی تعلیمات میں عمر رسیدہ افرادالئق عزت وتکریم ‪ ،‬باعث برکت و رحمت ‪ ،‬حصول رزق اور‬
‫نصرت خداوندی کا سبب ہیں۔ اسالم اس طبقے کو قابل صد احترام بتالتا ہے‪ ،‬ان کے ساتھ نرم گفتاری‬
‫حسن سلوک اورجذبہ خیرخواہی کا حکم دیتا ہے جبکہ ان کی خالف مزاج باتوں پر صبر وتحمل سے ‪،‬‬
‫پیش آنے کی تلقین کرتا ہے۔افسوس کہ آج کے ہمارے انسانی معاشرے میں اس طبقے بالخصوص‬
‫بوڑھے والدین کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے ‪ ،‬اوالد کی پیدائش سے لے کر جوان ہونے تک ان کی‬
‫تعلیم وتربیت ‪ ،‬معاشی کفالت ‪ ،‬رہائش و خوراک ‪،‬عالج معالجہ ‪،‬خوشی وراحت ‪،‬مکان ‪ ،‬شادی بیاہ اور‬
‫دیگر مالی و جسمانی ا وراخالقی وتمدنی تمام تر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے والدین اپنی تمام تر‬
‫توانائیاں قربان کر دیتے ہیں۔انہیں والدین سے بدسلوکی ‪ ،‬بدتمیزی اور بداخالقی کے معامالت نے‬
‫انسانی معاشرے کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔‬

‫عالمی سطح پر ا س طبقے کے لیے روایتی حقوق اور ان سے رسمی ہمدردی کی ایک فضا چل پڑی‬
‫ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے معاشرے کا یہ محروم طبقہ انسانی ہمدردی ‪ ،‬عزت و احترام اور‬
‫جذبہ خیرخواہی سے محرومی کا شکوہ کناں ہے۔ سال بھر میں ان کے لیے ایک دن منا لینے سے ان‬
‫کے خالق کو ہمیشہ کے لیے نہیں منایا جا سکتا۔ بلکہ ان کے حقوق اور عزت وتوقیرکے لیے مستقل‬
‫طور پر مضبوط حکمت عملی کے ساتھ دیرپا اقدامات کرنا ہوں گے۔‬

‫عمر رسیدہ افراد کے حقوق کی بات کرنے والے انہی کو اپنے اور اپنے معاشرے پر بوجھ تصور‬
‫کرتے ہیں ‪ ،‬گھریلو نظام زندگی میں ان کو یکسر بے دخل کرتے ہوئے اولڈ ہومز کے احاطے میں‬
‫ہمیشہ کے لیے چھوڑ آتے ہیں جہاں یہ طبقہ پل پل جیتا اور پل پل میں مرتا ہے اور اپنی محبتوں و‬
‫آرزوئوں کو حسرتوں کے بوسیدہ کفن میں دفنا دیتا ہے۔‬

‫اسالم ہی روئے زمین پر وہ اکیال مذہب ہے جو عمر رسیدہ افراد سمیت پوری انسانیت کا مسیحا‬
‫ہے‪،‬چنانچہ شریعت اسالمی کا ایک معتد بہ حصہ ان کے حقوق کے ساتھ خاص کیا گیا ہے۔انسانیت کو‬
‫اس سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔آئیے اسالمی نقطہ نظر سے عمر رسیدہ افراد کے معاشرتی‪،‬‬
‫مذہبی اور اخالقی حقوق پر نگاہ ڈالتے ہیں۔‬

‫معمر افراد چونکہ عمر کے اس حصے میں پہنچ جاتے ہیں جہاں صبر و تحمل کم اور چڑچڑا پن کا‬
‫زیادہ ہو جانا فطری تقاضا بن جاتا ہے اس لیے شریعت اس موقع پر یہ حکم دیتی ہیان کی باتوں سے‬
‫دلبرداشتہ ہو کران کو عزت و احترام سے محروم نہ کرو۔ چنانچہ جامع الترمذی میں حدیث مبارک‬
‫موجود ہے ہللا کے آخری اور سچے نبی حضرت محمد صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ‪’’ :‬وہ ہم میں‬
‫‘‘سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔‬

‫عمر رسیدہ ہونے کے باوجود یہ طبقہ سماج کا حصہ ہوتا ہے بلکہ اسالم کی نظر میں باقیوں کی‬
‫نسبت عزت و احترام کا زیادہ حق دار ہوتا ہے اس لیے بطور خاص اس سے حسن سلوک سے پیش‬
‫آنے کی تلقین کی گئی ہے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے اس ضمن میں اپنی صحیح بخاری میں اکرام الکبیر‬
‫کے عنوان سے باب قائم کیا ہے۔ اس کے تحت حضور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا پیش کردہ‬
‫ْبیرکے عنوان سے ذکر فرمایا ہے یعنی بڑے کے مرتبے اور عزت‬ ‫اخالقی و معاشرتی قانون َکبِِّ ِر الک َ‬
‫‘‘کا خیال رکھو۔‬

‫معمر اَفراد کو بوجھ اور بے کار تصور کرنے والوں کے لیے محسن انسانیت کا یہ فرمان صحیح‬
‫سمت رہنمائی کرتا ہے اور ان کو باعث برکت بتالتا ہے ‪ ،‬چنانچہ معجم کبیر طبرانی میں ہے حضرت‬
‫ابو امامہ رضی ہللا عنہ روایت کرتے ہیں حضور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪’’:‬ہمارے‬
‫بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت ہے۔ جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں‬
‫‘‘ کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‬

‫ہر شخص بشرط زندگی بچپن‪ ،‬لڑکپن اور جوانی کے بہاریں دیکھنے کے بعد بڑھاپے کی دہلیز پر‬
‫قدم رکھتا ہے‪ ،‬اس وقت وہ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اور ان کی خدمت و محبت کا محتاج ہو‬
‫جاتا ہے ‪ ،‬معمر افراد کی عزت و توقیر کرنے سے ہللا کریم ایسے شخص کی یہ منزل آسان فرما دیتے‬
‫ہیں چنانچہ جامع الترمذی میں حضرت انس رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا‪’’:‬جو نوجوان کسی معمر شخص کی عمر رسیدگی کے باعث عزت کرتا ہے تو ہللا‬
‫تعالی اس نو جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے‬
‫ٰ‬
‫‘‘میں اس کی عزت کرے۔‬

‫اسالم میں نماز کو اہم العبادات کی حیثیت سے جانا جاتا ہے لیکن معمر افراد کی رعایت کے پیش‬
‫نظر اس اہم عبادت کو ہلکی پھلکی پڑھانے کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪’’:‬جب تم میں سے کوئی‬
‫لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں کمزور‪ ،‬بیمار‪ ،‬اورمعمر افراد بھی ہوتے ہیں۔‬
‫‘‘‬

‫معمر افراد طبقے کی ایک بڑی مقدار ہمارے گھروں میں بوڑھے والدین کی صورت میں پائی جاتی‬
‫ہے۔ اس لیے قرآن کریم نے مختلف مقامات پر بطور خاص والدین کے عمر رسیدہ ہونے پر ان سے‬
‫تعالی حکم دیتے ہیں‬
‫ٰ‬ ‫شفقت سے پیش آنے کا تاکیدی حکم دیا ہے۔ چنانچہ سورۃ بنی اسرائیل میں ہللا‬
‫کہ ’’والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئو‪ ،‬اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا‬
‫دونوں عمر رسیدہ ہو جائیں تو انہیں ’’اْف‘‘بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے‬
‫ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو۔ اور ان دونوں کے لیے نرم دلی سے عاجزی و انکساری کے بازو‬
‫جھکائے رکھو اور (ہللا کے حضور) یہ فریاد کرتے رہو کہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما‬
‫‘‘ جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (پیار و محبت سے) پاال تھا‬

‫معمر افراد کا عالمی دن منانے والوں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا ہدایات ہو سکتی ہیں جو‬
‫اسالم نے اس ضمن میں تفصیل کے ساتھ ذکر فرمائی ہیں۔ معمر افراد کا عالمی دن ہو یا کسی بھی‬
‫طبقے کے حقوق کی بات ہو‪ ،‬اسالم سے بڑھ کر کوئی قانون اور قرارداد ایسی نہیں جس میں مکمل‬
‫رہنمائی موجود ہو۔‬

‫صحت اور اسالمی تعلیماتعبد الرشید طلحہ نعمانی‬


‫ڈاون لوڈ کرنے کے لیے اس لنک پر جائیں‬
‫‪ ⇦ http://mazameen.com/app‬اینڈرائڈ ایپ ٔ‬

‫اسالم‪،‬دین فطرت ہے؛ جوپوری انسانیت کی ہرشعبے میں مکمل رہنمائی کرتا ہے‪ ،‬اسالم کی پاکیزہ‬
‫تعلیمات جہاں عقائد وعبادات ‪،‬معاشرت ومعامالت اور اخالق وآداب کے تمام پہلووٓں کوجامع‬
‫ہیں‪،‬وہیں حفظان صحت اور تندرستی کے معاملے میں بھی اسالم کی معتدل ہدایات موجود ہیں؛جن پر‬
‫عمل پیرا ہوکر ہم نہ صرف صحت مند زندگی گزار سکتےہیں؛ بل کہ بہت سی مہلک بیماریوں سے بھی‬
‫محفوظ رہ سکتے ہیں ۔‬

‫تعالی کا بہت بڑا تحفہ ہے ؛بل کہ قدرت نے جتنی وسیع منصوبہ بندی انسان کو‬
‫ٰ‬ ‫غورکریں توصحت ہللا‬
‫صحت مند رکھنے کے لیے کی ہے اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے بھی نہیں کی ‪،‬خودہمارے‬
‫جسم میں باری تعالی نے ایسے ایسے نظام رکھےہیں کہ؛جنہیں دیکھ کرانسانی عقل حیران وشش در رہ‬
‫جاتی ہے۔‬

‫ایک ریسرچ کے مطابق ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں اپنے ساتھ لے کر پیدا ہوتا‬
‫ہے‪ ،‬یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں؛مگر ہماری قوت مدافعت ‪،‬ان کی ہالکت آفرینیوں کو‬
‫کنٹرول کرتی رہتی ہے‪،‬مثال ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر‬
‫دیتے ہیں؛ لیکن ہم جب تیز چلتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے‪ ،‬ہم تیز تیز سانس‬
‫لیتے ہیں‪،‬یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیم سے بچ جاتا‬
‫ہے؛اسی طرح ہمارا جگرجسم کاوہ واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ پیدا ہو تا ہے‪،‬ہماری انگلی‬
‫کٹ جائے‪ ،‬بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ جداہوجائے تو یہ دوبارہ نہیں اگتا ؛جب کہ‬
‫جگر ایساواحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے‪،‬سائنس دان حیران تھےکہ قدرت نے‬
‫جگر میں یہ اہلیت کیوں رکھی؟‬

‫آج پتہ چال کہ جگر عضو رئیس ہے‪،‬اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں چناں چہ اس کی اسی اہلیت کی‬
‫وجہ سے آپ دوسروں کو جگر ڈونیٹ کر سکتے ہیں‪،‬ایسے ہی ہم روزانہ سوتے ہیں‪ ،‬ہماری نیند موت‬
‫کا مقدمہ ہوتی ہے‪ ،‬انسان کی اونگھ‪،‬ہلکی نیند‪،‬گہری نیند‪،‬بے ہوشی اور موت ‪،‬پانچوں ایک ہی سلسلے‬
‫کے مختلف مراحل ہیں‪،‬ہم جب گہری نیند میں جاتے ہیں تو ہمارےاور موت کے درمیان صرف بے‬
‫ہوشی کا ایک مرحلہ رہ جاتا ہے‪،‬ہم روز صبح موت کی دہلیز سے واپس آتے ہیں؛ مگر ہمیں احساس‬
‫تک نہیں ہوتا۔یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں۔‬
‫صحت دنیا کی ان چند بیش قیمت نعمتوں میں شمار ہوتی ہے کہ جب تک یہ قائم ہے ہمیں اس کی قدر‬
‫نہیں ہوتی؛ مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑدیتی ہے‪،‬ہمیں فورا ً احساس ہوتا ہے کہ یہ ہماری دیگر تمام‬
‫نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی‪،‬ہم اگر کسی دن میز پر بیٹھ جائیں اور سر کے بالوں سے لے کر‬
‫پاوٓں کی انگلیوں تک صحت کاتخمینہ لگائیں تو ہمیں معلوم ہو گا ہم میں سے ہر شخص کم از کم ارب‬
‫پتی ہے۔‬
‫آج دنیا کے الکھوں لوگ کمر درد کا شکار ہیں‪،‬قبض اور بواسیر نے الکھوں کروڑوں لوگوں‬
‫کوپریشان کررکھاہے‪،‬دانت اور داڑھ کا درد راتوں کو بے چین بنا دیتا ہے‪،‬آدھے سر کا درد ہزاروں‬
‫لوگوں کو پاگل بنا رہا ہے‪ ،‬شوگر‪،‬کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں ہر سال‬
‫اربوں ڈالر کماتی ہیں‪،‬منہ کی بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر الکھوں لوگ ہر سال اس پر اربوں‬
‫روپے خرچ کرتے ہیں۔‬

‫جب ہم ان مختلف پیچیدہ امراض اور مہلک بیماریوں کو دیکھتے ہیں تواحساس ہوتاہے کہ ہماری صحت‬
‫تعالی کا خصوصی کرم اوربہت بڑااحسان ہے؛لیکن اس کے باوجود اکثرافراد اس نعمت عظمی کی‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫قدر نہیں کرتے‪،‬جیساکہ نبی کریم ﷺ نے پیشین گوئی فرمائی‪’’ :‬نعمتان مغبون فیھما کثیر من الناس‪:‬‬
‫الصحۃ والفراغ‘‘۔دو نعمتوں کے حوالے سے عموما لوگ دھوکے میں مبتال ہوتے ہیں‪ :‬صحت اور‬
‫فراغت (بخاری ومسلم)‬

‫ایک روایت میں ہے کہ صحابیٓ نے نبی کریمﷺ سے پوچھا کہ پانچوں نمازوں کے بعد کیا دعا‬
‫تعالی سے عافیت مانگا کرو‪ ،‬دوبارہ سوال پر بھی یہی ارشاد فرمایا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫مانگوں؟ تو آپ نے فرمایا‪ :‬ہللا‬
‫تعالی سے دنیا وآخرت میں عافیت مانگا کرو۔‬
‫ٰ‬ ‫اور تیسری دفعہ بھی فرمایا‪ :‬ہللا‬

‫عالمی یوم صحت کا پس منظر‪:‬‬

‫اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ‪،‬عالمی ادارہٓ صحت(ڈبلو ‪،‬ایچ‪ ،‬او) کے تعاون واشتراک سے ہر سال‪/7‬‬
‫اپریل کو دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن مناتےہیں اور یہ سلسلہ ‪1950‬ء سےجاری ہے۔عالمی یوم‬
‫صحت درحقیقت صحت جیسےحساس موضوع اوراہم مسئلہ پر لوگوں کے درمیان بیداری النے کا ایک‬
‫ساالنہ پروگرام ہے؛جس میں سال بھر لوگوں کی توجہ صحت پر مرکوز رکھنےکی ہدایت دی جاتی ہے‬
‫اور صحت افزاءپروگراموں کو جاری رکھنے کے لئے ایک مخصوص موضوع کا انتخاب بھی کیا جاتا‬
‫ہے۔‬

‫عالمی سطح پر صحت کے سنگین مسائل کو عالمی یوم صحت کا موضوع بنایا جاتا ہے ؛ جس کے تحت‬
‫اسکولوں‪ ،‬کالجوں عوامی مقامات اور دیگر متعلقہ طبی تنظیموں اور ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ کئی طرح‬
‫کے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں اور لوگوں مینشعور و آگہی پیداکرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔‬
‫ڈبلیو ایچ او‪ ،‬اقوام متحدہ کے تحت طب کے میدان میں کام کرنے والی ایک عالمی تنظیم ہے جس نے‬
‫مختلف ترقی یافتہ ممالک میں جذام‪ ،‬پولیو‪ ،‬چیچک‪ ،‬دمہ سمیت کئی سنگین بیماریوں کو اپنے قیام کے‬
‫دن سے مٹانے کی کوشش کی ہے اور ایک صحت مند دنیا کی تعمیر کے ہدف میں اہم رول ادا کیا ہے‪،‬‬
‫اس کے پاس عالمی صحت کی رپورٹ کے تمام اعداد وشمار موجود ہیں۔‬

‫یہاں غور کرنے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ مغرب کی جانب سے ہرسال بڑے پیمانے پر یوم صحت‬
‫مضر صحت نت نئی غذائوں کا فروغ‪ ،‬نشہ آور اشیاء کی کثرت‪،‬نائیٹ ڈیوٹی کی‬‫ِّ‬ ‫منایا جاتا ہے ؛ مگر‬
‫شکل میں مناسب نیند سے محرومی ‪،‬بدکاری وزنا کاری کے ذریعہ مختلف امراض کا شیوع بھی مغرب‬
‫ہی کی دین ہے جو صحت کو متاثر کرنے اور انسانیت کو ہالکت کے دہانے پر الکھڑا کرنے میں‬
‫موٓثرکردار ادا کر رہے ہیں۔‬

‫عالمی یوم صحت کیوں منایا جاتا ہے‪:‬‬


‫صحت‪ ،‬تمام ترقیوں کی شاہ کلید ہے‪،‬صحت کی نعمت سے محروم شخص اپنی ذاتی قوت و صالحیت‬
‫کے استعمال سے معاشرے کی صالح و فالح کے لیے خدمات انجام دینے کے قابل نہیں ہوتا‪،‬صحت کا‬
‫فقد ان صرف جسم ہی نہیں بلکہ دل و دماغ خیاالت و افکاراخالق و افعال سب کو متاثر کرتا ہے‪،‬ایک‬
‫عربی کہاوت ہے کہ‘‘جو شخص صحت رکھتا ہے وہ امید رکھتا ہے اور جو شخص امید رکھتا ہے وہ‬
‫سب کچھ رکھتا ہے۔‬
‫یہ ایک حقیقت ہے کہ صحت‪ ،‬نعمت خداوندی اور دولت بے بہا ہے جس کے پاس صحت ہے وہ دنیا کا‬
‫سب سے دولت مند انسان ہے اور جس کے پاس صحت نہیں ہےوہ سب سے بڑا مفلس ہے‪،‬صحت مند‬
‫رہنے کے لیے دنیا بھر کے محققین نے کئی اصول وضع کیے ہیں ؛جن کی افادیت مسلم ہے اور ان‬
‫اصولوں پرعمل پیرا ہوکر نہ صرف صحت مند رہا جاسکتا ہے؛ بلکہ اسباب کی اس دنیا میں لمبی‬
‫زندگی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔‬
‫شکا گو کی ایک یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر ڈیوڈبیکر نے لمبی عمر پانے کے لیے ایک تحقیق سے نئی‬
‫بات معلوم کی کہ ایسے افراد جن میں صحت کے معامالت کی سمجھ بوجھ زیادہ ہےان میں مرنے کی‬
‫شرح کم ہے۔‬

‫صحت اوراسالمی تعلیمات‪:‬‬

‫جانناچاہئےکہ انسانی صحت کا دارومدار محض جسمانی تندرستی وتوانائی اورظاہری نشونما پر نہیں‬
‫ہے؛ بلکہ اس کے عالوہ حفظان صحت کے اور بھی عوامل ہیں؛جنہیں اطباء نے مفصل بیان کیاہے‬
‫۔چناں چہ متوازن غذا‪ ،‬مناسب نیند‪ ،‬آلودگی سے پاک فضاء‪ ،‬طہارت ونظافت پر مشتمل ایک طویل‬
‫خاکہ ہے ؛جس کو اپنا کر ہم ایک صحت منداور خوش گوارزندگی گذارسکتے ہیں۔‬

‫(‪)1‬خوراک کے سلسلے میں ‪:‬‬


‫حفظان صحت میں خوراک‪ ،‬ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے‪ ،‬متوازن خوراک اور معتدل غذاسے‬
‫انسان کی صحت برقرار رہتی ہے‪ ،‬وہ مناسب طور پر نشوونما پاتا ہے اور محنت کی قابلیت بھی پیدا‬
‫ہوتی ہے۔ اس بارے میں قرآن نے صرف تین جملوں میں طب قدیم اور طب جدید کو سمیٹ لیا ہے‪،‬‬
‫ارشاد خداوندی ہے‪:‬‬
‫’’کھاوٓ‪ ،‬پیو اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو۔‘‘ (االعراف‪)31:‬یہ تینوں وہ مسلمہ اصول ہیں جن‬
‫میں کسی کا بھی اختالف نہیں ؛کھانا پینا زندگی کی بنیادی ضرورت ہے‪ ،‬اس کے بغیر انسان زیادہ دیر‬
‫تک زندہ نہیں رہ سکتا‪ ،‬اور نہ اپنے فرائض منصبی سے بہ طریق احسن عہدہ برآ ہوسکتا ہے‪ ،‬البتہ‬
‫اس میں اعتدال سے کام لینا صحت کے لیے ضروری ہے۔ نہ کھانے‪ ،‬یا ضرورت سے کم کھانے سے‬
‫جسم انسانی بیمار پڑ جاتا ہے‪ ،‬جبکہ ضرورت سے زیادہ کھانے سے معدہ پر اس کی طاقت سے زیادہ‬
‫بوجھ پڑتا ہے اور معدہ کی خرابی تمام امراض کی جڑ ہے‪ ،‬حضور ﷺ کا ارشاد ہے‪’’:‬معدہ بدن کے‬
‫لیے تاالب ہے اور رگیں اسی کی طرف جسم کے مختلف حصوں سے وارد ہیں ‪ ،‬جب معدہ صحیح‬
‫حالت میں ہو تو رگیں بھی جسم کے تمام حصوں کو صحت (صحیح خون) مہیا کرتی ہیں اور جب معدہ‬
‫بیمار پڑ جائے تو اس سے رگوں کے ذریعے تمام جسم بیمار پڑ جاتا ہے۔‘‘(طبرانی۔ المعجم االوسط)‬

‫(‪ )2‬صفائی اور نفاست پسندی کے بارے میں‪:‬‬


‫گھر اور ماحول کی صفائی اور مزاج کی نفاست پسندی کا بھی صحت میں بڑادخل ہے۔‬
‫اسالم نے انسانوں سے یہی مطالبہ کیا ہے کہ ان کی پوری زندگی پاک و صاف ہونی چاہیے۔ارشادربانی‬
‫تعالی ان لوگوں کو پسند کرتا ہے ‪ ،‬جو توبہ‬
‫ٰ‬ ‫ہے‪:‬ان ہللا یحب التوابین و یحب المتطھرین(البقرۃ‪ ”)۲۲۲:‬ہللا‬
‫کا رویہ اختیار کریں اور خوب پاکیزہ رہیں“۔‬
‫ایک حدیث میں طہارت و نظافت پر نبی کریمﷺ نے فرمایا‪:‬الطھور شطر االیمان (مسلم‪)۳۲۲:‬‬
‫تعالی پاک و صاف ہے اور‬
‫ٰ‬ ‫”پاکی نصف ایمان ہے“مزید اس جانب توجہ دالتےہوئے ارشاد فرمایا ‪’’ :‬ہللا‬
‫پاکی و صفائی سے محبت رکھتا ہے‪ ،‬کریم اور سخی ہے‪ ،‬کرم اور سخاوت کو پسند فرماتا ہے‪ ،‬اس لیے‬
‫اپنے گھر بار‪ ،‬صحن (اور گلی کوچوں ) کو صاف ستھرا رکھو۔‘‘(البزاز فی مسندہ)‬

‫(‪)3‬ورزش کے تعلق سے‪:‬‬


‫خوراک اُس وقت مفید ثابت ہوتی ہے جب وہ اچھی طرح ہضم ہو جائے‪،‬اورغذا ہضم کرنے کے لیے‬
‫محنت اور ورزش کی ضرورت ہے‪ ،‬اگر کوئی شخص ایسا ہو جس کا مشغلہ پڑھنا پڑھانا‪ ،‬یا اور کوئی‬
‫ایسا پیشہ ہو جس میں اسے ورزش کا موقع نہیں ملتا اور وہ اسالمی فرائض و واجبات بہ طریق احسن‬
‫ادا کرتا ہے‪ ،‬تب تو اس کو ورزش کی اتنی ضرورت نہیں پڑتی‪ ،‬صبح سویرے اٹھنے‪ ،‬وضو‪ ،‬غسل‬
‫کرنے‪ ،‬نماز پڑھنے‪ ،‬روزہ رکھنے‪ ،‬حج اور جہاد کے لیے جانے اور دیگر اسالمی احکام پر عمل پیرا‬
‫ہونے سے اس کی یہ ضرورت خود بہ خود پوری ہوسکتی ہے۔‬
‫تاہم اسالم میں بعض مفید ورزشوں کا جواز بھی موجود ہے‪ ،‬جو دور جدید کے بے ہودہ مشاغل اور‬
‫انگریزی طرز کے کھیل کود سے بہ درجہا بہتر ہے۔ یہ مشاغل کھیل کود اور ورزش کے ساتھ ساتھ‬
‫ایک مفید فن اور ہنر بھی ہیں ‪ ،‬مثال کے طور پر‪:‬شاہ سواری ‪،‬شرط لگائے بغیر گھڑ دوڑ کا مقابلہ‪،‬تیر‬
‫اندازی‪،‬نشانہ بازی‪،‬شکار کھیلناوغیرہ ‪،‬ان ریاضتوں کی بہ دولت انسان کے تمام اعضا‪ ،‬خصوصا ً‬
‫آنکھ‪ ،‬کان‪ ،‬زبان‪ ،‬پٹھوں ‪ ،‬گوشت پوست اور ہڈیوں وغیرہ کی ورزش ہوتی ہے۔‬

‫(‪ )4‬نیند اور آرام کی اہمیت پر‪:‬‬


‫نیند بھی حفظان صحت کے لیے ضروری ہے‪ ،‬ایک صحت مند انسان کے لیے دن رات میں آٹھ‬
‫گھنٹےکی نیند ضروری ہوتی ہے‪ ،‬محنت اور دن بھر کام کاج کرنے سے جسمانی قوتیں تھک جاتی ہیں‬
‫تعالی نے انسانی زندگی کو دن‪ ،‬رات میں تقسیم کر کے اس فطری‬
‫ٰ‬ ‫اور آرام کی طالب ہوتی ہیں ۔ ہللا‬
‫ضرورت کو پورا کیا ہے‪ ،‬ارشاد خداوندی ہے‪’’:‬خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس‬
‫میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو)۔‘‘(المومن‪)61:‬‬
‫حضور ﷺ کا بتایا ہوا نیند کا طریقہ بالکل فطری ہے اور حفظان صحت کے لیے اس سے بہتر طریقہ‬
‫اور کوئی نہیں ہوسکتاکہ جلد سویاجائے ‪،‬باوضو سویاجائے‪،‬صبح جلد اٹھنے کی فکر کی جائے‬
‫‪،‬دوپہرمیں قیلولہ کیاجائےوغیرہ۔‬

‫یوم صحت منانے والوں کے نام‪:‬‬

‫عالمی یوم صحت پر ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر انسان اپنے آپ کو صحت مند اورتوانا رکھنا‬
‫ماب ﷺکے بتائے ہوئے طریقوں کو اپناناہوگا‪ :‬صبح جلدی اٹھنا‪،‬‬ ‫چاہتا ہے تو اُس کو جناب رسالت ٰ‬
‫مسواک کرنا‪ ،‬جب بھوک لگے تب کھانا‪،‬پیٹ بھرنے سے قبل کھانا چھوڑدینا (یعنی کہ بھوک رکھ کر‬
‫کھانا)‪ ،‬سادہ غذا کا ستعمال کرنا‪،‬صبح فجر کی نماز کے بعد واک کرنا‪،‬دوپہر کے کھانے کے بعد آرام‬
‫کرنا‪ ،‬رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا‪ ،‬کھانا کھانے سے قبل ہاتھوں کو دھونا‪،‬پانی کو تین‬
‫سانسوں میں پینا‪ ،‬پانی بیٹھ کر پینا‪ ،‬دستر خوان بچھا کر کھانا کھانا‪،‬پلیٹ وغیرہ اچھی طرح صاف کرنا‬
‫‪،‬کھانے کے بعد ہاتھوں کی انگلیوں کو چاٹنا‪،‬نشہ آور اور مضر صحت چیزوں سے اجتناب کرنا‬
‫وغیرہ۔‬
‫غرض صحت مند رہنے کے بے شمار اصول ہیں ؛مگرآج جدید سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ صحت‬
‫مند رہنے کے جو اصول اور طریقے جناب رسول ہللاﷺ نے بتائے ہیں وہ طریقے قیامت تک آنے‬
‫والے انسان کیلئےمشعل راہ ہیں۔‬

‫تعالی نے اگر بیماری کو پیدا کیا ہے تو ا ُ س کی دوابھی پیدا کی‬


‫ٰ‬ ‫دنیا میں ہزاروں بیماریاں ہیں لیکن اہللا‬
‫ہے ‪ ،‬جدید سائنسی ریسرچ کا کہنا ہےکہ انسانی جسم کے ‪365‬جوڑ ہیں جب ایک مسلمان اپنے اہللا کے‬
‫سامنے کھڑا ہوتا ہے اور اچھے طریقہ سے نماز ادا کرتاہے تو انسان کے تمام جوڑ حرکت کرتے ہیں‬
‫جس سےغیرارادی طورپر تمام جسم کی ورزش ہوتی ہےاور انسان متعددامراض سے محفوظ ہوجاتاہے۔‬

‫اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی‬


‫ہم نے تو دل جال کے سرعام رکھ دیا‬

‫‪ ⇦ http://mazameen.com/?p=21009‬مزید‬

‫ڈاون لوڈ کرنے کے لیے اس لنک پر جائیں‬


‫‪ ⇦ http://mazameen.com/app‬اینڈرائڈ ایپ ٔ‬

You might also like