You are on page 1of 2

‫امتحان میں نقل کرنے کے نقصانات‬

‫کوئی بھی قوم ترقی و خوشحالی کی حقیقی منزل اس وقت تک نہیں پا سکتی جب تک اس قوم میں‬
‫امانت و دیانت اور زندگی گزارنے کے اصول و ضوابط نہ پائے جاتے ہوں ۔نظام کسی ملک کا‬
‫ہو یا کسی انتظامی شعبہ کا اس کو ایک اعتدال کے ساتھ چالنے کے لیے ضابطہ اور طریقہ کار‬
‫ہر ملک کے آئین و ضوابط کا حصہ ہوتے ہیں ۔ اسی طرح کسی بھی ملک کا ایک شہری انفرادی‬
‫لحاظ سے اگر اپنی زندگی کے اصو ل و ضوابط بنائے ۔ اپنی زندگی کو تنظیم اور امانت و دیانت‬
‫کے طریقوں کے مطابق گزارے وہ شخص ہمیشہ کامیاب و کامران رہتا ہے ۔ ایسے افراد کی‬
‫زندگی کے لمحات دوسروں کی نسبت بہت بہتر گزرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ایسے افراد‬
‫جو کہ زندگی کو بے طریقہ ۔ بے اصولی اور اپنی من مرضی سے گزارنے کو اہمیت دیتے ہیں‬
‫وہ ناکام رہتے ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ زند گی کے طور طریقوں کو نظر‬
‫انداز کر کے اپنے اوقات کو من مرضی سے گزارنے والے ترقی و خوشحالی و اطمینان و‬
‫سکون کی منزل نہیں پاتے ۔ اگر ایسے افراد ترقی کر بھی لیں تو جا بجا غلطیوں و کوتاہیوں کے‬
‫باعث معاشرے میں قدرومنزلت اور عزت و وقار سے محروم رہتے ہیں ۔ جس طرح ہمارے‬
‫معاشرہ میں کئی طرح کی برائیاں اور طرح طرح کی غیر قانونی حرکات کا رواج چل رہا ہے‬
‫اسی طرح ایک ایسی برائی جو کہ ہمارے معاشرتی معامالت میں عدم توازن کا سبب ہے وہ ہے‬
‫امتحانات میں نقل مقاری کرنی ‪ ،‬موبائل فون یا پرچی کے ذریعے امتحانی پرچہ جات ھل کرنے‬
‫کے لیے امداد حاصل کرنی یہ وہ برائی ہے جو کہ تعلیم و تدریس کے مقدس نظام کوداغ دار‬
‫کرتی ہے۔ ایک طالب علم اپنے اعلٰی مستقبل کی خاطر حصول تعلیم کے لیے دن رات محنت کرتا‬
‫ہے ۔ امتحانات کے قریب تمام مضامین اور تعلیمی و تدریسی معامالت کا جائزہ لے کر امتحان‬
‫کی تیاری کرتا ہے اور امتحانات کے دنوں میں پوری ذمہ داری اور امانت و دیانت کے اصول‬
‫کو مِد نظر رکھتے ہوئے پوری تندہی سے امتحانات دیتا ہے اور اس میں کامیابی حاصل کرتا ہے‬
‫اس کامیابی پر جو سکون و راحت اس طالب علم کو حاصل ہوتی ہے وہ اطمینان و سکون اس‬
‫غیر ذمہ دار طالب علم کو حاصل نہیں ہوتی جس نے دوران امتحان نقل کرنے یا پرچی چالنے‬
‫میں اپنا طاعواتی کردار ادا کیا ہے ۔ ہمارے اکثر محکموں میں فی الوقت ایسے ہزاروں مالزمین‬
‫موجود ہیں جو کہ حقیقی معنوں میں بھر پور محنت کرنے کی بجائے نقل کر کے یا پرچی چال‬
‫کے کامیاب ہوئے اور وہ سرکاری و دیگر محکموں میں طرح طرح کی مشکالت اور خود اپنے‬
‫لیے مسائل کا سبب ہیں ۔ بال شبہ وہ طالب علم کامیاب ہیں جو کہ پو ری محنت اور شبانہ روز‬
‫کوشش سے امتحانات میں پوری دیانت داری کے ساتھ کامیابی حاصل کرتے ہیں ایسے لوگ جب‬
‫کسی محکمہ ‪ ،‬کسی شعبہ میں تعینات ہوتے ہیں وہ اپنی اچھی کارگردگی ‪-‬بہتر اصول و ضوابط‬
‫کی بدولت بھر پور نیک نامی حاصل کرتے ہیں ایسے فرض شناس افراد جب مالزمت کے بعد‬
‫ریٹائرڈ ہوتے ہیں وہ دلوں میں قائم رہنے والی پاکیزہ عزت سے ہم کنار کر دئیے جاتے ہیں جبکہ‬
‫نقل مار مالزمین ‪-‬تاجر‪ -‬صنعت کار یا کسی بھی شعبے میں تعینات ہونے والے افراد بال شبہ‬
‫صاف ستھری عزت سے محروم رہتے ہیں ۔اور دوران مالزمت و تجارت کئی طرح کی مشکالت‬
‫کا شکار ہوتے ہیں ۔ امتحانات میں نقل مکاری کرنے والے طالب علموں کی حوصلہ شکنی از حد‬
‫ضروری ہے ۔ ہمیں اپنے معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے تعلیم و تدریس کے نظام اس لعنت کو‬
‫ہر صورت ختم کرنا ہو گا ۔ اس ضمن میں حکومت اور محکمہ تعلیم کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ‬
‫امتحانی نظام کو شفاف بنانے کے لیے ٹھوس الئحہ عمل مرتب کرے اور نقل ماری کی حوصلہ‬
‫شکنی کرے ۔ جہاں طالب علموں کی اصالح کی ضرورت ہے وہاں نظا م تعلیم یعنی محکمہ تعلیم‬
‫کے اندر سے ایسے غیر اصولی کام کرنے والے طالب علموں کی حوصلہ افزائی کے مرتکب‬
‫طاغوت صنعت مالزمین کے خالف سخت کاروائی کی بھی ضرورت ہے ۔ آج ہمارے محکموں‬
‫کی جو صور تحال ہے اس کی ایک بڑی وجہ ناقص تعلیمی و تدریسی نظام اور امتحانات میں بال‬
‫محنت کامیابی حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کی اس محکموں میں شمولیت ہے ۔ ہمیں نظام‬
‫تعلیم اور امتحانی نظام کو صاف و شفاف بنانے کے لیے انقالبی اقدامات اٹھانا ہوں گے ۔ ورنہ‬
‫ہمارے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے رہیں گے ۔‬

You might also like