Professional Documents
Culture Documents
حرمت مصاہرت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
حرمت مصاہرت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
حرمت مصاہرت (دامادی) جن عورتوں کے ساتھ رشتہ کی وجہ سے نکاح حرام کیا گیا ہے اس کو عربی میں حرمت
مصاہرت کہتے ہیں یہ چار ہیں
حرمت نکاح کی تین قسمیں ہیں ()1حرمت نسب)2( ،حرمت رضاعت اور ()3حرمت
مصاہرت ہیں
( )1بیویوں کی مائیں اور ان کی دادیاں،نانیاں(بیوی کے اصول) جہاں تک اوپر کی طرف چلتے جائیں۔ یہ حرمت نکاح
کرتے ہی قائم ہوجاتی ہے۔ چاہے دخول ہوا ہو یا نہیں ۔
( )2بیوی کی بیٹیاں اور بیٹیوں کی اوالد(بیوی کی فروعات) جس قدر بھی نیچے جائیں۔ لیکن یہ حرمت اس وقت قائم
ہوتی ہے جب بیوی کے ساتھ مباشرت ہو گئی ہو۔
”‘ اور تمہاری بیویوں کی لڑکیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہو ان بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا
تعلقمیاں بیوی ہوچکا ہو ورنہ اگر تعلق میاں بیوی نہ ہوا تو تم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے ۔
( )3بیٹے کی بیوی‘ پوتے کی بیوی‘ نواسے کی بیوی جس قدر نیچے کو چلتے جائیں۔ اس لیے ایک شخص کے لیے اپنے
صلبی بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے۔ اسی طرح صلبی پوتے کی بیوی کے ساتھ نکاح حرام ہے۔ اسی طرح لڑکی کے
لڑکے کی بیوی کے ساتھ نکاح بھی حرام ہوگا۔ جس قدر نیچے چلتے جائیں۔
”اور ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے صلب سے ہوں “۔ اصالبکم کی شرط اس لیے عائد کی گئی ہے کہ جاہلیت میں منہ
بولے بیٹے کی بیوی بھی حرام سمجھی جاتی تھی ‘ اس لیے اس کو صلبی بیٹے پوتے کے ساتھ مخصوص کر دیا گیا۔ اور
حکم دیا گیا کہ منہ بولے بیٹوں کو ان کے والدین کی طرف نسبت دو۔ (سورہ احزاب)
( )4باپ ،دادا اور ناناکی عورتیں خواہ وہ عالتی ہوں یا اخیافی۔ نانی دادی دائما حرام ہیں۔ جس قدر اوپر چلے جائیں ۔
” اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ان سے نکاح نہ کرو۔ مگر جو پہلے ہوچکا۔ “ یعنی جاہلیت میں جو
[]1
ہوچکا سو ہوچکا ‘ اس لیے کہ جاہلیت میں یہ جائز تھا۔
( )5بیوی کی بہن بھی حرام ہے لیکن یہ تحریم وقتی ہے۔ اگر بیوی زندہ ہو اور اس کے نکاح میں ہو۔ ( پانچویں قسم
ہے)حرام یہ ہے کہ بیک وقت دو بہنوں کو نکاح میں رکھا جائے۔
”اور یہ بھی تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرو مگر جو پہلے ہو گیا سو ہو گیا۔ “ اس پر
مواخذہ نہ ہوگا ‘ اس لیے کہ نظام جاہلیت کے اندر وہ جائز تھا ۔
امام شافعی اور امام مالک کے نزدیک زنا سے حرمت مصاہرت نہیں ہوتی (یعنی زنا کرنے والی عورت کی ماں یا بیٹی سے
نکاح حرام نہیں ہوجاتا) امام ابو حنیفہ اور امام احمد حنبل کے نزدیک زناء حرمت مصاہرت کی موجب ہے امام مالک کا
بھی ایک قول اسی طرح مروی ہے امام احمد نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر کوئی مرد کسی عورت یا مرد سے لواطت کرے
تو اس مفعول مرد و عورت کی ماں اور بیٹی سے اس فاعل کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ صحیح یہ ہے کہ حالل جماع پر زناء کو
[]2
قیاس کیا جائے
اگر کسی مرد نے کسی عورت کو اور کسی عورت نے کسی مرد کو شہوت کے ساتھ چھو لیا تو اس چھونے کا حکم جماع کی
طرح ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس سے حرمت مصاہرت ہوجاتی ہے اس طرح اگر مرد نے عورت کی اندرونی شرمگاہ کو
یا عورت نے مرد کی شرمگاہ کو شہوت سے دیکھا تو اس سے بھی حرمت مصاہرت ہوجاتی ہے۔
باقی تینوں اماموں کے
نزدیک چھونے اور دیکھنے سے حرمت مصاہرت نہیں ہوتیامام ابو حنیفہ کے قول کی وجہ یہ ہے کہ چھونا اور دیکھنا جماع
کے داعی ہیں لٰہ ذا احتیاط کے مقام میں ان کو جماع کے قائم مقام قرار دیا جائے گا لیکن انزال کے بعد جماع کا مقتضی ہی
ختم ہوجاتا ہے اس لیے انزال کے بعد حرمت مصاہرت کا حکم نہ ہوگا۔ شہوت کے ساتھ چھونے سے مراد یہ ہے کہ آلہ میں
[]2
انتشار پیدا ہو جائے یا زیادہ ہو جائے۔
حوالہ جات
^ .2ا ب تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی سورہ النساء ،آیت22