You are on page 1of 2

‫حرمت مصاہرت‬

‫حرمت مصاہرت (دامادی) جن عورتوں کے ساتھ رشتہ کی وجہ سے نکاح حرام کیا گیا ہے اس کو عربی میں حرمت‬
‫مصاہرت کہتے ہیں یہ چار ہیں
حرمت نکاح کی تین قسمیں ہیں (‪)1‬حرمت نسب‪)2( ،‬حرمت رضاعت اور (‪)3‬حرمت‬
‫مصاہرت ہیں‬

‫حرمت مصاہرت کی تفصیل‬

‫نکاح کے سبب محرمات کی چار قسمیں ہیں‪: ‬‬

‫(‪ )1‬بیویوں کی مائیں اور ان کی دادیاں‪،‬نانیاں(بیوی کے اصول) جہاں تک اوپر کی طرف چلتے جائیں۔ یہ حرمت نکاح‬
‫کرتے ہی قائم ہوجاتی ہے۔ چاہے دخول ہوا ہو یا نہیں ۔‬

‫(‪ )2‬بیوی کی بیٹیاں اور بیٹیوں کی اوالد(بیوی کی فروعات) جس قدر بھی نیچے جائیں۔ لیکن یہ حرمت اس وقت قائم‬
‫ہوتی ہے جب بیوی کے ساتھ مباشرت ہو گئی ہو۔‬

‫”‘ اور تمہاری بیویوں کی لڑکیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہو ان بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا‬
‫تعلقمیاں بیوی ہوچکا ہو ورنہ اگر تعلق میاں بیوی نہ ہوا تو تم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے ۔‬

‫(‪ )3‬بیٹے کی بیوی‘ پوتے کی بیوی‘ نواسے کی بیوی جس قدر نیچے کو چلتے جائیں۔ اس لیے ایک شخص کے لیے اپنے‬
‫صلبی بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے۔ اسی طرح صلبی پوتے کی بیوی کے ساتھ نکاح حرام ہے۔ اسی طرح لڑکی کے‬
‫لڑکے کی بیوی کے ساتھ نکاح بھی حرام ہوگا۔ جس قدر نیچے چلتے جائیں۔‬

‫”اور ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے صلب سے ہوں “۔ اصالبکم کی شرط اس لیے عائد کی گئی ہے کہ جاہلیت میں منہ‬
‫بولے بیٹے کی بیوی بھی حرام سمجھی جاتی تھی ‘ اس لیے اس کو صلبی بیٹے پوتے کے ساتھ مخصوص کر دیا گیا۔ اور‬
‫حکم دیا گیا کہ منہ بولے بیٹوں کو ان کے والدین کی طرف نسبت دو۔ (سورہ احزاب)‬

‫(‪ )4‬باپ ‪،‬دادا اور ناناکی عورتیں خواہ وہ عالتی ہوں یا اخیافی۔ نانی دادی دائما حرام ہیں۔ جس قدر اوپر چلے جائیں ۔‬
‫” اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ان سے نکاح نہ کرو۔ مگر جو پہلے ہوچکا۔ “ یعنی جاہلیت میں جو‬
‫[‪]1‬‬
‫ہوچکا سو ہوچکا ‘ اس لیے کہ جاہلیت میں یہ جائز تھا۔‬

‫(‪ )5‬بیوی کی بہن بھی حرام ہے لیکن یہ تحریم وقتی ہے۔ اگر بیوی زندہ ہو اور اس کے نکاح میں ہو۔ ( پانچویں قسم‬
‫ہے)حرام یہ ہے کہ بیک وقت دو بہنوں کو نکاح میں رکھا جائے۔‬

‫”اور یہ بھی تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرو مگر جو پہلے ہو گیا سو ہو گیا۔ “ اس پر‬
‫مواخذہ نہ ہوگا ‘ اس لیے کہ نظام جاہلیت کے اندر وہ جائز تھا ۔‬

‫زنا سے حرمت مصاہرت‬

‫امام شافعی اور امام مالک کے نزدیک زنا سے حرمت مصاہرت نہیں ہوتی (یعنی زنا کرنے والی عورت کی ماں یا بیٹی سے‬
‫نکاح حرام نہیں ہوجاتا) امام ابو حنیفہ اور امام احمد حنبل کے نزدیک زناء حرمت مصاہرت کی موجب ہے امام مالک کا‬
‫بھی ایک قول اسی طرح مروی ہے امام احمد نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر کوئی مرد کسی عورت یا مرد سے لواطت کرے‬
‫تو اس مفعول مرد و عورت کی ماں اور بیٹی سے اس فاعل کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ صحیح یہ ہے کہ حالل جماع پر زناء کو‬
‫[‪]2‬‬
‫قیاس کیا جائے‬

‫چھونے سے حرمت مصاہرت‬

‫اگر کسی مرد نے کسی عورت کو اور کسی عورت نے کسی مرد کو شہوت کے ساتھ چھو لیا تو اس چھونے کا حکم جماع کی‬
‫طرح ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس سے حرمت مصاہرت ہوجاتی ہے اس طرح اگر مرد نے عورت کی اندرونی شرمگاہ کو‬
‫یا عورت نے مرد کی شرمگاہ کو شہوت سے دیکھا تو اس سے بھی حرمت مصاہرت ہوجاتی ہے۔
باقی تینوں اماموں کے‬
‫نزدیک چھونے اور دیکھنے سے حرمت مصاہرت نہیں ہوتیامام ابو حنیفہ کے قول کی وجہ یہ ہے کہ چھونا اور دیکھنا جماع‬
‫کے داعی ہیں لٰہ ذا احتیاط کے مقام میں ان کو جماع کے قائم مقام قرار دیا جائے گا لیکن انزال کے بعد جماع کا مقتضی ہی‬
‫ختم ہوجاتا ہے اس لیے انزال کے بعد حرمت مصاہرت کا حکم نہ ہوگا۔ شہوت کے ساتھ چھونے سے مراد یہ ہے کہ آلہ میں‬
‫[‪]2‬‬
‫انتشار پیدا ہو جائے یا زیادہ ہو جائے۔‬

‫حوالہ جات‬

‫‪( .1‬فتاوی عالمگیری ج ‪ 2‬ص ‪ ‘131‬مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ الہور)‬

‫‪ ^ .2‬ا ب تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی سورہ النساء‪ ،‬آیت‪22‬‬

You might also like