You are on page 1of 14

‫پھر ھوئی مستیاں‬

‫پارٹ نائن‬

‫آصف کے والد اور اس کے خالو نے ایک ہفتے بعد پاکستان آ‬


‫جانا تھا ۔۔۔ اور آصف نے اس ایک ہفتے کو مکمل طور پر‬
‫استعمال کرنے کا اور اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔‬
‫اس دوران وہ روزانہ رات کو اپنی ماں کو جم کر چودتا اور‬
‫دن میں اسے جب بھی موقع ملتا تو اپنی ماں سے نظریں بچا‬
‫کر وہ اپنی بڑی بہن سے بھی مزے لیتا تھا ۔۔۔ جبکہ اس‬
‫دوران دو بار وہ اپنی خالہ کے گھر جاکر اسے چودکر آیا ۔۔۔‬
‫جتنا آصف نے اس ایک ہفتے کے دوران اپنی ماں اور اپنی‬
‫خالہ کو چودہ اتنا شاہد اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ‬
‫کبھی اتنا چدائی کرنے کا موقع ملے گا ۔۔۔ طاہرہ جانتی تھی‬
‫کہ اس کا بیٹا بہت بے چین ہے اس لیے اس نے اپنے بیٹے کو‬
‫روکنے کی بجائے پورا ہفتہ اس کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنے‬
‫بیٹے سے جم کر چدوایا ۔۔۔۔۔اتوار کی دوپہر کو اس کی کے‬
‫ابو اور اس کے خالو نے پاکستان پہنچنا تھا ۔۔۔ جبکہ اس سے‬
‫ایک رات پہلے آصف نے اپنی ماں کو ایک ہی رات میں تین بار‬
‫چودا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاھرہ جو کہ زندگی بھرکسی‬
‫کے پیار کے لیے اور اپنے جسم کی بھوک کے ہاتھوں تڑپتی‬
‫اور ترستی رہی تھی اب بے حد سکون میں تھی ۔۔۔ اس کا‬
‫بیٹا روزانہ رات کو ہی اسےچودنے کے لئے تیار ہوتا اور طاہرہ‬
‫کو اس قدر سکون ملتا اپنے بیٹے سے چدوا کر کی وہ بیان‬
‫ہی نہیں کرسکتی تھی ۔۔۔ جب کہ اس سے زیادہ بے چین اس‬
‫کی ماں رہتی تھی کہ کب رات ہو اور اس کیپھدی کو اس‬
‫کے بیٹے کا لن نصیب ہو ۔۔۔۔۔اگلے دن صبح ناشتے میں طاہرہ‬
‫نے اپنے بچوں کو بوال کے اب انہیں پہلے کی طرح ایک ہی‬
‫کمرے میں رہنا پڑے گا کیونکہ اب اس کے ابو آرہے تھے تو‬
‫آصف کو واپس اپنی بہن کے کمرے میں شفٹ ہونا پڑناتھا ۔۔۔‬
‫یہ سن کر ماریا اور آصف نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا‬
‫اور ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو آنکھ ماری ۔۔۔ یہ سن کر‬
‫آصف کی کچھ ڈھارس بندھی کہ چلو اور کوئی نہیں تو‬
‫اپنی بہن کے جسم کے ساتھ کھیل کر ہی مزے لے لے گا ۔۔۔۔۔‬
‫دوپہر کو وہ سب لوگ ایئرپورٹ گئے اور اپنے ابو کو اور‬
‫خالو کو لے کر گھر آئے ۔۔۔ رات کو آصف کی امی نے اپنی بہن‬
‫کی فیملی کے لئے اور اپنی فیملی کے لئے رات کا کھانا بنایا‬
‫اور ان سب کو دعوت دی ۔۔۔رات کا کھانا کھانے کے بعد کافی‬
‫دیر تک وہ سب باتیں کرتے رہے اور آصف کی خالہ اپنے گھر‬
‫چلی گئی جب یہ لوگ بھی سونے کے لئے اپنے اپنے کمروں‬
‫میں چل دئے ۔۔۔ حمید خان جو کہ تقریبا دو سال بعد‬
‫پاکستان آیا تھا اپنی بیوی کے ساتھ اکیلے وقت گزارنے کے‬
‫لیے بے تاب تھا ۔۔۔ اس لیےجیسے ہی وہ اپنے اپنے کمروں میں‬
‫چلے گئے تو اس نے طاہرہ کو بیڈ پر لٹایا اور اس کے اوپر‬
‫چڑھ کر اسے چومنے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اب اپنے خاوند میں‬
‫کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ایک بار جب اس کی پھدی‬
‫کو اس کی بیٹے کا لن لگ چکا تھا تو اب اسے اپنے ہی بیٹے‬
‫سے چدوانے کی لت لگ گئی تھی ۔۔۔۔۔طاہرہ ایک روبوٹ کی‬
‫طرح چپ چاپ لیٹی رہی اور اپنے شوہر کا کچھ حد تک‬
‫ساتھ دیتی رہی جبکہ حمید خان بڑی بے چینی کے ساتھ‬
‫اپنی بیوی کو چودنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ کے خاوند نے‬
‫اسے چودنا شروع کیا تو طاہرہ کو احساس ہوا کہ اب اسے‬
‫وہ مزہ اس کے شوہر سے کبھی نہیں مل سکتا جو اسے اس‬
‫کے بیٹے سے ملتا ہے ۔۔۔ کیوں کہ اس کے شوہر کے لن میں نہ‬
‫تو وہ سختی تھی اور نہ ہی اس کے چودنے میں وہ شدت ۔۔۔‬
‫طاہرہ نے چپ چاپ اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنے ہی بیٹے کے‬
‫ساتھ گزرے ہوئے پچھلے کئی دنوں کے بارے میں سوچنے لگی‬
‫۔۔۔ اپنے بیٹے کے ساتھ کی گئی چدائیوں کے بارے میں‬
‫سوچتے ہوئے طاہرہ کی پھدی گیلی ہونے لگی مگر اس سے‬
‫پہلے کہ اسے مزہ آتا حمید خان اس کی پھدی کے اندر اپنی‬
‫منی نکال کر فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔ طاہرہایک بات جان چکی‬
‫تھی کہ اب اگلے کئی دن اس کے لیے بہت مشکل ہے جب تک‬
‫کہ اس کا شوہر چالنہیں جاتا اور وہ دوبارہ اپنے بیٹے کے‬
‫ساتھ سیکس نہیں کرتی ۔۔۔ پچھلے کئی دن سے اس کے بیٹے‬
‫نے جس طرح جم کر اسے چودہ تھا اب اس کے لیے اپنے‬
‫شوہر کے ساتھ رات گزارنا بہت مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔جبکہ‬
‫دوسری طرف ماریہ کے کمرے میں دونوں بہن بھائی ننگے‬
‫لیٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ آصف‬
‫کو ہمیشہ سے ہی ممے چوسنے کا بہت شوق تھا اس لیے وہ‬
‫کافی دیر تک اپنی بہن کے ممے چوستا رہتا کیونکہ اس کے‬
‫ساتھ سیکس تو ابھی ہو نہیں سکتا تھا ۔۔۔ بنا کسی فکر کے‬
‫دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیل رہے‬
‫تھے ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے ممے چوسنے کے ساتھ ساتھ ایک‬
‫ہاتھ کے ساتھ اس کی جسم کے ساتھ کھیل رہا تھا ۔۔۔ جبکہ‬
‫ماریا اپنےچھوٹے بھائی کے ساتھ ننگی لیٹی ہوئی شدید گرم‬
‫ہو چکی تھی ۔۔۔ تبھی اچانک ان کے کمرے کا دروازہ تھوڑا‬
‫سا کھال ۔۔۔ مگر وہ دونوں ایک دوسرے میں اتنے مگن ہو‬
‫چکے تھے کہ انہیں خبر ہی نہ ہوئی کہ ان کی ماں دروازے‬
‫میں کھڑی انہیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ یہ پہلی رات تھی کہ‬
‫آصف اور ماریا اکٹھے سوئے ہوئے تھے اس لیے طاہرہ کمرے‬
‫سے نکل کر ایک بار چیک کرنے کے لئے آئی تھیںکہ انھیں کوئی‬
‫مسئلہ نہ ہو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ طاہرہ کے دل میں‬
‫تھوڑی سی امید یہ بھی تھی کہ اگر ماریا سو گئی ہوئی اور‬
‫آصف جاگا ہوا تو ہو سکتا ہے کہ آج کی رات جو اس کی‬
‫بھوک ادھوری رہ گئی ہے اسے مٹانے میں اس کا بیٹا اس‬
‫کیمدد کر سکے ۔۔۔ مگر یہاں تو منظر ہی کچھ اور تھا۔۔۔‬
‫طاہرہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اپنی بیٹی‬
‫اور اپنے بیٹے کو ننگا ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتا‬
‫ہوا دیکھے گی ۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ خود اس‬
‫وقت کیا کرے ۔۔۔ اگر وہ کچھ بولتی تو آواز سن کر اسکے‬
‫بچوں کا باپ باہر آ سکتا تھا لیکن وہ بولتی بھی تو آخر کس‬
‫منہ سے ۔۔۔ اسی منہ میں تو وہ اپنے بیٹے کا لن لیتی رہی ہے‬
‫۔۔۔ طاہرہ نے اس وقت اپنے بچوں کو اکیال چھوڑ کر سونے کا‬
‫اور آصف سے صبح اکیلے میں بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔‬
‫دوسری طرف اس سب سے بے خبر دونو بہن بھائی ایک‬
‫دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ کافی دیر اسی طرح‬
‫ایک دوسرے کو چومنے کے بعد آصف اپنی بہن کی ٹانگوں‬
‫کے درمیان میں گیا اور اس کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔ ماریہ‬
‫مزے سے تڑپنے لگی اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر مزید‬
‫اپنی پھدی پر دبانے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ماریا اپنے‬
‫چھوٹے بھائی کے منہ پر ہی فارغ ہونے لگی اور اس کا پورا‬
‫جسم کانپنے لگا ۔۔۔ اسے اس بات کی بے حد خوشی تھی کہ‬
‫اب اس کے اگلے کی دن اسی طرحمزے میں گزرنے والے ہیں‬
‫جب تک کہ اس کی شادی نہیں ہو جاتی وہ بہت خوش تھی‬
‫۔۔۔ ماریہ فارغ ہونے کے بعد اپنے بھائی کے لن کی چوپے لگانے‬
‫لگی اور اسے بھی فارغ کیا ۔۔۔ وہ دونوں رات دیر تک ایک‬
‫دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتے رہے اور نہ جانے کب‬
‫انہیں اسی طرح نیند آگئی ۔۔۔۔۔صبح آصف اٹھا تو ماریہ پہلے‬
‫ہی اٹھ چکی تھی اور کمرے میں موجود نا تھی ۔۔۔ آصف‬
‫بھی نہا کر باہر نکل آیا ۔۔۔ پورا گھر خالی خالی لگا بس کچن‬
‫سے آوازیں آتی ہوئی محسوس ہوئی تو آصف اسی طرف چل‬
‫پڑا ۔۔۔ کچن کے پاس پہنچا تو ماریہ باہر نکلی اور اپنے بھائی‬
‫کو دیکھ کر مسکرا کر آنکھ ماری ۔۔۔ آصف نے پاس سے‬
‫گزرتے ہوے اپنی بہن کو پکڑ کر گلے سے لگا لیا اور ایک ہاتھ‬
‫سے اسکی کمرکو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے اسکی گانڈ کو‬
‫سہالنے لگا ۔۔۔ ماریہ ایک دم خود کو چھڑانے لگی اور بولی‬
‫۔۔۔۔۔ماریہ ‪ " :‬پاگل ہو گئے ہو ۔۔۔ کچھ تو خیال کرو کچن میں‬
‫امی ہیں اور کمرے میں ابو ۔۔۔ دونو میں سے کسی نے بھی‬
‫دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی ۔۔۔ چلو ہٹو ۔۔۔ "۔۔آصف جانتا‬
‫تھا اسکی بہن کا ڈرنا جائز تھا مگر اسکا غصہ بلکل مصنوئی‬
‫تھا ۔۔۔ اسے بھی اچھا لگا تھا اس طرح اپنے بھائی کی باہوں‬
‫میں مچلنا۔۔۔ آصف مسکراتا ہوا کچن میں داخل ہوا جہاں‬
‫سامنے اسکی ماں ناشتہ بنانے میں مصروف تھی ۔۔۔ آصف‬
‫کولگا جیسے ایک ہی رات میں برسوں کی دوری آ گئی ہو ۔۔۔‬
‫اپنی ماں کی موٹی گانڈ کو دیکھ کر اسکا لن سر اٹھانے لگا‬
‫اور وہ چلتا ہوا اپنی ماں کے پاس آیا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں‬
‫کو پیچھے سے کس کر گلے لگایا ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں‬
‫کی گانڈ کی لکیر میں گھسایا اور اپنے دونو ہاتھوں سے اپنی‬
‫ماں کے ممے پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے کا یہ‬
‫اچانک حملہ اچھا لگا مگر پکڑے جانے کے ڈر سے اس نے بھی‬
‫ماریہ کی طرح مصنوئی غصے کے ساتھ آصف کو روک دیا‬
‫۔۔۔۔۔آصف نے اپنی ماں کو چھوڑا اور مسکراتا ہوا اس کے‬
‫ساتھ کھڑا ہو گیا اور بوال ۔۔۔۔۔آصف ‪ " :‬ہاں تو پھر کیسی‬
‫گزری میری امی جان کی رات ۔۔۔ "۔طاہرہ ‪ " :‬بہت ہی بری ۔۔۔‬
‫مگر تمہاری تو بہت حسین گزری ۔۔۔ "۔ایک لمحے کے لیے آصف‬
‫کا دل زور سے دھڑکا ۔۔۔ پھر وہ معصوم بننے کی اداکاری‬
‫کرتے ہوئے بوال ۔۔۔۔آصف ‪ " :‬میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔ "۔‬
‫طاہرہ ‪ " :‬اب اتنی بھی معصوم بننے کی اداکاری مت کرو ۔۔۔‬
‫تمہاری اطالع کے لئے عرض ہے کہ رات کو تم اپنے کمرے کی‬
‫کنڈی لگانا بھول گئے تھے اور رات کو میں جب تم دونوں کے‬
‫کمرے میں آئی تو میں نے تو دونوں کو دیکھ لیا تھا وہ سب‬
‫کچھ کرتے ہوئے ۔۔۔ چلو تمہاری تو سمجھ آتی ہے تم ہر وقت‬
‫ہی تیار ہوتے ہو مگر مجھے حیرت تو تمہاری بہن پر ہو رہی ہے‬
‫کہ کچھ ہی دنوں کے بعد اس کی شادی ہے مگر اس سے اتنا‬
‫بھی انتظار نہیں ہوا اور اپنے ہی چھوٹے بھائی کے ساتھ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "۔۔ساری بات کھل کر سامنے آچکی تھی مگر‬
‫آصف کو اب کسی بات کا ڈر نہیں تھا کیونکہ آخر اس کیماں‬
‫کس منہ سے ناراض ہوتی اس سے ۔۔۔ وہ خود نہ جانے کتنی‬
‫بار اپنے ہی بیٹے سے چدوا چکی تھی ۔۔۔آصف نے مسکراتے‬
‫ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔آصف ‪ " :‬امی جان آپ تو جيلس ہوتے‬
‫ہوئے اور بھی زیادہ سیکسی لگ رہی ہیں ۔۔۔ اب آپ تو وہاں‬
‫ابو کے ساتھ لگی ہوئی تھی میں بیچارہ کہا جاتا اور جہاں‬
‫تک بات رہی ماریا کی تو آخر وہ بھی جوان ہے اس کا بھی‬
‫دل کرتا ہے یہ سب کچھ کرنے کو تو میں تو بس اسی کا‬
‫ساتھ دے رہا تھا وہ ساتھ کے ساتھ اپنا بھی من بہال رہا تھا‬
‫۔۔۔ اور باقی آپ پریشان نہ ہو ہم نے سیکس نہیں کیا اور نہ‬
‫ہی کرنا ہے کیوں کہ ماریہ ابھی کنواری ہے اور اس کا‬
‫کنواراپن صرف اس کے شوہر کے لئے ہے ۔۔۔ اور جب ماریہ کی‬
‫شادی ہو گئی اور ابو دبئی چلے گئے تو پھر ہم دونو ماں بیٹا‬
‫جی بھر کر سیکس کریں گے ۔۔۔ "۔۔طاہرہ نے کچھ بولے بغیر‬
‫ایک بار اپنے بیٹے کو مڑ کر دیکھا اور پھر سے کام میں‬
‫مصروف ہو گئی ۔۔۔۔۔آصف ‪ " :‬آپ پریشان نہ ہوں امی آپ ہی‬
‫میری پہلی اور آخری محبت ہیں باقی سب تو آنی جانی ہیں‬
‫۔۔۔ اور آگے سے میں اور ماریا احتیاط سے کام لیں گے اور‬
‫جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی آپ پریشان نہ ہوں ہم‬
‫سیکس نہیں کریں گے ۔۔۔ "۔۔طاہرہ ‪ " :‬کیا مطلب جب تک اس‬
‫کی شادی نہیں ہوجاتی شادی کے بعد کیا کرو گے ؟؟؟ "۔۔‬
‫آصف ‪ " :‬یار آپ بس یہ سمجھ لیں کہ آپ کی طرح میں‬
‫ماریہ سے بھی بہت پیار کرتا ہوں اور میں چاہتاہوں کہ جتنا‬
‫پیار میں اپنی ماں کو دیتا ہوں اتنا پیار اپنی بہن کو بھی‬
‫دے سکوں ۔۔۔ اور ماریا نے بھی میرے سے وعدہ کیا ہے کہ‬
‫شادی کے بعد ولیمہ والے دن ہی میرے ساتھ سیکس کرے گی‬
‫۔۔۔ میں ویسے اس بارے میں آپ سے بات کرنے ہی واال تھا کہ‬
‫مجھے آپ کی مدد چاہیے ۔۔۔ "۔۔طاہرہ ‪ " :‬شاباش بیٹا صدقے‬
‫جان تمہاری سوچ کے ۔۔۔تو تم کہہ رہے ہو کہ میں اپنے بیٹے‬
‫کی مدد کرو اپنیبیٹی کو چودنے میں ۔۔۔ "۔۔آصف ‪ " :‬جب آپ‬
‫ماں ہو کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لیے ہر وقت تیار ہوتی‬
‫ہیں تو کیا آپ اپنے اس بیٹے کیخواہش بھی پوری نہیں کر‬
‫سکتی ہیں ۔۔۔ "۔۔طاہرہ ‪ " :‬ٹھیک ہے سوچوں گی ۔۔۔ "۔۔آصف‬
‫نے پیار سے اپنی ماں کی گانڈ پر ہاتھ پھیرا اور تھینک یو‬
‫بول کر باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔اگلے کئی دن اسی طرح خاموشی‬
‫سے گزر گئے ایک طرف طاہرہ اپنے شوہر سے چدواتی رہتی‬
‫اور دوسری طرف دونوں بہن بھائی ایک دوسرے سے مزے‬
‫لیتے رہتے کبھی ہاتھ سے تو کبھی منہ سے دوسرے کوفارغ‬
‫کرتے اور اسی طرح سو جاتے ۔۔۔ آخر کار ماریہ کی شادی کا‬
‫دن آ ہی گیا ۔۔۔ شادی والے دن آصف کے ابو ماریہ کو لے کر‬
‫بیوٹی پارلر کی طرف چلے گئے اور اسے بیوٹی پارلر چھوڑ کر‬
‫خود شادی ہال کی طرف نکل گئے ۔۔۔ آصف رات کو دیر سے‬
‫سویا تھا اس لیے وہ ابھی تک لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ صبح اس کی‬
‫آنکھ کھلی تو بہت ہی حسین منظر اس کے سامنے تھا ۔۔۔‬
‫اس کی ماں مکمل طور پر ننگی اس کے ساتھ لیٹے اس کے‬
‫لن کو ہاتھ سے سہال رہی تھی۔۔۔۔۔آصف نے آنکھ کھولتے ہی‬
‫سیدھا اپنی ماں کے ممے کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔‬
‫طاہرہ نے اپنے بیٹے کو ممے چوستے دیکھ کر پیار سے اس کے‬
‫بالوں میں ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔طاہرہ ‪" :‬‬
‫اٹھ گیا میرا بیٹا ۔۔۔ اتنے دن سے میں بے چین ہوں تمہارے‬
‫ساتھ سونے کے لئے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔۔ تمہارے ابو‬
‫تو ہمیشہ ہی مجھ سے پہلے فارغ ہوجاتے ہیں اور مجھے‬
‫ادھورا چھوڑ کرسو جاتے ہیں ۔۔۔ تم سوچ بھی نہیں سکتے‬
‫کہ یہ دن میں نے کیسے گزارے ہیں ۔۔۔ اب تمہاری ماں سے اور‬
‫برداشت نہیں ہوتا بیٹا ۔۔۔ تم نے کہا تھا نہ کہتمھیں میری‬
‫مدد چاہیے ماریہ کے ساتھ سیکس کرنے میں ۔۔۔ تو ٹھیک ہے‬
‫میں تمھاری مدد کروں گی تمہاری بڑی بہن کو چودنے میں‬
‫لیکن اس سے پہلے میری شرط ہے ۔۔۔ کہ ابھی اور اسی وقت‬
‫تم اپنیماں کوچود کر اس کے سارے ارمان نکال دو اور اس‬
‫کی ساری پیاس بجھا دو ۔۔۔ کیونکہ اب میرے لئے برداشت‬
‫کرنا نا ممکن ہے اب جب تک میں تم سے چدوا نہیں لیتی‬
‫مجھے لگ رہا ہے جیسے مجھے سانس بھی نہ آئے ۔۔۔ چلو‬
‫اٹھو بیٹا اور آج جی بھر کر چودو اپنے ماں کو ۔۔۔ "۔۔اپنی‬
‫ماں کے منہ سے یہ سب باتیں سن کر آصف کا لن ایک دم اکڑ‬
‫چکا تھا ۔۔۔ اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ واقعی اس کی ماں اس‬
‫وقت بہت ہی شہوت میں ڈوبی ہوئی ہے ۔۔۔ آصف نے مزید‬
‫انتظار کیے بغیر ایک دم سے اٹھ کر اپنی ماں کو نیچے لٹایا‬
‫اور اس کے اوپر چڑھ کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیا‬
‫ہے ۔۔۔ جبکہ نیچے سے آصف کا لن اپنی ماں کی پھدی کے‬
‫اوپر رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی بے چینی کو‬
‫دیکھتے ہوئے مزید انہیں انتظار نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور‬
‫اٹھ کر ان کی ٹانگوں کے درمیان میں آ گیا ۔۔۔ طاہر نے بھی‬
‫جلدی سے اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی اپنے بیٹے کو پیش‬
‫کر دی ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں کی پھدی کے اوپر سیٹ‬
‫کیا اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا اندر گھسا دیا ۔۔۔‬
‫طاہرہ کے چہرے پر اطمینان اور سکون کی ایک لہر دوڑ‬
‫گئی۔۔۔۔۔آصف نے اپنے جھٹکوں کی رفتار تیز کر دی اور جم‬
‫کر اپنی ماں کو چودنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے کبھی سوچا بھی‬
‫نہیں تھا کہ جس بیٹے کو اس نے پیدا کیا 'اپنا دودھ پالیا '‬
‫چلنا پھرنا اور بولنا سکھایا وہی بڑا ہو کر اسکے مشکل وقت‬
‫میں اسکا ساتھ دے گا اور اسکو چود کر اسکے جسم کی‬
‫بھوک مٹائے گا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے پر بہت پیار آ رہا تھا‬
‫اور اسکو اس بات کی خوشی تھی کہ اب اسکو اسکا جیوں‬
‫ساتھی یا سیکس پارٹنر مل گیا تھا ۔۔۔ اب جب چاہے وہ اپنے‬
‫بیٹے سے ' جو کہ اس سے بہت محبت کرتا تھا ' چدوا سکتی‬
‫ہے اور اب اسکی زندگی میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔۔۔ یہ‬
‫سوچتے ہوے ہی طاہرہ کو لگا اسکی ٹانگیں کانپنے لگی تھیں‬
‫اور وہ فارغ ہونے کے قریب تھی ۔۔۔ تب اسکے منہ سےصرف‬
‫اتنا نکل سکا " بیٹا اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "۔۔آصف اپنی ماں کا‬
‫حکم سنتے ہی مزید شدت کے ساتھ اسے چودنے لگا اور کچھ‬
‫ہی دیر میں طاہرہ کانپتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ آصف کے لن‬
‫نے بھی ہار مان لی اپنی ماں کی پھدی میں اپنا سارا پانی‬
‫نکالنے لگا ۔۔۔ آصف ہانپتا ہوں اپنی ماں کے اوپر لیٹ گیا اور‬
‫بوال ۔۔۔۔۔آصف ‪ " :‬نا جانے کتنے بیٹے ہیں جو اپنی ماں کو ایک‬
‫بارچودنے کے لئے مر مٹنے کو تیار ہو جائیں ۔۔۔ مگر میرے‬
‫جیسا خوش قسمت کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔ امی کاش میں آپ‬
‫کو اپنے بچے کی ماں بنا سکتا تو سوچیں کتنا مزہ آتا ۔۔۔ "۔‬
‫طاہرہ اپنے بیٹے کی اس معصوم خواہش پر مسکرا دی اور‬
‫اسے گلے سے لگا کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیے ۔۔۔‬
‫جبکہ نیچے سے اسکی پھدی سے اسکا اپنا اور اسکے بیٹے کا‬
‫مال جال پانی نکل رہا تھا ۔۔۔‬
‫ہمارے وٹس ایپ پیڈ گروپ شامل ھو کر پڑھیں نامور‬
‫لکھاریوں کی رومانوی کہانیاں اور دیکھیں دیسی وائرل‬
‫ویڈیوز دوستوں کی دلچسپی کو دیکھتے ھوئے پیڈ گروپ‬
‫کی رعایتی فیس ‪ 70‬روپے رکھی گئی ھے تاکہ مڈل کالس کے‬
‫لوگ ہمارے بھائی کہانیاں پڑھ سکیں‬

‫وٹس ایپ رابطہ نمبر‬

‫‪03067007824‬‬
‫‪03247700346‬‬
‫اس کے عالوہ ہمارے مستیاں گروپ کی فیس سو روپے ھے‬
‫جو اپ ایزی پیسہ یا پھر جاز لوڈ کی صورت ادا کریں جس‬
‫گروپ میں شامل ھونا ھے اس کا نام پہلے بتائیں اور پھر‬
‫ادائیگی کے لئیے نمبر مانگ لیں اردو فنڈا ناول میکر ٹیم‬

You might also like