Professional Documents
Culture Documents
2630 2
2630 2
SPRING 2020
1
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
بندگی و عباد ت کرو اور ظالم طاغوت سے دور رہو'' 8
اس آیہ اوردیگر 8بہت سی آیات سے یہ معلوم ہو تا ہے کہ ہر نبی نے اپنے زمانہ میں موجود 8غیر ٰالہی
حکمرانوں کے تسلط سے قوموںکو 8آزاد کرانے کے لیے نہ صرف زبانی تبلیغ کی ہے بلکہ طاغوتی حاکمیت
کے خاتمہ کے لیے عملی جدوجہد کی اور بعض نے کامیابی 8کے بعد ہللا کی حاکمیت کو معاشرے پر نافذ بھی
کیا ہے حضرت دائود اور حضرت سلیمان کی حکومت کا واضح ذکر قرآن میں موجود 8ہے ،اسی طرح دیگر
موسی و حضرت ابراہیم کی طاغوت شکن جدوجہد کا ذکر بھی اس بات کی دلیل ہے کہ
ٰ8 انبیاء جن میں حضرت
انسانوں پر صرف ہللا کی حکومت ہونے کی صورت 8میںہی توحید 8عملی شکل اختیار کر سکتی ہے ۔ حضرت
پیغمبر ۖ 8کی سیاسی حاکمیت میںعقلی اعتبار سے تو کو ئی شک وشبہ نہیں ہے ،اس لیے کہ ایک طرف انسان
کا بغیر حکومت کے زندگی گزارنا ،نا ممکن ہے اور دوسری طرف 8خالق انسان کے عالوہ حکومت کا کامل
نظام دینے کا کوئی اہل نہیں ہے نیز دیگر انبیا ء کی بعثت کا مقصد معاشرے پر ہللا کی حاکمیت کا نفاذ ہے تو
خاتم اال نبیا ء ۖ کو صرف 8تبلیغ وارشاد 8کی ذمہ داری تک محدود کرنا کس طرح ممکن ہے ؟
لیکن قرآنی 8آیات کے تناظر میںہم ثابت کر نا چاہتے ہیں کہ پیغمبر 8اکرم ۖمبلغ احکام ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی
حاکمیت کے حامل بھی تھے جو در حقیقت خالفت کی شکل میں ٰالہی حاکمیت ہے ،البتہ افسوس سے کہنا پڑتا
ہے کہ عقلی ادلہ اور بہت سی آیات کے باوجود 8بعض علما ء ٤پیغمبر 8اکرم ۖ کے سیاسی 8منصب اورآپ ۖ کی
سیاسی 8حاکمیت کا انکار کرتے ہیں اور آنحضرت ۖکا تعارف اس طرح پیش کر تے ہیں کہ آپ ۖ صرف مبدا
ومعاد 8کی تبلیغ پر مامور 8تھے اوران کا معاشرے کی سیاسی قیادت و راہبری سے کو ئی تعلق نہ تھا جس کی
وجہ سے اس موضوع کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو جا تا ہے ۔
دین اور معاشرہ :
پیغمبر 8اکرم ۖ کی سیاسی قیادت کے اثبات سے پہلے ''دین ''کی حقیقت کا سر سری جائزہ لینا ضروری ہے تا
آپ جس ''دین ''کے ''مبلغ ''تھے اُس کی صحیح صورت سامنے آسکے ،قرآن مجید کی نظر میں دین سے
کہ ۖ
مراد ''انسانی 8زندگی کی عملی روش کا حدود اربعہ ''ہے جس کی ایک دلیل وہ آیات ہیں جن میں خداوند متعال
نے کفارو مشرکین کے راہ و رسم اور زندگی 8گزارنے کی روش کو بھی ''دین '' سے تعبیر کیا ہے ۔
''لَ ُک ْم ِدينُ ُک ْم َولِ َی ِدي ِن ''٥
''تمہارے لیے تمہارا دین میرے لیے میر ادین ''
موسی ـکے مقابلے کے لیے
ٰ اسی طرح فرعون جو اپنے عالوہ کسی کو خدا تسلیم نہیں کرتا تھا،لیکن حضرت
عوام کو بھڑکا نے کی خاطر ''دین '' کاسہارا لیتے ہو ئے کہتا ہے :
ض ْالفَ َسا َد ''' '' ٦مجھے ڈر ہے کہ یہ ''اِنِّ ْی اَخَافُ اَ ْن يبَ ِّد َل ِدينَ ُک ْم اَوْ اَ ْن ْ
(موسی )تمہارا ''دین '' بدل
ٰ يظه َر فِی ااْل َ رْ ِ
ڈالے گا یا زمین میں فساد بر پا کر ے گا ''
خداوند 8کریم نے بھی پیغمبر اکرم ۖ کی زبان سے زندگی 8گزارنے کے چند طور طریقے بیان کرنے کے بعد
لوگوں کو اسی راستے(دین) پر چلنے کی تاکید فرمائی 8۔
2
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
ق بِ ُک ْم ع َْن َسبِيلِه ''٧
ص َرا ِط ْ8ی ُم ْستَقِي ًما فَاتَّبِعُوْ ه َواَل تَتَّبِعُوال ُّسبُ َل فَتَفَ َّر َ8
'' َواَ َّن له َذا ِ
''اور بتحقیق یہی (دین )میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلو اور مختلف راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں ہللا کے
راستے سے ہٹا کر پر اگندہ کر دیں گے ''
بنابریں انسانی زندگی 8گزارنے کی روش اور طور طریقے دو قسم کے ہو سکتے ہیں ایک باطل راستہ ہے جو
شیطان اور شیطانی حکمرانوں 8کا طور طریقہ ہے اور دوسر ا فطرت 8انسانی کا راستہ ہے کہ جس کی طرف
خد انے اپنے نما ئندوں کے ذریعے دعوت دی ہے اور اسی راہ وروش 8کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر نبی
الہی نے کو شش بھی کی ہے لیکن شیطانی 8و طاغوتی حکمرانوں کی عوام فریبی 8کی وجہ سے صر ف چند
ٰ
الہی کو نافذکرنے میں کا میاب ہو ئے ہیں جس میںہمارے نبی آخر الزماں ۖ کے ہا تھوں قائم ہو
انبیا ء حاکمیت ٰ
نے والی حکومت ایک بہترین نمونہ ہے ،عصر حاضر کے عظیم مفسر قرآن عالمہ طباطبائی 8نے بھی انسانی8
معاشرہ میں راہ و روش کو دین سے تعبیر کیا ہے اور سورئہ 8روم کی آیت ٣٠کی تفسیر میں ''دین '' کو ''دین
فطرت '' کے طور پر ثابت کیا ہے ۔٨
دین فطرت سے مراد یہ ہے کہ انسانی خلقت کے اندر خالق انسان نے زندگی 8گزارنے کے وہ طریقے جو
انسان کو کمال وترقی 8تک لے جانے کا وسیلہ 8ہیں ،ودیعت کر دئیے ہیں ،اسی بناپر اپنے آخری نبی ۖ کو حکم
دیا کہ اسی فطری 8دین پر قائم رہو ،تا کہ اپنی امت کی قیادت و راہبری 8کر تے ہوئے انہیں کمال کی منزل پر
فائز 8کر سکو ۔
اس َعلَيهاطاَل تَ ْبديل لخَ ْل هّٰللا
ط َرتَ هّٰللا الَّتِ ْی فَطَ َرالنَّ َ8
ک الدِّينُ ْالقَي ُم َو ٰل ِک َّن اَ ْکثَ َر النَّ ِ
اس ق ٰذلِ َ ِ َ ِ ِ ِّين َحنِيفًاط فِ ْ '' فَاَقِ ْم َوجْ ه َ
ک لِلد ِ
اَل ي ْعلَ ُموْ نَ ''٩
''پس (اے نبی) یکسو 8ہو کر اپنا رُخ دین (خدا)کی طرف مرکوز 8رکھیں ،ہللا کی اس فطرت کی طرف جس پر
اس نے سب انسانوں کو خلق کیا ہے ،ہللا کی تخلیق میں تبدیلی نہیں آتی یہی محکم دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں
جانتے ''
انسانی حقوق کا اسالمی تصور مفصل انداز میں بیان کریں۔ سوال
نسانی حقوق کے بارے میں اسالم کا تصور بنیادی طور 8پر بنی نوع انسان کے احترام ،وقار اور مساوات پر نمبر 2۔
نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا
مبنی ہے۔ قرآن حکیم کی رو سے ہللا رب العزت نے ِ
تعالی
ٰ کی ہے۔ قرآن حکیم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی ہللا
نے فرشتوں کو حضرت آدم ں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق 8پر فضیلت
تعالی ہے
ٰ :عطا کی گئی۔ قرآن حکیم میں ارشاد باری
ت َوفَض َّْلنَاهُْ8م َعلَى َكثِ ٍ
ير ِّم َّم ْن خَ لَ ْقنَا تَ ْف ِ
ضيالً ( َ Oولَقَ ْد َك َّر ْمنَا بَنِي آ َد َم َو َح َم ْلنَاهُ ْم فِي ْالبَ ِّر َو ْالبَحْ ِر َو َر َز ْقنَاهُم ِّمنَ الطَّيِّبَا ِ
)القرآن ،بنی اسرائیل70 : 17،
اور بے شک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری میں (مختلف سواریوں پر)”
سوار 8کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق 8عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا
3
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
“oکیا فضیلت دے کر برتر بنا دیا
قرآن حکیم کے الفاظ
4
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
:حضور 8نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے مزید ارشاد فرمایا8
الناس کلہم بنو آدم و آدم خلق من تراب۔
“تمام انسان آدم کی اوالد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے تھے۔”
اس طرح اسالم نے تمام قسم 8کے امتیازات اور ذات پات ،نسل ،رنگ ،جنس ،زبان ،حسب و نسب اور مال و
دولت پر مبنی تعصبات کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام انسانوں کو ایک دوسرے کے ہم
پلہ قرار دیا خواہ وہ امیر ہوں یا غریب ،سفید ہوں یا سیاہ ،مشرق میں ہوں یا مغرب میں ،مرد ہوں یا عورت
اور چاہے وہ کسی بھی لسانی یا جغرافیائی عالقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ انسانی مساوات کی اس سے بڑی
مثال کیا ہوسکتی 8ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں ،نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے ہر سال مکۃ
المکرمہ میں ایک ہی لباس میں ملبوس حج ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
نوع بشر کی برابری کے نظام کی بنیاد ڈالنے کے بعد اسالم نے اگلے قدم کے طور پر عالم
احترام آدمیت اور ِ
ِ
انسانیت کو مذہبی ،اخالقی ،معاشی ،معاشرتی 8اور سیاسی شعبہ ہائے زندگی 8میں بے شمار حقوق عطا کئے۔
انسانی حقوق اور آزادیوں کے بارے میں اسالم کا تصور 8آفاقی اور یکساں نوعیت کا ہے جو زماں و مکاں کی
تاریخی 8اور جغرافیائی 8حدود سے ماورا ہے۔ اسالم میں حقوق انسانی 8کا منشور 8اُس ہللا کا عطا کردہ ہے جو
تمام کائنات کا خدا ہے اور اس نے یہ تصور اپنے آخری پیغام میں اپنے آخری نبی حضرت محمد (صلی ہللا
تعالی کی طرف 8سے ایک انعام
ٰ علیہ وآلہ وسلم) کی وساطت 8سے دیا ہے۔ اسالم کے تفویض کردہ حقوق ہللا
کے طور پر عطا کئے گئے ہیں اور ان کے حصول 8میں انسانوں کی محنت اور کوشش کا کوئی 8عمل دخل
نہیں۔ دنیا کے قانون سازوں کی طرف سے دیئے گئے حقوق کے برعکس یہ حقوق مستقل بالذات ،مقدس اور
ناقابل تنسیخ ہیں۔ ان کے پیچھے ٰالہی منشا اور ارادہ کار فرما 8ہے اس لئے انہیں کسی عذر کی بناء پر تبدیل،
ترمیم 8یا معطل نہیں کیا جا سکتا۔ ایک حقیقی اسالمی ریاست میں ان حقوق سے تمام شہری مستفیض ہوسکیں
گے اور کوئی ریاست یا فرد 8واحد ان کی خالف ورزی 8نہیں کر سکتا اور نہ ہی وہ قرآن و سنت کی طرف سے
عطا کردہ بنیادی حقوق کو معطل یا کالعدم قرار دے سکتا ہے۔
اسالم میں حقوق اور فرائض باہمی طور پر مربوط اور ایک دوسرے پر منحصر تصور 8کئے جاتے ہیں۔ یہی
وجہ ہے کہ اسالم میں فرائض ،واجبات اور ذمہ داریوں پر بھی حقوق کے ساتھ ساتھ یکساں زور دیا گیا ہے۔
اس ذیل میں متعدد آیات قرآنی اور احادیث نبوی (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) کا حوالہ دیا جاسکتا ہے ،جن سے
یہ بات ثابت ہے کہ اسالمی شریعت کے ان اہم ماخذ و مصادر 8میں انسانی فرائض و واجبات کو کس قدر اہمیت
:دی گئی ہے۔ ارشا ِ8د ربانی ہے
ار ِذي ْالقُرْ بَى َو ْال َج ِ8
ار وا بِ ِه َش ْيئًا َوبِ ْال َوالِ َد ْي ِن إِحْ َسانًا َوبِ ِذيْ 8القُرْ بَى َو ْاليَتَا َمىَ 8و ْال َم َسا ِكي ِن َو ْال َج ِ
ُوا هّللا َ َوالَ تُ ْش ِر ُك ْ8
َوا ْعبُد ْ
ت أَ ْي َمانُ ُك ْم إِ َّن هّللا َ الَ يُ ِحبُّ َمن َكانَ ُم ْختَاالً فَ ُخورًا
ب َواب ِْن ال َّسبِي ِل َو َما َملَ َك ْ ب بِ ْال َج ْن ِ
َّاح ِ8
ب َوالص ِ ْ
Oال ُجنُ ِ
)القرآن ،النساء(36 : 4 ،
اور تم ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھالئی کرو”
5
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور
مسافر( 8سے) ،اور جن کے تم مالک ہوچکے ہو( ،ان سے نیکی کیا کرو) ،بیشک ہللا اس شخص کو پسند نہیں
“oکرتا جو تکبر کرنے واال (مغرور) فخر کرنیواال (خودبین) ہو
حضور 8نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) کی درج ذیل حدیث مبارکہ میں حقوق ہللا اور حقوق العباد کے
:باہمی تعلق کو بڑی تاکید سے بیان کیا گیا ہے
عن معاذ بن جبل قال قال رسول 8اﷲ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) یا معاذ اتدری ما حق اﷲ علی العباد قال اﷲ
ورسولہ اعلم! قال ان یعبد اﷲ وال یشرک بہ شیاء قال اتدری 8ماحقہم علیہ اذا فعلوا ذلک فقال اﷲ ورسولہ 8اعلم
قال ان ال یعذبہم۔
)مسلم ،الصحیح ،59 : 1 ،رقم (30
حضرت معاذ (رضی ہللا عنہ) سے روایت ہے کہ آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا 8:اے معاذ کیا تو”
جانتا ہے کہ ہللا کا بندے پر کیا حق ہے؟ حضرت معاذ نے کہا ہللا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی
ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :یقینا ً ہللا کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ
کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ پھر آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :کیا تو جانتا ہے کہ ہللا پر بندے کا
کیا حق ہے؟ حضرت معاذ نے کہا ہللا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے
“فرمایا 8:بندوں کا حق ہللا پر یہ ہے کہ وہ (اپنے ایسے) بندوں کو عذاب نہ دے۔
اسی طرح حضور نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ایمان کو تلقین فرمائی 8ہے کہ وہ ان فرائض کو
ادا کریں جو ان پر ان کے والدین ،بچوں ،عورتوں ،ان کے پڑوسیوں ،غالموں اور ذمیوں وغیرہ کی طرف
سے عائد ہوتے ہیں۔
مہر سے کیا مراد ہے؟ مہر کی اقسام اور مقدار پر مفصل نوٹ لکھیں۔ سوال
نکاح کے وقت جو رقم مرد اپنی عورت کے لئے مخصوص کرتا ہے خواہ وہ نقدی کی صورت میں ہو یا بعد نمبر 3۔
میں ادائیگی کے وعدہ کے مطابق طے ہو مہر کہلواتا ہے اسالم نے مرد پر گھر کے خارجی 8اور مالی امور
کی ذمہ داری ڈالی ہے جبکہ عورت پر گھر کے داخلی امور کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے ،مرد بمطابق شرع
اسالم اصولی لحاظ سے عورت کے اخراجات کا ذمہ دار ہے اور نکاح کو اسی ایک ذمہ داری کے تحت قبول8
کرتا ہے اور اس قبولیت کی نشانی مہر ہے اور اسے اس لیے ازدواجی مسئلہ کا ایک اہم جزو قرار دیا گیا
ہے ،اس بارے میں ارشا ِد ربانی 8ہوتا ہے کہ :عورتوں کو ان کے مہر ادا کر دو عورتوں کو خوش دلی سے ان
کے مہر ادا کرو مردوں کو چاہئے کہ اس کے ادا کرنے کا پورا پورا خیال رکھیں (النساء) شرع اسالمی میں
مہر کی تین اقسام مقرر ہیں ،جو مہر معجل ،مہر مؤجل اور مہر مثل ہیں۔ مہر معجل وہ مہر جس کی ادائیگی
فی الفور کی جائے یعنی انعقاد نکاح سے پہلے یا فوری 8بعد ہو اگر نکاح کے بعد بھی مہر کی ادائیگی نہ
ہوسکی 8تو ذیل کے شرعی احکام نافذ ہوجائیں گے )1( ،عورت کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شوہر 8سے
رشتہ ازدواج قائم 8کرنے سے انکار کردے۔ ( )2اگر رشتہ ازدواج کو برقرار 8رکھے تو مطالبہ مہر کا حق
6
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
برقرار رہے گا۔ ( )3رشتہ ازدواج کے قیام کی صورت میں شوہر کو جلد از جلد مہر کا حق ادا کرنا الزمی
ہوگا۔ ( )4جب تک مہر موصول نہ ہوجائے عورت کو اپنے مہر کے برابر مطالبہ کا حق حاصل رہے گا۔ ()5
مہر کی فوری 8ادائیگی نہ ہوسکنے کی صورت میں یا عورت کے طلب و تقاضہ کے باوجود 8وصول نہ ہونے
پر مہر معجل مؤجل نہیں ہوجائے گا بلکہ مہر معجل ہی ر ہے گا۔ ( )6عورت کو حق حاصل ہے کہ جب
چاہے عدالت میں جاکر اپنا حق مہر (مہر معجّل) طلب کرے۔ ( )7عورت کی رضا مندی سے مہر معّجل کی
ادائیگی میں کچھ مہلت تو دی جاسکتی ہے مگر اس کی اس مہلت سے شوہر نا جائز فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور
نہ ہی اس کی دی ہوئی مہلت سے تجاوز 8کرسکتا ہے بلکہ اس کو مقررہ میعاد پر مہر کا ادا کرنا واجب ہوگا۔
مہر مؤجل وہ مہر جس کی فوری ادائیگی کی شرط نہ ہو بلکہ اس کی ادائیگی کے لئے مہلت میعاد مقرر ہو
اس کی دو صورتیں ہیں ،اوالً جب معیاد مقرر کی جائے تو اس کو شوہر کی وفات کے بعد الزما ً ادا کرنا ہوگا،
اگر بیوی اس کو طالق اور وفات سے قبل ادا کرنے کا مطالبہ کرے اور اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ طے
ہوجائے تو وہ معاہدہ عند الشرح جائز ہوگا اور شوہر کے اوپر معاہدہ کے مطابق 8ادائیگی الزم ہوجائے گی،
بہر حال اس حال میں بھی پر مہر مؤجل ہی رہے گا۔ فوری ادائیگی سے یہ مہر معّجل نہیں ہوجائے گا۔
دوسری حالت میں جس کی ادائیگی کی معیاد معلوم اور مقرر ہو اور عورت اپنے شوہر کے ساتھ رشتہ
ازدواج کو نبھا رہی ہو مگر مقررہ میعاد کے باوجود 8ادائیگی کا وقت گزر گیا اور شوہر 8اپنی بیوی کو مہر ادا
نہ کرسکا تو مندرجہ ذیل احکام نافذ ہوں گے )1( ،عورت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے مہر کا مطالبہ
شروع 8کردے۔ ( )2عورت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ جب تک شوہر سے اپنا مہر وصول 8نہ کرے تعلق
ازدواج سے کنارہ کش رہے۔ ( )3مطالبہ 8کے باوجود اگر شوہر اس کے مہر کو ادا ہ کرے یا لیت و لعل سے
کام لے تو وہ اس کے ساھ تعلق ازدواج نبھانے سے رک جائے۔ ( )4مقررہ معیاد معلوم پوری ہونے کے بعد
بھی اگر شوہر مہر ادا نہ کرسکا تو یہ مہر مؤجل معّجل ہوجائے گا اور عورت فوری وصولی 8کی حقدار ہو
جائے گی۔ مہر کی تیری قسم مہر مثل ہے وہ مہر ہے جو عورت کے یعنی اس کے باپ کے خانوادوں میں
سے کسی ایسی عورت کے مہر کے مطابق 8ہو جو عین اس عورت کے مشابہ ہو یعنی اسکے تمام محاسن،
خوبیاں اور فضائل اس کی دنیا اور دینداری 8علم اور شائستگی ،متانت اور سنجیدگی ،عفت اور پاکدامنی ،جمال
اور خوبصورتی 8،عمر اور وقت ،شکل و صورت اور اس کے اخالق و کردار کے عین مماثل ہو اگر نکاح
کنوارے پن کی حالت میں اس عورت کا ہوا تھا تو جو مہر اس کا مقرر تھا وہی مہر اس عورت کا مقرر ہوگا
اس کو مہر مثل کہا جاتا ہے۔ مہر مثل یعنی خاندانی مہر وقت واجب ہوتا ہے۔ جب مندرجہ ذیل صورتیں یا
کوئی ایک صورت درپیش ہوں۔ ( )1نکاح کے وقت مہر کا بالکل ذکر نہ آیا ہو۔ ( )2نکاح کے وقت مہر کا ذکر
آیا ہو لیکن اس کی مقدار مقرر نہ کی گئی ہو۔ ( )3مقدار مقرر کی گئی ہو لیکن اس کی مالیت مذکورہ مقدار
سے کم ہو۔ ( )4مہر کی مقدار مقرر کی گئی ہو لیکن اس کی قسم ظاہر 8نہ کی گئی ہو۔ ( )5کسی ایسی شے کو
مہر قرار دینا جس کا اعتبار عرف اور شرع میں مال کا نہ ہو اور نہ ہی اس سامانوں 8میں سے جن کو عوض
مال لینا شرعی نقطہ نظر سے درست ہو۔ ( )6ایسی شے کو مہر قرار دینا جو شریعت کی نظر میں سرے سے
7
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
مال ہی نہ ہو جیسے بھنگ ،شراب ،الکحل ،خنزیر ،غضب کیا ہوا مال رشوت ،بیاج اور سودی روپیہ 8وغیرہ۔ (
)7مہر کی مقدار مقرر کردینے کے بعد ایسی بات کا ذکر کردینا جس سے مہر ہی کی نفی ہوجائے۔ شرعی
نقطہ نظر سے مہر عورت کا واجبی حق ہے جس کا ادا کرنا شوہر 8پر واجب ہے اور عورت کو حق حاصل
ہے کہ جب تک اپنا مہر وصول 8نہ کرلے شوہر 8کی دلجوئی ،تمتع نفس اور اس کی ہر طرح کی خدمت و
اطاعت سے اپنا ہاتھ روک لے کیونکہ مہر دین کہالتا ہے اور دین قبل از وقت لیا جاسکتا ہے۔ مہر کے سلسلے
میں چند وجوہات ایسی ہیں جن کے پیش نظر عورت کی حقدار نہ ہوگی بشرطیکہ 8علیحدگی سے پہلے
ازدواجی 8رشتہ قائم نہ ہوا ہو۔ ( )1جب نا بالغ شوہر اور بیوی 8دونوں کا نکاح کا معاہدہ بغیر ولی کے ہو ایسا
نکاح باطل ہوگا اور بیوی کو مہر کا حق حاصل نہ ہوگا۔ ( )2جب نا بالغ نکاح کرنے کے بعد نا بالغ ہوکر 8چنار
ہوکر 8بلوغ کا حق استعمال کرے۔ ( )3جب عدالت سے کسی بھی وجہ سے طالق کی اجازت مل گئی ہو۔ ()4
جب کوئی مرض الموت کے عالم میں نکاح کرلے اور صحبت سے پہلے مرجائے۔ ( )5کوئی عورت مرض
الموت کے عالم میں نکاح کرے اور بیماری کی وجہ سے صحبت نہ ہوسکے تو اس کے وارث اس کا مہر
وصول 8کرسکتے ہیں لیکن اگر بیماری کو چھپا کر نکاح کیا گیا ہو تو اسی حالت میں عورت مہر کی حقدار نہ
ہوگی۔
مہر کی دو قسمیں ہوتی ہیں ،ایک معجل اور دوسرا مٔوجل ،معجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کا ادا کرنا
نکاح کے فوری بعد ذمہ میں واجب ہوجاتا ہے اور بیوی کو نکاح کے فوری 8بعد اس کے مطالبہ کا پورا 8حق
حاصل ہوتا ہے ،جب کہ مٔوجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کی ادائیگی نکاح کے بعد فوری 8واجب نہ ہو،
بلکہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص میعاد (وقت) مقرر کی گئی ہو یا اس کی ادائیگی کو مستقبل میں
بیوی کے مطالبے پر موقوف 8رکھا گیا ہو۔
اگر کوئی خاص میعاد مقرر کی گئی ہو تو بیوی کو اس مقررہ وقت کے ٓانے سے پہلے اس مہر کے مطالبے
کا حق نہیں ہوتا ،اور اگر بیوی کے مطالبے پر موقوف رکھا گیا ہو تو بیوی جب بھی مطالبہ کرے گی ،اس
وقت شوہر 8کے ذمے یہ مہر ادا کرنا الزم ہوجائے گا ،لیکن اگر مہر مٔوجل کے لیے نہ تو کوئی خاص میعاد
رکھی گئی ہو یا نہ ہی بیوی کے مطالبہ کو میعاد بنایا گیا ہو تو پھر اس صورت میں اس کی ادائیگی طالق یا
موت کی وجہ سے فرقت کے وقت الزم ہوگی۔
مہر کا معجل یا مٔوجل مقرر کرنا زوجین کی ٓاپس کی رضامندی پر موقوف 8ہوتا ہے ،چاہے سارا مہر معجل
مقرر کیا جائے ،چاہے سارا کا سارا مٔوجل مقرر کیا جائے اور چاہے تو مہر کا کچھ حصہ معجل طے کیا
جائے اور کچھ حصہ مٔوجل طے کیا جائے ۔
شریعت اسالمیہ میں علم و معرفت کے وسائل 8کون کون سے ہیں؟ جامع نوٹ لکھیں۔ سوال
قُلْ ھَلْ یَ ْست َِوی الَّ ِذ ْینَ یَ ْعلَ ُموْ نَ َو الَّ ِذ ْینَ اَل یَ ْعلَ ُموْ نَ ط اِنَّ َما یَتَ َذ َّک ُر اُولُوا ااْل َ ْلبَاب نمبر 4۔
کہوکیا جو لوگ جاننے والے ہیں اور جو لوگ نہیں جانتے ،دونوں برابر ہوسکتے ہیں۔ نصیحت تو بس عقلمند
لوگ ہی مانتے ہیں۔(الزمر)9
8
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
ہللا نے واضح طور پر قرٓان میں جہانگیر ی کیلئے علم اور طاقت کو شرط قرار دیا اور طاقت بھی علم کے
بغیر ناممکن ہے
ق بِ ْال ُم ْل ِ
ک ِم ْنہُ َولَ ْم یُْٔو تَ ک َعلَ ْینَا َونَحْ نُ اَ َح ُّ ث لَ ُک ْم طَالُوْ تَ َملِ ًکا ط قَالُ ْٓوا اَ ٰنّی یَ ُکوْ نُ لَہُ ْال ُم ْل ُ ال لَھُ ْم نَبِیُّھُ ْم اِ َّن ہّٰللا َ قَ ْد بَ َع َ
َوقَ َ
ئ ط َو ہّٰللا ُ َو ال ط قَا َل اِ َّن ہّٰللا َ اصْ طَ ٰفئہُ َعلَ ْی ُک ْم َوزَاد َٗہ بَ ْسطَۃً فِی ْال ِع ْل ِم َو ْال ِجس ِْم ط َو ہّٰللا ُ یُْٔو تِ ْی ُم ْل َک ٗہ َم ْن یَّ َشٓا ُ َس َعۃً ِّمنَ ْال َم ِ
‘’ا ِسع’‘ َعلِیْم
ان کے پیغمبر (علیہ السالم) نے کہا کہ ہللا نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے۔ ان لوگوں نے کہا
کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی 8نہیں ہے۔ ان سے زیادہ تو ہم ہی حقدار
حکومت ہیں۔ نبی نے جواب دیا کہ انہیں ہللا نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا
فرمائی ہے اور ہللا جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحب وسعت بھی ہے اور صاحب علم بھی
)سورہ بقرہ ٓایت (247
خدا کا انتخابی نقط ِہ نظر مال و دولت اور کسی جتھے کی سردار نہ تھا بلکہ طالوت کا انتخاب اس بناء پر عمل
میں ٓایا کہ وہ بنی اسرائیل میں سب سے زیادہ عالم تھا اور مرد شجاع تھا۔ پس معلوم ہوا جس میں یہ دو صفتیں
نہ ہوں وہ کسی قوم کی سرداری یا کسی ملک کی بادشاہت کا اہل قرار 8نہیں پاتا۔ ہمارے نزدیک معیار فضیلت
علم ہے اسی لئے قرٓان نے بھی علم و حکمت کے ذریعے اپنی جانب لوگوں کو بالنے کا حکم دیا تو رسول8
کریم نے بھی فرمایا کہ میں علم و حکمت کا شہر اور علی اس کا دروازہ ہیں ۔علم و حکمت کے حصول کیلئے
مصطفی اہلبیت اطہار اورپاکیزہ صحابہ 8کبار کے ساتھ متمسک رہنا ہوگا۔
ؐ نوجوانوں کو ذات
نبی صلی ہللا علیہ وسلم کو سب سے پہلے جو خدائی حکم وحی کی صورت ملتا ہے وہ یہ کہ
ک ااْل َ ْک َر ُم الَّ ِذیْ عَلَّ َم بِ ْالقَلَم عَلَّ َم ااْل ِ ْن َسانَ َمالَ ْم یَ ْعلَم
ق اِ ْق َر ْا َو َربُّ َ
ق ااْل ِ ْن َسانَ ِم ْن َعلَ ٍ اِ ْق َر ْا بِاس ِْم َربِّ َ
ک الَّ ِذیْ خَ لَ َ
ق َ ۱خلَ َ
اقرا یعنی پڑھو۔اب پڑھنے کے ساتھ ٓاپ کو معرفت بھی حاصل کرنی ہے ۔ قوموں کے زوال کے اسباب جاننے
ہیں
خَاویَۃً م بِ َما ظَلَ ُموْ ا ط اِ َّن فِ ْی ٰذلِ َ
ک اَل ٰ یَۃً لِّقَوْ ٍم یَّ ْعلَ ُموْ ن فَتِ ْل َ
ک بُیُوْ تُھُ ْم ِ
پس ان کے یہ گھر ان کے ظلم کے نتیجے میں ویران پڑے ہیں۔ اس میں علم رکھنے والوں کے لیے ایک
نشانی ہے۔(سورہ نمل ٓایت )52
قوم 8صالح کا تذکرہ کرتے ہوء ے ہللا فرماتا 8ہے کہ ہمیں ان اعمال سے بچنا ہے جو قوموں کو تباہی میں دھکیل
دیتے ہیں ۔ہمیں اپنے وطن میں موجود 8ان تمام برائیوں کی نٔوبیخ کنی کرنا ہو گی نہ صرف 8خود ان سے دور
رہنا ہو گا بلکہ اپنی قوم 8کو بھی ان سے بچانے کیلئے ٓاواز بلند کرتے رہنا ہوگا۔
حضرت امام جعفر صادق( 8علیہ السالم) سے روایت ہے :لوگ تین قسم 8کے ہیں :عالم ،طالب علم یا خس و
خاشاک۔ٓاپ یقینا خس و خاشاک بن کر رہنا پسند نہیں کریں گے جسے معمولیٓ 8اندھی اڑا کر لے جاتی ہے۔
زندہ رہنا ہے تو میر کارواں بن کر رہو
اس زمیں کی وسعتوں میں ٓاسماں بن کر رہو
9
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
نوجوان تمام تر توانائیاں علم کے حصول 8پر صرف کریں عظمتیں ٓاپ کی منتظر 8ہوں گی
ت ط َوہّٰللا ُ بِ َما تَ ْع َملُوْ نَ َخبِیْر
‘’ َوالَّ ِذ ْینَ اُوْ تُوا ْال ِع ْل َم د ََر ٰج ٍ
تم میں سے جو لوگ ایمان لے ٓائے اور وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو ہللا بلند فرمائے 8گا
(سورہ مجادلہ )11
جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے لیے کئی درجات حاصل ہیں
کہ شہید کا اسالم میں بلند ترین مقام ہے۔ لیکن اس کے باوجود 8ایک حدیث پیغمبر (صلی ہللا علیہ وٓالہ وسلم)
اسالم سے منقول ہے۔
عالم شہید سے ایک درجہ بلند ہے اور شہید عابد سے ایک درجہ بلند ہے اور عالم کی فضیلت باقی لوگوں پر
ان میں سے پست ترین کے مقابلے میں میری فضیلت جیسی ہے۔
:عالم و عابد کے موازنہ میں ایک اور حدیث میں پیغمبر 8اسالم (صلی ہللا علیہ وٓالہ وسلم) سے منقول ہے کہ
عالم کی عابد پر فضیلت و برتری 8چودھویں رات کے باقی تمام ستاروں پر برتری کے مانند ہے۔ لہٰذا اپنے اندر
کی علم کی تڑپ پیدا کریں کہ موسی جیسا نبی بھی خضر ؑ 8کی منت کررہے ہیں
ک ع َٰلٓی اَ ْن تُ َعلِّ َم ِن ِم َّما ُعلِّ ْمتَ ُر ْشدًا
ال لَ ٗہ ُموْ ٰسی ھَلْ اَتَّبِ ُع َ
قَ َ
موسی نے اس سے کہا :کیا میں ٓاپ کے پیچھے چل سکتا ہوں تاکہ ٓاپ مجھے وہ مفید علم سکھائیں جو ٓاپ کو
ٰ8
سکھایا گیا ہے ؟(سورہ کہف )66
خواہ کیسے بھی حاالت ہوں علم کے حصول میں کوتاہی ہر گز نہ کریں ٓاپ کو کتنی بھی مشکالت کا سامنا
کرنا پڑے علم کی راہ کبھی نہ چھوڑیں۔اور 8پیروی 8انہی کی کریں جو ٓاپ کو دشدو ہدایت کی راہ دکھائیں ۔
جوانان قوم! یاد رکھیں محض کتابوں کا رٹ لینا علم نہیں علم کے ساتھ عرفان ضروری ہے ۔قرٓان مجید ایسوں
کو عالم ہر گز نہیں کہتا جنہوں نے کتابیں تو الد رکھی ہوں لیکن ہللا کے سچے نمائندوں کی معرفت نہ ہو۔ان
میں تقصیر کے پہلو تالش کرتے ہوں ۔ان کی تنقیص کرتے ہوں ۔
ت ہّٰللا ِ ط َوہّٰللا ُ اَل
س َمثَ ُل ْالقَوْ ِم الَّ ِذ ْینَ َک َّذبُوْ ا بِ ٰا ٰی ِ َمثَ ُل الَّ ِذ ْینَ ُح ِّملُوا التَّوْ ٰرئۃَ 8ثُ َّم لَ ْم یَحْ ِملُوْ ھَا َک َمثَ ِل ْال ِح َم ِ
ار یَحْ ِم ُل اَ ْسفَارًاط بِ ْئ َ
ی ْھدی ْالقَوْ م ٰ
الظّلِ ِمیْن َ َ ِ
ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر انہوں نے اس بوجھ کو نہیں اٹھایا ،اس گدھے کی سی ہے
جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں ،بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے ہللا کی نشانیوں کو جھٹال دیا اور ہللا
ظالم قوم 8کی ہدایت نہیں کرتا۔ (سورہ جمعہ )5
بہترین علم وہی ہے جو ٓاپ کو حکمت و معرفت کی منزل تک لے جائے ۔علم وحکمت و معرفت کے حصول
کیلئے ٓاپ کو نبی و علی کا دامن تھماے رکھنا ہو گا ایک علم و حکمت کا شہر اور دوسرا 8اس تک رسائی 8کا
ذریعہ 8یعنی دروازہ ہے ۔محض دنیا کی خبر رکھنا کافی 8نہیں ،محض کسی دریافت کا جان لینا علم نہیں دنیا کے
حاالت،دریافتوں کے خواص کے تجزیہ کی صالحیت بھی ٓاپ میں موجود 8ہونی چاہئے
اس ج َو َما یَ ْعقِلُھَٓا اِاَّل ْال َعالِ ُموْ نَ َوتِ ْل َ
ک ااْل َ ْمثَا ُل نَضْ ِربُھَا 8لِلنَّ ِ
10
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں مگر ان کو علم رکھنے والے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔(سورہ
عنکبوت )43
علم کے ساتھ عرفان بھی الزم ہے ورنہ تعلیم معروج نہیں ایک بوجھ ہے ۔قرٓان کی ٓایات جا بجا بتا رہی ہیں کہ
علم کا مطلب صرف ٓاگہی نہیں شعور 8بھی ہے اچھے برے نیک و بد رہبر 8رہزن کی تمیز بھی ہے۔ مفسرین
نے لکھا ہے ہللا نے ٓادم کو ٓال محمد کے اسماء کا علم دے کر ہی فرشتوں سے یہ منوایا کہ انسان اشرف8
المخلوقات 8ہے ۔ہللا نے ٓادم کو محض اسما نہیں سکھائے اسماء کا علم یعنی پہچان دی ۔
ٓ
ٓائ ٰھُٓٔوٓاَل ِ
ئ اِ ْن ُک ْنتُ ْم ٰ
ص ِدقِ ْینَ ضھُ ْم َعلَی ْال َم ٰلئِ َک ِۃ ا فَقَا َل اَم ْنبِئُوْ نِ ْی بِا َ ْس َم ِ َو َعلَّ َم ٰا َد َم ااْل َ ْس َم َ
ٓائ ُکلَّھَا ثُ َّم َع َر َ
خدا نے ٓادم ؑکو تمام اسماء تعلیم کردیئے پھر ان (کے مسماَت) کو مالئکہ کے سامنے پیش کیا اور فرمایا ، 8اگر
تم سچے ہو تو ان کے نام مجھے بتائو۔(سورہ بقرہ )31
ہللا نے ٓادم کو اپنے برگزیدہ ہستیوں کا علم دے مالئکہ کے سامنے جہاں ٓادم کی فضیلت منوائی 8وہاں یہ بھی بتا
رسالت کی معرفت رکھے گا وہ فساد و خونریزی 8نہیں پھیالئے
ؐ دیا تمہارا خدشہ بیکار ہے جو ہللا اور خانوادہ ٔ
گا بلکہ ردلفساد کا علمبر دار بن جائے گا۔جہاں وطن عزیز کو بیرونی طاقتوں کے سامنے ناقابل تسخیر بنانا
ضروری ہے وہاں اندرونی 8مضبوطی 8کیلئے شر و فساد پھیالنے والی قوتوں اور کالعدم تنظیموں کے خالف
پاک فوج کے ٓاپریشن ردالفساد کی کامیابی 8کیلئے بھی پوری 8قوم کو عساکر پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا۔
ت نسل پر زور دیا ہے؟ جامع نوٹ لکھیں۔شریعت اسالمیہ نے کن مقاصدکے تحت حفاظ ِ سوال
ماہرین انسانیات نے رنگ ،روپ ،شکل اور دیگر جسمانی 8عالمات کی بنیاد پر انسانی 8ہیئت پر انسانی 8زمروں نمبر 5۔
کو زمرہ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ سائنسدانوں اور ماہرین انسانیات کے مطابق 8نسلوں کا فرق ایک
حیاتیاتی 8تصور ہے۔ ان کے مطابق ایک مخصوص انسانی زمرے کو جسمانی 8عالمات کی بنیاد پر ایک نسل
سمجھا جاتا ہے۔ یہ جسمانی 8عالمات میراث کی طرح منتقل ہوتے ہیں یہی عالمات پیڑھی در پیڑھی منتقل
ہوتے ہیں۔ ان پر طور سے ماحول کا اثر نہیں پڑتا ہے یا پھر یہ کم ہی ہوتا ہے۔
کے مطابق "نسل" کا لفظ ایک مخصوص 8طبقہ کے لوگوں کی نمائندگی 8کرتا ہے جس کی ) (Haddonہیڈن
عام خصوصیات ہم ایک جیسی ہیں۔ یہ ایک حیاتیاتی نسل ہے ،جس کی قدرتی عالمات کا ظہور 8کسی دوسرے8
نسل کی قدرتی عالمات کے ظہور سے مختلف ہے۔
پروفیسر 8بلش کا تجزیہ اس طرح ہے کہ" : انسانی 8نوعیت کی زمرہ بندی انسانی جسم کی شکل اور جسمانی8
"خصوصیات 8پر مبنی ہے۔
ل ٰہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ نسل لوگوں کا ایک زمرہ ہے جن میں ایک جیسی جسمانی خصوصیات کا ہونا یقینی
طور پایا جاتا ہے اور جسے پیڑھیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
انسانی نسلوں کی ابتدا کے بارے میں یقینی طور 8پر کہنا مشکل ہے کہ یہ کیسے ہوئے۔ کروبر کے مطابق" ،ہم
یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ انسانوں کو کم از کم الکھوں سال لگے ہوں گے کہ ان میں نسلیں میں رونما8
ہوئی ہیں۔ کن عوامل نے ان میں تفریق کا کام کیا ،زمین کے کس حصے ہر نسل نے اپنی خصوصیات کو
11
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
اختیار کیا ہے،ان میں وہ مزید تقسیم کیسے ہوئی ،ان کو جوڑنے والے کون سے عناصر تھے اور کس طرح
" مختلف نسلوں کو مخلوط کیا گیا تھا ،ان سب موضوعات کے جوابات نامکمل ہیں۔
یہ ایک الزمی 8حقیقت ہے کہ جب کسی ریاست کے ماحول میں تبدیلی ہوتی ہے تو انسانی گروہوں اور دیگر
حیاتیات کی جسمانی ساخت میں نئے فرق آتے گئے ،جن کے نتیجے میں نسلیں ایک دوسرے سے عالحدہ ہو
گئیں۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ دنیا کی تین اہم نسلوں کو اصل میں دنیا کے متنوع 8سے پہلے وجود 8میں
آئیں۔ اس کے بعد دیگر نسلیں وجود 8میں آئیں۔ اس سے بھی تبدیلیاں رونما ہوتی گئیں۔
:ایسی تبدیلیوں کے بنیادی 8اسباب یہ ہیں
آب و ہوا
ہارمونز8
وراثیاتی 8تبدیلی
نسلی مرکب
ت نسل کی ضروریات 8میں ح ِدزنا 8کا اجراء اور زنا کی حرمت۔ ماہرین انسانیات نے رنگ ،روپ ،شکل
حفاظ ِ
اور دیگر جسمانی عالمات کی بنیاد پر انسانی ہیئت پر انسانی 8زمروں کو زمرہ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔
سائنسدانوں اور ماہرین انسانیات کے مطابق 8نسلوں کا فرق ایک حیاتیاتی تصور 8ہے۔ ان کے مطابق ایک
مخصوص انسانی 8زمرے کو جسمانی عالمات کی بنیاد پر ایک نسل سمجھا جاتا ہے۔ یہ جسمانی عالمات
میراث کی طرح منتقل ہوتے ہیں یہی عالمات پیڑھی در پیڑھی منتقل ہوتے ہیں۔ ان پر طور 8سے ماحول کا اثر
نہیں پڑتا ہے یا پھر یہ کم ہی ہوتا ہے۔
1. نسلپیڑھی یا نسل کا اطالق خاندان کے افراد یا کسی جگہ کی آبادی میں قریب کی عمر کے
لوگوں پر ہوتا ہے۔ مثاًل کسی خاندان میں دادا ،دادی اور ان کے رشتے دار جیساکہ دادی کے بھائی
ایک پیڑھی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسی خاندان میں نسل معمر افراد کی اوالدیں دوسری 8پیڑھی کی
نمائندگی 8کرتے ہیں۔ ایضًا دوسری 8پیڑھی کی اوالد مل ایک اور پیڑھی یعنی تیسری پیڑھی 8کی
نمائندگی 8کرتے ہیں۔
2. نسل کا اطالق جانوروں کی مخصوص نسل پر بھی ہوتا ہے۔ مثآل کتوں میں بلڈاگ ،کیکڑوں
میں ٹیریٹامون ابصارم ،وغیرہ نسل پرست ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو یہ سمجھتے ہيں کہ فطری8،
اور ورثے میں ملنے والی خصوصیات 8انسانی سلوک کا تعین کرتی ہیں۔ نسل پرستی کے نظریے کے
مطابق 8خون قومی اور نسلی شناخت کی نشانی ہے۔ نسل پرستی ,جس میں نسلی سام دشمنی (یعنی غلط
حیاتیاتی 8نظریوں کی بنیاد پر یہودیوں کے خالف تعصب یا نفرت) ،ہمیشہ ہی جرمن قومی سوشلزم
(نازی ازم) کا اہم حصہ رہ چکا تھا۔ نازیوں نے تمام انسانی تاریخ کو مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے
والے لوگوں کے درمیان حیاتیاتی طور 8پر متعن کردہ جدوجہد کے طور پر سمجھا۔ نازیوں نے اقتدار8
سنبھالنے کے بعد 1935میں نیورمبرگ قوانین جاری کئے جس میں یہودی 8پن کی مفروضہ طور 8پر
12
کورس:مقاصد شریعہ (کورس کوڈ)2630
SPRING 2020
حیاتیاتی 8تعریف بیان کی گئی تھی۔ نازیوں کے نسلی نظریے کے مطابق ،جرمن اور دوسرے شمالی
یورپی" 8آرین" تھے ،جو ایک اعلی نسل تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی طبیبوں نے جعلی
طبی تجربات کے ذریعے آرین برتری اور غیرآرین کمتری کے جسمانی ثبوت کے شناخت کی۔ ان
تجربات کے دوران ان گنت غیر آرین قیدیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود 8نازیوں کو انسانوں کے
مابین حیاتیاتی نسلی اختالفات کے نظریوں کے لئے کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔
13