You are on page 1of 13

‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬

‫‪SPRING 2020‬‬

‫امتحانی مشق نمبر ‪2‬‬

‫ت انبیا ءکی غرض و غایت جامع انداز میں تحریر کریں۔‬


‫ایمان بالرسل سے کیا مراد ہے؟ نیز بعث ِ‬ ‫سوال‬
‫تعالی نے دین اسالم کو انسانی‪ 8‬معاشرہ کی فالح اور اصال ح کی غرض سے اپنے حبیب حضرت محمد ۖ‬
‫ٰ‬ ‫‪ ‬ہللا‬ ‫نمبر ‪1‬۔‬
‫کے ذریعے نازل کیا ‪،‬دین درحقیقت ایسے قوانین کا مجموعہ ہے جو خالق کائنات کی جانب سے انسان کی ہدا‬
‫یت کے تمام پہلوئوںپر‪ 8‬مشتمل ہے ‪ ،‬قرآن مجید میں انسانی ضرورت کے تمام اصول و ضوابط‪ 8‬کو بیان کیا گیا‬
‫ہے ‪،‬انسان چونکہ اجتماعی اور معاشرتی زندگی‪ 8‬کا حامل ہے بنا بریں قرآن مجید کا اکثر و بیشتر حصہ بلکہ‬
‫مکمل طورپر‪ 8‬اجتماعی وسیاسی‪ 8‬مسائل پر مشتمل ہے ‪،‬مباحث قرآن کا محور و مرکز توحید ہے‪،‬توحید کی‬
‫اقسام‪ 8‬میںسے جہاںتو حید ذاتی ‪،‬صفاتی ‪،‬افعالی اور عبادی پر بحث و تفسیر کی ضرورت‪ 8‬ہے وہیں ''توحید‪8‬‬
‫ربوبیت‪ ' ' 8‬بھی حائز اہمیت ہے جو تو حید افعالی کی ایک قسم شمار ہو تی ہے جس سے انسان کو یہ درس ملتا‬
‫ہے کہ جس طرح خدا کے عالوہ ''خالق''کو‪ 8‬ئی نہیں ہو سکتا اس طرح ہللا کے بغیر پورے عالم کے امور‪ 8‬کی‬
‫مدیریت کے ال ئق بھی کوئی نہیں ہو سکتا ‪،‬نظام کائنات کو چالنے میں خدا کا شریک تسلیم کر نے واال بھی‬
‫اُسی طرح مشرک ہے جس طرح تخلیق کائنات میں خدا کا شریک ٹھہرانے واال مشرک ہے ۔‬
‫حقیقت میںتوحید‪ 8‬خالقیت پر اعتقاد کا الزمی نیتجہ یہ ہے کہ تمام امور کی تدبیر کا مالک بھی ''ایک خدا ہے‬
‫تعالی نے انسان ہی کو زمین پر اپنا خلیفہ اور‬
‫ٰ‬ ‫''انسانی‪ 8‬معاشرہ کی تدبیر کو عملی صورت دینے کے لیے ہللا‬
‫نمائندہ بنا کر بھیجا ‪،‬انبیا ء کی بعثت کا مقصد انسانوں کی تربیت اور معاشرے پر عادالنہ نظام کا قیام تھا ۔‬
‫ے ْتلُوْ َعلَيه ْم ٰايتِه َوي َز ِّکيه ْ‪8‬م '' ‪١‬‬ ‫''هو الَّ ِذیْ بَ َع َ‬
‫ث فِی ااْل ُ ِّمينَ َرسُوْ الً ِّم ْنه ْم َ‬ ‫َ‬
‫''وہی (خدا )ہے جس نے ناخواندہ لو گوں میں انہی میںسے ایک رسول‪ 8‬بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر‬
‫سناتا ہے اور انہیں پا کیزہ کر تا ہے ۔۔۔۔ ''‬
‫نیز فرمایا‪8‬‬
‫ب َو ْال ِمب َزانَ لِبقُوْ َم النَّاسُ بِا ْلقِس ِ‬
‫ْط۔۔۔'' ‪٢‬‬ ‫ت َواَ ْن َز ْلنَا َم َعه ُ‪8‬م ْال ِک ٰت َ‬
‫''لَقَ ْد اَرْ َس ْلنَا ُر ُسلَنَا بِ ْالبَي ٰن ِ‬
‫''اور ہم نے اپنے انبیاء کو واضح نشانیاں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب (قانون ) اور میزان (عدالت )کو‬
‫بھی نازل کر دیا تاکہ لو گوں میں انصاف کو قائم کریں ''‬
‫اسالم کا بنیادی‪ 8‬مقصد انسان کو اندرونی اور بیرونی‪ 8‬سطح پر تربیت کر نا ہے۔ بنا بریں تز کیہ نفس کے بعد‬
‫تعالی نے اپنے تمام انبیا کو ایک مشترکہ ال ئحہ عمل دے کر‬
‫ٰ‬ ‫معاشرتی تزکیہ (اصالح) کی غرض سے ہللا‬
‫بھیجاتاکہ‪ 8‬کہ لوگوں کو خدا کے نظام کے تحت زندگی گزارنے اور ہر قسم کے غیر متعادل نظام سے پرہیز‬
‫کرنے کا درس دیں ۔‬
‫'' َولَقَ ْد بَ َع ْثنَا فِ ْی ُک ِّل اُ َّم ٍة َّرسُوْ اًل اَ ِن ا ْعبُ ُد واهّٰللا َواجْ تَنِبُواالطَّا ُغوْ تَ ''‪٣ 8‬‬
‫''یعنی ہم نے ہر زمانہ میں رہنے والے لوگوں کے لیے جو رسول بھیجا اس کا ایک ہی شعار تھا کہ ہللا کی‬

‫‪1‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫بندگی و عباد ت کرو اور ظالم طاغوت سے دور رہو‪'' 8‬‬
‫اس آیہ اوردیگر‪ 8‬بہت سی آیات سے یہ معلوم ہو تا ہے کہ ہر نبی نے اپنے زمانہ میں موجود‪ 8‬غیر ٰالہی‬
‫حکمرانوں کے تسلط سے قوموںکو‪ 8‬آزاد کرانے کے لیے نہ صرف زبانی تبلیغ کی ہے بلکہ طاغوتی حاکمیت‬
‫کے خاتمہ کے لیے عملی جدوجہد کی اور بعض نے کامیابی‪ 8‬کے بعد ہللا کی حاکمیت کو معاشرے پر نافذ بھی‬
‫کیا ہے حضرت دائود اور حضرت سلیمان کی حکومت کا واضح ذکر قرآن میں موجود‪ 8‬ہے ‪،‬اسی طرح دیگر‬
‫موسی و حضرت ابراہیم کی طاغوت شکن جدوجہد کا ذکر بھی اس بات کی دلیل ہے کہ‬
‫ٰ‪8‬‬ ‫انبیاء جن میں حضرت‬
‫انسانوں پر صرف ہللا کی حکومت ہونے کی صورت‪ 8‬میںہی توحید‪ 8‬عملی شکل اختیار کر سکتی ہے ۔ حضرت‬
‫پیغمبر‪ ۖ 8‬کی سیاسی حاکمیت میںعقلی اعتبار سے تو کو ئی شک وشبہ نہیں ہے ‪ ،‬اس لیے کہ ایک طرف انسان‬
‫کا بغیر حکومت کے زندگی گزارنا‪ ،‬نا ممکن ہے اور دوسری طرف‪ 8‬خالق انسان کے عالوہ حکومت کا کامل‬
‫نظام دینے کا کوئی اہل نہیں ہے نیز دیگر انبیا ء کی بعثت کا مقصد معاشرے پر ہللا کی حاکمیت کا نفاذ ہے تو‬
‫خاتم اال نبیا ء ۖ کو صرف‪ 8‬تبلیغ وارشاد‪ 8‬کی ذمہ داری تک محدود کرنا کس طرح ممکن ہے ؟‬
‫لیکن قرآنی‪ 8‬آیات کے تناظر میںہم ثابت کر نا چاہتے ہیں کہ پیغمبر‪ 8‬اکرم ۖمبلغ احکام ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی‬
‫حاکمیت کے حامل بھی تھے جو در حقیقت خالفت کی شکل میں ٰالہی حاکمیت ہے ‪ ،‬البتہ افسوس سے کہنا پڑتا‬
‫ہے کہ عقلی ادلہ اور بہت سی آیات کے باوجود‪ 8‬بعض علما ء ‪ ٤‬پیغمبر‪ 8‬اکرم ۖ کے سیاسی‪ 8‬منصب اورآپ ۖ کی‬
‫سیاسی‪ 8‬حاکمیت کا انکار کرتے ہیں اور آنحضرت ۖکا تعارف اس طرح پیش کر تے ہیں کہ آپ ۖ صرف مبدا‬
‫ومعاد‪ 8‬کی تبلیغ پر مامور‪ 8‬تھے اوران کا معاشرے کی سیاسی قیادت و راہبری سے کو ئی تعلق نہ تھا جس کی‬
‫وجہ سے اس موضوع کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو جا تا ہے ۔‬
‫دین اور معاشرہ ‪:‬‬
‫‪ ‬پیغمبر‪ 8‬اکرم ۖ کی سیاسی قیادت کے اثبات سے پہلے ''دین ''کی حقیقت کا سر سری جائزہ لینا ضروری ہے تا‬
‫آپ جس ''دین ''کے ''مبلغ ''تھے اُس کی صحیح صورت سامنے آسکے ‪،‬قرآن مجید کی نظر میں دین سے‬
‫کہ ۖ‬
‫مراد ''انسانی‪ 8‬زندگی کی عملی روش کا حدود اربعہ ''ہے جس کی ایک دلیل وہ آیات ہیں جن میں خداوند متعال‬
‫نے کفارو مشرکین کے راہ و رسم اور زندگی‪ 8‬گزارنے کی روش کو بھی ''دین '' سے تعبیر کیا ہے ۔‬
‫''لَ ُک ْم ِدينُ ُک ْم َولِ َی ِدي ِن ''‪٥‬‬
‫''تمہارے لیے تمہارا دین میرے لیے میر ادین ''‬
‫موسی ـکے مقابلے کے لیے‬
‫ٰ‬ ‫اسی طرح فرعون جو اپنے عالوہ کسی کو خدا تسلیم نہیں کرتا تھا‪،‬لیکن حضرت‬
‫عوام کو بھڑکا نے کی خاطر ''دین '' کاسہارا لیتے ہو ئے کہتا ہے ‪:‬‬
‫ض ْالفَ َسا َد ''' ‪'' ٦‬مجھے ڈر ہے کہ یہ‬ ‫''اِنِّ ْی اَخَافُ اَ ْن يبَ ِّد َل ِدينَ ُک ْم اَوْ اَ ْن ْ‬
‫(موسی )تمہارا ''دین '' بدل‬
‫ٰ‬ ‫يظه َر فِی ااْل َ رْ ِ‬
‫ڈالے گا یا زمین میں فساد بر پا کر ے گا ''‬
‫خداوند‪ 8‬کریم نے بھی پیغمبر اکرم ۖ کی زبان سے زندگی‪ 8‬گزارنے کے چند طور طریقے بیان کرنے کے بعد‬
‫لوگوں کو اسی راستے(دین) پر چلنے کی تاکید فرمائی‪ 8‬۔‬

‫‪2‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫ق بِ ُک ْم ع َْن َسبِيلِه ''‪٧‬‬
‫ص َرا ِط ْ‪8‬ی ُم ْستَقِي ًما فَاتَّبِعُوْ ه َواَل تَتَّبِعُوال ُّسبُ َل فَتَفَ َّر َ‪8‬‬
‫'' َواَ َّن له َذا ِ‬
‫''اور بتحقیق یہی (دین )میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلو اور مختلف راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں ہللا کے‬
‫راستے سے ہٹا کر پر اگندہ کر دیں گے ''‬
‫بنابریں انسانی زندگی‪ 8‬گزارنے کی روش اور طور طریقے دو قسم کے ہو سکتے ہیں ایک باطل راستہ ہے جو‬
‫شیطان اور شیطانی حکمرانوں‪ 8‬کا طور طریقہ ہے اور دوسر ا فطرت‪ 8‬انسانی کا راستہ ہے کہ جس کی طرف‬
‫خد انے اپنے نما ئندوں کے ذریعے دعوت دی ہے اور اسی راہ وروش‪ 8‬کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر نبی‬
‫الہی نے کو شش بھی کی ہے لیکن شیطانی‪ 8‬و طاغوتی حکمرانوں کی عوام فریبی‪ 8‬کی وجہ سے صر ف چند‬
‫ٰ‬
‫الہی کو نافذکرنے میں کا میاب ہو ئے ہیں جس میںہمارے نبی آخر الزماں ۖ کے ہا تھوں قائم ہو‬
‫انبیا ء حاکمیت ٰ‬
‫نے والی حکومت ایک بہترین نمونہ ہے ‪،‬عصر حاضر کے عظیم مفسر قرآن عالمہ طباطبائی‪ 8‬نے بھی انسانی‪8‬‬
‫معاشرہ میں راہ و روش کو دین سے تعبیر کیا ہے اور سورئہ‪ 8‬روم کی آیت ‪ ٣٠‬کی تفسیر میں ''دین '' کو ''دین‬
‫فطرت '' کے طور پر ثابت کیا ہے ۔‪٨‬‬
‫دین فطرت سے مراد یہ ہے کہ انسانی خلقت کے اندر خالق انسان نے زندگی‪ 8‬گزارنے کے وہ طریقے جو‬
‫انسان کو کمال وترقی‪ 8‬تک لے جانے کا وسیلہ‪ 8‬ہیں‪ ،‬ودیعت کر دئیے ہیں ‪،‬اسی بناپر اپنے آخری نبی ۖ کو حکم‬
‫دیا کہ اسی فطری‪ 8‬دین پر قائم رہو ‪،‬تا کہ اپنی امت کی قیادت و راہبری‪ 8‬کر تے ہوئے انہیں کمال کی منزل پر‬
‫فائز‪ 8‬کر سکو ۔‬
‫اس َعلَيهاطاَل تَ ْبديل لخَ ْل هّٰللا‬
‫ط َرتَ هّٰللا الَّتِ ْی فَطَ َرالنَّ َ‪8‬‬
‫ک الدِّينُ ْالقَي ُم َو ٰل ِک َّن اَ ْکثَ َر النَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ق ٰذلِ َ‬ ‫ِ َ ِ ِ‬ ‫ِّين َحنِيفًاط فِ ْ‬ ‫'' فَاَقِ ْم َوجْ ه َ‬
‫ک لِلد ِ‬
‫اَل ي ْعلَ ُموْ نَ ''‪٩‬‬
‫''پس (اے نبی) یکسو‪ 8‬ہو کر اپنا رُخ دین (خدا)کی طرف مرکوز‪ 8‬رکھیں ‪،‬ہللا کی اس فطرت کی طرف جس پر‬
‫اس نے سب انسانوں کو خلق کیا ہے ‪،‬ہللا کی تخلیق میں تبدیلی نہیں آتی یہی محکم دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں‬
‫جانتے ''‬
‫انسانی حقوق کا اسالمی تصور مفصل انداز میں بیان کریں۔‬ ‫سوال‬
‫نسانی حقوق کے بارے میں اسالم کا تصور بنیادی طور‪ 8‬پر بنی نوع انسان کے احترام‪ ،‬وقار اور مساوات پر‬ ‫نمبر ‪2‬۔‬
‫نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا‬
‫مبنی ہے۔ قرآن حکیم کی رو سے ہللا رب العزت نے ِ‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫کی ہے۔ قرآن حکیم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی ہللا‬
‫نے فرشتوں کو حضرت آدم ں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق‪ 8‬پر فضیلت‬
‫تعالی ہے‬
‫ٰ‬ ‫‪:‬عطا کی گئی۔ قرآن حکیم میں ارشاد باری‬
‫ت َوفَض َّْلنَاهُْ‪8‬م َعلَى َكثِ ٍ‬
‫ير ِّم َّم ْن خَ لَ ْقنَا تَ ْف ِ‬
‫ضيالً‬ ‫( ‪َ O‬ولَقَ ْد َك َّر ْمنَا بَنِي آ َد َم َو َح َم ْلنَاهُ ْم فِي ْالبَ ِّر َو ْالبَحْ ِر َو َر َز ْقنَاهُم ِّمنَ الطَّيِّبَا ِ‬
‫)القرآن‪ ،‬بنی اسرائیل‪70 : 17،‬‬
‫اور بے شک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری میں (مختلف سواریوں پر)”‬
‫سوار‪ 8‬کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق‪ 8‬عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا‬

‫‪3‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫“‪o‬کیا فضیلت دے کر برتر بنا دیا‬
‫قرآن حکیم کے الفاظ‬

‫ت َو َما فِي اأْل َرْ ِ‬


‫ض‪( ‬القرآن‪ ،‬لقمان‪)20 : 31 ،‬‬ ‫أَلَ ْم تَ َروْ ا أَ َّن هَّللا َ َس َّخ َر لَ ُكم َّما فِي ال َّس َم َ‬
‫اوا ِ‬
‫کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہللا نے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے سب کو تمہارے ہی کام لگا دیا”‬
‫“ہے۔‬
‫اور ارشاد کہ‬
‫)القرآن‪ ،‬التین‪O (4 : 95 ،‬لَقَ ْد َخلَ ْقنَا اإْل ِ ن َسانَ فِي أَحْ َس ِن تَ ْق ِو ٍيم‬
‫“‪o‬ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی ) ساخت پر بنایا ہے”‬
‫بیان کرتے ہیں کہ انسان کو شرف و تکریم سے نوازا گیا ہے اور اس کو انعامات و نوازشات ٰالہیہ کے باعث‬
‫اعلی مرتبہ کمال تفویض کیا گیا ہے۔ مساوات انسانی کو اسالم نے بے حد اہمیت دی ہے۔ اس حوالے سے کوئی‬
‫ٰ‬
‫اور مذہب اور نظام اقدار اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔‪ 8‬قرآن حکیم نے بنی نوع انسان کی مساوات کی اساس بیان‬
‫‪:‬کرتے ہوئے ارشاد فرمایا‪8‬‬
‫وا هّللا َ الَّ ِذي‬
‫ث ِم ْنهُ َما ِر َجاالً َكثِيرًا َونِ َسا ًء َواتَّقُ ْ‬
‫ق ِم ْنهَا َزوْ َجهَا َوبَ َّ‬
‫اح َد ٍة َو َخلَ َ‬ ‫يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُ ْ‬
‫وا َربَّ ُك ُم الَّ ِذي َخلَقَ ُكم ِّمن نَّ ْف ٍ‬
‫س َو ِ‬
‫)القرآن‪ ،‬النساء‪O(1 : 4 ،‬تَ َسا َءلُونَ بِ ِه َواأْل َرْ َحا َ‪8‬م إِ َّن هّللا َ َكانَ َعلَ ْي ُك ْم َرقِيبًا‪8‬‬
‫اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی‪ ،‬پھر اسی سے اس کا”‬
‫جوڑ پیدا فرمایا‪ ،‬پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیال دیا‪ ،‬اور ڈرو اس‬
‫ٰ‬
‫تقوی اختیار‬ ‫اﷲ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے‪ 8‬سے سوال کرتے ہو‪ ،‬اور قرابتوں (میں بھی‬
‫“‪o‬کرو)‪ ،‬بے شک اﷲ تم پر نگہبان ہے‬
‫تعالی ہے‬ ‫ٰ‬ ‫‪:‬ایک دوسرے مقام پر ارشاد باری‬
‫يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَ لَ ْقنَا ُكم ِّمن َذ َك ٍر َوأُنثَى َو َج َع ْلنَا ُك ْ‪8‬م ُشعُوبًا َوقَبَائِ َ‪8‬ل لِتَ َع َ‬
‫ارفُوا‪ 8‬إِ َّن أَ ْك َر َم ُك ْم ِعن َد هَّللا ِ أَ ْتقَا ُك ْم إِ َّن هَّللا َ َعلِي ٌم‬
‫)القرآن‪ ،‬الحجرات‪َ O(13 : 49 ،‬خبِي ٌر‬
‫اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور ہم نے تمہارے طبقات اور قبیلے بنا دیئے”‬
‫تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکو بے شک ہللا کے نزدیک تو تم سب میں عزت واال وہ ہے جو سب سے زیادہ‬
‫“‪o‬ہللا سے ڈرنے واال ہو‪ ،‬بے شک ہللا سب کچھ جانتا باخبر ہے‬
‫‪:‬حضور‪ 8‬نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ حجۃ الوداع میں واضح الفاظ میں اعالن فرمایا‬
‫یا ایھا الناس اال ان ربکم واحد و ان اباکم واحد اال ال فضل لعربی علی عجمی وال لعجمی علی عربی وال الحمر‬
‫ٰ‬
‫بالتقوی۔(احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،411 : 5 ،‬رقم‪)23536 8:‬‬ ‫علی اسود وال السود علی احمر اال‬
‫اے لوگو! خبردار ہوجاؤ‪ 8‬کہ تمہارا رب ایک ہے اور بیشک تمہارا باپ (آدم علیہ السالم) ایک ہے۔ کسی عرب”‬
‫کو غیر عرب پر اور کسی غیر عرب کو عرب پر کوئی‪ 8‬فضیلت نہیں اور نہ کسی سفید فام کو سیاہ فام پر اور‬
‫ٰ‬
‫تقوی کے۔‬ ‫“نہ سیاہ فام کو سفید فام پر فضیلت حاصل ہے سوائے‬

‫‪4‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫‪:‬حضور‪ 8‬نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے مزید ارشاد فرمایا‪8‬‬
‫الناس کلہم بنو آدم و آدم خلق من تراب۔‬
‫“تمام انسان آدم کی اوالد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے تھے۔”‬
‫اس طرح اسالم نے تمام قسم‪ 8‬کے امتیازات اور ذات پات‪ ،‬نسل‪ ،‬رنگ‪ ،‬جنس‪ ،‬زبان‪ ،‬حسب و نسب اور مال و‬
‫دولت پر مبنی تعصبات کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام انسانوں کو ایک دوسرے کے ہم‬
‫پلہ قرار دیا خواہ وہ امیر ہوں یا غریب‪ ،‬سفید ہوں یا سیاہ‪ ،‬مشرق میں ہوں یا مغرب میں‪ ،‬مرد ہوں یا عورت‬
‫اور چاہے وہ کسی بھی لسانی یا جغرافیائی عالقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ انسانی مساوات کی اس سے بڑی‬
‫مثال کیا ہوسکتی‪ 8‬ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں‪ ،‬نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے ہر سال مکۃ‬
‫المکرمہ میں ایک ہی لباس میں ملبوس حج ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔‬
‫نوع بشر کی برابری کے نظام کی بنیاد ڈالنے کے بعد اسالم نے اگلے قدم کے طور پر عالم‬
‫احترام آدمیت اور ِ‬
‫ِ‬
‫انسانیت کو مذہبی‪ ،‬اخالقی‪ ،‬معاشی‪ ،‬معاشرتی‪ 8‬اور سیاسی شعبہ ہائے زندگی‪ 8‬میں بے شمار حقوق عطا کئے۔‬
‫انسانی حقوق اور آزادیوں کے بارے میں اسالم کا تصور‪ 8‬آفاقی اور یکساں نوعیت کا ہے جو زماں و مکاں کی‬
‫تاریخی‪ 8‬اور جغرافیائی‪ 8‬حدود سے ماورا ہے۔ اسالم میں حقوق انسانی‪ 8‬کا منشور‪ 8‬اُس ہللا کا عطا کردہ ہے جو‬
‫تمام کائنات کا خدا ہے اور اس نے یہ تصور اپنے آخری پیغام میں اپنے آخری نبی حضرت محمد (صلی ہللا‬
‫تعالی کی طرف‪ 8‬سے ایک انعام‬
‫ٰ‬ ‫علیہ وآلہ وسلم) کی وساطت‪ 8‬سے دیا ہے۔ اسالم کے تفویض کردہ حقوق ہللا‬
‫کے طور پر عطا کئے گئے ہیں اور ان کے حصول‪ 8‬میں انسانوں کی محنت اور کوشش کا کوئی‪ 8‬عمل دخل‬
‫نہیں۔ دنیا کے قانون سازوں کی طرف سے دیئے گئے حقوق کے برعکس یہ حقوق مستقل بالذات‪ ،‬مقدس اور‬
‫ناقابل تنسیخ ہیں۔ ان کے پیچھے ٰالہی منشا اور ارادہ کار فرما‪ 8‬ہے اس لئے انہیں کسی عذر کی بناء پر تبدیل‪،‬‬
‫ترمیم‪ 8‬یا معطل نہیں کیا جا سکتا۔ ایک حقیقی اسالمی ریاست میں ان حقوق سے تمام شہری مستفیض ہوسکیں‬
‫گے اور کوئی ریاست یا فرد‪ 8‬واحد ان کی خالف ورزی‪ 8‬نہیں کر سکتا اور نہ ہی وہ قرآن و سنت کی طرف سے‬
‫عطا کردہ بنیادی حقوق کو معطل یا کالعدم قرار دے سکتا ہے۔‬
‫اسالم میں حقوق اور فرائض باہمی طور پر مربوط اور ایک دوسرے پر منحصر تصور‪ 8‬کئے جاتے ہیں۔ یہی‬
‫وجہ ہے کہ اسالم میں فرائض‪ ،‬واجبات اور ذمہ داریوں پر بھی حقوق کے ساتھ ساتھ یکساں زور دیا گیا ہے۔‬
‫اس ذیل میں متعدد آیات قرآنی اور احادیث نبوی (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) کا حوالہ دیا جاسکتا ہے‪ ،‬جن سے‬
‫یہ بات ثابت ہے کہ اسالمی شریعت کے ان اہم ماخذ و مصادر‪ 8‬میں انسانی فرائض و واجبات کو کس قدر اہمیت‬
‫‪:‬دی گئی ہے۔ ارشا ِ‪8‬د ربانی ہے‬
‫ار ِذي ْالقُرْ بَى َو ْال َج ِ‪8‬‬
‫ار‬ ‫وا بِ ِه َش ْيئًا َوبِ ْال َوالِ َد ْي ِن إِحْ َسانًا َوبِ ِذي‪ْ 8‬القُرْ بَى َو ْاليَتَا َمى‪َ 8‬و ْال َم َسا ِكي ِن َو ْال َج ِ‬
‫ُوا هّللا َ َوالَ تُ ْش ِر ُك ْ‪8‬‬
‫َوا ْعبُد ْ‬
‫ت أَ ْي َمانُ ُك ْم إِ َّن هّللا َ الَ يُ ِحبُّ َمن َكانَ ُم ْختَاالً فَ ُخورًا‬
‫ب َواب ِْن ال َّسبِي ِل َو َما َملَ َك ْ‬ ‫ب بِ ْال َج ْن ِ‬
‫َّاح ِ‪8‬‬
‫ب َوالص ِ‬ ‫ْ‬
‫‪O‬ال ُجنُ ِ‬
‫)القرآن‪ ،‬النساء‪(36 : 4 ،‬‬
‫اور تم ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھالئی کرو”‬

‫‪5‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور‬
‫مسافر‪( 8‬سے)‪ ،‬اور جن کے تم مالک ہوچکے ہو‪( ،‬ان سے نیکی کیا کرو)‪ ،‬بیشک ہللا اس شخص کو پسند نہیں‬
‫“‪o‬کرتا جو تکبر کرنے واال (مغرور) فخر کرنیواال (خودبین) ہو‬
‫حضور‪ 8‬نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) کی درج ذیل حدیث مبارکہ میں حقوق ہللا اور حقوق العباد کے‬
‫‪:‬باہمی تعلق کو بڑی تاکید سے بیان کیا گیا ہے‬
‫عن معاذ بن جبل قال قال رسول‪ 8‬اﷲ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) یا معاذ اتدری ما حق اﷲ علی العباد قال اﷲ‬
‫ورسولہ اعلم! قال ان یعبد اﷲ وال یشرک بہ شیاء قال اتدری‪ 8‬ماحقہم علیہ اذا فعلوا ذلک فقال اﷲ ورسولہ‪ 8‬اعلم‬
‫قال ان ال یعذبہم۔‬
‫)مسلم‪ ،‬الصحیح‪ ،59 : 1 ،‬رقم ‪(30‬‬
‫حضرت معاذ (رضی ہللا عنہ) سے روایت ہے کہ آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا‪ 8:‬اے معاذ کیا تو”‬
‫جانتا ہے کہ ہللا کا بندے پر کیا حق ہے؟ حضرت معاذ نے کہا ہللا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی‬
‫ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ‪ :‬یقینا ً ہللا کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ‬
‫کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ پھر آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا‪ :‬کیا تو جانتا ہے کہ ہللا پر بندے کا‬
‫کیا حق ہے؟ حضرت معاذ نے کہا ہللا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے‬
‫“فرمایا‪ 8:‬بندوں کا حق ہللا پر یہ ہے کہ وہ (اپنے ایسے) بندوں کو عذاب نہ دے۔‬
‫اسی طرح حضور نبی اکرم (صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم) نے اہل ایمان کو تلقین فرمائی‪ 8‬ہے کہ وہ ان فرائض کو‬
‫ادا کریں جو ان پر ان کے والدین‪ ،‬بچوں‪ ،‬عورتوں‪ ،‬ان کے پڑوسیوں‪ ،‬غالموں اور ذمیوں وغیرہ کی طرف‬
‫سے عائد ہوتے ہیں۔‬
‫مہر سے کیا مراد ہے؟ مہر کی اقسام اور مقدار پر مفصل نوٹ لکھیں۔‬ ‫سوال‬
‫نکاح کے وقت جو رقم مرد اپنی عورت کے لئے مخصوص کرتا ہے خواہ وہ نقدی کی صورت میں ہو یا بعد‬ ‫نمبر ‪3‬۔‬
‫میں ادائیگی کے وعدہ کے مطابق طے ہو مہر کہلواتا ہے اسالم نے مرد پر گھر کے خارجی‪ 8‬اور مالی امور‬
‫کی ذمہ داری ڈالی ہے جبکہ عورت پر گھر کے داخلی امور کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے‪ ،‬مرد بمطابق شرع‬
‫اسالم اصولی لحاظ سے عورت کے اخراجات کا ذمہ دار ہے اور نکاح کو اسی ایک ذمہ داری کے تحت قبول‪8‬‬
‫کرتا ہے اور اس قبولیت کی نشانی مہر ہے اور اسے اس لیے ازدواجی مسئلہ کا ایک اہم جزو قرار دیا گیا‬
‫ہے‪ ،‬اس بارے میں ارشا ِد ربانی‪ 8‬ہوتا ہے کہ‪ :‬عورتوں کو ان کے مہر ادا کر دو عورتوں کو خوش دلی سے ان‬
‫کے مہر ادا کرو مردوں کو چاہئے کہ اس کے ادا کرنے کا پورا پورا خیال رکھیں (النساء) شرع اسالمی میں‬
‫مہر کی تین اقسام مقرر ہیں‪ ،‬جو مہر معجل‪ ،‬مہر مؤجل اور مہر مثل ہیں۔ مہر معجل وہ مہر جس کی ادائیگی‬
‫فی الفور کی جائے یعنی انعقاد نکاح سے پہلے یا فوری‪ 8‬بعد ہو اگر نکاح کے بعد بھی مہر کی ادائیگی نہ‬
‫ہوسکی‪ 8‬تو ذیل کے شرعی احکام نافذ ہوجائیں گے‪ )1( ،‬عورت کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شوہر‪ 8‬سے‬
‫رشتہ ازدواج قائم‪ 8‬کرنے سے انکار کردے۔ (‪ )2‬اگر رشتہ ازدواج کو برقرار‪ 8‬رکھے تو مطالبہ مہر کا حق‬

‫‪6‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫برقرار رہے گا۔ (‪ )3‬رشتہ ازدواج کے قیام کی صورت میں شوہر کو جلد از جلد مہر کا حق ادا کرنا الزمی‬
‫ہوگا۔ (‪ )4‬جب تک مہر موصول نہ ہوجائے عورت کو اپنے مہر کے برابر مطالبہ کا حق حاصل رہے گا۔ (‪)5‬‬
‫مہر کی فوری‪ 8‬ادائیگی نہ ہوسکنے کی صورت میں یا عورت کے طلب و تقاضہ کے باوجود‪ 8‬وصول نہ ہونے‬
‫پر مہر معجل مؤجل نہیں ہوجائے گا بلکہ مہر معجل ہی ر ہے گا۔ (‪ )6‬عورت کو حق حاصل ہے کہ جب‬
‫چاہے عدالت میں جاکر اپنا حق مہر (مہر معجّل) طلب کرے۔ (‪ )7‬عورت کی رضا مندی سے مہر معّجل کی‬
‫ادائیگی میں کچھ مہلت تو دی جاسکتی ہے مگر اس کی اس مہلت سے شوہر نا جائز فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور‬
‫نہ ہی اس کی دی ہوئی مہلت سے تجاوز‪ 8‬کرسکتا ہے بلکہ اس کو مقررہ میعاد پر مہر کا ادا کرنا واجب ہوگا۔‬
‫مہر مؤجل وہ مہر جس کی فوری ادائیگی کی شرط نہ ہو بلکہ اس کی ادائیگی کے لئے مہلت میعاد مقرر ہو‬
‫اس کی دو صورتیں ہیں‪ ،‬اوالً جب معیاد مقرر کی جائے تو اس کو شوہر کی وفات کے بعد الزما ً ادا کرنا ہوگا‪،‬‬
‫اگر بیوی اس کو طالق اور وفات سے قبل ادا کرنے کا مطالبہ کرے اور اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ طے‬
‫ہوجائے تو وہ معاہدہ عند الشرح جائز ہوگا اور شوہر کے اوپر معاہدہ کے مطابق‪ 8‬ادائیگی الزم ہوجائے گی‪،‬‬
‫بہر حال اس حال میں بھی پر مہر مؤجل ہی رہے گا۔ فوری ادائیگی سے یہ مہر معّجل نہیں ہوجائے گا۔‬
‫دوسری حالت میں جس کی ادائیگی کی معیاد معلوم اور مقرر ہو اور عورت اپنے شوہر کے ساتھ رشتہ‬
‫ازدواج کو نبھا رہی ہو مگر مقررہ میعاد کے باوجود‪ 8‬ادائیگی کا وقت گزر گیا اور شوہر‪ 8‬اپنی بیوی کو مہر ادا‬
‫نہ کرسکا تو مندرجہ ذیل احکام نافذ ہوں گے‪ )1( ،‬عورت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے مہر کا مطالبہ‬
‫شروع‪ 8‬کردے۔ (‪ )2‬عورت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ جب تک شوہر سے اپنا مہر وصول‪ 8‬نہ کرے تعلق‬
‫ازدواج سے کنارہ کش رہے۔ (‪ )3‬مطالبہ‪ 8‬کے باوجود اگر شوہر اس کے مہر کو ادا ہ کرے یا لیت و لعل سے‬
‫کام لے تو وہ اس کے ساھ تعلق ازدواج نبھانے سے رک جائے۔ (‪ )4‬مقررہ معیاد معلوم پوری ہونے کے بعد‬
‫بھی اگر شوہر مہر ادا نہ کرسکا تو یہ مہر مؤجل معّجل ہوجائے گا اور عورت فوری وصولی‪ 8‬کی حقدار ہو‬
‫جائے گی۔ مہر کی تیری قسم مہر مثل ہے وہ مہر ہے جو عورت کے یعنی اس کے باپ کے خانوادوں میں‬
‫سے کسی ایسی عورت کے مہر کے مطابق‪ 8‬ہو جو عین اس عورت کے مشابہ ہو یعنی اسکے تمام محاسن‪،‬‬
‫خوبیاں اور فضائل اس کی دنیا اور دینداری‪ 8‬علم اور شائستگی‪ ،‬متانت اور سنجیدگی‪ ،‬عفت اور پاکدامنی‪ ،‬جمال‬
‫اور خوبصورتی‪ 8،‬عمر اور وقت‪ ،‬شکل و صورت اور اس کے اخالق و کردار کے عین مماثل ہو اگر نکاح‬
‫کنوارے پن کی حالت میں اس عورت کا ہوا تھا تو جو مہر اس کا مقرر تھا وہی مہر اس عورت کا مقرر ہوگا‬
‫اس کو مہر مثل کہا جاتا ہے۔ مہر مثل یعنی خاندانی مہر وقت واجب ہوتا ہے۔ جب مندرجہ ذیل صورتیں یا‬
‫کوئی ایک صورت درپیش ہوں۔ (‪ )1‬نکاح کے وقت مہر کا بالکل ذکر نہ آیا ہو۔ (‪ )2‬نکاح کے وقت مہر کا ذکر‬
‫آیا ہو لیکن اس کی مقدار مقرر نہ کی گئی ہو۔ (‪ )3‬مقدار مقرر کی گئی ہو لیکن اس کی مالیت مذکورہ مقدار‬
‫سے کم ہو۔ (‪ )4‬مہر کی مقدار مقرر کی گئی ہو لیکن اس کی قسم ظاہر‪ 8‬نہ کی گئی ہو۔ (‪ )5‬کسی ایسی شے کو‬
‫مہر قرار دینا جس کا اعتبار عرف اور شرع میں مال کا نہ ہو اور نہ ہی اس سامانوں‪ 8‬میں سے جن کو عوض‬
‫مال لینا شرعی نقطہ نظر سے درست ہو۔ (‪ )6‬ایسی شے کو مہر قرار دینا جو شریعت کی نظر میں سرے سے‬

‫‪7‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫مال ہی نہ ہو جیسے بھنگ‪ ،‬شراب‪ ،‬الکحل‪ ،‬خنزیر‪ ،‬غضب کیا ہوا مال رشوت‪ ،‬بیاج اور سودی روپیہ‪ 8‬وغیرہ۔ (‬
‫‪ )7‬مہر کی مقدار مقرر کردینے کے بعد ایسی بات کا ذکر کردینا جس سے مہر ہی کی نفی ہوجائے۔ شرعی‬
‫نقطہ نظر سے مہر عورت کا واجبی حق ہے جس کا ادا کرنا شوہر‪ 8‬پر واجب ہے اور عورت کو حق حاصل‬
‫ہے کہ جب تک اپنا مہر وصول‪ 8‬نہ کرلے شوہر‪ 8‬کی دلجوئی‪ ،‬تمتع نفس اور اس کی ہر طرح کی خدمت و‬
‫اطاعت سے اپنا ہاتھ روک لے کیونکہ مہر دین کہالتا ہے اور دین قبل از وقت لیا جاسکتا ہے۔ مہر کے سلسلے‬
‫میں چند وجوہات ایسی ہیں جن کے پیش نظر عورت کی حقدار نہ ہوگی بشرطیکہ‪ 8‬علیحدگی سے پہلے‬
‫ازدواجی‪ 8‬رشتہ قائم نہ ہوا ہو۔ (‪ )1‬جب نا بالغ شوہر اور بیوی‪ 8‬دونوں کا نکاح کا معاہدہ بغیر ولی کے ہو ایسا‬
‫نکاح باطل ہوگا اور بیوی کو مہر کا حق حاصل نہ ہوگا۔ (‪ )2‬جب نا بالغ نکاح کرنے کے بعد نا بالغ ہوکر‪ 8‬چنار‬
‫ہوکر‪ 8‬بلوغ کا حق استعمال کرے۔ (‪ )3‬جب عدالت سے کسی بھی وجہ سے طالق کی اجازت مل گئی ہو۔ (‪)4‬‬
‫جب کوئی مرض الموت کے عالم میں نکاح کرلے اور صحبت سے پہلے مرجائے۔ (‪ )5‬کوئی عورت مرض‬
‫الموت کے عالم میں نکاح کرے اور بیماری کی وجہ سے صحبت نہ ہوسکے تو اس کے وارث اس کا مہر‬
‫وصول‪ 8‬کرسکتے ہیں لیکن اگر بیماری کو چھپا کر نکاح کیا گیا ہو تو اسی حالت میں عورت مہر کی حقدار نہ‬
‫ہوگی۔‬
‫مہر کی دو قسمیں ہوتی ہیں‪ ،‬ایک معجل اور دوسرا مٔوجل‪ ،‬معجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کا ادا کرنا‬
‫نکاح کے فوری بعد ذمہ میں واجب ہوجاتا ہے اور بیوی کو نکاح کے فوری‪ 8‬بعد اس کے مطالبہ کا پورا‪ 8‬حق‬
‫حاصل ہوتا ہے‪ ،‬جب کہ مٔوجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کی ادائیگی نکاح کے بعد فوری‪ 8‬واجب نہ ہو‪،‬‬
‫بلکہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص میعاد (وقت) مقرر کی گئی ہو یا اس کی ادائیگی کو مستقبل میں‬
‫‪ ‬بیوی کے مطالبے پر موقوف‪ 8‬رکھا گیا ہو۔‬
‫اگر کوئی خاص میعاد مقرر کی گئی ہو تو بیوی کو اس مقررہ وقت کے ٓانے سے پہلے اس مہر کے مطالبے‬
‫کا حق نہیں ہوتا‪ ،‬اور اگر بیوی کے مطالبے پر موقوف رکھا گیا ہو تو بیوی جب بھی مطالبہ کرے گی‪ ،‬اس‬
‫وقت شوہر‪ 8‬کے ذمے یہ مہر ادا کرنا الزم ہوجائے گا‪ ،‬لیکن اگر مہر مٔوجل کے لیے نہ تو کوئی خاص میعاد‬
‫رکھی گئی ہو یا نہ ہی بیوی کے مطالبہ کو میعاد بنایا گیا ہو تو پھر اس صورت میں اس کی ادائیگی طالق یا‬
‫موت کی وجہ سے فرقت کے وقت الزم ہوگی۔‬
‫مہر کا معجل یا مٔوجل مقرر کرنا زوجین کی ٓاپس کی رضامندی پر موقوف‪ 8‬ہوتا ہے‪ ،‬چاہے سارا مہر معجل‬
‫مقرر کیا جائے‪ ،‬چاہے سارا کا سارا مٔوجل مقرر کیا جائے اور چاہے تو مہر کا کچھ حصہ معجل طے کیا‬
‫جائے اور کچھ حصہ مٔوجل طے کیا جائے ۔‬
‫شریعت اسالمیہ میں علم و معرفت کے وسائل‪ 8‬کون کون سے ہیں؟ جامع نوٹ لکھیں۔‬ ‫سوال‬
‫قُلْ ھَلْ یَ ْست َِوی الَّ ِذ ْینَ یَ ْعلَ ُموْ نَ َو الَّ ِذ ْینَ اَل یَ ْعلَ ُموْ نَ ط اِنَّ َما یَتَ َذ َّک ُر اُولُوا ااْل َ ْلبَاب‬ ‫نمبر ‪4‬۔‬
‫کہوکیا جو لوگ جاننے والے ہیں اور جو لوگ نہیں جانتے ‪ ،‬دونوں برابر ہوسکتے ہیں۔ نصیحت تو بس عقلمند‬
‫لوگ ہی مانتے ہیں۔(الزمر‪)9‬‬

‫‪8‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫ہللا نے واضح طور پر قرٓان میں جہانگیر ی کیلئے علم اور طاقت کو شرط قرار دیا اور طاقت بھی علم کے‬
‫بغیر ناممکن ہے‬
‫ق بِ ْال ُم ْل ِ‬
‫ک ِم ْنہُ َولَ ْم یُْٔو تَ‬ ‫ک َعلَ ْینَا َونَحْ نُ اَ َح ُّ‬ ‫ث لَ ُک ْم طَالُوْ تَ َملِ ًکا ط قَالُ ْٓوا اَ ٰنّی یَ ُکوْ نُ لَہُ ْال ُم ْل ُ‬ ‫ال لَھُ ْم نَبِیُّھُ ْم اِ َّن ہّٰللا َ قَ ْد بَ َع َ‬
‫َوقَ َ‬
‫ئ ط َو ہّٰللا ُ َو‬ ‫ال ط قَا َل اِ َّن ہّٰللا َ اصْ طَ ٰفئہُ َعلَ ْی ُک ْم َوزَاد َٗہ بَ ْسطَۃً فِی ْال ِع ْل ِم َو ْال ِجس ِْم ط َو ہّٰللا ُ یُْٔو تِ ْی ُم ْل َک ٗہ َم ْن یَّ َشٓا ُ‬ ‫َس َعۃً ِّمنَ ْال َم ِ‬
‫‘’ا ِسع’‘ َعلِیْم‬
‫ان کے پیغمبر (علیہ السالم) نے کہا کہ ہللا نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے۔ ان لوگوں نے کہا‬
‫کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی‪ 8‬نہیں ہے۔ ان سے زیادہ تو ہم ہی حقدار‬
‫حکومت ہیں۔ نبی نے جواب دیا کہ انہیں ہللا نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا‬
‫فرمائی ہے اور ہللا جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحب وسعت بھی ہے اور صاحب علم بھی‬
‫)سورہ بقرہ ٓایت ‪(247‬‬
‫خدا کا انتخابی نقط ِہ نظر مال و دولت اور کسی جتھے کی سردار نہ تھا بلکہ طالوت کا انتخاب اس بناء پر عمل‬
‫میں ٓایا کہ وہ بنی اسرائیل میں سب سے زیادہ عالم تھا اور مرد شجاع تھا۔ پس معلوم ہوا جس میں یہ دو صفتیں‬
‫نہ ہوں وہ کسی قوم کی سرداری یا کسی ملک کی بادشاہت کا اہل قرار‪ 8‬نہیں پاتا۔ ہمارے نزدیک معیار فضیلت‬
‫علم ہے اسی لئے قرٓان نے بھی علم و حکمت کے ذریعے اپنی جانب لوگوں کو بالنے کا حکم دیا تو رسول‪8‬‬
‫کریم نے بھی فرمایا کہ میں علم و حکمت کا شہر اور علی اس کا دروازہ ہیں ۔علم و حکمت کے حصول کیلئے‬
‫مصطفی اہلبیت اطہار اورپاکیزہ صحابہ‪ 8‬کبار کے ساتھ متمسک رہنا ہوگا۔‬
‫ؐ‬ ‫نوجوانوں کو ذات‬
‫نبی صلی ہللا علیہ وسلم کو سب سے پہلے جو خدائی حکم وحی کی صورت ملتا ہے وہ یہ کہ‬
‫ک ااْل َ ْک َر ُم الَّ ِذیْ عَلَّ َم بِ ْالقَلَم عَلَّ َم ااْل ِ ْن َسانَ َمالَ ْم یَ ْعلَم‬
‫ق اِ ْق َر ْا َو َربُّ َ‬
‫ق ااْل ِ ْن َسانَ ِم ْن َعلَ ٍ‬ ‫اِ ْق َر ْا بِاس ِْم َربِّ َ‬
‫ک الَّ ِذیْ خَ لَ َ‬
‫ق ‪َ ۱‬خلَ َ‬
‫اقرا یعنی پڑھو۔اب پڑھنے کے ساتھ ٓاپ کو معرفت بھی حاصل کرنی ہے ۔ قوموں کے زوال کے اسباب جاننے‬
‫ہیں‬
‫خَاویَۃً م بِ َما ظَلَ ُموْ ا ط اِ َّن فِ ْی ٰذلِ َ‬
‫ک اَل ٰ یَۃً لِّقَوْ ٍم یَّ ْعلَ ُموْ ن‬ ‫فَتِ ْل َ‬
‫ک بُیُوْ تُھُ ْم ِ‬
‫پس ان کے یہ گھر ان کے ظلم کے نتیجے میں ویران پڑے ہیں۔ اس میں علم رکھنے والوں کے لیے ایک‬
‫نشانی ہے۔(سورہ نمل ٓایت ‪)52‬‬
‫قوم‪ 8‬صالح کا تذکرہ کرتے ہوء ے ہللا فرماتا‪ 8‬ہے کہ ہمیں ان اعمال سے بچنا ہے جو قوموں کو تباہی میں دھکیل‬
‫دیتے ہیں ۔ہمیں اپنے وطن میں موجود‪ 8‬ان تمام برائیوں کی نٔوبیخ کنی کرنا ہو گی نہ صرف‪ 8‬خود ان سے دور‬
‫رہنا ہو گا بلکہ اپنی قوم‪ 8‬کو بھی ان سے بچانے کیلئے ٓاواز بلند کرتے رہنا ہوگا۔‬
‫حضرت امام جعفر صادق‪( 8‬علیہ السالم) سے روایت ہے ‪:‬لوگ تین قسم‪ 8‬کے ہیں ‪ :‬عالم ‪ ،‬طالب علم یا خس و‬
‫خاشاک۔ٓاپ یقینا خس و خاشاک بن کر رہنا پسند نہیں کریں گے جسے معمولی‪ٓ 8‬اندھی اڑا کر لے جاتی ہے۔‬
‫زندہ رہنا ہے تو میر کارواں بن کر رہو‬
‫اس زمیں کی وسعتوں میں ٓاسماں بن کر رہو‬

‫‪9‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫نوجوان تمام تر توانائیاں علم کے حصول‪ 8‬پر صرف کریں عظمتیں ٓاپ کی منتظر‪ 8‬ہوں گی‬
‫ت ط َوہّٰللا ُ بِ َما تَ ْع َملُوْ نَ َخبِیْر‬
‫‘’ َوالَّ ِذ ْینَ اُوْ تُوا ْال ِع ْل َم د ََر ٰج ٍ‬
‫تم میں سے جو لوگ ایمان لے ٓائے اور وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو ہللا بلند فرمائے‪ 8‬گا‬
‫(سورہ مجادلہ ‪)11‬‬
‫جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے لیے کئی درجات حاصل ہیں‬
‫کہ شہید کا اسالم میں بلند ترین مقام ہے۔ لیکن اس کے باوجود‪ 8‬ایک حدیث پیغمبر (صلی ہللا علیہ وٓالہ وسلم)‬
‫اسالم سے منقول ہے۔‬
‫عالم شہید سے ایک درجہ بلند ہے اور شہید عابد سے ایک درجہ بلند ہے اور عالم کی فضیلت باقی لوگوں پر‬
‫ان میں سے پست ترین کے مقابلے میں میری فضیلت جیسی ہے۔‬
‫‪ :‬عالم و عابد کے موازنہ میں ایک اور حدیث میں پیغمبر‪ 8‬اسالم (صلی ہللا علیہ وٓالہ وسلم) سے منقول ہے کہ‬
‫عالم کی عابد پر فضیلت و برتری‪ 8‬چودھویں رات کے باقی تمام ستاروں پر برتری کے مانند ہے۔ لہٰذا اپنے اندر‬
‫کی علم کی تڑپ پیدا کریں کہ موسی جیسا نبی بھی خضر‪ ؑ 8‬کی منت کررہے ہیں‬
‫ک ع َٰلٓی اَ ْن تُ َعلِّ َم ِن ِم َّما ُعلِّ ْمتَ ُر ْشدًا‬
‫ال لَ ٗہ ُموْ ٰسی ھَلْ اَتَّبِ ُع َ‬
‫قَ َ‬
‫موسی نے اس سے کہا ‪ :‬کیا میں ٓاپ کے پیچھے چل سکتا ہوں تاکہ ٓاپ مجھے وہ مفید علم سکھائیں جو ٓاپ کو‬
‫ٰ‪8‬‬
‫سکھایا گیا ہے ؟(سورہ کہف ‪)66‬‬
‫خواہ کیسے بھی حاالت ہوں علم کے حصول میں کوتاہی ہر گز نہ کریں ٓاپ کو کتنی بھی مشکالت کا سامنا‬
‫کرنا پڑے علم کی راہ کبھی نہ چھوڑیں۔اور‪ 8‬پیروی‪ 8‬انہی کی کریں جو ٓاپ کو دشدو ہدایت کی راہ دکھائیں ۔‬
‫جوانان قوم! یاد رکھیں محض کتابوں کا رٹ لینا علم نہیں علم کے ساتھ عرفان ضروری ہے ۔قرٓان مجید ایسوں‬
‫کو عالم ہر گز نہیں کہتا جنہوں نے کتابیں تو الد رکھی ہوں لیکن ہللا کے سچے نمائندوں کی معرفت نہ ہو۔ان‬
‫میں تقصیر کے پہلو تالش کرتے ہوں ۔ان کی تنقیص کرتے ہوں ۔‬
‫ت ہّٰللا ِ ط َوہّٰللا ُ اَل‬
‫س َمثَ ُل ْالقَوْ ِم الَّ ِذ ْینَ َک َّذبُوْ ا بِ ٰا ٰی ِ‬ ‫َمثَ ُل الَّ ِذ ْینَ ُح ِّملُوا التَّوْ ٰرئۃَ‪ 8‬ثُ َّم لَ ْم یَحْ ِملُوْ ھَا َک َمثَ ِل ْال ِح َم ِ‬
‫ار یَحْ ِم ُل اَ ْسفَارًاط بِ ْئ َ‬
‫ی ْھدی ْالقَوْ م ٰ‬
‫الظّلِ ِمیْن‬ ‫َ‬ ‫َ ِ‬
‫ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر انہوں نے اس بوجھ کو نہیں اٹھایا ‪ ،‬اس گدھے کی سی ہے‬
‫جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں ‪ ،‬بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے ہللا کی نشانیوں کو جھٹال دیا اور ہللا‬
‫ظالم قوم‪ 8‬کی ہدایت نہیں کرتا۔ (سورہ جمعہ ‪)5‬‬
‫بہترین علم وہی ہے جو ٓاپ کو حکمت و معرفت کی منزل تک لے جائے ۔علم وحکمت و معرفت کے حصول‬
‫کیلئے ٓاپ کو نبی و علی کا دامن تھماے رکھنا ہو گا ایک علم و حکمت کا شہر اور دوسرا‪ 8‬اس تک رسائی‪ 8‬کا‬
‫ذریعہ‪ 8‬یعنی دروازہ ہے ۔محض دنیا کی خبر رکھنا کافی‪ 8‬نہیں‪ ،‬محض کسی دریافت کا جان لینا علم نہیں دنیا کے‬
‫حاالت‪،‬دریافتوں کے خواص کے تجزیہ کی صالحیت بھی ٓاپ میں موجود‪ 8‬ہونی چاہئے‬
‫اس ج َو َما یَ ْعقِلُھَٓا اِاَّل ْال َعالِ ُموْ نَ‬ ‫َوتِ ْل َ‬
‫ک ااْل َ ْمثَا ُل نَضْ ِربُھَا‪ 8‬لِلنَّ ِ‬

‫‪10‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں مگر ان کو علم رکھنے والے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔(سورہ‬
‫عنکبوت ‪)43‬‬
‫علم کے ساتھ عرفان بھی الزم ہے ورنہ تعلیم معروج نہیں ایک بوجھ ہے ۔قرٓان کی ٓایات جا بجا بتا رہی ہیں کہ‬
‫علم کا مطلب صرف ٓاگہی نہیں شعور‪ 8‬بھی ہے اچھے برے نیک و بد رہبر‪ 8‬رہزن کی تمیز بھی ہے۔ مفسرین‬
‫نے لکھا ہے ہللا نے ٓادم کو ٓال محمد کے اسماء کا علم دے کر ہی فرشتوں سے یہ منوایا کہ انسان اشرف‪8‬‬
‫المخلوقات‪ 8‬ہے ۔ہللا نے ٓادم کو محض اسما نہیں سکھائے اسماء کا علم یعنی پہچان دی ۔‬
‫ٓ‬
‫ٓائ ٰھُٓٔوٓاَل ِ‬
‫ئ اِ ْن ُک ْنتُ ْم ٰ‬
‫ص ِدقِ ْینَ‬ ‫ضھُ ْم َعلَی ْال َم ٰلئِ َک ِۃ ا فَقَا َل اَم ْنبِئُوْ نِ ْی بِا َ ْس َم ِ‬ ‫َو َعلَّ َم ٰا َد َم ااْل َ ْس َم َ‬
‫ٓائ ُکلَّھَا ثُ َّم َع َر َ‬
‫خدا نے ٓادم ؑکو تمام اسماء تعلیم کردیئے پھر ان (کے مسماَت) کو مالئکہ کے سامنے پیش کیا اور فرمایا‪ ، 8‬اگر‬
‫تم سچے ہو تو ان کے نام مجھے بتائو۔(سورہ بقرہ ‪)31‬‬
‫ہللا نے ٓادم کو اپنے برگزیدہ ہستیوں کا علم دے مالئکہ کے سامنے جہاں ٓادم کی فضیلت منوائی‪ 8‬وہاں یہ بھی بتا‬
‫رسالت کی معرفت رکھے گا وہ فساد و خونریزی‪ 8‬نہیں پھیالئے‬
‫ؐ‬ ‫دیا تمہارا خدشہ بیکار ہے جو ہللا اور خانوادہ ٔ‬
‫گا بلکہ ردلفساد کا علمبر دار بن جائے گا۔جہاں وطن عزیز کو بیرونی طاقتوں کے سامنے ناقابل تسخیر بنانا‬
‫ضروری ہے وہاں اندرونی‪ 8‬مضبوطی‪ 8‬کیلئے شر و فساد پھیالنے والی قوتوں اور کالعدم تنظیموں کے خالف‬
‫پاک فوج کے ٓاپریشن ردالفساد کی کامیابی‪ 8‬کیلئے بھی پوری‪ 8‬قوم کو عساکر پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا۔‬
‫ت نسل پر زور دیا ہے؟ جامع نوٹ لکھیں۔‬‫شریعت اسالمیہ نے کن مقاصدکے تحت حفاظ ِ‬ ‫سوال‬
‫ماہرین انسانیات نے رنگ‪ ،‬روپ‪ ،‬شکل اور دیگر جسمانی‪ 8‬عالمات کی بنیاد پر انسانی‪ 8‬ہیئت پر انسانی‪ 8‬زمروں‬ ‫نمبر ‪5‬۔‬
‫کو زمرہ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ سائنسدانوں اور ماہرین انسانیات کے مطابق‪ 8‬نسلوں کا فرق‪ ‬ایک‬
‫حیاتیاتی‪ 8‬تصور ہے۔ ان کے مطابق ایک مخصوص انسانی زمرے کو جسمانی‪ 8‬عالمات کی بنیاد پر ایک نسل‬
‫سمجھا جاتا ہے۔ یہ جسمانی‪ 8‬عالمات میراث کی طرح منتقل ہوتے ہیں یہی عالمات پیڑھی در پیڑھی منتقل‬
‫ہوتے ہیں۔ ان پر طور سے ماحول کا اثر نہیں پڑتا ہے یا پھر یہ کم ہی ہوتا ہے۔‬
‫کے مطابق "نسل" کا لفظ ایک مخصوص‪ 8‬طبقہ کے لوگوں کی نمائندگی‪ 8‬کرتا ہے جس کی )‪ (Haddon‬ہیڈن‬
‫عام خصوصیات ہم ایک جیسی ہیں۔ یہ ایک حیاتیاتی نسل ہے‪ ،‬جس کی قدرتی عالمات کا ظہور‪ 8‬کسی دوسرے‪8‬‬
‫نسل کی قدرتی عالمات کے ظہور سے مختلف ہے۔‬
‫پروفیسر‪ 8‬بلش کا تجزیہ اس طرح ہے کہ‪" : ‬انسانی‪ 8‬نوعیت کی زمرہ بندی انسانی جسم کی شکل اور جسمانی‪8‬‬
‫"خصوصیات‪ 8‬پر مبنی ہے۔‬
‫ل ٰہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ نسل لوگوں کا ایک زمرہ ہے جن میں ایک جیسی جسمانی خصوصیات کا ہونا یقینی‬
‫طور پایا جاتا ہے اور جسے پیڑھیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔‬
‫انسانی نسلوں کی ابتدا کے بارے میں یقینی طور‪ 8‬پر کہنا مشکل ہے کہ یہ کیسے ہوئے۔ کروبر کے مطابق‪" ،‬ہم‬
‫یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ انسانوں کو کم از کم الکھوں سال لگے ہوں گے کہ ان میں نسلیں میں رونما‪8‬‬
‫ہوئی ہیں۔ کن عوامل نے ان میں تفریق کا کام کیا‪ ،‬زمین کے کس حصے ہر نسل نے اپنی خصوصیات کو‬

‫‪11‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫اختیار کیا ہے‪،‬ان میں وہ مزید تقسیم کیسے ہوئی‪ ،‬ان کو جوڑنے والے کون سے عناصر تھے اور کس طرح‬
‫" مختلف نسلوں کو مخلوط کیا گیا تھا‪ ،‬ان سب موضوعات کے جوابات نامکمل ہیں۔‬
‫یہ ایک الزمی‪ 8‬حقیقت ہے کہ جب کسی ریاست کے ماحول میں تبدیلی ہوتی ہے تو انسانی گروہوں اور دیگر‬
‫حیاتیات کی جسمانی ساخت میں نئے فرق آتے گئے‪ ،‬جن کے نتیجے میں نسلیں ایک دوسرے سے عالحدہ ہو‬
‫گئیں۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ دنیا کی تین اہم نسلوں کو اصل میں دنیا کے متنوع‪ 8‬سے پہلے وجود‪ 8‬میں‬
‫آئیں۔ اس کے بعد دیگر نسلیں وجود‪ 8‬میں آئیں۔ اس سے بھی تبدیلیاں رونما ہوتی گئیں۔‬
‫‪:‬ایسی تبدیلیوں کے بنیادی‪ 8‬اسباب یہ ہیں‬
‫آب و ہوا‬
‫ہارمونز‪8‬‬
‫وراثیاتی‪ 8‬تبدیلی‬
‫نسلی مرکب‬
‫ت نسل کی ضروریات‪ 8‬میں ح ِدزنا‪ 8‬کا اجراء اور زنا کی حرمت۔ ماہرین انسانیات نے رنگ‪ ،‬روپ‪ ،‬شکل‬
‫حفاظ ِ‬
‫اور دیگر جسمانی عالمات کی بنیاد پر انسانی ہیئت پر انسانی‪ 8‬زمروں کو زمرہ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔‬
‫سائنسدانوں اور ماہرین انسانیات کے مطابق‪ 8‬نسلوں کا فرق ایک حیاتیاتی تصور‪ 8‬ہے۔ ان کے مطابق ایک‬
‫مخصوص انسانی‪ 8‬زمرے کو جسمانی عالمات کی بنیاد پر ایک نسل سمجھا جاتا ہے۔ یہ جسمانی عالمات‬
‫میراث کی طرح منتقل ہوتے ہیں یہی عالمات پیڑھی در پیڑھی منتقل ہوتے ہیں۔ ان پر طور‪ 8‬سے ماحول کا اثر‬
‫نہیں پڑتا ہے یا پھر یہ کم ہی ہوتا ہے۔‬
‫‪1.‬‬ ‫نسلپیڑھی یا نسل کا اطالق خاندان کے افراد یا کسی جگہ کی آبادی میں قریب کی عمر کے‬
‫لوگوں پر ہوتا ہے۔ مثاًل کسی خاندان میں دادا‪ ،‬دادی اور ان کے رشتے دار جیساکہ دادی کے بھائی‬
‫ایک پیڑھی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسی خاندان میں نسل معمر افراد کی اوالدیں دوسری‪ 8‬پیڑھی کی‬
‫نمائندگی‪ 8‬کرتے ہیں۔ ایضًا دوسری‪ 8‬پیڑھی کی اوالد مل ایک اور پیڑھی یعنی تیسری پیڑھی‪ 8‬کی‬
‫نمائندگی‪ 8‬کرتے ہیں۔‬
‫‪2.‬‬ ‫نسل کا اطالق جانوروں کی مخصوص نسل پر بھی ہوتا ہے۔ مثآل کتوں میں‪ ‬بلڈاگ‪ ،‬کیکڑوں‬
‫میں‪ ‬ٹیریٹامون ابصارم‪ ،‬وغیرہ نسل پرست ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو یہ سمجھتے ہيں کہ فطری‪8،‬‬
‫اور ورثے میں ملنے والی خصوصیات‪ 8‬انسانی سلوک کا تعین کرتی ہیں۔ نسل پرستی کے نظریے کے‬
‫مطابق‪ 8‬خون قومی اور نسلی شناخت کی نشانی ہے۔ نسل پرستی‪ ,‬جس میں نسلی سام دشمنی (یعنی غلط‬
‫حیاتیاتی‪ 8‬نظریوں کی بنیاد پر یہودیوں کے خالف تعصب یا نفرت)‪ ،‬ہمیشہ ہی جرمن قومی سوشلزم‬
‫(نازی ازم) کا اہم حصہ رہ چکا تھا۔ نازیوں نے تمام انسانی تاریخ کو مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے‬
‫والے لوگوں کے درمیان حیاتیاتی طور‪ 8‬پر متعن کردہ جدوجہد کے طور پر سمجھا۔ نازیوں نے اقتدار‪8‬‬
‫سنبھالنے کے بعد ‪ 1935‬میں نیورمبرگ قوانین جاری کئے جس میں یہودی‪ 8‬پن کی مفروضہ طور‪ 8‬پر‬

‫‪12‬‬
‫کورس‪:‬مقاصد شریعہ (کورس کوڈ‪)2630‬‬
‫‪SPRING 2020‬‬
‫حیاتیاتی‪ 8‬تعریف بیان کی گئی تھی۔ نازیوں کے نسلی نظریے کے مطابق‪ ،‬جرمن اور دوسرے شمالی‬
‫یورپی‪" 8‬آرین" تھے‪ ،‬جو ایک اعلی نسل تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی طبیبوں نے جعلی‬
‫طبی تجربات کے ذریعے آرین برتری اور غیرآرین کمتری کے جسمانی ثبوت کے شناخت کی۔ ان‬
‫تجربات کے دوران ان گنت غیر آرین قیدیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود‪ 8‬نازیوں کو انسانوں کے‬
‫مابین حیاتیاتی نسلی اختالفات کے نظریوں کے لئے کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔‬

‫‪13‬‬

You might also like